یہ دل بنجر
امیدوں کی دوڑ میں اکثر
اپنے آپ سے کھو جاتا ہے
قطرہ قطرہ رستے رستے
یہ دل بنجر ہو جاتاہے
روتے روتے ہنس دیتا ہے
ہنستے ہنستے رو جاتا ہے
میٹھے زہر جو عریاں ہوں تو
لہجہ خنجر ہو جاتا ہے
خوب ستمگر ہے یہ جوبن
گل پہ خار پرو جاتا ہے
ہر فقرہ بےفکر ہے کتنا
لٹنے کا ڈر کھو جاتا ہے
ہاتھ کے تکیئے پر سر رکھ کر
بے فکری سے سو جاتا ہے
خوش کیسے ممتاز رہے جب
شک وہ دل میں بو جاتا ہے
۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں