ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

بدھ، 1 جنوری، 2020

● نبھاتے گزری ۔ سراب دنیا


              نبھاتے گزری 
              کلام:(ممتازملک ۔پیرس)


درد کی سیج پہ اشکوں کو سجاتے گزری 
کیا گزرنی تھی بھلا جبر نبھاتے گزری

یوں تو ارمان تھے اس دل میں گلستانوں کے 
خارزاروں پہ میرے پاوں بچاتے  گزری

وہ  جو ہر بار بچھاتے ہو محبت کہہ کر 
عمر ساری انہیں کانٹوں کو ہٹاتے گزری

کون کہتا ہے قرار آئے گا آتے آتے 
بیقراری کو دلاسے ہی دلاتے گزری

ہے قریب آپ کے جتنا کوئی اتنا ظالم
اپنے مطلب کے سوا جان چھڑاتے گزری

چھوڑ کراہم تعلق سبھی رشتے ناطے
بے سروپا سے نظریات بچاتے گزری

اپنی تقدیرکےمسکن میں کوئی در نہ ملا
دائرے میں ہمیں ہر چند گھماتے گزی

کوئی پہلونہیں ممتاز جلن سے محفوظ  
راکھ چنگاری کی امید اڑاتے گزری
    
●●●

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/