(61) درد کی شام
درد کی شام گزرتی نہیں ہے کیا کیجئے
سحر خوشی کی ٹہرتی نہیں ہے کیا کیجیئے
اب تو کوشش بھی تھک کے چور ہوئی
وقت کی زلف سنورتی نہیں ہے کیا کیجئے
کون سمجھائے کہ تحمل سے
بات بنتی ہے بگڑتی نہیں ہے کیا کیجئے
جب نظر ہی میں دم نہیں باقی
کوئی تصویر نکھرتی نہیں ہے کیا کیجئے
ہم نے ممتاز بارہا چاہا
دل سے ہی یاد اترتی نہیں ہے کیا کیجئے
●●●
کلام: ممتازملک
مجموعہ کلام:
سراب دنیا
اشاعت: 2020ء
●●●
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں