1۔ مدت ہوئ عورت ہوۓ ۔ ممتاز قلم۔ 2۔میرے دل کا قلندر بولے۔ 3۔ سچ تو یہ ہے ۔ کالمز۔ REPORTS / رپورٹس۔ NEW BOOK/ نئ کتاب / 1۔ نئی کتاب / 2۔ اردو شاعری ۔ نظمیں ۔ پنجابی کلام۔ تبصرے ۔ افسانے۔ چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ کوٹیشنز سو لفظی کہانیاں ۔ انتخاب۔ نعتیں ۔ کالمز آنے والی کتاب ۔ 4۔اے شہہ محترم۔ نعتیہ مجموعہ 5۔سراب دنیا، شاعری 6۔اوجھلیا۔ پنجابی شاعری 7۔ لوح غیر محفوظ۔کالمز مجموعہ
جمعہ، 28 ستمبر، 2018
قومیت کس اصول پر ؟ کالمز
جمعرات، 27 ستمبر، 2018
لنچ بکس
میرا لنچ بکس آپکے بیگ میں تو نہیں آ گیا آپی
جی نہیں بھاگو
دیکھ تو لیں پلیز
میں نے اپنا لنچ اسکے سامنے کھاتے ہوئے اسے جھاڑا..
گھر پر ہوم ورک کیلیئے کتابوں کیساتھ اسکا لنچ بکس بھی نکل آیا. جسے دیکھ کر مجھے برا تو لگا اور مجھے اس سے معذرت بھی کرنی چاہئے تھی لیکن میں ٹہری ڈھیٹ. معذرت اور میں ہو ہی نہیں سکتا.
جپکے سے اسکا لنچ بکس کچن میں رکھا اور امی سے اسکے بھول جانے پر جھاڑ بھی پلوا دی . کتنا مزا آیا . اسنے آنکھ دباتے ہوئے سہیلی کو گویا اپنا کارنامہ سنایا .
پیر، 24 ستمبر، 2018
احترام محرم الحرام .نبی کے گھرانے کا کرب و بلا
احترام محرم الحرام ,
نبی کے گھرانے کا کرب و بلا
ممتازملک. پیرس
سال دو ہزار سترہ کی طرح پیرس میں پاکستانی ایمبیسی کی چھتر چھایہ میں ماہ محرم میں ناچ گانوں, میلوں ٹھیلوں کا بھرپور اور اعلانیہ اہتمام کیا جا رہا ہے. پاکستانی یہاں بھی شاید قایدیانی فتنے کے بھرپور حملے کی ذد میں آ چکے ہیں . جن کے خلاف بروقت اقدامات اٹھانا ازحد ضروری ہیں . سفیر پاکستان کو اس وقت کون سا مشاورتی گروپ ہے جو مکمل ہوم ورک کے بغیر اس طرح کے کاموں میں ملوث کر رہا ہے. ان کے لیئے اس بات کا کھوج لگانا نہایت ضروری ہے. اور ایسے لوگوں کے خلاف بھرپور ایکشن لینے کی بھی ضرورت ہے. تاکہ دین اسلام کا مذاق اور مسلمانوں کی دلآزاری کا ازالہ کیا جا سکے.
اب یہ بات یقینی بنانےکی ضرورت ہے کہ پورے ماہ محرم الحرام میں کوئی گانے بجانے والا, ہنسی مذاق والا پروگرام پاکستانی کمیونٹی کہیں بھی منعقد نہیں کرے گی.
کوئی بھی مسلمان یہ کیسے گوارہ کر سکتا ہے کہ ایک طرف جنت کے سرداران کے پیاسے لاشے جلتی ریت ہر گرائے جا رہے ہوں, نیزوں پر ان کے سر اچھالے جا رہے ہوں اور دوسری جانب ہم مسلمان, ان کے نانا کی شفاعتِ کی طلبگار اُمَتی گانے بجانے اور ٹھٹھے مخول میں وہ لمحات گزار رہے ہوں . جن کے غم پر ان کے نانا ہمارے پیارے نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنی زندگی ہی میں آنسو بہایا کرتے تھے.
کیا اس مہینے یہ غم منانا نبی ص ع و کی سنت نہیں ہے ؟
بلا کسی فرقے بندی کے بحیثیت مسلمان میں یہ ہی کہوں گی کہ
کچھ لوگوں کی آراء پڑھ کر اندازہ ہو رہا ہے کہ بھائی اسلام اب چودہ سو سال پرانا ہو گیا ہے اس لیئے اب اس کے رواجوں کو ماڈرن ہو جانا چاہئے.
ایسی باتیں کرنے والوں کوشرم آنی چاہئیے . یہ جنازے کسی ماجھے اور گامے کے نہیں تھے یہ آل رسول ص ع و, اہل بیت اطہار کے جنازے تھے جن کے لیئے یہ دنیا بنی. جن کے لیئے ہمارے نبی پاک آنسو بہایا کرتے تھے. جن کے غم میں رونے والے کے لیئے خاتون جنت نے اپنی شفاعت کو لازم قرار دیدیا. یہ جنت کے جوانوں کے سردار اور ان کے کنبے کے لاشے تھے. جس پر اچھا مسلمان ہی نہیں غیر مسلم اور کافر بھی سن کر آنسو بہاتا ہے. اور آج کا نام نہاد ماڈرن اور (دراصل جاہل) مسلم مذاق اڑانے کے لیئے ناچ گانے اور میلے ٹھیلے کا انعقاد کر رہا ہے . ہمیں امید ہے یہ سارے ماڈرن نام نہاد مسلمان اپنے ماں باپ کے جنازے پر بینڈ باجے کا اور ان کی برسیوں پر میوزیکل نائٹ کا اہتمام ضرور کرتے ہونگے. نہیں کرتے تو اب ضرور کرینگے. اور اپنی بخشش کے لیئے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آواز کبھی نہیں دینگے. کیوںکہ نبی پاک کو پکارنا بھی تو چودہ سال پرانا رواج ہو گیا ہے نا. ... ان کا خدا تو اس سے بھی زیادہ پرانا ہو چکا ہے. تو خدا بھی نیا ڈھونڈ لیجیئے...
ہم جو پہلے ہی اپنے ایمان کی کمزوری پر نوحہ کناں ہیں ہمیں چاہیے کہ
ایسے پروگراموں میں شامل ہو کر اپنے ایمان کو خطرے اور آزمائش میں نہ ڈالیں. تاکہ کل کو نبی پاک ص ع و کو منہ دکھانے کے قابل تو رہ سکیں.
اللہ پاک ہم سب کو اپنی دین پر چلنے
اور اس دین کو لانے والوں کی سنت نبھانے کی توفیق عطا فرمائے. آمین
ممتاز ملک. پیرس
منگل، 18 ستمبر، 2018
اہل بیت کے نام ۔ پس زنداں ۔۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم
کیا روزِ حشر تھا کہ آسماں بھی
رونے لگے ہے روح میری مجھ سے جھڑپ کر
جمعرات، 13 ستمبر، 2018
بڑے بڑے محل کس لیئے...
اتوار، 19 اگست، 2018
دل.کی زمین
دل کی زمیں
جب تک دل پر چوٹ نہ پڑے کوئی کسی کا درد محسوس نہیں کر سکتا .
جیسے منوں بیج بھی کسی زمین پر پھینک دیا جائے وہاں کوئی پودا نہیں اگے گا.
کوئی کونپل پھوٹ بھی گئی تو چند روز میں ہی ہواوں کا بوجھ اسے مٹی کر دیگا .
جبکہ ہل کی نوک جب زمین کا سینہ چیرتی ہے تو اس مٹی میں ڈالا ہوا کم بیج بھی بہت سی فصل دیجاتا ہے .
انسان کا دل بھی ایسی ہی زمین ہے جسے درد کی چوٹ ہل کی نوک کی طرح چھید کر اس میں احساس کا بیج بو دیتی ہے . جس پر ہمدردی اور محبت کے پھل اور پھول کھلتے ہیں .
🌷🌸🌹🍀🍓🍒🌻🌼🌺🌾🌽
(چھوٹی چھوٹی باتیں)
ممتازملک. پیرس
لڑکیاں جانور نہیں ہیں
مرد کی زبان
جواب
جواب
تحریر:
(ممتازملک.پیرس)
سلطان احمد اب ساٹھ سال کے پیٹھے میں داخل ہو چکے تھے سر تو کیا نتھنے اور سینے کے بال بھی سفید ہو چکے تھے.
جبکہ اپنی بیوی کو نظر بھر کر دیکھنے کا بھی کبھی انہیں خیال نہ آیا.
آج آسیہ بیگم نے پانچ سال پرانا جامنی رنگ کا جوڑا الماری سے نکالا جو اس وقت اس نے بڑے چاؤ سے بنوایا تھا لیکن ایک دو بار ہی پہنا ہو گا کہ دو چار اس کی امَاں کی عمر کی خواتین کے اسے بوڑھا ہونے کا احساس دلانے اور ہلکے رنگ پہننے کی تنبیہہ پر اس نے الماری میں پیک کر کے رکھ چھوڑا تھا. لیکن آج اسے احساس ہوا کہ انسان جیسی صحبت میں بیٹھتا ہے رفتہ رفتہ ویسا ہی سوچنے اور کرنے لگتا ہے. سوچ کا اثر ہی عمل میں چھلکنے لگتا ہے . پینتالیس برس کی عمر میں ستر برس کی اکثر بیوہ اور آدم بیزار بڑھیاؤں کیساتھ بیٹھنے کا ہی نتیجہ تھا کہ وہ جوانی میں ہی بوڑھی اور سہاگن ہوتے ہوئے بیواؤں سے حلیئے میں رہنے لگی تھی .
بڑے اہتمام سے اس نے جوڑا استری کیا. نہا دھو کر بال سنوارے . تو آئینے نے بھی اس کی نظر اتاری.
اس نے سوچا سلطان احمد کو راہ راست پر رکھنے کے لیئے کسی کی چار باتیں بھی سننا پڑیں تو سن لونگی.
اس نے سنگھار میز کے آئینے میں اپنا تنقیدی جائزہ لیا . میرون سرخی اور آنکھوں کے کاجل نے اسے دس برس پیچھے دوڑا دیا تھا.
یہ ہی سوچ کر وہ اپنے کمرے سے باہر صحن میں آئی تو
کہاں ہو بھئی...
سلطان احمد کی پکار سن کر
شوہر نے اسے دیکھا
اور نخوت اور طنز کے ملے جلے لہجے میں کاٹ دار انداز میں بولا
" ہوں بوڑھی گھوڑھی لال لگام"
۔۔۔۔۔۔
جمعہ، 17 اگست، 2018
وطن سے محبت وطن کی زبان میں
ممتازملک. پیرس
ان حالات میں جبکہ تارکین وطن پاکستانی پاکستان جانے ,رہنے اور دینے دلانے (تحائف) کے کُل اخراجات سے ایک چوتھائی میں دنیا کا کوئی بھی حسین ملک گھوم سکتے ہی. اپنے گھریلو اور خاندانی جھگڑوں سے پاک ماحول میں بھرپور چھٹیاں گزار سکتے ہیں. تب بھی پاکستان آنا جانا ہر پاکستانی کی خواہش میں پہلی ترجیح ہوتا ہے. جو وہاں جا کر کثیر زر مبادلہ مختلف شعبوں میں خرچ کرتے ہیں. بازاروں میں خریداروں کا رش بڑھتا ہے . کیٹرنگ کےکاروبار میں اضافہ ہوتا ہے. ٹرانسپورٹ اور سیاحت کے کاروبار میں اضافہ ہوتا ہے. گھریلو ملازمتوں کی راہیں کھلتی ہیں .
تعمیراتی کاموں میں پیسہ لگایا جاتا ہے. تعلیمی معاملات میں مالی تعاون کیا جاتا ہے. اب تو انڈسٹریل زون میں بھی سرمایہ کاری کی جاتی ہے. اس لیئے ضرورت اس امر کی ہے کہ تارکین وطن اردو لکھنے اور پڑھنے پر بھرپور توجہ دیں .اگر بیرون ملک ممکن نہیں ہے یا وقت کی تنگی ہے تو جہاں پاکستان جا کر اور لاکھوں روپے کے اخراجات کیئے جاتے ہیں وہیں کسی سے بھی اردو کی ٹیوشن لینے کا گھر پر ہی بندوبست کر لیا جائے. صرف دو گھنٹے روزانہ کی ایک دو ماہ کی ٹیوشن آپ کو نہ صرف ایک خوبصورت زبان کو بچانے میں مددگار ہو جائے گی بلکہ آپ کو بھی بہت ساری پریشانیوں سے بچانے اور نئی پاکستانی پردیسی نسل کو پاکستان کو سمجھنے اور پاکستانیوں سے قریب تر کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کر پائے گی.
اور آپ کی وجہ سے پاکستان میں ایک اور ذریعہ معاش گھر پر ٹیوشن کی صورت میں میسر آ جائے گا.
اس لیئے پاکستان جا کر جہاں اور بہت سی مصروفیات میں وقت گزارا بلکہ کئی بار تو ضائع کیا جاتا ہے. وہاں والدین کو چاہئے کہ روزانہ دو گھنٹے ضرور کسی ایسی مصروفیت میں گزاریں جو واپس بیرون ملک لوٹنے پر آپ کو ایک نئی سیکھ, نیا ہنر لے کر آنے کا باعث بنے اور واپسی پر آپ کے کام بھی آئے . نہ صرف بچے بلکہ بڑے بھی ایسا کوئی شوق, کوئی کام جو پہلے کسی وجہ سے پورا نہ کر پائے تو اب اللہ نے مالی طور پر آسانی دی ہے اور اب وقت ملا ہے بلکہ وقت نکال کر اسے سیکھنے کی کوشش ضرور کیجئے.
زبان کیساتھ کسی بھی ملک اور قوم کی پوری تہذیب اور ثقافت جڑی ہوتی ہے. ایک نسل اپنی اولاد کو وراثت میں جو پانچ چیزیں دیکر جاتی ہے اس میں اس کا مذہب, لباس, پکوان, رسومات اور زبان ہی وہ اثاثہ ہوتی ہیں جو اسے اپنی الگ پہچان قائم رکھنے میں مدد دیتی ہیں. جو قومیں ان پانچ چیزوں میں سے کسی کو بھی کھو دیتی ہیں وہ بے نام و نشان ہو جاتی ہیں. اللہ نے ہمیں دنیا کی خوبصورت اور مترنم زبان اردو کا وارث بنایا ہے تو یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اردو زبان کی ترویج میں اپنا حصہ ڈالیں. کیونکہ یہ زبان ہی ہوتی ہے جو ثقافت کے قلعے کے گِرد حصار کا کام دیتی ہے. اس لیئے اپنے بچوں کو اردو یہ سوچ کر مت سکھائیں کہ لوگ کیا کہیں گے یا چلو دو چار جملے بول کر اردو پر احسان کر لو. بلکہ یہ سوچ اور سمجھ کر سکھائیئے کہ یہ ہماری شناخت ہے اور ہماری تہذیب و ثقافت کی سلامتی کی ضامن ہے. ویسے بھی
اردو ہے جسکا نام ہمیں جانتے ہی داغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے
(ممتاز ملک . پیرس )
بدھ، 25 جولائی، 2018
اب اس ملک پر رحم کیجئیے..
ممتازملک.پیرس
سبھی پارٹیز کو اب خوشی خوشی تحریک انصاف کو حکومت بنانے میں مدد کرنا چاہیئے. اگر کوئی جماعت اقتدار میں آنے کے لیئے اسقدر بیقرار ہو کہ اس کےِ لیئے کوئی بھی قیمت ادا کرنے کو تیار ہے . تو یقیناً وہ پاکستان کی خدمت کرنے کو بھی اسی قدر بے چین ہو گی . اس لحاظ سے سبھی پارٹیز کو خوشی ہونی چاہئے کہ
#پاکستان بھر سے وی آئی پی کلچر اور پروٹوکول کا خاتمہ ہو جائیگا.
# پاکستانیوں کو پانچ سال میں ایک کروڑ نوکریاں ملیں گی.
# پچاس لاکھ گھر ملیں گے.
# مہنگائی کا خاتمہ ہو جائیگا.
#سمندر کے پانی کو میٹھا بنا دیا جائیگا.
#لوٹی ہوئی دولت واپس آ جائے گی.
#ڈیمز کی تعمیر سے پاکستان ریگستان بننے سے بچ جائے گا.
#بجلی سستی اور وافر ہو جائیگی.
#سارے پاکستان اور خصوصاً کراچی سے کچرے کا نام و نشان مٹا دیا جائیگا.
#ہر طرح کا علاج معالجہ مفت ہو جائیگا.
# ہر بچہ اسکول جائیگا.
# پرائیویٹ سکولوں سے جان چھوٹ جائیگی. اب جنرل اور مزدور کا بچہ ایک ہی سرکاری سکول میں پڑھے گا.
# تعلیم سب کے لیئے مفت ہوجائیگی.
#ہر گلی میں درختوں کی قطاریں ہوں گی.
#ہر ریپسٹ کو سر عام پھانسی دی جائے گی.
#پولیس کی بدمعاشی کے بجائے پولیس ہماری ملازم ہو گی.
#دنیا بھر سے لوگ پاکستان میں نوکری کرنے آئینگے.
#ہمارا پاسپورٹ دنیا کا سب سے معزز پاسپورٹ بن جائے گا..
ہمسایہ ممالک سے تعلقات بہتر ہو جائیں گے.
سب سے بڑھ کر مسئلہ کشمیر حل ہو جائے گا....
انشاءاللہ
اتنے سارے خواب تحریک انصاف کے منشور کی چھاؤں میں پورے ہو رہے ہیں. تو ہمیں پاکستان کی ترقی کی راہ میں روڑے اٹکانے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے .سبھی پارٹیز کو اتنے زبردست کامیابی پیکج سے عوام کو محروم کرنے کا کوئی حق نہیں ہے.
ان سب نے جو جو تیر چلانے تھے چلا چکے. تیس تیس چالیس چالیس سال تک یہ لوگ ملک سے اس درجہ امیر و کبیر ہو چکے ہیں کہ اب پاکستان ان کا مقروض ہو چکا ہے. لہذا اس غریب پاکستان پر خدارا رحم فرمائیے. اور اس یوتھ جس نے زندگی میں پہلی بار اپنا ووٹ استعمال کر کے اس ملک کی قسمت بدلنے کی کوشش اور خواہش کی ہے. اس کے ارمانوں پر پانی مت پھیریئے. گزشتہ تمام جماعتوں کو اگر اس ملک سے رتّی بھر بھی ہمدردی ہے تو تحریک انصاف کو ملک بھر میں حکومت بنانے دیں . مکمل اختیارات کے ساتھ . آگے بڑھ کر ایک اچھی روایت قائم کیجیئے. اعلی ظرفی کیساتھ جو کچھ آپ کرنے کے قابل نہیں تھے. وہ دوسروں کو کرنے کا موقع دیجیئے. یہ ملک سابقہ لیڈران کی خدمات کا بوجھ اب مذید نہیں اٹھا سکتا. اس ملک سے آپکو رتّی بھر بھی ہمدردی ہے تو اس کی عزت کے دریدہ دامن کو سِل جانے دیجیئے. اس دھرتی کے آنچل کو سنبھل جانے دیجیئے. اگر آپ نے اس کے یہ سارے خواب پورے کر دیئے تو یقین مانیئے پاکستان تاقیامت آپ کا نام سنہری حروف میں لکھے گا. کیونکہ اب تو ہر دل سے یہ ہی آواز سنائی دیتی ہے کہ
سفید لمحوں میں رنگ بھرنا کوئی تو سیکھے
💔کوئی تو آئے خزاں میں پتّے اُگانے والا
گُلوں کی خُوشبو کو قید کرنا کوئی تو سیکھے
💔کوئی دِکھائے محبتوں کے سراب مجھ کو
میری نگاہوں سے بات کرنا کوئی تو سیکھے
💔کوئی تو آئے نئی رُتوں کا پیام لے کر
اندھیری راتوں میں چاند بننا کوئی تو سیکھے
💔کوئی پیامبر، کوئی امامِ زماں ہی آئے
اسیر ذہنوں میں سوچ بھرنا کوئی تو سیکھے
(نیلما ناہید درانی)
اللہ پاک پاکستان کی حفاظت فرمائے. آمین
..........
جمعرات، 19 جولائی، 2018
دامن دل ۔ اردو شاعری۔ سراب دنیا
کلام. ممتاز ملک
سعید الرحمن کی محبت
ایک پیارے سے قاری اور چھوٹے بھائی سعیدالرحمن کی جانب سے ایک ناچیز بڑی بہن کو بہت بڑا خراج عقیدت. جس کے ہر لفظ سے جھلکتی ہے صرف عقیدت أور صرف پیار..... ہمیشہ خوش رہیں. سلامت رہیں
🌹🌹🌹
سعید الرحمن کی جانب سے
دنیا میں بہت کم لوگ ایسے ہیں جن کی تعریف بیان کرنے کیلیے الفاظ چھوٹے پڑجاتے ہیں۔
ایسی ہی شخصیت کی مالک ہماری بہت ہی معزز اور جلیل القدر محترمہ Mumtaz Malik صاحبہ ہیں۔ جو کسی تعارف کی محتاج نہيں ۔ ان کو اللہ تعالی نے بے بہا صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ وہ بہت اچھی شاعرہ ، کالم نگارہ ، خوبصورت اور دلکش آواز کی ملکہ نعت خواں بھی ہیں ، میرے پسندیدہ پروگرام ”انداز فکر“ کی ہوسٹ بھی ہیں۔وغیرہ
محترمہ ممتاز ملک صاحبہ جو کہ ”پیرس“ میں مقیم ہوکے پاکستان کی نماٸندگی کررہی ہے۔ محترمہ ”ممتاز ملک“ جیسے اشخاص پاکستان کی شان و وقار ہیں۔
محترمہ کے پروگرام ”انداز فکر“ جوکہ میں ذوق و شوق سے دیکھتا ہوں جوکہ بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے۔ آپ کی Personality ، انداز بیاں اور شفاف مہذب اور شگفتہ لہجے کی وجہ سے ہر بات ہر عام و خاص شخص کے ذہن کو بآسانی جیت سکتا ہے۔
ہمیشہ دعاٶں میں یاد رکھیں گے آپ کو اور یہی دعا ہے کہ خدا تعالی آپ کو اور عزت و ترقی سے نوازے تاکہ ہمیں اور بھی علم کی روشنی سے نوازے ۔آمین
https://www.facebook.com/groups/1759795090974302/permalink/2180319782255162/
اتوار، 15 جولائی، 2018
سنو شیطانوں
بھلے سے ہمیں سے بھیک مانگنے والے ہمیں لعنتی, بے غیرت, گدھے, بیوقوف کے اعزازات سے نوازتے رہے ہوں.
یاد رکھیں
آپ کے ووٹ کا راکٹ لانچر ان سارے نمک حراموں اور بدکرداروں کے پرخچے اڑانے کو کافی ہے.
ووٹ ضرور دیجیئے
ووٹ سوچ سمجھ کر دیجئے
اپنے ووٹ کاسٹ کے بعد بھی اس کی حفاظت اور اس کا پیچھا کیجیئے. ...
ہمارے آنسو آہیں ان تمام شہداء کے لواحقین کیساتھ ہیں.
ہمیں ووٹ سے ان شیطانی طاقتوں کے خلاف جنگ لڑنی ہے . اپنی ہمتیں جوان اور حوصلے بلند رکھو..ہم تمہارے ساتھ ہیں. سارا پاکستان تمہارے درد پر نوحہ کناں ہے. آؤ اپنے دکھ کو اپنی طاقت بنا لیں.
ممتاز ملک. پیرس
انتخابات یا حادثات و مغلظات کا طوفان
انتخابات یا حادثات و مغلظات کا طوفان
ممتازملک. پیرس
پاکستان جوسالہا سال تک دہشگردی کا شکار رہا. بیشمار جانی اور مالی قرنیایاں دینے والی اس قوم اور اس کی بہادر افواج نے کبھی ہمت نہیں ہاری.
پاکستان کے حالات میں انہی بےلوث اور بے مثال قربانیوں کے بعد سدھار آیا. تو عوام نے سکھ کا سانس لیا. لیکن جیسے ہی انتخابات کا زمانہ شروع ہوا. عجیب و غریب عدالتی فیصلوں نے ساری قوم کو بے چین کر دیا اور ایک افراتفری کی سی صورتحال پیدا کر دی.
صاف دکھائی دے رہا ہے کہ ساری جماعتوں کے کارنامے کارپٹ کے نیچے کر کے صرف اور صرف ایک ہی جماعت کو نشانہ بنایا جا ریا ہے اور دوسری جانب
ایک مخصوص جماعت کو آگے لانے کے لیئے یک طرفہ اور جانبدارانہ فیصلوں نے عوام کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ کیا ہم پھر سے زبان بندی کے دور میں دھکیلے جا رہے ہیں . کیونکہ آپ کے پاس زبان تو ہے لیکن آپ بول نہیں سکتے. آنکھیں تو ہی لیکن آپ کو دیکھنے کی اجازت نہیں ہے. دماغ تو ہے لیکن سوچنے کی زحمت مت کیجئے. سیاسی جماعتوں کو دیکھیں تو جس کی جماعت کے خلاف کوئی اعتراض پیش کیا جائے وہ اس کا جواب دینے کے بجائے لوگوں کی ماں بہن کو یوں خراج عقیدت پیش کرنا شروع کرتے ہیں جیسے کہ نہ ان کی اپنی ماں ہے نہ بہن. اگر یہ کہیں کہ پاکستانی مردوں کی بدزبانی کا عروج دیکھنا ہو تو الیکشن کے زمانے کو دیکھئے, یا عام دنوں میں ان مردوں کی سیاست پر گفتگو کو ہی ملاحظہ فرما لیجیئے. ہر آدمی اس بات کو تیار بیٹھا ہوتا ہے کہ کب اسے موقع ملے اور کب وہ سامنے والے کی گردن کاٹ ڈالے یا پھر اور کچھ نہ کر پائے تو اس کی عزت کے پرخچے تو ضرور ہی اڑا کر رکھ دے. گویا انتخابات کا زمانہ نہیں ہے بلکہ اپنے اندر کا سارا گند اور سارا زہر دوسروں پر انڈیل دینے کا زمانہ ہے. یہ مت بھولیں کہ انتخابات تو ہو ہی جائینگے . یہ وقت گزر ہی جائے گا. لیکن آپ کے کردار و اخلاق کے بھانڈا پھوڑ کر ہی جائیگا. اور اس زمانے کے جاتے جاتے آپ کے کئی رشتے اور کئی دوست آپ کی زندگی سے جا چکے ہونگے.
دوسری جانب ملک میں ایسے مواقع پر کچھ خاص قوتیں ہمیشہ ہی سرگرم ہو جاتی ہیں جن کا مقصد حالات کو اپنی مرضی کے رخ پر موڑنا ہوتا ہے. پھر اس کے لیئے انہیں کتنے ہی محبان وطن ہارون بشیر بلور یا سراج رئیسانی اور سینکڑوں معصوم پاکستانیوں کے خون کی ہولی ہی کیوں نہ کھیلنی پڑے.
پشاور سے بلوچستان تک ان معصوم شہیدوں کی لاشیں, ان کے برباد خاندان ان کے مقصد کی راہ میں بددعاؤں کا پہاڑ لیئے ہی کیوں نہ کھڑے ہوں .
ان حالات میں یہ یاد رکھیں کہ آپ کتنی بھی اچھی نیت کر لیں , لیکن جھوٹ, بہتان تراشی ,دھوکہ, دھونس دھاندلی آپ کو کبھی بھی اچھی منزل تک نہیں پہنچا سکتا . پھر بھی
یہ ہی تو پاکستانی سیاست کا طُرَہ امتیاز ہے
ہم ہندوؤں کیساتھ رہ رہ کر انہیں جیسا تصور زندگی اتنا خود میں بسا چکے ہیں کہ اسلام بس اپنی زندگی کی ہندو ڈش پر بگھار کے طور پر ہی استعمال کرتے ہیں یہ بھی تو وہیں سے آیا ہے کہ اپنے مقصد کو پانے کے لئے کچھ بھی کرو
چھل بل کھپٹ
دھوکہ, یوٹرن, بہتان تراشی. ..
.بس تم جیت جاؤ چاہے ساری عزت, سارے رشتے, سارے بھرم, سارے اعتبار ہار جاؤ....
...........
منگل، 10 جولائی، 2018
تارکین وطن کی مشروط ووٹنگ
تارکین وطن کی مشروط ووٹنگ
ممتاز ملک. پیرس
دنیا بھر میں میڈیا کو اچھے کاموں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور لوگوں کو تازہ ترین حالات سے باخبر رکھنے کے لیئے استعمال کیا جاتا ہے.
لیکن آج کل اسی میڈیا اور خصوصاً سوشل میڈیا اور فیسبک کو جس طرح سے زہر فشانی, منافرت, دھوکہ دہی,جھوٹ اور برین واشنگ کے لیئے استعمال کیا جا رہا ہے وہ لمحۂ فکریہ ہے. آج ہر ہاتھ میں موبائل فون موجود ہے اور اس کے ذریعے سے کسی بھی شخص تک رسائی ممکن ہے .
ایسی صورتحال میں جب کہ امریکہ اور بھارت میں صدور کے فالورز میں لاکھوں فیک آئی ڈیز بے نقاب ہو چکی ہیں. تو ان کی دو نمبر شہرت بھی سامنے آ چکی ہے. اسی کی روشنی میں پاکستانی سیاستدان کیوں پیچھے رہتے.
آج جب پاکستان کے انتخابات میں تارکین وطن کی ووٹنگ کا بڑا ذور دار مطالبہ کیا جا ریا ہے. تو یہ بات ذہن میں رہنی چاہیئے ِ کہ یہاں تو ایک ایک پاکستانی نے صرف ذاتی دشمنی میں سو سو فیک اکاؤنٹس بنا رکھے ہیں. جس میں اس کا مقصد صرف دوسرے کو نیچا دکھانا ہے. اس کے ذریعے دوسرے کو ذلیل کرنا اور اپنی بیکار پوسٹ پر بھی واہ واہ بٹورنا ہے. ایسے میں یہاں تو معاملہ ہے کرسی کا, اختیارات کی بندر بانٹ کا, لہذا الیکشن کمیشن کو کوئی بھی فیصلہ ہر طرح کے آئی ٹی ماہرین اور نیٹ ماہرین کو ساتھ میں شامل کئے بنا ہر گز نہیں کرنا چاہیئے. کیونکہ یہ معاملہ ملک کی سلامتی اور وقار کا ہے. آپ کی ذرا سی جلد بازی ملک کو کسی بھی غیر محفوظ صورتحال سے دوچار کر سکتی ہے.
لہذا تارکین وطن یعنی پاکستان سے باہر رہنے والے پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ضرور دیجیئے. لیکن اس بات کا یقین کر لیجیئے کہ اسے نادرہ کے آئی ڈی کارڈ کیساتھ وابستہ کر دیا جائے. ایک نادرہ کارڈ نمبر پر صرف ایک ہی ووٹ کاسٹ کیا جائے. اس کے لئے غلطی سے بھی ایک اکاؤنٹ ایک ووٹ کی پالیسی نہ اپنائی جائے. کیونکہ ہماری سیاسی جماعتوں نے حسب توفیق لوگوں کو لاکھوں روپے ماہوار پر صرف اور صرف ایسے ہی فیک فیس بک اور ٹیوٹر اکاؤنٹس اور فالوورز بنانے پر متعین کر رکھا ہے. جس کا مقصد انکی مصنوعی اکثریت ظاہر کرنا ہے. سو جب بھی کسی بھی بیرون ملک ووٹنگ یعنی رائے شماری کا موقع آئے تو
ان ممالک میں انتخابی سینٹرز پر ایماندار لوگوں کے سامنے نادرا کارڈ رکھنے والے رجسٹرڈ ووٹرز کے ہی ووٹ ڈالنے کا انتظام کیجیئے اور سب کے ووٹس گننے کا اہتمام کیجیئے. جس پر اسی دن موقع پر عملدرآمد کرایا جائے. یا پھر انٹر نیٹ پر ووٹنگ پول کروانا چاہیں تو بھی اس کے ساتھ رجسٹرڈ ووٹرز کو نادرا کارڈ نمبر کے ساتھ ہی ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت ہونی چاہئے.
پاکستان کی سلامتی اور ترقی کے لیئے اسے جعلی رائے شماری سے بچانا بہت ضروری ہے.
کیونکہ فیک اکاونٹس میں پھر صرف پاکستانی فیک اکاؤنٹس ہی شامل نہیں ہونگے بلکہ دنیا بھر سے پاکستان دشمن قوتیں بھی سرگرم عمل ہو جائینگی.
جنکا مقصد اپنی ایجنٹ قوتوں کو برسر اقتدار لانا ہوتا ہے.
سو نادرہ کارڈ کے ذریعے رجسٹرڈ ووٹرز کو ہی ان کا حق رائے دہی ملنا چاہئے.
تارکین وطن کو حق رائے دہی ضرور دیجیئے لیکن نادرہ کارڈ نمبر اور ووٹر لسٹ میں رجسٹریشن کی شرائط کیساتھ ......
..........
بیداری بہت ضروری ہے
بیداری بہت ضروری ہے
ممتازملک. پیرس
ان تمام مرد و زن پاکستانیوں کو سلام جنہوں نے پانچ سال موجیں مارنے والے ان لوگوں کو ممبران اسمبلیان کوکہ جنہوں نے پانچ سال بعد یہ سوچا کہ چلو جی بریانی کی پلیٹ پر وڈیرے سائیں کے نام پر, برادری کے نام پر, قبروں کے نام پر, لاشوں کے نام پر, پھر سے بیوقوف بنانے چل دیں گے .
لیکن آپ نے ان سے سوال کر کے, ان کا راستہ روک کر, ان سے حساب کا آغاز کر کے یہ ثابت کرنا شروع کر دیا ہے کہ آپ جاگ رہے ہیں . آپ زندہ ہیں . اور اپنے پانچ سال اپنی عزت ,جان ,مال کی حفاظت اور اپنے خزانے کا حساب لینا جانتے ہیں . ان لٹیروں کو جانے نہیں دینا . کوئی کتنا بھی بڑا لیڈر بنتا رہے . پاکستان کے اصل مالک, پاکستان کی عوام ہے.
اور اب پاکستانی عوام کے مذاق بنانے کا سلسلہ بند کرنے کا وقت آگیا ہے .
گونگے بہرے اور اندھے بن کر ان لوگوں کو وڈیروں, زردراروں, بھٹو, ملکوں, شریفوں,اور خانوں کو ووٹ دینے سے پہلے ضرور پوچھیئے کہ سناؤ بھائی پانچ سال کہاں گم تھے ؟ .
کیا کیا کہاں کیا ؟
کتنا انفراسٹرکچر بنایا ؟
کتنا سسٹم بدلا ؟
اس نے سرکاری عوامی خزانے پر کتنا رحم کیا ؟
آپ سے کئے ہوئے کتنے وعدے پورے کئے؟ نہیں کیئے تو کیوں نہیں دیئے؟
پوچھیئے کہ یہ آپ کا حق ہے . کسی کے مجبور کئے جانے یا منتیں ترلے کرنے پر ووٹ ہر گز نہ دیں . سامنے والے کے کردار اور افکار و نظریات پر پوری نظر رکھیں کہ وہ اس قابل ہے کہ ہم اپنے زندگی کے پانچ سال اپنی عزتیں, جانیں ,رزق , روزگار سب اس کے حوالے کر دیں ؟
کیا اس نے پچھلے پانچ سال آپ کے علاقے کو آپ کے رہنے کے قابل بنایا ؟
آپ کو صاف ستھرا,صحت مند اور محفوظ ماحول فراہم کیا ؟
اس نے خود اپنی کتنی خدمت کی اور اپنے علاقے کے رہنے والوں کی کتنی خدمت کی؟
پوچھیئے, پوچھیئے, پوچھیئے ورنہ آئندہ پانچ سال مزید آپ کے گلے میں غلامی کا طوق ڈال کر گھسیٹا جائے گا. . تو خود پر رحم کھائیں خدارا...
اگر آپ کو خود کو انسانوں والے کردار میں اپنا وجود ثابت کرنا ہے تو اپنے ووٹ کی پرچی کو اپنی زندگی جیسا قیمتی سمجھ کر استعمال کرو .
ہر ووٹ مانگنے والے کو اپنے نلکے یا جوہڑ کا پانی پینے کو ضرور پیش کریں. اگر وہ آپ کیساتھ آپ کے اور آپ کے بچوں کے پینے کا پانی تک نہیں بانٹ سکتا تو سوچ لیجیئے وہ آپ کے دکھ درد کیسے بانٹے گا اور آپ کی خدمت کیا خاک کریگا. اسے ووٹ نہیں جوتے دیجیئے.
اس پیغام کا عام آدمی خصوصاً سندھ اور بلوچ عوام تک پہنچنا بیحد ضروری ہے. جہاں کھلم کھلا اپنے حلقے اور علاقے کے عوام کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے.
کہیں انہیں بے غیرت کہا جا رہا ہے اور کہیں لعنتی کہہ کر پکارا جا رہا ہے. آپ کی غیرت اور حمیت, چوروں اور لٹیروں کو آگے لانے میں نہیں ہے بلکہ اپنے ووٹ بم سے ان کے پرخچے اڑانے میں ہے.
جب تک ان دو صوبوں میں تعلیم اور شعور نہیں پہنچے گا پاکستان کی ترقی کا پہیہ آگے نہیں بڑھے گا.
سندھ کی بھی خبر لیجیے نگران وزیر اعظم اور وزیراعلی صاحبان
یہ عرصہ آپ کو کروڑوں کے حج اور عمرے اور خاندانی نِکمَے بھرتی کرنے کے لیئے نہیں دیا گیا بلکہ الیکشن میں عوام کو دھمکانے اور ڈرانے والوں کی گردنیں دبوچنے کے لیئے دیا گیا ہے .
وہاں الیکشن کمیشن کب پوچھے گا پرانے لیڈران سے کہ پچھلے پانچ سال کی اپنی کارکردگی کے ثبوت کاغذات نامزدگی کیساتھ منسلک کرو ....
اپنے فرائض کو انصاف کیساتھ ادا کیجیئے . ورنہ آپ کو بھی احتساب کے کٹہرے میں کھڑا ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا.
یاد رکھئیے...
ووٹ صرف پاکستان کے لئے کام کرنے والوں کے لیئے
ووٹ صرف پاکستان کی ترقی کے لیئے.
نہ ووٹ کسی وڈیرے کا
نہ ووٹ کسی لٹیرے کا
نہ وو ٹ کسی قبر کا
نہ ووٹ کسی دربار کا
ووٹ صرف پاکستان کے خدمتگار کا
ووٹ صرف پاکستان کا.....
............
بدھ، 4 جولائی، 2018
ماہ رجب (انتخاب)
دلیل سے ذلیل تک
منگل، 3 جولائی، 2018
بھونکتے کتے
سچ کے راستے میں چلتے ہوئے کئی کتے آپ پر بھونکتے ہیں
لیکن ہر بھونکنے والے کو رک کر جواب دینا
یا
اس کے برابر بھونکنا آپ کی شان نہیں ہے ....
چھوٹی چھوٹی باتیں
ممتازملک. پیرس
شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/
- ستمبر (1)
- اگست (12)
- جولائی (12)
- جون (5)
- مئی (3)
- اپریل (8)
- مارچ (11)
- فروری (105)
- جنوری (5)
- دسمبر (5)
- نومبر (5)
- اکتوبر (8)
- ستمبر (3)
- اگست (8)
- جولائی (2)
- جون (3)
- مئی (9)
- اپریل (4)
- مارچ (5)
- فروری (4)
- دسمبر (5)
- نومبر (3)
- اکتوبر (4)
- ستمبر (3)
- اگست (3)
- جولائی (3)
- جون (5)
- مئی (10)
- اپریل (4)
- مارچ (3)
- فروری (6)
- جنوری (9)
- دسمبر (3)
- نومبر (2)
- اکتوبر (6)
- ستمبر (2)
- اگست (3)
- جولائی (7)
- مئی (1)
- اپریل (4)
- مارچ (5)
- فروری (5)
- جنوری (12)
- دسمبر (11)
- نومبر (11)
- اکتوبر (13)
- ستمبر (11)
- اگست (16)
- جولائی (8)
- جون (8)
- مئی (11)
- اپریل (8)
- مارچ (19)
- فروری (19)
- جنوری (23)
- دسمبر (4)
- نومبر (3)
- اکتوبر (2)
- ستمبر (6)
- اگست (5)
- جولائی (15)
- جون (4)
- مئی (15)
- اپریل (18)
- مارچ (88)
- فروری (15)
- جنوری (23)
- دسمبر (12)
- نومبر (8)
- اکتوبر (3)
- ستمبر (6)
- اگست (5)
- جولائی (11)
- جون (1)
- مئی (3)
- اپریل (7)
- مارچ (6)
- فروری (7)
- جنوری (4)
- دسمبر (7)
- نومبر (12)
- اکتوبر (6)
- ستمبر (5)
- اگست (14)
- جولائی (7)
- جون (11)
- مئی (22)
- اپریل (8)
- مارچ (33)
- فروری (10)
- جنوری (7)
- دسمبر (8)
- نومبر (11)
- اکتوبر (4)
- ستمبر (11)
- اگست (8)
- جولائی (8)
- جون (10)
- مئی (5)
- اپریل (39)
- مارچ (2)
- فروری (11)
- جنوری (8)
- دسمبر (1)
- نومبر (3)
- اکتوبر (6)
- ستمبر (5)
- اگست (5)
- جولائی (7)
- جون (6)
- مئی (5)
- اپریل (5)
- مارچ (5)
- فروری (5)
- جنوری (9)
- دسمبر (10)
- نومبر (7)
- اکتوبر (8)
- ستمبر (3)
- اگست (2)
- جولائی (10)
- جون (10)
- مئی (6)
- اپریل (5)
- مارچ (6)
- فروری (7)
- جنوری (3)
- دسمبر (1)
- نومبر (2)
- اکتوبر (2)
- ستمبر (3)
- اگست (64)
- جولائی (2)
- جون (1)
- مئی (5)
- اپریل (4)
- مارچ (4)
- فروری (3)
- جنوری (3)
- دسمبر (28)
- نومبر (11)
- اکتوبر (80)