کیا روزِ حشر تھا کہ آسماں بھی
رونے لگے ہے روح میری مجھ سے جھڑپ کر
1۔ مدت ہوئ عورت ہوۓ ۔ ممتاز قلم۔ 2۔میرے دل کا قلندر بولے۔ 3۔ سچ تو یہ ہے ۔ کالمز۔ REPORTS / رپورٹس۔ NEW BOOK/ نئ کتاب / 1۔ نئی کتاب / 2۔ اردو شاعری ۔ نظمیں ۔ پنجابی کلام۔ تبصرے ۔ افسانے۔ چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ کوٹیشنز سو لفظی کہانیاں ۔ انتخاب۔ نعتیں ۔ کالمز آنے والی کتاب ۔ 4۔اے شہہ محترم۔ نعتیہ مجموعہ 5۔سراب دنیا، شاعری 6۔اوجھلیا۔ پنجابی شاعری 7۔ لوح غیر محفوظ۔کالمز مجموعہ
ایک پیارے سے قاری اور چھوٹے بھائی سعیدالرحمن کی جانب سے ایک ناچیز بڑی بہن کو بہت بڑا خراج عقیدت. جس کے ہر لفظ سے جھلکتی ہے صرف عقیدت أور صرف پیار..... ہمیشہ خوش رہیں. سلامت رہیں
🌹🌹🌹
سعید الرحمن کی جانب سے
دنیا میں بہت کم لوگ ایسے ہیں جن کی تعریف بیان کرنے کیلیے الفاظ چھوٹے پڑجاتے ہیں۔
ایسی ہی شخصیت کی مالک ہماری بہت ہی معزز اور جلیل القدر محترمہ Mumtaz Malik صاحبہ ہیں۔ جو کسی تعارف کی محتاج نہيں ۔ ان کو اللہ تعالی نے بے بہا صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ وہ بہت اچھی شاعرہ ، کالم نگارہ ، خوبصورت اور دلکش آواز کی ملکہ نعت خواں بھی ہیں ، میرے پسندیدہ پروگرام ”انداز فکر“ کی ہوسٹ بھی ہیں۔وغیرہ
محترمہ ممتاز ملک صاحبہ جو کہ ”پیرس“ میں مقیم ہوکے پاکستان کی نماٸندگی کررہی ہے۔ محترمہ ”ممتاز ملک“ جیسے اشخاص پاکستان کی شان و وقار ہیں۔
محترمہ کے پروگرام ”انداز فکر“ جوکہ میں ذوق و شوق سے دیکھتا ہوں جوکہ بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے۔ آپ کی Personality ، انداز بیاں اور شفاف مہذب اور شگفتہ لہجے کی وجہ سے ہر بات ہر عام و خاص شخص کے ذہن کو بآسانی جیت سکتا ہے۔
ہمیشہ دعاٶں میں یاد رکھیں گے آپ کو اور یہی دعا ہے کہ خدا تعالی آپ کو اور عزت و ترقی سے نوازے تاکہ ہمیں اور بھی علم کی روشنی سے نوازے ۔آمین
https://www.facebook.com/groups/1759795090974302/permalink/2180319782255162/
انتخابات یا حادثات و مغلظات کا طوفان
ممتازملک. پیرس
پاکستان جوسالہا سال تک دہشگردی کا شکار رہا. بیشمار جانی اور مالی قرنیایاں دینے والی اس قوم اور اس کی بہادر افواج نے کبھی ہمت نہیں ہاری.
پاکستان کے حالات میں انہی بےلوث اور بے مثال قربانیوں کے بعد سدھار آیا. تو عوام نے سکھ کا سانس لیا. لیکن جیسے ہی انتخابات کا زمانہ شروع ہوا. عجیب و غریب عدالتی فیصلوں نے ساری قوم کو بے چین کر دیا اور ایک افراتفری کی سی صورتحال پیدا کر دی.
صاف دکھائی دے رہا ہے کہ ساری جماعتوں کے کارنامے کارپٹ کے نیچے کر کے صرف اور صرف ایک ہی جماعت کو نشانہ بنایا جا ریا ہے اور دوسری جانب
ایک مخصوص جماعت کو آگے لانے کے لیئے یک طرفہ اور جانبدارانہ فیصلوں نے عوام کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ کیا ہم پھر سے زبان بندی کے دور میں دھکیلے جا رہے ہیں . کیونکہ آپ کے پاس زبان تو ہے لیکن آپ بول نہیں سکتے. آنکھیں تو ہی لیکن آپ کو دیکھنے کی اجازت نہیں ہے. دماغ تو ہے لیکن سوچنے کی زحمت مت کیجئے. سیاسی جماعتوں کو دیکھیں تو جس کی جماعت کے خلاف کوئی اعتراض پیش کیا جائے وہ اس کا جواب دینے کے بجائے لوگوں کی ماں بہن کو یوں خراج عقیدت پیش کرنا شروع کرتے ہیں جیسے کہ نہ ان کی اپنی ماں ہے نہ بہن. اگر یہ کہیں کہ پاکستانی مردوں کی بدزبانی کا عروج دیکھنا ہو تو الیکشن کے زمانے کو دیکھئے, یا عام دنوں میں ان مردوں کی سیاست پر گفتگو کو ہی ملاحظہ فرما لیجیئے. ہر آدمی اس بات کو تیار بیٹھا ہوتا ہے کہ کب اسے موقع ملے اور کب وہ سامنے والے کی گردن کاٹ ڈالے یا پھر اور کچھ نہ کر پائے تو اس کی عزت کے پرخچے تو ضرور ہی اڑا کر رکھ دے. گویا انتخابات کا زمانہ نہیں ہے بلکہ اپنے اندر کا سارا گند اور سارا زہر دوسروں پر انڈیل دینے کا زمانہ ہے. یہ مت بھولیں کہ انتخابات تو ہو ہی جائینگے . یہ وقت گزر ہی جائے گا. لیکن آپ کے کردار و اخلاق کے بھانڈا پھوڑ کر ہی جائیگا. اور اس زمانے کے جاتے جاتے آپ کے کئی رشتے اور کئی دوست آپ کی زندگی سے جا چکے ہونگے.
دوسری جانب ملک میں ایسے مواقع پر کچھ خاص قوتیں ہمیشہ ہی سرگرم ہو جاتی ہیں جن کا مقصد حالات کو اپنی مرضی کے رخ پر موڑنا ہوتا ہے. پھر اس کے لیئے انہیں کتنے ہی محبان وطن ہارون بشیر بلور یا سراج رئیسانی اور سینکڑوں معصوم پاکستانیوں کے خون کی ہولی ہی کیوں نہ کھیلنی پڑے.
پشاور سے بلوچستان تک ان معصوم شہیدوں کی لاشیں, ان کے برباد خاندان ان کے مقصد کی راہ میں بددعاؤں کا پہاڑ لیئے ہی کیوں نہ کھڑے ہوں .
ان حالات میں یہ یاد رکھیں کہ آپ کتنی بھی اچھی نیت کر لیں , لیکن جھوٹ, بہتان تراشی ,دھوکہ, دھونس دھاندلی آپ کو کبھی بھی اچھی منزل تک نہیں پہنچا سکتا . پھر بھی
یہ ہی تو پاکستانی سیاست کا طُرَہ امتیاز ہے
ہم ہندوؤں کیساتھ رہ رہ کر انہیں جیسا تصور زندگی اتنا خود میں بسا چکے ہیں کہ اسلام بس اپنی زندگی کی ہندو ڈش پر بگھار کے طور پر ہی استعمال کرتے ہیں یہ بھی تو وہیں سے آیا ہے کہ اپنے مقصد کو پانے کے لئے کچھ بھی کرو
چھل بل کھپٹ
دھوکہ, یوٹرن, بہتان تراشی. ..
.بس تم جیت جاؤ چاہے ساری عزت, سارے رشتے, سارے بھرم, سارے اعتبار ہار جاؤ....
...........
تارکین وطن کی مشروط ووٹنگ
ممتاز ملک. پیرس
دنیا بھر میں میڈیا کو اچھے کاموں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور لوگوں کو تازہ ترین حالات سے باخبر رکھنے کے لیئے استعمال کیا جاتا ہے.
لیکن آج کل اسی میڈیا اور خصوصاً سوشل میڈیا اور فیسبک کو جس طرح سے زہر فشانی, منافرت, دھوکہ دہی,جھوٹ اور برین واشنگ کے لیئے استعمال کیا جا رہا ہے وہ لمحۂ فکریہ ہے. آج ہر ہاتھ میں موبائل فون موجود ہے اور اس کے ذریعے سے کسی بھی شخص تک رسائی ممکن ہے .
ایسی صورتحال میں جب کہ امریکہ اور بھارت میں صدور کے فالورز میں لاکھوں فیک آئی ڈیز بے نقاب ہو چکی ہیں. تو ان کی دو نمبر شہرت بھی سامنے آ چکی ہے. اسی کی روشنی میں پاکستانی سیاستدان کیوں پیچھے رہتے.
آج جب پاکستان کے انتخابات میں تارکین وطن کی ووٹنگ کا بڑا ذور دار مطالبہ کیا جا ریا ہے. تو یہ بات ذہن میں رہنی چاہیئے ِ کہ یہاں تو ایک ایک پاکستانی نے صرف ذاتی دشمنی میں سو سو فیک اکاؤنٹس بنا رکھے ہیں. جس میں اس کا مقصد صرف دوسرے کو نیچا دکھانا ہے. اس کے ذریعے دوسرے کو ذلیل کرنا اور اپنی بیکار پوسٹ پر بھی واہ واہ بٹورنا ہے. ایسے میں یہاں تو معاملہ ہے کرسی کا, اختیارات کی بندر بانٹ کا, لہذا الیکشن کمیشن کو کوئی بھی فیصلہ ہر طرح کے آئی ٹی ماہرین اور نیٹ ماہرین کو ساتھ میں شامل کئے بنا ہر گز نہیں کرنا چاہیئے. کیونکہ یہ معاملہ ملک کی سلامتی اور وقار کا ہے. آپ کی ذرا سی جلد بازی ملک کو کسی بھی غیر محفوظ صورتحال سے دوچار کر سکتی ہے.
لہذا تارکین وطن یعنی پاکستان سے باہر رہنے والے پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ضرور دیجیئے. لیکن اس بات کا یقین کر لیجیئے کہ اسے نادرہ کے آئی ڈی کارڈ کیساتھ وابستہ کر دیا جائے. ایک نادرہ کارڈ نمبر پر صرف ایک ہی ووٹ کاسٹ کیا جائے. اس کے لئے غلطی سے بھی ایک اکاؤنٹ ایک ووٹ کی پالیسی نہ اپنائی جائے. کیونکہ ہماری سیاسی جماعتوں نے حسب توفیق لوگوں کو لاکھوں روپے ماہوار پر صرف اور صرف ایسے ہی فیک فیس بک اور ٹیوٹر اکاؤنٹس اور فالوورز بنانے پر متعین کر رکھا ہے. جس کا مقصد انکی مصنوعی اکثریت ظاہر کرنا ہے. سو جب بھی کسی بھی بیرون ملک ووٹنگ یعنی رائے شماری کا موقع آئے تو
ان ممالک میں انتخابی سینٹرز پر ایماندار لوگوں کے سامنے نادرا کارڈ رکھنے والے رجسٹرڈ ووٹرز کے ہی ووٹ ڈالنے کا انتظام کیجیئے اور سب کے ووٹس گننے کا اہتمام کیجیئے. جس پر اسی دن موقع پر عملدرآمد کرایا جائے. یا پھر انٹر نیٹ پر ووٹنگ پول کروانا چاہیں تو بھی اس کے ساتھ رجسٹرڈ ووٹرز کو نادرا کارڈ نمبر کے ساتھ ہی ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت ہونی چاہئے.
پاکستان کی سلامتی اور ترقی کے لیئے اسے جعلی رائے شماری سے بچانا بہت ضروری ہے.
کیونکہ فیک اکاونٹس میں پھر صرف پاکستانی فیک اکاؤنٹس ہی شامل نہیں ہونگے بلکہ دنیا بھر سے پاکستان دشمن قوتیں بھی سرگرم عمل ہو جائینگی.
جنکا مقصد اپنی ایجنٹ قوتوں کو برسر اقتدار لانا ہوتا ہے.
سو نادرہ کارڈ کے ذریعے رجسٹرڈ ووٹرز کو ہی ان کا حق رائے دہی ملنا چاہئے.
تارکین وطن کو حق رائے دہی ضرور دیجیئے لیکن نادرہ کارڈ نمبر اور ووٹر لسٹ میں رجسٹریشن کی شرائط کیساتھ ......
..........
بیداری بہت ضروری ہے
ممتازملک. پیرس
ان تمام مرد و زن پاکستانیوں کو سلام جنہوں نے پانچ سال موجیں مارنے والے ان لوگوں کو ممبران اسمبلیان کوکہ جنہوں نے پانچ سال بعد یہ سوچا کہ چلو جی بریانی کی پلیٹ پر وڈیرے سائیں کے نام پر, برادری کے نام پر, قبروں کے نام پر, لاشوں کے نام پر, پھر سے بیوقوف بنانے چل دیں گے .
لیکن آپ نے ان سے سوال کر کے, ان کا راستہ روک کر, ان سے حساب کا آغاز کر کے یہ ثابت کرنا شروع کر دیا ہے کہ آپ جاگ رہے ہیں . آپ زندہ ہیں . اور اپنے پانچ سال اپنی عزت ,جان ,مال کی حفاظت اور اپنے خزانے کا حساب لینا جانتے ہیں . ان لٹیروں کو جانے نہیں دینا . کوئی کتنا بھی بڑا لیڈر بنتا رہے . پاکستان کے اصل مالک, پاکستان کی عوام ہے.
اور اب پاکستانی عوام کے مذاق بنانے کا سلسلہ بند کرنے کا وقت آگیا ہے .
گونگے بہرے اور اندھے بن کر ان لوگوں کو وڈیروں, زردراروں, بھٹو, ملکوں, شریفوں,اور خانوں کو ووٹ دینے سے پہلے ضرور پوچھیئے کہ سناؤ بھائی پانچ سال کہاں گم تھے ؟ .
کیا کیا کہاں کیا ؟
کتنا انفراسٹرکچر بنایا ؟
کتنا سسٹم بدلا ؟
اس نے سرکاری عوامی خزانے پر کتنا رحم کیا ؟
آپ سے کئے ہوئے کتنے وعدے پورے کئے؟ نہیں کیئے تو کیوں نہیں دیئے؟
پوچھیئے کہ یہ آپ کا حق ہے . کسی کے مجبور کئے جانے یا منتیں ترلے کرنے پر ووٹ ہر گز نہ دیں . سامنے والے کے کردار اور افکار و نظریات پر پوری نظر رکھیں کہ وہ اس قابل ہے کہ ہم اپنے زندگی کے پانچ سال اپنی عزتیں, جانیں ,رزق , روزگار سب اس کے حوالے کر دیں ؟
کیا اس نے پچھلے پانچ سال آپ کے علاقے کو آپ کے رہنے کے قابل بنایا ؟
آپ کو صاف ستھرا,صحت مند اور محفوظ ماحول فراہم کیا ؟
اس نے خود اپنی کتنی خدمت کی اور اپنے علاقے کے رہنے والوں کی کتنی خدمت کی؟
پوچھیئے, پوچھیئے, پوچھیئے ورنہ آئندہ پانچ سال مزید آپ کے گلے میں غلامی کا طوق ڈال کر گھسیٹا جائے گا. . تو خود پر رحم کھائیں خدارا...
اگر آپ کو خود کو انسانوں والے کردار میں اپنا وجود ثابت کرنا ہے تو اپنے ووٹ کی پرچی کو اپنی زندگی جیسا قیمتی سمجھ کر استعمال کرو .
ہر ووٹ مانگنے والے کو اپنے نلکے یا جوہڑ کا پانی پینے کو ضرور پیش کریں. اگر وہ آپ کیساتھ آپ کے اور آپ کے بچوں کے پینے کا پانی تک نہیں بانٹ سکتا تو سوچ لیجیئے وہ آپ کے دکھ درد کیسے بانٹے گا اور آپ کی خدمت کیا خاک کریگا. اسے ووٹ نہیں جوتے دیجیئے.
اس پیغام کا عام آدمی خصوصاً سندھ اور بلوچ عوام تک پہنچنا بیحد ضروری ہے. جہاں کھلم کھلا اپنے حلقے اور علاقے کے عوام کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے.
کہیں انہیں بے غیرت کہا جا رہا ہے اور کہیں لعنتی کہہ کر پکارا جا رہا ہے. آپ کی غیرت اور حمیت, چوروں اور لٹیروں کو آگے لانے میں نہیں ہے بلکہ اپنے ووٹ بم سے ان کے پرخچے اڑانے میں ہے.
جب تک ان دو صوبوں میں تعلیم اور شعور نہیں پہنچے گا پاکستان کی ترقی کا پہیہ آگے نہیں بڑھے گا.
سندھ کی بھی خبر لیجیے نگران وزیر اعظم اور وزیراعلی صاحبان
یہ عرصہ آپ کو کروڑوں کے حج اور عمرے اور خاندانی نِکمَے بھرتی کرنے کے لیئے نہیں دیا گیا بلکہ الیکشن میں عوام کو دھمکانے اور ڈرانے والوں کی گردنیں دبوچنے کے لیئے دیا گیا ہے .
وہاں الیکشن کمیشن کب پوچھے گا پرانے لیڈران سے کہ پچھلے پانچ سال کی اپنی کارکردگی کے ثبوت کاغذات نامزدگی کیساتھ منسلک کرو ....
اپنے فرائض کو انصاف کیساتھ ادا کیجیئے . ورنہ آپ کو بھی احتساب کے کٹہرے میں کھڑا ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا.
یاد رکھئیے...
ووٹ صرف پاکستان کے لئے کام کرنے والوں کے لیئے
ووٹ صرف پاکستان کی ترقی کے لیئے.
نہ ووٹ کسی وڈیرے کا
نہ ووٹ کسی لٹیرے کا
نہ وو ٹ کسی قبر کا
نہ ووٹ کسی دربار کا
ووٹ صرف پاکستان کے خدمتگار کا
ووٹ صرف پاکستان کا.....
............
سچ کے راستے میں چلتے ہوئے کئی کتے آپ پر بھونکتے ہیں
لیکن ہر بھونکنے والے کو رک کر جواب دینا
یا
اس کے برابر بھونکنا آپ کی شان نہیں ہے ....
چھوٹی چھوٹی باتیں
ممتازملک. پیرس