1۔ مدت ہوئ عورت ہوۓ ۔ ممتاز قلم۔ 2۔میرے دل کا قلندر بولے۔ 3۔ سچ تو یہ ہے ۔ کالمز۔ REPORTS / رپورٹس۔ NEW BOOK/ نئ کتاب / 1۔ نئی کتاب / 2۔ اردو شاعری ۔ نظمیں ۔ پنجابی کلام۔ تبصرے ۔ افسانے۔ چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ کوٹیشنز سو لفظی کہانیاں ۔ انتخاب۔ نعتیں ۔ کالمز آنے والی کتاب ۔ 4۔اے شہہ محترم۔ نعتیہ مجموعہ 5۔سراب دنیا، شاعری 6۔اوجھلیا۔ پنجابی شاعری 7۔ لوح غیر محفوظ۔کالمز مجموعہ
اتوار، 20 اگست، 2017
ایک نیا طریقہ واردات
جمعہ، 18 اگست، 2017
نجف علی شاہ گریٹ مین
تسلیمات
نجف علی شاه بخاری شخصیت اور فن میں میری 27 سالہ ریڈیو Tv اور دیگر ادبی خدمات کا احاطه کیا گیا ھے جسے پروفیسر Dr.قیصر نجفی صاحب "میرے چاره گر " کے عنوان سے کتابی شکل دے رھے
ھیں مذکوره کتاب میں میری نثری اور شعری تخلیقات اشکوں میں رعنائ / برف میں lipti آگ / منوتی / بستیاں آباد / صحرا میں اذان / اسم اعظم پڑھ لیا کرتا ھوں میں / پر معروف شخصیات کے تبصرے بھی شامل ھیں
مجھے خوشی ھوگی اگر آپ ایک صفحه پر مشتمل میری اس شاعری پر کچھ لکھیں جو آپ فیس بک پر پڑھ چکے ھیں تاکہ اسے کتاب کی زینت بنا سکوں اردو میں لکھی یہ تحریر مجھے اگلے هفتے تک what's aap کر دیں
خیراندیش
نجف علی شاہ بخاری
( ایم فل اردو سکالر )
ریزه نجف محله سادات بھکر پنجاب 03336841024
Syednajafalishah@gmail.com
***********
یہ پیغام( بلکہ میرے لیئے ایک استاد شاعر کا حکم کہوں تو زیادہ خوشی ہو گی )
ملا سو ہم نے جرات کی اس رائے کی . جو کہ ذیل میں پیش ہے .
***********
میں آج تک نجف علی شاہ صاحب سے کبھی نہیں ملی ...میں نہیں جانتی وہ کس عمر کے ہیں کیا کرتے ہیں اور کس شہر کے رہنے والے ہیں . نجف صاحب سے میرا تعارف فیس بک پر ہوا .
جب انہوں نے مجھے اپنے کام پر تبصرے کے لیئے کہا تو مجھے یقین ہی نہیں آیا . کہ اتنے استاد شاعر اور لکھاری پر میں کیا لکھ سکتی ہوں . یہ تو میری اوقات ہی نہیں . لیکن ان کے اصرار پر ان کا دل رکھنے کو یہ جسارت کرنے کا ارادہ کر لیا ..
ان کی شاعری اور خیالات پڑھنے کا موقع بھی مجھے فیس بک پر ہی ملا .
تو معلوم ہوا زندگی بھر کے تجربات اور مشاہدات کا نچوڑ ان کے الفاظ سے ٹپکتا ہے. انکی تحریریں پڑھ کر ایک معتبر، ذہین، حساس اور ہمدرد سے انسان کی شبیہہ زہن میں اتر آتی ہے .
جو خواب تو دیکھتا ہے لیکن حقیقت کے حصار میں رہتے ہوئے. وہ خود کو خوابوں میں گم نہیں ہونے دیتے . بلکل اس تتلی کی طرح جو اڑتی تو ہے لیکن اس کے پاوں سے بندھی ڈور اسے اس ڈور کی لمبائی سے آگے جانے نہیں دیتی .
میں ذاتی طور پر نجف علی شاہ کے کلام کو بہت پسند کرتی ہوں . اور ان کے خیالات سے بہت کچھ سیکھتی بھی ہوں .
آپ کے لیئے بہت ساری دعاوں اور نیک تمناؤں کیساتھ آپ کی ان کامیابیوں کے لیئے بھی پرامید ہوں جو صدقہ جاریہ بن کر دونوں جہانوں میں آپ کو سرخرو کرینگی . انشاءاللہ
اللہ پاک آپ کو لمبی عمر ایمان ،عزت اور صحت کیساتھ عطاء فرمائے. آمین
ممتازملک. پیرس
مائے نی مائے میرے گیتاں دے۔۔۔ انتخاب۔ نصرت فتح کا گایا کلام
ممتازملک
----؛
ادھی ادھی راتی ' اٹھ رون موئے متراں نوں ' مائے سانوں ' نیند نہ پوے
کوسے کوسے ساھاں دی میں ' کراں جے ٹکورمائے ' سگوں سانوں کھان نوں پوے
آکھ سونی مائے ایہنوں ' رووے بلھ چتھ کے نی ' جگ کیتے سن نہ لوے
چٹ لئے تریل نوں وی ' غماں دے گلاب توں ای ' کالجے نوں حوصلہ رھوے
کھڑیاں سپیریاں توں ' منگاں کونج میل دی میں ' میل دی کوئی کنج دوے
کیھڑا ایہناں غماں دیاں ' روگیاں دے دراں اتے ' وانگ کھڑا جوگیاں رھوے
پیار ایسا بوڑھ ھے نی ' جہدے کولوں آشنا وی ' لکھاں کوساں دور ھی رھوے
پیار ایسا آلھنا ھے ' جہدے وچ وصلاں دا ' رتڑا نہ پلنگ ڈھوے
متے ساڈے مویاں پچھوں ' جگ ایہ شریکڑا نی ' گیتاں نوں وی چندرا کہوے
بدھ، 16 اگست، 2017
جاگیر سمجھ کر ۔ سراب دنیا
بیگم کے خط کا تگڑا جواب
فیس بک پر میاں سے اشتہاری محبت......
منگل، 8 اگست، 2017
محبت کا امتحان
انسان کی محبت کا امتحان یہ نہیں کہ وہ"کتنا"زیادہ مہیا کر سکتا ہے
بلکہ
اس میں ہے کہ وہ کتنے"کم"میں گزارا کر سکتا ہے .....💜💛💚
ممتازملک. پیرس
جمعرات، 3 اگست، 2017
مائیں بور اور نسلیں تباہ
شکر ہے خدایا کسی اور عورت کے منہ میں بھی" سچائی کا تیزاب" موجود ہے جو جھوٹ کے زنگ کو دھووووووو دیتی ہے . اللہ آپ کو خوش رکھے ...
محبت ہے یا ظلم میں ہمارے ہاں کے شوہروں نے باپوں نے خواتین کو ہر منہ مانگی چیز فراہم کر کے انہیں اس حد تک ناکارہ کر دیا ہے کہ وہ ذرا سی بھی کمی رہ جائے تو ہاہاکار مچا دیتی ہیں . سارا سارا دن انکا ٹی وی کے گھٹیا سیریلز دیکھتے یا ٹیلیفون اور اب موبائل زندہ باد پر دوسروں کی ٹوہ لینے میں گزر جاتا ہے . یانپھر ہر وقت بازاروں میں.چکر لگانا شاپنگ فوبیا ہوگیا ہے پاکستان میں خواتین کو شاید. حالانکہ وہ گھر بیٹھے بے شمار مفید کام کر سکتی ہیں . جو اس سے پہلے ہماری مائیں اور ہم خود کرتے رہے ہیں .
نہ اب گھروں میں مصالحے پستے ہیں ،نہ اب گھروں میں خود سے صفائیاں ہوتی ہیں، نہ پوچھے لگتے ہیں ،نہ کوئی سلائی کا شوق ہے کسی کو، نہ ہی کڑھائیاں ٹانکے کسی سے لگتے ہیں ، نہ عورت اپنے بچے کو سکول کا کام خود کرواتی ہے، نہ ہی قران خود پڑھاتی ہے ،
دوپٹے گھروں میں رنگے جاتے تھے . گھروں میں کیاری یا گملوں میں پودے لگا کر اس سے ہوم گارڈنگ کی جاتی تھی . اور کچھ نہیں تو دھنیا پودینہ مرچیں ٹماٹر اور ہری پیاز تو ضرور ہی گھروں میں کاشت ہوتی تھیں .
دن میں تین بار میں سے دو بار ضرور ہی روٹی تندور سے منگوائی جاتی ہے. ہر دوسرے تیسرے دن ہوٹل سے کھانا کھایا یا منگوایا جاتا ہے .چارٹ بنانا بھی بہت بڑا کام ہے . پکوڑے سموسے تو بازار سے آنا ہمارا کلچر ہی کیا ضرورت بن گیا ہے وہاں .میں نے کسی کو پاکستان میں سستی سبزیوں کے سیزن میں اب کوئی سبزی محفوظ کرتے نہیں دیکھا . چاہے معلوم ہے کہ چند روز میں اس کا بھاو آسمان سے باتیں کرنے لگے گا . نہیں بیس روپے کلو کی سبزی دو سو روپے کلو میں میاں کو باتیں سنا سنا کر خریدیں گی لیکن اسے مہینہ پہلے محفوظ نہیں کریں گی . کہاں گئیں وہ عورتیں کہ
جن کی چھت پر صحن میں کئی طرح کے اچار کے مرتبان اور برنیاں دھوپ لیا کرتے تھے .
سکنجبین کی بوتلیں دھوپ میں بار بار دیکھی اور ہلائی جاتی تھیں .
جن کے گھر میں مربے ، جام بنا کرتے تھے .
گھر پہ کوئی آجائے ہر شے بازار سے منگوائی جاتی ہے .... افسوس چائے بازار سے ابھی لا.کر نہیں دیتے کرنا ظلم کرتے ہیں بیچاریوں پر. .. کہ چائے انہیں خود بنانی پڑتی ہے ..
یہ.سبھی اور بہت سے کام اگر ہم گننے بیٹھے جو گھر کی خواتین کیا کرتی تھیں یا کرسکتی ہیں تو مہینے میں وہ خاتون باہر کہیں نوکری نہ کر کے بھی اپنے شوہر کے ہزاروں روپے بچایا کرتی تھیں .
جی ہاں یہ سب کام گھر کی خاتون خانہ ہی خوشی خوشی کیا کرتی تھی اور اس میں بھی اپنے لیئے اچھی اچھی کتابیں پڑھنے کا وقت بھی نکال لیا کرتی تھیں .
یہ سب خواب نہیں ہے ایک عام سے پانچ مرلے کے گھر میں رہتی ہوئی لڑکیاں اور خواتین ہی کیا کرتی تھیں . اور انکی زندگی کی ڈکشنری میں بوریت نام کا کہیں کوئی لفظ موجود نہیں تھا . اور تو اور ہم بھی ایسی ہی زندگی گزار کر یورپ پہنچے تھے یہ سوچ کر کہ ہو سکتا ہے ہماری زندگی میں مشقت کچھ کم ہو جائے گی. لیکن نہیں یورپ میں وہ بھی سب کام کیئے جو پاکستان کے ماحول میں گھر سے باہر نہیں کیئے یا سوچے بھی نہ تھے صبح چھ بجے اٹھنا ناشتہ بنانا . یہا یونیفارم نہیں ہے تو روز دوسرے کپڑے نکالنا سات بجے بچوں کو جگانا کھلا پلا کر تیار کرنا .بچوں کو سکولوں میں خود صبح آٹھ بجے چھوڑنا پھر گھر جا کر ان کے لیئے کھانا بنانا ، گیارہ بجے پھر انہیں لینے جانا گھر آ کر کھانا کھلا کر برتن دھو کر ڈیڑھ بجے بچے پھر سکول چھوڑ کر گھر پہنچنا . سارے گھر کا کام کر کے پھر سے چار بجے بچے لینے جانا، سکول سے واپس آ کر انہیں کچھ کھلا پلا کر ان کا ہوم ورک چیک کرنا . انہیں تھوڑا آرام کروا کر رات کے کھانے کی تیاری کچن کی صفائی .کپڑوں کی مشین ساتھ ساتھ لگاتے جانا ... اور بس لیکر سٹور سے گھر کی ہر دوسرے تیسرے دن گروسری لانا . رات کو آٹھ نو بجے تک بچے سلا کر ٹی وی کے سامنے خبریں سنتے، کوئی کرائم رپورٹ دیکھتے ہوئے، ڈرامہ دیکھتے فریز کرنے کو مٹر نکالنا . سبزیاں کاٹ کر دھو کر ان کے پیکٹ بنا کر رکھنا . شامی کباب . روسٹ کے لیئے چکن کو دھو کر مصالحہ لگا کر یا گوشت کے پیکٹس بنا کر رکھنا اور پھر میاں صاحب کو ہر چیز منہ سے مانگتے ہی پہنچانا ،ان کا دس بجے سو جانا اور اپنا رات کے دو بجے تک کاغذ قلم سنبھال کچھ کاغذ پر یا نیٹ یا موبائل نوٹ بک میں اپنے دل کا بوجھ اتارنا ..........
یہ سب سو فیصد سچ ہے پاکستان کی 70 % ہڈ حرام اور ناکارہ عورتوں. . کھانے میں ڈوئی کیا چلاتی ہیں. گویا ساری خدائی کا بوجھ ان کے سر پر ہے .
اکثر تو ہوٹلوں سے کھانا کپڑے درزی سے یا ریڈی میڈ ......
بچے یا مسائل پیدا کرنے سوا یہ کرتی کیا ہیں؟ اور یہ ہڈ حرامیاں ان کی ہڈیوں میں مردوں ہی نے ڈالی ہیں .
کیونکہ انہوں نے ان عورتوں کے لیئے خود اپنے آپ کو کھوتا بنایا ہے . مجھ سا تو انکی کمائی کو مشکوک نظروں سے ہی دیکھے گا . ورنہ جس کی کمائی حلال کی ہو گی وہ اسے خرچ بھی حلال انداز میں ہی کریگا ...
اگر اتنی ہڈ حرام اور نوکرانیوں کے عیش ان عورتوں کو دیکر بھی آپ کے بچے تمیزدار،مہذب، لائق نہیں اور دنیا سے بہرہ ور اچھی نسل کے طور پر تیار نہیں ہو رہے. تو یہ آپ کے لیئے لمحہ فکریہ ہے .
ممتازملک
...................
مائیں بور نسلیں تباہ
مائیں بور نسلیں تباہ
ممتازملک. پیرس
پچھلے دنوں بیرون ملک سے آئی ایک خاتون کی تحریر پڑھنے کا موقع ملا اور ان کا پاکستان میں رہنے والی خواتین پر ایک محفل میں جو غصہ نکلا تو ہمیں بھی بہت قرار آیا اور سوچا کہ
شکر ہے خدایا کسی اور عورت کے منہ میں بھی" سچائی کا تیزاب" موجود ہے جو جھوٹ کے زنگ کو دھووووووو دیتی ہے . اللہ آپ کو خوش رکھے ...
محبت ہے یا ظلم میں، ہمارے ہاں کے شوہروں نے باپوں نے خواتین کو ہر منہ مانگی چیز فراہم کر کے انہیں اس حد تک ناکارہ کر دیا ہے کہ وہ ذرا سی بھی کمی رہ جائے تو ہاہاکار مچا دیتی ہیں . سارا سارا دن انکا ٹی وی کے گھٹیا سیریلز دیکھتے یا ٹیلیفون اور اب موبائل زندہ باد پر دوسروں کی ٹوہ لینے میں گزر جاتا ہے . یا پھر ہر وقت بازاروں میں چکر لگانا، شاپنگ فوبیا ہوگیا ہے پاکستان میں خواتین کو شاید ...
حالانکہ وہ گھر بیٹھے بے شمار مفید کام کر سکتی ہیں . جو اس سے پہلے ہماری مائیں اور ہم خود کرتے رہے ہیں .
نہ اب گھروں میں مصالحے پستے ہیں ،نہ اب گھروں میں خود سے صفائیاں ہوتی ہیں، نہ پوچھے لگتے ہیں ،نہ کوئی سلائی کا شوق ہے کسی کو، نہ ہی کڑھائیاں ٹانکے کسی سے لگتے ہیں ، نہ عورت اپنے بچے کو سکول کا کام خود کرواتی ہے، نہ ہی قران خود پڑھاتی ہے ،
دوپٹے گھروں میں رنگے جاتے تھے . گھروں میں کیاری یا گملوں میں پودے لگا کر اس سے ہوم گارڈنگ کی جاتی تھی . اور کچھ نہیں تو دھنیا پودینہ مرچیں ٹماٹر اور ہری پیاز تو ضرور ہی گھروں میں کاشت ہوتی تھیں .
اب تو دن میں تین بار میں سے دو بار ضرور ہی روٹی تندور سے منگوائی جاتی ہے. ہر دوسرے تیسرے دن ہوٹل سے کھانا کھایا یا منگوایا جاتا ہے .چارٹ بنانا بھی بہت بڑا کام ہے . پکوڑے سموسے تو بازار سے آنا ہمارا کلچر ہی کیا ضرورت بن گیا ہے .
وہاں میں نے کسی کو پاکستان میں سستی سبزیوں کے سیزن میں اب کوئی سبزی محفوظ کرتے نہیں دیکھا . چاہے معلوم ہے کہ چند روز میں اس کا بھاو آسمان سے باتیں کرنے لگے گا . نہیں بیس روپے کلو کی سبزی دو سو روپے کلو میں میاں کو باتیں سنا سنا کر خریدیں گی لیکن اسے مہینہ پہلے محفوظ نہیں کریں گی . کہاں گئیں وہ عورتیں کہ
جن کی چھت پر، صحن میں کئی طرح کے اچار کے مرتبان اور برنیاں دھوپ لیا کرتے تھے . صابن کڑاہی میں گھوٹا جاتا تھا.
سکنجبین کی بوتلیں دھوپ میں بار بار رکھی اور ہلائی جاتی تھیں .
جنکےگھر میں مربے ،جام بنا کرتے تھے .
اب تو گھر پہ کوئی آجائے ہر شے بازار سے منگوائی جاتی ہے .... افسوس چائے بازار سے ابھی لا کر نہیں دیتے، یہ ظلم کرتے ہیں بیچاریوں پر. .. کہ چائے انہیں خود بنانی پڑتی ہے ..
یہ سبھی اور بہت سے کام اگر ہم گننے بیٹھیں جو گھر کی خواتین کیا کرتی تھیں یا کرسکتی ہیں تو مہینےمیں وہ خاتون باہر کہیں نوکری نہ کر کے بھی اپنے شوہر کے ہزاروں روپے بچایا کرتی تھیں .
جی ہاں یہ سب کام گھر کی خاتون خانہ ہی خوشی خوشی کیا کرتی تھی اور اس میں بھی اپنے لیئے اچھی اچھی کتابیں پڑھنے کا وقت بھی نکال لیا کرتی تھیں .
یہ سب خواب نہیں ہے .ایک عام سے پانچ مرلے کے گھر میں رہتی ہوئی لڑکیاں اور خواتین بھی کیا کرتی تھیں . اور انکی زندگی کی ڈکشنری میں بوریت نام کا کہیں کوئی لفظ موجود نہیں تھا . اور تو اور ہم بھی ایسی ہی زندگی گزار کر یورپ پہنچے تھے .یہ سوچ کر کہ ہو سکتا ہے ہماری زندگی میں مشقت کچھ کم ہو جائے گی. لیکن نہیں یورپ میں وہ بھی سب کام کیئے جو پاکستان کے ماحول میں گھر سے باہر نہیں کیئے یا سوچے بھی نہ تھے .
صبح چھ بجے اٹھنا ناشتہ بنانا ،یہاں یونیفارم نہیں ہے تو روز دوسرے کپڑے نکالنا ،سات بجے بچوں کو جگانا ،کھلا پلا کر تیار کرنا،بچوں کو سکولوں میں خود صبح آٹھ بجے چھوڑنا پھر گھر جا کر ان کے لیئے کھانا بنانا ، ناشتے کے برتن دھونا ، دھونے والے کپڑے چھانٹنا،گیارہ بجے پھر انہیں لینے جانا گھر آ کر کھانا کھلا کر ان کے منہ ہاتھ دھلا کر برتن دھو کر ڈیڑھ بجے بچے پھر سکول چھوڑ کر گھر پہنچنا ، لنچ خے برتن دھونا،سارے گھر کا کام کر کے پھر سے چار بجے بچے لینے جانا، سکول سے واپس آ کر انہیں کچھ کھلا پلا کر ان کا ہوم ورک چیک کرنا،
انہیں تھوڑا آرام کروا کر رات کے کھانے کی تیاری کچن کی صفائی .کپڑوں کی مشین ساتھ ساتھ لگاتے جانا ... اور بس لیکر سٹور سے گھر کی ہر دوسرے تیسرے دن گروسری لانا . رات کو آٹھ نو بجے تک بچے سلا کر ٹی وی کے سامنے خبریں سنتے، کوئی کرائم رپورٹ دیکھتے ہوئے، ڈرامہ دیکھتے فریز کرنے کو مٹر نکالنا،سبزیاں کاٹ کر دھو کر ان کے پیکٹ بنا کر رکھنا ،شامی کباب بنا.کر فریز کرنا،روسٹ کے لیئے چکن کو دھو کر مصالحہ لگا کر یا گوشت کے پیکٹس بنا کر رکھنا اور پھر میاں صاحب کو ہر چیز منہ سے مانگتے ہی پہنچانا ،ان کا دس بجے سو جانا اور اپنا رات کے دو بجے تک کاغذ قلم سنبھال کچھ کاغذ،نیٹ یا موبائل نوٹ بک میں اپنے دل کا بوجھ اتارنا ..........
یہ سب سو فیصد سچ ہے پاکستان کی 70 % ہڈ حرام اور ناکارہ عورتیں. . کھانے میں ڈوئی کیا چلاتی ہیں. گویا ساری خدائی کا بوجھ ان کے سر پر ہے .
اکثر تو ہوٹلوں سے کھانا کپڑے درزی سے یا ریڈی میڈ ......
بچے یا مسائل پیدا کرنے سوا یہ کرتی کیا ہیں؟ اور یہ ہڈ حرامیاں ان کی ہڈیوں میں مردوں ہی نے ڈالی ہیں .
کیونکہ انہوں نے ان عورتوں کے لیئے خود اپنے آپ کو کھوتا بنایا ہے . مجھ سا تو اس کمائی کو مشکوک نظروں سے ہی دیکھے گا . ورنہ جس کی کمائی حلال کی ہو گی وہ اسے خرچ بھی حلال انداز میں ہی کریگا ...
اگراتنی ہڈ حرامی اور نوکرانیوں کے عیش ان عورتوں کو دیکر بھی آپ کے بچے تمیزدار،مہذب، لائق نہیں اور دنیا سے بہرہ ور اچھی نسل کے طور پر تیار نہیں ہو رہے. تو یہ آپ کے لیئے لمحہ فکریہ ہے .
------------
بدھ، 2 اگست، 2017
پاکستان زندہ باد
منگل، 1 اگست، 2017
زینب الغزالی نامی فیس بک آئی ڈی کو جواب
زینب الغزالی ڈئیر
آپ نے ہمیشہ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی ہم نے اسے آپ کا اختلاف رائے سمجھ کر آپ کو دلائل دینے کی کوشش کی .
لیکن اس کے باوجود آپ نے تو پاکستان کے وجود پر ہی حملہ شروع کر دیا .
ہندوستان ستر سال سے ایسی ہی مکروہ سازشوں میں ملوث رہا ہے اور اس بات کا اعلانیہ اعتراف بھی کرتا رہا ہے . لیکن ہم نے اسے ان کا سیاسی مداری پن سمجھا .
آپ جیسی پڑھی لکھی خاتون اگر اپنے ملک کے مسائل پر بات کرتی تو سمجھ بھی آجاتا .
* جہاں گائے کے بدلے درجنوں مسلمان ذبح کر دیئے جاتے ہیں ...
*بھری بس میں دن دھاڑے عورت کو کتے کی طرح وہاں کے مرد موچ کھاتے ہیں ...
*عورت کا پیدا ہونے سے پہلے ہی ماں کی کوکھ میں نام و نشان مٹا دیا جاتا ہے یہاں تک کہ سینکڑوں دیہاتوں میں تو عورت کا وجود ہی مٹا ڈالا گیا ہے ...
*جہاں کسی ہندو عورت یا مرد کے ساتھ ناجائز تعلقات کے بنا کوئی مسلمان کسی بھی فیلڈ میں کامیابی کے ک کا بھی نہیں سوچ سکتے ہیں ..
*جہاں ہر روز صبح اٹھ کر ہر مسلمان کو یہ یقین دلانا پڑتا ہے کہ میں ہندوستان کا وفادار ہوں ...
کبھی کسی پاکستانی کو دیکھا ہے کہ وہ بھارتیوں کے مسائل کے لیئے ایسے شعلے اگل رہا ہو یا انگارے چبا رہا ہو ؟
پھر آپ بھارتیوں کے پیٹ کے مروڑ کیوں ختم نہیں ہوتے ..
کرکٹ چمپئن شپ میں تو ہم آپ کی زبان میں ہی بتا چکے ہیں کہ کون کس کا باپ ہے ...
اب تو آپ کو عقل آ جانی چاہیئے .
آپ کسے ان فرینڈ کریں گی اور کسے نہیں . یہ تو میں نہیں جانتی . لیکن میں پاکستان کے خلاف اشتعال انگیزی اور ہرزہ سرائی کے خلاف آپ کو ان فرینڈ کرتی ہوں .
اللہ پاک آپ کو عقل سلیم عطا فرمائے .
خوش رہیں اور دوسروں کو بھی خوش رہنے دیں ...
ممتازملک. پیرس
بدھ، 26 جولائی، 2017
کوئی بھی دوا نہیں ....
موت وہ مرض ہے جس کی کوئی بھی دوا نہیں
ذندگی کے دشت میں کیوں یہ ہی صدا نہیں
ممتازملک. پیرس
اتوار، 23 جولائی، 2017
✔ علم +روزگار=زندگی ۔ کالم۔ لوح غیر محفوظ
کیا علم صرف پیسہ کمانے کے لیئے حاصل کیا جاتا یے ایسی سوچ کس نظام کو فروغ دے رہی ہے ؟
تو جناب علم صرف پیٹ پالنے کے لیئے اور پیسہ کمانے کے لیئے تو نہیں ہے یہ بات کوئی بھرے پیٹ والا ہی کہہ سکتا یے . ورنہ انسان کی سب سے پہلی اور بنیادی ضرورت ہے روٹی جو روزگار سے وابستہ ہے.
جس علم سے روزگار نہ مل سکے پیٹ نہ پل سکے وہ علم بھی بیکار ہے . کسی روز فاقہ کر کے کتابیں پڑھ کر دن رات بتا کر دیکھیئے گا . سمجھ میں آ جائے گا .
کہتے ہیں کہ
پنج رکن اسلام دے تے چھیواں رکن ٹک
جے کر چھیواں نہ ہووے تے پنجے جاندے مک.....
کہتے ہیں کہ ہمارے بزرگوں نے تو علم کو روزگار کے کیئے حاصل نہیں کیا .
جی ہاں انہوں نے نہیں کیا لیکن انہوں نے جنہوں نے بچے اور خاندان نہیں پالے.
اور اسلام رہبانیت کو دھتکارتا ہے. اور رشتوں اور خاندان کو اہمیت دیتا ہے . حقوق العباد کو اللہ کے حقوق پر فضیلت دیتا ہے ...
تو ان سب کا محور و مرکز کیا ہے ؟
صرف سر پر شاباش کا ہاتھ رکھ دینے سے ماتھا چومنے سے بھوکے کے پیٹ کی آگ بجھ جائے گی ؟
کیا کسی کو محبت سے دیکھنے اور میٹھا میٹھا بولنے سے اس کے بدن کی ستر پوشی کا انتظام ہو جائے گا ...
کیا جی جی کرنے سے بیمار کی دوا آ جائے گی ؟
کیا میرے اچھے اخلاق سے کسی ضرورت مند کی ضرورت پوری ہو جائے گی ؟
نہیں ہر گز نہیں ...
میں کتنی بھی نیک اور صالح ،نرم دل، مہذب ہو جاوں یہ سب پیسے کے بنا نہ روٹی خرید سکتے ہیں نہ کپڑے نہ دوا نہ گھر ...
ان سب کے لیئے پیسہ چاہیئے
پیسے کے لیئے روزگار
اور روزگار کے لیئے ہنر اور تعلیم وہی اور اتنی سب سے زیادہ اہم ہے جو مجھے وہ ہنر سکھا سکے.
مولوی صاحب بہت کھاتے ہے لیکن وہ کھانے کا انداز مانگنے والا ہوتا ہے.
سو کوئی بھی شخص اپنے بچے کو مولوی دوسرے لفظوں میں مانگنے والا نہیں بنانا چاہتا .
اگر وہ ایک باقاعدہ ادارے کے تحت اچھی تنخواہ پر کام کرے مولانا کے عہدے پر، تو ہر ایک اپنے بچے کو مولانا بنانا چاہے گا .
کیونکہ پھر وہ ایک باقاعدہ کام اور روزگار شمار ہو گی.
لیکن آپ نے یہ نہیں بتایا کہ علم آپ کی نظر میں کسے کہتے ہیں ...
علم کا مطلب ہے جاننا..
کیا جو لوگ ہنر سیکھتے ہیں .یہ علم نہیں ہے کیا ؟
علم صرف کتابوں کے رٹے لگا کر ڈگری لینے ہی کا نام ہے ؟
بلاشبہ اللہ نے انسان کو سب سے پہلے اقراء کہہ کر پڑھنے کا حکم دیا لیکن
اقراء کہنے والے نے رزق کمانا بھی تو فرض کر دیا نا . ورنہ گھر بیٹھ کر اقراء کرنے والے کی چوتھے دن لاش ہی برآمد ہو گی جناب
پھر تو ہمارے انبیاء خوامخواہ ہی اینٹ پتھر توڑتے تھے. مشقت کرتے تھے اور رزق کما کر کھانا عین عبادت ویسے ہی فرما گئے کیا؟
آرام سے ایک کونے میں بیٹھ کر جنت سے طباق اترنے کا انتظار کرتے .
اس طرح تو پھر آج کے پیر فقیر ڈرامہ باز زیادہ سمجھدار ہو گئے . نعوذاباللہ
توکل بہترین چیز ہے لیکن
توکل اللہ یہ نہیں ہے کہ آپ ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھ جائیں اور معجزات کا انتظار کریں.
بلکہ یہ ہے کہ آپ اپنی بھرپور کوشش کے بعد جو کچھ کم یا زیادہ حاصل کر پائیں اسی پر اللہ سے راضی ہو جائیں .
جو علم آپ کو رزق پیدا کرنا اور ڈھونڈنا نہیں سکھا سکتا ایسے علم سے تو انسان جاہل ہی بہتر ہے .
علم سے رزق کو کبھی الگ نہیں کیا جا سکتا .
کیا کوئی کھائے بنا علم حاصل کرنے نکل سکتا ہے ...
کبھی نہیں...
تو کھائے گا کہاں سے؟ کمایا ہو گا یا کسی نے کما کر کھلایا ہو گا جبھی کھا کر زندہ رہیگا اور علم حاصل کریگا نا . ویسے کتنی عجیب بات ہے جناب ...
جنہیں ہم جاہل ان پڑھ کہتے ہیں انہیں کی کمائی پر ہم ڈگریاں حاصل کرتے ہیں . اور پھر انہیں زندگی کا سبق بھی پڑھاتے ہیں اور انہیں انکی جہالت اور ڈگری نہ ہونے کا طعنہ بھی دیتے ہیں جبکہ اس کی جہالت آپ کے پیٹ کا دوزخ بھر کر آپ کو کنگھی پٹی کر کے سکول کالج اور یونیورسٹی بھیجتی رہی کہ کب میرا بچہ میرا بھائی میری بہن مجھے علم کا مطلب سکھا سکے اور یہ بتا سکے کہ آپ جاہل لوگ آپکو کیا پتہ یہ کپڑے میلے کر کے مشقتیں کرنا لوہے ،لکڑی اور گارے یا مشینوں کیساتھ روزگار کرنا جاہلوں کا کام ہے . کام تو ہمارے پاس ہے یہ دیکھو کتنی بڑی ڈگری ہے میرے پاس ..ہم ڈگری والے ہواوں میں قلعے بناتے ہیں. خیالی پلاو پکاتے ہیں .. اور کیا چاہیئے .
زندگی بھی اک لطیفہ ہو گئی ہے
اور میری بحث کا نچوڑ یہ ہے جناب
کہ
علم کے مختلف درجے ہوتے ہیں
اس میں سب سے افضل درجہ وہ ہے جو آپ کو باعزت روزگار کمانے میں بھی مدد کر سکے .
کیونکہ ہم سب کچھ کر سکتے ہیں اگر زندہ ہیں تو ....
اور زندہ تب رہتے ہیں جب رزق روٹی کھاتے ہیں .
اور روٹی تب ملتی ہے جب جیب میں پیسے ہوں .
اور پیسے تب ملتے ہیں جب ہم روزگار والے ہوں
اور روزگار تب ملتا ہے جب ہمارے پاس اس روزگار کے کرنے کا علم ہو.
یعنی
علم+روزگار=زندگی
ہفتہ، 15 جولائی، 2017
پہلا پارہ قرآن
انتخاب
ممتازملک. پیرس
پہلا پارہ
اس پارے میں پانچ باتیں ہیں:
1۔اقسام انسان
2۔اعجاز قرآن
3۔قصۂ تخلیقِ حضرت آدم علیہ السلام
4۔احوال بنی اسرائیل
5۔قصۂ حضرت ابراہیم علیہ السلام
1۔اقسام انسان تین ہیں: مومنین ، منافقین اور کافرین۔
مومنین کی پانچ صفات مذکور ہیں:
۱۔ایمان بالغیب ۲۔اقامت صلوۃ ۳۔انفاق ۴۔ایمان بالکتب ۵۔یقین بالآخرۃ
منافقین کی کئی خصلتیں مذکور ہیں: جھوٹ، دھوکا، عدم شعور، قلبی بیماریاں، سفاہت، احکام الٰہی کا استہزائ، فتنہ وفساد، جہالت، ضلالت، تذبذب۔
اور کفار کے بارے میں بتایا کہ ان کے دلوں اور کانوں پر مہر اور آنکھوں پر پردہ ہے۔
2۔اعجاز قرآن:
جن سورتوں میں قرآن کی عظمت بیان ہوئی ان کے شروع میں حروف مقطعات ہیں یہ بتانے کے لیے کہ انھی حروف سے تمھارا کلام بھی بنتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا بھی، مگر تم لوگ اللہ تعالیٰ کے کلام جیسا کلام بنانے سے عاجز ہو۔
3۔قصۂ حضرت آدم علیہ السلام :
اللہ تعالیٰ کا آدم علیہ السلام کو خلیفہ بنانا، فرشتوں کا انسان کو فسادی کہنا، اللہ تعالیٰ کا آدم علیہ السالم کو علم دینا، فرشتوں کا اقرارِ عدم علم کرنا، فرشتوں سے آدم علیہ السلام کو سجدہ کروانا، شیطان کا انکار کرنا پھر مردود ہوجانا، جنت میں آدم وحواء علیہما السلام کو شیطان کا بہکانا اور پھر انسان کو خلافتِ ارض عطا ہونا۔
4۔احوال بنی اسرئیل:
ان کا کفران نعمت اور اللہ تعالیٰ کا ان پر لعنت نازل کرنا۔
5۔ قصہّ حضرت ابراہیم علیہ السلام:
حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اپنے بیٹے کے ساتھ مل کر خانہ کعبہ کی تعمیر کرنا اور پھر اللہ تعالیٰ سے اسے قبول کروانا اور پھر توبہ و استغفار کرنا۔
جمعہ، 14 جولائی، 2017
خاص باتیں قرآن سے
خاص باتیں
آپس کے معاملات سدھارنے کے لیے کتنی زبردست ہیں قران حكيم كى یہ نو باتیں ، کاش ہم اسے اپنے عمل میں لائیں!!!
1- *فتبينوا:*
کوئی بھی بات سن کر پھیلانے سے پہلے تحقیق کر لیا کرو . کہیں ایسا نہ ہو کہ بات سچ نہ ہو اور کسی کوانجانے میں نقصان پہنچ جائے۔
2 - *فأصلحوا:*
دو بھائیوں کے درمیان صلح کروا دیا کرو. تمام ایمان والے آپس میں بھائی بھائی ہیں۔
3- *وأقسطوا:*
ہر جھگڑے کو حل کرنے کی کوشش کرو اور دو گروہوں کے درمیان انصاف کرو. الله کریم انصاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے۔
4 - *لا يسخر:*
کسی کا مذاق مت اڑاؤ. ہو سکتا ہے کہ وہ الله کے نزدیک تم سے بہتر ہو۔
5 - *ولا تلمزوا:*
کسی کو بے عزّت مت کرو۔
6- *ولا تنابزوا:*
لوگوں کو برے القابات
(الٹے ناموں) سے مت پکارو.
7- *اجتنبوا كثيرا من الظن:*
برا گمان کرنے سے بچو کہ کُچھ گمان گناہ کے زمرے میں آتے ہیں۔
8 - *ولا تجسَّسُوا:*
ایک دوسرے کی ٹوہ میں نہ رہو۔
9- *ولا يغتب بعضكم بعضا:*
تُم میں سےکوئی ایک کسی دوسرے کی غیبت نہ کرے کہ یہ گناہ کبیرہ ہے اور اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف ہے۔
(سورہ الحجرات)
الله کریم اخلاص کیساتھ عمل کرنے کی تو فیق دے۔
آمین یارب العالمین ۔
شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/
- ستمبر (1)
- اگست (12)
- جولائی (12)
- جون (5)
- مئی (3)
- اپریل (8)
- مارچ (11)
- فروری (105)
- جنوری (5)
- دسمبر (5)
- نومبر (5)
- اکتوبر (8)
- ستمبر (3)
- اگست (8)
- جولائی (2)
- جون (3)
- مئی (9)
- اپریل (4)
- مارچ (5)
- فروری (4)
- دسمبر (5)
- نومبر (3)
- اکتوبر (4)
- ستمبر (3)
- اگست (3)
- جولائی (3)
- جون (5)
- مئی (10)
- اپریل (4)
- مارچ (3)
- فروری (6)
- جنوری (9)
- دسمبر (3)
- نومبر (2)
- اکتوبر (6)
- ستمبر (2)
- اگست (3)
- جولائی (7)
- مئی (1)
- اپریل (4)
- مارچ (5)
- فروری (5)
- جنوری (12)
- دسمبر (11)
- نومبر (11)
- اکتوبر (13)
- ستمبر (11)
- اگست (16)
- جولائی (8)
- جون (8)
- مئی (11)
- اپریل (8)
- مارچ (19)
- فروری (19)
- جنوری (23)
- دسمبر (4)
- نومبر (3)
- اکتوبر (2)
- ستمبر (6)
- اگست (5)
- جولائی (15)
- جون (4)
- مئی (15)
- اپریل (18)
- مارچ (88)
- فروری (15)
- جنوری (23)
- دسمبر (12)
- نومبر (8)
- اکتوبر (3)
- ستمبر (6)
- اگست (5)
- جولائی (11)
- جون (1)
- مئی (3)
- اپریل (7)
- مارچ (6)
- فروری (7)
- جنوری (4)
- دسمبر (7)
- نومبر (12)
- اکتوبر (6)
- ستمبر (5)
- اگست (14)
- جولائی (7)
- جون (11)
- مئی (22)
- اپریل (8)
- مارچ (33)
- فروری (10)
- جنوری (7)
- دسمبر (8)
- نومبر (11)
- اکتوبر (4)
- ستمبر (11)
- اگست (8)
- جولائی (8)
- جون (10)
- مئی (5)
- اپریل (39)
- مارچ (2)
- فروری (11)
- جنوری (8)
- دسمبر (1)
- نومبر (3)
- اکتوبر (6)
- ستمبر (5)
- اگست (5)
- جولائی (7)
- جون (6)
- مئی (5)
- اپریل (5)
- مارچ (5)
- فروری (5)
- جنوری (9)
- دسمبر (10)
- نومبر (7)
- اکتوبر (8)
- ستمبر (3)
- اگست (2)
- جولائی (10)
- جون (10)
- مئی (6)
- اپریل (5)
- مارچ (6)
- فروری (7)
- جنوری (3)
- دسمبر (1)
- نومبر (2)
- اکتوبر (2)
- ستمبر (3)
- اگست (64)
- جولائی (2)
- جون (1)
- مئی (5)
- اپریل (4)
- مارچ (4)
- فروری (3)
- جنوری (3)
- دسمبر (28)
- نومبر (11)
- اکتوبر (80)