ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

ہفتہ، 30 جولائی، 2016

مولوی


مولوی
کسی نے ایک گروپ میں پوچھا کہ مولوی لفظ کا کیا مطلب ہے ؟
تو میری لغت کہتی ہے ..
لفظ مولوی دو لفظوں "مول " وی"  کا ملاپ ہے .
یہ ہندی لفظ مول سے خریدنا اور "وی" جو شاید "دی "  سے بگڑ کر وی ہو گیا ..
یہ لفظ اس وقت ایجاد یا تخلیق ہوا ہو گا کہ جب پہلی بار کسی نے  آیات پڑھ کر کوئی دم یا کوئی کام کیا ہو گا اور اس کے بدلے میں اس کی قیمت کو کوئی نام دیکر وصول کیا ہو .
اس روز یہ قیمت ہدیہ کے نام پر دینے والے نے کسی کے پوچھنے پر کہا ہو گا کہ اچھا وہ جسے " مول دی " ہے . جو بعد میں ہوتے ہوتے مول وی ہو گیا ..
اس بات کو تقویت اس سے ملتی ہے کہ ایک وجہ عرب میں کہیں مولوی کا کوئی عہدہ یا مرتبہ یا وجود نہیں تھا ..
دوسری بات عربی ان کی مقامی زبان تھی اس لیئے انہیں ایسے کسی سے کچھ پڑھوانے کی کبھی کوئی ضرورت نہیں ہو سکتی کہ وہ ہر لفظ کا مطلب جانتے تھے .
ہاں جب ہند میں اسلام آیا تو ہر لفظ نیا تھا کوئی مطلب غلط نہ ہو جائے یہ سوچ کر کسی نے اپنے سے اچھا عربی پڑھنے والے کو یہ سعادت دی ہو کہ بھای یہ کچھ آیات پڑھ دو . تو اس  پڑھنے والے نے جس روز پہلی بار اس کے پیسے کھرے  کر لیئے اور اسے مستقل ایک دھندہ بنانے کا فیصلہ کر لیا تو دنیا میں مولوی لفظ اور مولوی نامی مخلوق کی تخلیق ہوئی . جو کہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں ..
تحقیق 😜ممتازملک

بدھ، 27 جولائی، 2016

دو ملک دو اذہان


دو ملک دو اذہان
ممتازملک. پیرس

ہماری جمہوریت کے نام پر  آنے والی ملک کی حکمران جماعتیں ہی یہ ثابت کرتی ہیں کہ ہمیں ہمارے فوجی ہی سیدھا کر سکتے ہیں جبھی تو ہمارے ہاں انکے آنے پر شیرینیاں بانٹی جاتی ہیں .
ویسے پاکستان میں اگر ترکی جیسا  ہو تو ٹھکائی فوج کی نہیں ان
" بادشاہ سلامتوں "
کی ہی ہونے جے 😂
دو بہن بھائی بھی جب ایک جیسے مزاج کے نہیں ہوتے تو آپ دو ملکوں کی مثال کو ایک دوسرے کے کروڑوں لوگوں پر کیسے لاگو کر سکتے ہیں ؟
ہر ملک کے لوگوں کے اپنے اعمال اور نظریات ہوتے ہیں .
پاکستان کے حالات ترکی جیسے نہیں ہیں .
پاکستانی فراڈ یا چور دروازے سے آنے والے کسی بھی صدر یا وزیراعظم  کو طیب اردگان جیسے صدر سے ملانا انتہائی بچگانہ سا تقابل ہے .
ہماری فوج دنیا کی نمبر ون فوج ہے . اس میں ہمیں تو کوئی شبہ نہیں ہیں . لیکن وہ اقتدار پر قبضہ کر کے بھی اتنے ہی اچھے منتظم اور نمبر ون  ثابت ہوتے ہیں یہ بات انتہائی متنازعہ ہے .کیونکہ جب بھی فوجی حکومت چراغوں کی روشنی اور مٹھائیوں کی خوشی خوشی سے ہی تقسیم میں رخصت ہوتی ہے . تو کامیابی کے وہ سارے غبارے جو فوجی حکومت نے پھلائے  اور اڑائے ہوتے ہیں . ٹھاہ ٹھاہ ٹھاہ کر کے پھٹتےہیں اور ی ترقی کے سارے محل میناروں کو زمین بوس کرتے ہوئی ملک کو مزید 10 سے 20 سال دنیا سے پیچھے لیجا چکی ہوتی ہے . گویا امیر ہوتے ہیں تو جرنیل ،کرنیل  اور برگیدئیرز  .....
نہ بدلی تو سپاہی کی حالت جو کبھی نہ بدلی اور نہ بدلی تو اس ملک کے عوام کی قسمت نہ بدلی .
ہماری قوم کی منافقانہ ذہنیت کے حساب سے تاریخ پر نظر ڈالیں تو  فوج وہیں اس ملک کے معاملات میں  داخل ہوئی ،جہاں جمہوری حکومت کے صدقے میں اگر  نہ داخل  ہوتی تو خدانخواستہ  پاکستان کا نام بھی مٹ گیا ہوتا.
ہاں یہ اور بات ہے کہ پھر انہیں بھی کرسی کا چسکا لگا جاتا ہے اور ہر ایک تاحیات بادشاہ سلامت بننے کا خواب دیکھنے لگتاہے اور نتیجہ. .. جب وہ بھی جاتاہے تو مزید اتنی خرابیاں پیدا کر چکا ہوتا کہ اس کے آنے کی طرح جانے پر بھی مٹھائیاں بانٹی جاتی ہیں .
لیکن ہمارے ملک میں نااہلی اور اقرباء پروری کا زہر فوج سمیت ہر محکمے کی رگوں میں اس حد تک سرایت کر چکا ہے ، کہ ہر مشکل میں ہمارے پاس فوج کو ملوث کرنے اور ایک بڑے آپریشن کے سوا  کوئی  چارہ ہی کوئی نہیں رہ جاتا.
اب جب سے فوج کی انٹری نہیں ہوئی، کیا تب بھی ہر مشکل قدم اور مشکل فیصلہ فوج کو ہی نہیں  لینا پڑ رہا ہے .  کیا آپ اس سے انکار کر سکتے ہیں ؟
پاک فوج نے سب سے مشکل لڑائی اپنے ہی ملک کے اندر لڑی ہے. جن دہشت گردوں سے امریکہ اور روس جیسی طاقتیں نہ جیت سکیں دوسروں کی زمین پر لڑ  کر بھی، وہ جنگ اپنے ہی ملک میں لڑ کر جیتی ہے، ہماری فوج نے .
عالمی مشقوں میں دنیا کی سبھی بڑی طاقتوں کیساتھ مقابلوں میں اور ہر طرح کے حالات میں میدان، صحرا،ہواؤں اور برفانی پہاڑوں پر اپنی صلاحتیوں کو ثابت کر کے نمبر ون فوج اور نمبر ون جرنیل کا اعزاز حاصل کیا ہے . یہ کوئی میری خوش فہمی یا من گھڑت کہانی نہیں ہے .
ہمارے ہاں بھی فوج میں بھی کرپشن موجود ہے . لیکن فوج کے چار افسروں کے چوری اور کرپشن کو ہم لاکھوں جوانوں کی بے مثال خدمات اور قربانیوں پر فوقیت نہیں دے سکتے . ہاں ان سب کا کورٹ مارشل ہوتا بھی ہے اور ہونا بھی چاہیئے .
کچھ لوگ جب پاکستانی فوج پر عجیب و غریب قسم کے الزامات لگاتے ہیں  وہ اس مثال کو بار باردہراتے ہیں
کہ  ایک ماہر مصور کی ایک شاہکار پینٹنگ پر یہ لکھا دیکھکر کہ "غلطی نکالیں " ایک شاندار پینٹنگ شام تک غلطیوں کے نشانات نشاندہی  میں چھپ گئی.
دوسرے روز جب اس جیسی پینٹنگ" غلطیاں ٹھیک کریں " لکھ کر رکھی گئی تو تصویر میں کسی کو کوئی غلطی نظر ہی نہ آئی . کیونکہ معاملہ اب اسے ٹھیک کرنے کا بھی تھا. 
تو  ایسے تمام لوگوں سے سوال یہ ہے کہ آپ کو قائل کرنے کے لیئے پاکستانی فوج کو دہلی پر حملہ کر  کے لعل قلعے پر  جھنڈالہرانا چاہیئے؟
یا ماسکو اور واشنگٹن پر چڑھائی کر دینی چاہیئے ؟
یا پھر افغانستان اور ایران کو فتح کرنے کی مہم پر روانہ ہو جا چاہیئے ؟؟؟
رہی بات ڈرونز کی تو
یہ ڈرون ہماری جمہوری حکومتوں کی ہی مہربانی اور اجازت سے ہی وہاں چلائے جاتے ہیں جہاں انہیں خود اپنے نام سے چلانے کی ہمت نہیں ہوتی . اس میں فوج کا اختیار کہاں سے شامل کر دیا . حکومت پاکستان اجازت دے تو ڈرون کا مارنا کوئی ناممکنات میں سے تو نہیں . ہمارے مقامی لوگ ہی مار گرائیں گے اسے .
کئی لوگوں کو افغانیوں سے بڑی ہمدردی ہے . اور وہ انہیں بہادر قوم ثابت کرنے  کے لیئے ایڑی چوٹی کا زور لگانے میں مصروف رہتے ہیں . ان سے ہمارے چند عام فہم سے سوالات ہیں کہ جب
افغان اتنے بہادر تھے کہ اکیلے ہی روس کو شکست دے سکتے تھے تو پینتیس لاکھ افغان جو عورتوں کی خریدوفروخت،  ہیروئن فروشی، کلاشنکوف اور اغواء برائے تاوان کا کلچر پاکستان میں لیکر پناہ مانگنے آئے تھے . وہ بھاگے کیوں تھے .اور اب واپس کیوں نہیں جارہے ....

                   ...............

پیر، 18 جولائی، 2016

کم خرچ میں اچھے اور بہت سے ملبوسات کیسے؟


یہ کسی ایک کا نہیں بہت سی خواتین کا مسئلہ ہے خاص طور پر ورکنگ لیڈیز کا . کہ انہیں ہر روز گھر سے باہر نکلنا ہے. بہت سے لوگوں سے اپنے کام کے سلسلے میں سامنا کرنا پڑتا ہے . تو ایسے میں وہ روزانہ  (اگر یونیفارم ڈیوٹی نہیں ہے تو )ایک ہی لباس پہن کر کام ہر نہیں جا سکتی ہیں . اس لیئے  انہیں اپنے لباس پر خصوصی دھیان دینا پڑتا ہے . کیوں یہ ان کے کام اور شخصیت دونوں پر اثر انداز ہوتا ہے.
اس سلسلے میں سب سے پہلا کام یہ کیجیئے کہ اپنے اوپر  کھلنے والے تمام رنگوں سے آپ کی پہچان ہونی چاہیئے . کپڑا یا سوٹ خریدتے وقت اپنا رنگ ، قد اور جسامت ضرور دھیان میں رکھیں . فلاں خاتون نے فلاں رنگ یا ڈیزائن پہنا تھا، وہ اس پر خوب جچ رہا تھا تو ضروری نہیں ہے کہ وہ ویسے ہی آپ پر بھی جچے . اس لیئے اپنے اوپر سجنے والے رنگ اور تراش خراش کا انتخاب کیجیئے .
اگر آپ پر  تیار ملبوسات کی فٹنگ آپ کو آرام دہ نہیں لگتی تو بہتر ہے کہ کپڑا لیکر اپنے سائز کو خود ماپ کر سلائی کریں یا کروائیں .
دبلی پتلی  جسامت کی خاتون  ہے تو ایسا کپڑا سلوائیں جو موسم کے حساب سے  موٹا ، کھردرا، اور  پھیلاو میں یا اکڑا  ہوا ہو . یہ آپ کو تھوڑا صحت مند دکھائے گا. آپ کو بڑے پھول کا اور چوڑائی میں  دھاری کے پرنٹ بھی آپ پر اچھے لگیں گے .  
بھاری جسامت کی خواتین خاص طور پر لیلن، شیفون،پلچھی، کاٹن لان، یا اس سے ملتے جلتے میٹیریل کا انتخاب کریں . چھوٹے پھولوں اور لمبی لائنوں کے ڈیزائن آپ پر اچھے لگیں گے .
کوشش کریں کہ بہت سارے ملبوسات بنانے کی بجائے ایک ماہ میں ایک ادھ جوڑے کا ہی اضافہ کریں. یوں ایک سال میں موسم کی مناسبت سے بارہ جوڑے موجود رہینگے جس میں سے آپ چھانٹ بھی سکتی ہیں.
پلین سوٹ میں اگر آپ تین جوڑے الگ الگ رنگ کے بناتی ہیں تو انہیں کو ایک دوسرے کے ساتھ شلوار اور دوپٹہ بدل کر تین سے نو اور دس جوڑے تک بنا کر استعمال کیئے جا سکتے ہیں . یہ ملبوسات آپ  کو کبھی  بور بھی  نہیں ہونے دینگے . ویسے یہ تجربہ آپ پرنٹڈ شرٹس کو مختلف رنگوں کے دوسرے جوڑوں کے شلوار اور دوپٹوں کے کنٹراس  کیساتھ میں کر سکتی ہیں .
ان مشوروں پر عمل کر کے ہماری بہنیں نہ صرف اپنی بہت سی رقم بچا سکتی ہیں. بلکہ ہر" وقت کیا  پہنیں" ؟کی پریشانی سے بھی بچ سکتی ہیں .
اور ہاں سبھی رنگ پہنیئے . یہ رنگ آپ کے مزاج پر بہت اثر انداز ہوتے ہیں . ویسے بھی
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ

                        .............

لعل نکالے میرا خدا ۔ اردو شاعری ۔ حمد۔ اے شہر محترم


میرا خدا
ممتازملک۔پیرس

See original image

جوگدڑیوں سے  لعل نکالے میرا خدا
آئی بلائیں سر سے جو ٹالےمیرا خدا

خوشیوں میں بھی اداس سا رہنا رواج ہے
ورنہ   غم حیات  میں پالے میرا خدا

دامن تو دوستوں نے سبھی کا کِیا ہے  تار 
رنجش نہ کوئی مجھ پہ نکالے میرا خدا

ہر گام  پہ گِروں یہ میری اپنی غلطیاں 
ہر لگام  پہ جو بڑھ کے سنبھالے میرا خدا

جن کے تصورات بھی ہیں دسترس سے دور
ان کو سمندروں سے گھنگھالے میرا خدا

جس سے نہ ہو سکے میری دلجوئی ایک پل
مجھ کو کرے نہ اس کے حوالے میرا خدا

ہر بار جب گھرے ہیں مصیبت جہان میں 
ممتاز بڑھ کے لاج بچالے میرا خدا 
.........



جمعہ، 15 جولائی، 2016

◇ شاہراہ مرگ نیس / کالم۔ لوح غیر محفوظ


  (NICE ) شاہراہِ مرگِ نِیس
ممتازملک. پیرس




ایک بار پھر  زلالت  کی انتہاء پر کھڑے دہشت گرد معصوم زندگیوں سے کھیلنےمیں کامیاب ہو گیا.....
فرانس کے حسین اور پرامن شہر نیس میں ہمیشہ کی طرح ملک بھی بھر کے باقی علاقوں کی طرح ہر علاقے کے پارک میں سمندر کے کنارے کھلی جگہوں پر رات دس بجے کے بعد آتش بازی کا دلکش مظاہرہ کیا جا رہا تھا . فرانس میں جون جولائی اگست لمبے دن اور چھوٹی راتیں ، یا یوں کہیئے انیس گھنٹے دن  اور پانچ گھنٹے کی رات رہتی ہے . دس بجے مغرب کے بعد جب سیاہی پھیلنے لگتی ہے تو چراغاں کے لیئے منتظر مردوزن اپنے ننھے منھے بچوں کو بچہ گاڑی میں بٹھا یا کندھے پر اٹھائے اپنے گھروں کے نزدیک زیادہ تر پیدل ہی پارکوں  کا رخ کرتے ہیں جہاں پہلے سے میونسپل کی جانب سے پولیس کے چاک و چوبند اہلکار تعینات کر دیئے جاتے ہیں جو ہر طرح سے راستوں کے بارے میں یا کسی مدد کی ضرورت ہو تو بلا تفریق رنگ و نسل و مذہب و ملت آپ کو اپنی خدمات پیش کرتے ہیں اور آپ کی رہنمائی کرتے ہیں . 

ایسی ہی ایک خوبصورت شام لوگ جوق در جوق فرانس  کے قومی دن  14 جولائی کی خوشی  میں شامل ہونے کے لیئے پارک کا رخ کر رہے تھے آتش بازی کا حسین مظاہرہ دیکھتے شرارتیں کرتے بچوں نے اور ان کے ماں باپ میں سے کسی نے یہ سوچا بھی نہیں ہو گا کہ یہ ان کی زندگی کے آخری لمحات ہیں اور  کوئی خبیث شیطان ان پر موت کا تاریک سایہ بنے ان کی تاک  میں انہیں کے ساتھ مجمے میں موجود ہے ، جس نے نہ جانے کس وقت سڑک پر کھڑے 25  ٹن سے زیادہ وزنی ٹرالے کو سٹارٹ  کیا اور لوگوں کے خوش گپیاں کرتے بچوں کو اٹھائے گیٹ سے باہر نکلتے دکھتے ہی ٹرالا  ہجوم پر ستر کلو میٹر کی رفتار سے چڑھا دیا .  نزدیک ترین لوگ تو فوری طور پر اس کے لپیٹے میں آگئے.  چند لمحوں  میں سڑک پر جان بچا کر بھاگنے والے معصوم لوگوں کے جسم کے لوتھڑے اور خون ٹپکاتی شاہراہ انسانیت کو شرمانے  کو رہ گئی . ..

ٹرالے  کے آگے لگے ایک ایک ٹائر کی چوڑائی کم از کم ایک گز کے قریب ہوتی ہے . چار ٹائر آگے چار ٹائر بیچ میں اور چار ٹائر پیچھے لگے ہوتے ہیں . اور اگر اسے  ایک گاڑی پر بھی چڑھا دیا جائے تو اس کا چورابنتے ایک آدھ منٹ ہی لگے گا . اس کے لپیٹے میں آئے ہوئے معصوم لوگوں اور بچوں کو زمین پر بچھے ہوئے لاشے بننے میں  چند منٹ ہی کافی تھے . پولیس کے فورا حرکت میں آنے کے باوجود یہ سپیڈ اتنی تھی کہ چند منٹوں کے اندر ہی بہت زیادہ انسانی جانوں کا نقصان ہو چکا تھا . پولیس کے ٹرالر کے سامنے سے آکر براہ راست گولیاں چلانے پر وہ قاتل کتا اپنے انجام کو پہنچا دیا گیا. لیکن کتنے گھروں کو بیٹے بیٹیاں بچے اور ماں باپ سے  ہمیشہ کے لیئے محروم کر گیا . کئی چراغ گل کر دیئے گئے.
فوری طور پر نہ تو کسی کو کچھ  سمجھ آئی اور نہ ہی کچھ سوچنے کا موقع ملا     ایک شر پسند نے   اب تک کی خبروں کے مطابق 85 انسانوں کا خون چاٹ لیا . اور سینکڑوں افراد شدید زخمی  ہو گئے . 
دنیا میں کہیں بھی ہونے والا قتل افسوسناک ہے اور ہم اس کی بھر پور مزمت کرتے ہیں . 
فرانس ہمارا وطن ہے اس کے آنسو بھی ہماری  آنکھ  سے ٹپکتے ہیں . مرنے والوں سے ہمارا کوئی خونی رشتہ تو نہیں لیکن ہے تو درد کا رشتہ، محبت کا رشتہ اور احترام کا رشتہ ہے  . ہم لوگوں کو ان اموات کا اتنا ہی غم ہے جتنا اپنے کسی بے حد پیارے کی موت کا غم ہو سکتا ہے . 
خدا کے لیئے کوئی تو یہ دنیا بھر سے موت کا کھیل کھیلنے والوں کے ہاتھ روک دے، بلکہ توڑ دے .ہر واقعے میں دل سے پہلی دعا یہ ہی نکلتی ہے کہ یا اللہ ایسا کرنے والا مسلمان نہ ہو اور پھر پاکستانی نہ ہو . پاکستان پہلے ہی دنیا بھر میں بہت سے محاذوں پر اپنے آپ کو سرخرو کرنے میں مصروف ہے ایسے میں خدارا نظر رکھیئے.

ہمارے بچے اب بڑے ہو رہے ہیں.
  یہ کن کی صحبت میں بیٹھتے ہیں ؟
یہ نیٹ پر کن دلچسپیوں میں مصروف ہیں ؟ 
کہیں یہ اپنی فیملی سے دور اور تنہائی پسند تو نہیں ہو رہے ؟
یہ کون سی کتابیں اور مواد پڑھ رہے ہیں 
کن مساجد میں کس کے زیر اثر ہیں ؟
خاص طور پر اگر وہ عربی مساجد میں جا رہے ہیں تو اور زیادہ محتاط  ہو جائیں . کہ کہیں یہ فرنچ زبان میں آسان بیان کے پیچھے داعش  اور طالبان تو تیار نہیں کر رہے . کہیں نوجوان لڑکے لڑکیاں ان کا نیا شکار تو نہیں بن رہے.
آپ جود اپنے بچوں سے کسی ملا سے بڑھ کر خود بہتر انداز میں بات کر سکتے ہیں . 
یاد رکھیں اللہ نے ایسی کوئی جنت نہیں بنائی جس تک پہنچنے کے لیئے کسی معصوم کے لاشے پر پاوں رکھنا پڑے . ایسا ہوتا تو اللہ اپنی مخلوق کو اپنی کتاب میں کبھی مخاطب نہ کرتا صرف مخصوص گروہ کو ہی مخاطب کرتا . 
بوجھل دل کیساتھ اور کچھ لکھنا ممکن نہیں دعاوں میں یاد رکھیئے. 
                    ...................





............................

منگل، 5 جولائی، 2016

شاپنگ


بیوی کی شاپنگ   ..
ممتازملک. پیرس

بھئی جلدی کرو مجھے دیر ہو رہی ہے سٹور میں دال  کا پیکٹ،  ہاتھ گاڑی میں رکھتے ہوئے وہ جلدی سے سودے کی لسٹ کو پڑھتے ہوئے گھی کا ڈبہ اٹھا رہی تھی کہ میاں کی آواز سنکر بولی بس بس ہو گیا
فون کی گھنٹی بجی تو میاں نے کان سے لگا کر چلتے چلتے دوست سے بات کی
ارے یار کچھ نہیں تمہیں تو پتہ ہے ان عورتوں کا ،
"شاپنگ "کے لیئے دکان میں گھس جائیں تو نکلنے کا نام نہیں لیتیں ....وہ بات کرتے کرتے دکان سے باہر نکل گیا اور بیوی کے کان میں ایک لفظ سیسہ  پگھلا گیا
گھر کا دال چاول گھی مرچیں اور بیوی کی "شاپنگ ".......
سو لفظوں کی کہانی

جمعہ، 1 جولائی، 2016

اللہ کی توفیق اعتکاف



توفیق اعتکاف
ممتازملک ۔ پیرس

میرا کل کا منا بے بی .
آج 13برس کا محمد مفسّر 
ماشااللہ  اعتکاف کی برکتیں  سمیٹ رہا
ہے . 
ماشاءاللہ
 یہ اس کا تیسرا سال ہے جب ہر بار اللہ پاک اسے اعتکاف پر بیٹھنے کی توفیق عطا فرما رہا ہے . اللہ پاک اسے قبول فرمائے اور محمد  مفسّر اور اس جیسے بچوں کا اعتکاف کے صدقے ہمارے تمام بچوں اور امت کے لئے  آسانیاں اور بخشش عطا فرمائے.  آمین
دوستوں سے درخواست ہے اسے
اور ہم سب کو اپنی دعاوں میں ضرور یاد رکھیئے گا . 
جزاک اللہ خیر 
ممتازملک. پیرس

آپ کے سر محتاجوں کا قرض / کالم


آپ کے سر محتاجوں کا قرض
تحریر: (ممتازملک. پیرس)


رمضان المبارک کا مہینہ بھی اپنی پوری رونقیں اور برکتیں سمیٹے رخصت ہو رہاہے . اس ماہ مقدسہ کا مقصد جہاں ہمیں دوسروں کی تکالیف کا احساس دلانا ہے وہیں دوسروں کے کام آنے میں بھی ایک دوسرے پر سبقت لیجانے کی ترغیب بھی دلاتا ہے .
اس کے لیئے دوسروں کی بھوک اور پیاس کا احساس کرنا جسمانی قربانی ہے تو مال خرچ کر کے مالی قربانی کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے . جیسے کہ عید کی خوشی میں ماہ رمضان کا چاند دیکھنے سے لیکر شوال  کا چاند نظر آنے تک ہر انسان مرد و زن ، جوان اور بوڑھے مسلمان پر فرض کر دیا گیا ہے . چاہے کوئی رمضان المبارک کا چاند دیکھتے ہی چند منٹ میں ہی وفات پا جائے یا کوئی شوال کی چاند سے چند گھنٹے پہلے پیدا ہوا ہو . ہر ایک پر رمضان المبارک کا فطرانہ ادا کرنا اس کے لیئے لازم ہے . یا وہ خود دے یا اس کی جانب سے اس کے گھر کے افراد دیں .
اور فطرانہ دینے کے لیئے عید کی نماز کے وقت اکثر لوگوں کو پریشان ہوتے دیکھ ہے . بھئ  آخر آپ کو یہ فرض ادا ہی کرنا ہے تو رمضان کے آغاز کیساتھ ہی کسی ضرورت مند کو وہ رقم پہنچا دیجیئے تاکہ وہ اسے رمضان المبارک میں یا عید کے ضروری اخراجات میں استعمال کر سکے .
یوں کسی کی  عزت نفس بھی سلامت رہیگی اور آپ کو بھی اپنی عید اطمینان کیساتھ منانے کا موقع مل سکے گا سو جلدی کریں اور ذہن نشیں کر لیں .کہ
ضروری نہیں ہے کہ فطرانہ عید کے روز ہی ادا کیا جائے بلکہ احسن تو یہ ہے کہ رمضان کا مہینہ پاتے ہی پہلے ہی ہفتے میں اس کی ادائیگی کر دی جائے . تاکہ یہ رقم کسی ضرورت مند کو بھی عید منانے کے قابل کر سکے . اور عید کا چاند دیکھتے یا اعلان ہوتے ہی چآہے کوئی پیدا ہو یا وفات پا جائے، روزہ رکھے یا نہ رکھے فطرانہ کی ادائیگی اس پر واجب ہو گئی .
اور جو لوگ فطرانہ ادا نہیں کرتے نہ تو ان کے روزے قبول ہوتے ہیں اور نہ ہی ان کی عید کی نماز قبول ہوتی ہے . کیونکہ آپ کے سر محتاجوں کا قرض جو موجود ہے .اور ہر مسلمان پر جس نے یہ ماہ صیام  پایا ان سب پر فطرانہ واجب ہے.

بدھ، 22 جون، 2016

سلام امجد صابری


ہاتھوں پہ جس کے سارے زمانے نے بیعت  کی
اپنے ہی اس کے ہاتھوں مسلماں نہ.ہو سکے

کیسا ہے گل فروش کہ گل تو بہت سے ہیں 

ان کے سنبھالنے کو جو گلداں نہ ہو سکے

رحمت کا صبح و شام جو بیغام لا رہا
اس کے لیئے ہی رحم کا سماں نہ ہو سکے


اس.شہر کی فضاؤں میں رقصاب رہے گی موت 
جو اپنے رہنماوں پہ  حیران نہ ہو سکے

ہر روز سانحات  مقدر ہیں ان کے جو
اپنے کیئے پہ سالوں  پشیماں نہ ہو سکے

قاتل کھڑے ہیں ایسے جنازے میں صف بصف 

ممتاز  ان سے بڑھ کے نگہباں نہ ہو سکے

پیر، 20 جون، 2016

Happy Father's day/ ابو جی کے نام ۔ سراب دنیا


ابو جی کے نام
تاریخ وفات . 23 دسمبر 1996
آپ نے دنیاکس وقت چھوڑی ابو جی
  مجھے نہیں معلوم ٹھیک وقت اور غلط وقت کیا ہوتا ہے .
لیکن آج آپکو  ہونا چاہیئے تھا ..
آپ کی قبر کو اللہ پاک جنت کا باغ بنا دے.

آمین
(ممتازملک. پیرس)
   

🌹اس گھڑی اپنے بھی حالات بدل جاتے تو اچھا ہوتا
کاش ابو کہ خیالات بدل جاتے تو اچھا ہوتا
🌹ہم بھی دنیا کی نگاہوں سے ملا پاتے نظر
بس فقط تھوڑے نظریات  بدل جاتے تو اچھا ہوتا
🌹میرا گھر چھوڑنا بس ایک بدائی  رہتی
آپ پر آتے نہ صدمات تو اچھا ہوتا
🌹پیار کرنے  کا اگر ڈھب  نہ نرالا ہوتا
گر نہ دنیا کے بنے ہوتے مقدمات تو اچھا ہوتا
🌹مجھ کو ممتاز نگاہی  بھی عطا کی ہوتی
مڑ کے میں دیکھتی جذبات تو اچھا ہوتا
                  .............


اتوار، 19 جون، 2016

میرا تعارف ۔ ممتازملک


السلام علیکم

🌹  میرا  اصل نام ۔ ممتازملک
🌹  تخلص ۔ ممتاز
🌹میں اکلوتی بہن ہوں - چار بھائی ہیں
🌹میرا نمبر - دوسرا
🌹پیدائش-. راولپنڈی
🌹تاریخ پیدائش -22 فروری
🌹سکولنگ.  گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نمبر 2 مری روڈ راولپنڈی
🌹بی اے . پرائیویٹ
  مختلف کورسز۔
🌹شادی ہوئی . 1996ء 7جنوری
                   لاہور میں
🌹مستقل رہائش.  پیرس. فرانس  / 8 مارچ 1998ء سے
🌹بچے . تین .ایک بیٹا دو بیٹیاں
🌹مشاغل۔ لکھنا، مطالعہ کرنا، فلاور میکنگ ، ککنگ، ہوم ڈیکوریشن
🌹کورسز۔ سلائی، کڑھائی ، بیوٹیشن، ٹائپنگ ،
🌹ایک مذہبی ادارہ سی وابستگی ہر حیثیت میں کام کیا
16 سال تک.
بطور ٹیچر . کونسلر . سوشل ورکر. سٹیج سیکٹری .
جنرل سیکٹری .
🌹اس وقت کام کر رہی ہوں بطور
نعت خواں. شاعرہ. کالمنگار. ٹی وی ہوسٹ (پروگرام.انداز فکر )    (On desi tv) پر ...اس کے علاوہ بلاگر ہوں . آن لائن عالمی مشاعروں کی نظامت ۔ 
🌹شاعری . بچپن سے
🌹تخلیقات. 7 کتب
  3 شعری مجموعے۔  2 نثری مجموعہ ۔ 1 حمدیہ و نعتیہ مجموعہ کلام۔ 1 پنجابی مجموعہ کلام چھپ چکے ہیں
بنام:

1-  مدت ہوئی عورت ہوئے
     اردو شعری مجموعہ کلام (2011ء)
2-  میرے دل کا قلندر بولے
شعری مجموعہ کلام (2014ء)
3-  سچ تو یہ ہے
   کالمز کا مجموعہ  (2016ء)
4۔ اے شہہ محترم (صلی اللہ علیہ وسلم)
نعتیہ مجموعہ کلام  (2019ء)
5۔ سراب دنیا 
شعری مجموعہ کلام (2020ء)
 6- لوح غیر محفوظ
  مجموعہ مضامین (2022ء)
7- او جھلیا 
 پنجابی شعری مجموعہ کلام (2023ء)

❤زیر طبع کتب ۔ 7
1۔ کوٹیشنز کا 1 مجموعہ کلام 
2۔ نظموں کا 1 مجموعہ
3۔اردو شاعری کے 3 مجموعہ کلام 
4۔ کالمز کے2 مجموعہ کلام
❤فرانس میں  پہلی پاکستانی نسائی ادبی تنظیم "راہ ادب" کی بانی اور صدر ہوں۔
💖اعزازات ۔ 
 میری کتاب سراب دنیا پر ایک ایم فل کا مقالہ ۔ طالب علم نوید عمر (سیشن 2018ء تا 2020ء) صوابی یونیورسٹی پاکستان سے لکھ چکے ہیں ۔ 
1 بی ایس کا مقالہ ملتان سے مبین صاحب بہاوالدین زکریا یونیورسٹی سے لکھ چکے ہیں۔ 
1۔ دھن چوراسی ایوارڈ 
 چکوال پریس کلب 2015ء/
2۔حرا فاونڈیشن شیلڈ 2017ء/
3۔کاروان حوا اعزازی شیلڈ 2019ء/
4۔ دیار خان فاونڈیشن شیلڈ 2019ء/
 5۔عاشق رندھاوی ایوارڈ 2020ء/
6- نزوا تعریفی سند 
7۔ گلوبل رائیٹرز ایسوسی ایشن تعریفی شیلڈ اور سند فروری 2023ء
  اور بہت سے دیگر اسناد۔۔۔۔
❤موجودگی ۔
 ریختہ ۔ اردو پوائنٹ ۔ یوٹیوب ، گوگل، فیس بک، ٹک ٹاک،  ٹوئیٹر

🌹میرا ویب پر کام دیکھنا ہو تو میرا بلاگ سائیڈ حاضر  ہے
MumtazMalikParis.BlogSpot.com
           --------
میری ویب سائیٹ
MumtazMalikParis.Com
          -------
ڈاک کا پتہ۔ پوسٹل ایڈریس
Mumtaz Malik
79avenue de Rosny
Villemomble 93250
Paris France
         --------
میرا برقی پتہ ۔ میلنگ ایڈریس
MumtazMalik222@gmail.com
           ---------
اور کچھ ......


جمعرات، 16 جون، 2016

عبادت

عبادت
ممتازملک.پیرس

گلی میں ایک واٹر پمپ کی ضرورت ہے.
محلہ پیاس سے مر رہا ہے .
پڑوس میں سیریل حاجی صاحب سے درخواست ہے کہ دو لاکھ کا عمرہ پھر کرلیا بھائی اگلے مہینے یہ ایک لاکھ تیس ہزار کا پمپس لگوا دو .
استغفار کہہ کر حاجی صاحب نے اپنے گھر کا دروازہ بند کر لیا ....
پڑوس میں سیریل حاجی صاحب سے درخواست ہے کہ دو لاکھ کا عمرہ پھر کرلیا بھائی اگلے مہینے یہ ایک لاکھ تیس ہزار کا پمپس لگوا دو .
استغفار کہہ کر حاجی صاحب نے اپنے گھر کا دروازہ بند کر لیا ....

وہ ملا قریب رگ گلو

وہ ملا قریب رگ گلو
ممتازملک. پیرس

واہ اے مولا
ہم تجھ سے کتنی محبت کرتے ہیں . پہلے ہم تجھے اونچا اور خود کو نیچا رکھ کر گڑگڑایا کرتے تھے اور تو ہم پر کرم فرما دیتا تھا . بلکل ایسے ہی جیسے ماں کے قدموں میں بچہ اپنی ہر غلطی سے معاف کر دیا جاتا ہے . اور آج....
ہارے تاریک دل تیرے گھر سے بلند یوٹلوں میں بڑے بڑے چراغوں کے روشنی میں جب چاہے تجھے نیچے منہ کر کے جھانک لیتے ہی اور سوچتے ہیں کیا مقدر ہے ہمارا ...
ہم تو اپنے ہوٹل کے  کمرے سے خدا کے گھر میں جھانک لیتے ہیں . واہ واہ  واہ واہ . ... تو وہاں کیا ڈھونڈنے جاتے ہیں پھر
یہ چراغاں  ،یہ بلند و بالا عمارتیں ،اور  خریدوفروخت کی تیزی ...
یہ ہی رہ گیا نا جبکہ خدا تو میری شہہ رگ کے پاس میری ہر سانس کیا، سوچ سے، تصور سے بھی قریب موجود ہے..
جسے ڈھونڈتا تھا میں کو بکو
وہ ملا قریب رگ گلو
ہم اس قدر منافق ہیں کہ سامنے گلے ملتے ہیں اور پیٹھ میں یہ یاد کر کے خنجر گھسیڑ دیتے ہیں کہ اس نے دس سال پہلے مجھے یہ کہا تھا، وہ کہا تھا ..
لیکن ہر مہینے تیرے در کا یہ چراغاں بھی دیکھنے آتے ہیں ،تیرے گھر سے اونچی عمارت میں کھڑکی سے تیرے گھر پر جھانکتے  بھی ہیں .
جبکہ سوچیں تو پڑوس کے گھر میں جھانکنا بھی بے ادبی ہے ،جرم ہے ، لیکن خیر" اللہ معاف کرنے والا ہے" کہتے ہوئے ہم یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ اللہ ہی سزا دینے والا بھی ہے، پکڑ کرنے والا بھی ہے،الٹ دینے والا بھی ہے ،
ہر نئے ڈیزائن  کا جبہ ، عبایا اور نت نئے ڈیزائن کے حجاب،  نہ خریدنا بھولتے ہیں نہ پہننا  . اور ہاں سونے کا زیور اگر اللہ کے محلے سے نہ خریدہ تو کہاں برکت والا ہو گا . ..
ہر سال حج بھی ضرو کرنا ہے ان نظاروں میں کھونے کے لیئے،
حج بدل.. وہ کیا ہوتا ہے ؟
لو اب کسی فقرے کو بھیج کر ہمیں کیا فائدہ ..کیا پتہ ہمارے لیئے دعا کرے نہ کرے ..اور ویسے بھی اپنے پلے سے حج کرے،عمرہ کرے، ہم نے کوئی ٹھیکہ اٹھا رکھا ہے ..
ویسے ہم ہر مسجد میں ہر مہینے کوئی نہ کوئی راشن بھی تو سٹاک میں بھجوا دیتے ہیں . اس لیئے ہمیں تو اللہ کے ہاں منافق کی فہرست سے کھلی خارجیت ملی ہوئی ہے .
اب اللہ کے نام پر اتنا مال خرچ کرتے ہیں تو کوئی تو رعایت ہماری بھی بنتی ہی ہے، اللہ سے تعلق داری کے فاضل نمبرز....
اب ہم در سے جائیں یا سر سے ہمیں سب اجازت ہے ....

ہمارے پاوں بھی اس اللہ کے گھر سے اوپر ہیں، دعائیں قبول نہنہونے کا گلہ کرتے ہیں ، یہ سوچے بنا
کہ ماں کے سر سے بھی پاوں اوپر ہو جائیں تو قبولیت کا در بند ہو جاتا ہے ...
جانے دیں میں توپاگل ہوں 😢😢😢😢
ممتازملک. پیرس

پیر، 6 جون، 2016

رمضان کا مہینہ ۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم


رمضاں کا مہینہ 
کلام.ممتازملک 

اللہ کا مہینہ  ہے یہ رحماں کا مہینہ❤
احساس کا ہے یہ جو ہے رمضاں کا مہینہ


❤افطاریوں کا ماہ یہ,  سحری کا مہینہ 
تراویح کا مہینہ ہے یہ امکاں کا مہینہ


❤بھوکے کی بھوک خود پہ بتانے کا مہینہ
پیاسے کی پیاس سے ہے یہ پہچاں  کا مہینہ


❤حقدار تک ہے  حق پہنچانے کا مہینہ 
لیجانے لبوں  تک کسی مسکاں کا مہینہ


❤فرائض کا مہینہ ہے نوافل کا مہینہ
رب نے جو اتارا اسی قراں کا مہینہ


❤نکلے ہیں آدمی میں ہم انسان ڈھونڈنے  
سچ میں کہوں  تو یہ ہی  ہے انساں کا مہینہ

❤انسان سے انساں کی ملاقات کا موسم
ممتاز انوکھا ہے یہ رمضاں کا مہینہ

ممتازملک. پیرس

ہفتہ، 4 جون، 2016

مردہ باد






نظریاتی کونسل مردہ باد
ممتازملک ۔ پیرس

تمام خواتین کو معلوم ہونا چاہیئے کہ قرآن میں ہاتھ کے بدلے ہاتھ ،ناک کے بدلے ناک اور جان کے بدلے حان کا قانون موجود ہے۔ جسے کوئی مائی کا لعل چیلنج نہیں کر سکتا . لہذا جس سے مار کھائیں اسے اتنی ہی کُٹ لگائیں ۔ یہ تمام خواتین کا اسلامی حق ہے . ڈنڈے کے بدلے ڈنڈے سے ماریں اور تیزاب کے بدلے تیزاب سے خاطر کریں . 
کیونکہ پاکستان میں ایسی یہودی لابی کی ایجنٹ کونسلز  آپ کو کوئی تحفظ نہیں دے گی . بلکہ الٹا اسلام کو پھیلتا دیکھ کر ان کے حواس اڑ چکے ہیں اور یہ جان بوجھ کر دینِ اسلام اور اس کے قوانین کو متنازعہ بنا کر پیش کر رہے ہیں . لہذا تمام خواتین اپنی اور اپنے بچوں کی حفاظت کے لیئے کمر کس لیں . اور جو مرد شوہر بن کر بدمعاش بننا چاہے اسے زندگی سے نکال دینا ہی سلامتی ہے . کیونکہ انہیں بیوی نہیں کوئی ہیجڑا ہی گھر میں رکھنا چاہیئے ۔
                                              ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

غلام سوچیں / ممتازملک ۔ پیرس



غلام سوچیں 
ممتازملک ۔ پیرس



اکثر آپ نے ہم سب نے دیکھا ہے کہ لوگ اپنے عادت یا عادات  کو اگر کبھی نہیں بدلتے تو ہم انہیں ڈھیٹ بھی کہتے ہیں.  انا پسند،  خود پسند اور فرعونی مزاج کہتے بھی اور سمجھتے بھی ہیں .
اسے تکبر کہتے ہیں .
لیکن وہاں کیا کیا جائے کہ جہاں ہمیں حکم ہے کہ اپنی ناکامیوں سے سیکھو . دوسروں کو اپنے سے اچھا سمجھ کر اپنے کاموں کو اپنی عادات اور مزاج کو بہتر بناؤ.  جہاں جو بات کہو اس کی ذمہ داری قبول کرو . جہاں کسی کی دل آزادی ہو، وہاں فورا معذرت کر لو. اللہ کی پکڑ سے پہلے انسانوں سے اپنے رویئے کی تلافی کر لو . یہ آپ کو عظیم  بناتا ہے . کہیں آپ کو گھٹاتا نہیں ہے .
چند روز قبل کسی سے بات کرنے کا موقع ملا تو ان کی زبانی کچھ گلے سن کر بے حد حیرت ہوئی . جو کچھ یوں تھے ...
پہلے آپ نے فلاں کو اچھا کہا پھر برا بھی کہا .. 
فلاں کے پہلے آپ  مخالف تھیں بعد میں انہیں کیساتھ بیٹھ کر آپ نے تصاویر بھی بنوائیں اور انہیں  اچھا بھی کہا . ...
اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ جو آپ کیساتھ بیٹھا ہے وہ اچھا ہے اور جو آپ کیساتھ نہیں  بیٹھا تو وہ اچھا نہیں ہے ..وغیرہ وغیرہ 
میں یہ سن کر حیران بھی ہوئی اور مجھے بات کرنے والے کی عقل پر  بھی شبہ ہوا . سورج مشرق سے نکلتا ہے نہ یہ جھوٹ ہے، اور سورج مغرب میں ڈوب جاتا ہے یہ بھی جھوٹ نہیں ہو سکتا . اسی طرح انسان کی سرشت میں یہ بات شامل ہے کہ جب وہ کسی کے ساتھ کسی کام میں شامل ہوتا ہے تو یا تو وہ اس کی عادات اور نظریات سے آگاہ ہوتا ہے یا متفق ہوتا ہے یا اچھا سمجھتا ہے . ..
لیکن جیسے ہی اسے اسکے  ساتھ کام کا تجربہ حاصل ہوتا ہے  تو اسے معلوم ہوتا ہے کہ یا اس کی عادات کو مناسب نہیں سمجھتے یا نظریات نہیں ملتے یا اس سے متفق نہیں ہے یا اسے اس کے اصولوں سے یا عادات پر اعتراض ہے ...
اس بنا پر اگر آپ کسی کیساتھ اپنا راستہ بدلتے ہیں تو ہر انسان کو اس بات کا حق حاصل ہے اس میں آپ کو یا ہمیں  کوئی حق نہیں ہے کہ ہم اس کے فیصلے پر اعتراض کریں یا اس پر نقطہ چینی کریں . اعتراض اور نقطہ چینی کسی کی حق تلفی  یا کسی کے ساتھ ناانصافی پر ہونا چاہیئے . جو کہ ہمیں کرنے کی توفیق نہیں ہوتی ...
کیونکہ ہم سب سے متفق ہونے کے ڈرامے میں  یہ بھول جاتے ہیں کہ ہم منافق ہو چکے ہیں . 
ہر روز ہمیں اپنا احتساب کرنے کا حکم ہے. ہرروز ہمیں اپنی اصلاح کرنے کی ضرورت ہے .  یہ ہی زندگی کا اصول ہے . میں نے کل جسے اچھا کہا تھا وہ اس وقت تک میرے نزدیک اچھا کام کر رہا تھا جب اس کے کاموں میں منافقت نظر آئی تو میں نے اپنا راستہ بدل لیا تو یہ میرا فرض تھا میں نے ٹھیک کیا . ورنہ ہم اپنے ضمیر کو کیا جواب دیں ؟
ہمیں یہ سوچنے کے بجائے کہ لوگ کیا کہیں گے کیا یہ سوچنا زیادہ ضروری نہیں ہے کہ اللہ سے کیا کہیں گے؟؟؟ 
تو جس کے نزدیک اللہ کا خوف غالب ہے وہ لوگوں کو خوش کرنے کا کبھی کوئی فیصلہ نہیں لے گا کیوں کہ ان لوگوں میں سے کوئی بھی کل خدا کو میرے کسی فیصلے کے لیئے کا جوابدہ نہیں ہو گا . اس لیئے اگر آج میں نے یا ہم نے اپنے کل کی جانے والی کسی غلطی کی تصیح کی ہے تو اس کے لیئے نہ تو ہم شرمندہ ہیں اور نہ ہی معذرت خواہ . اپنے اچھے فیصلوں پر اپنے راستے کے صحیح تعین پر ہمیں فخر ہونا چاہیئے اور اللہ کا شکر گزار بھی کہ اس نے ہمیں یہ توفیق عطا فرمائی.

کوئی بھی انسان نہ تو سو فیصد صحیح اور مکمل ہوتا ہے اور نہ ہے سو فیصد غلط اور نامکمل ہوتا ہے ۔ اس لیئے یہ کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے کہ آپ ایک بات پر کسی سے متفق ہیں اور پھر کسی وقت میں اسی سے کسی بات کی مخالفت بھی کر رہے ہیں ۔ بلکہ یہ بات اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ کے پاس بھی ایک دماغ موجود ہے اوت آپ بھی اپنے دماغ کا استعمال بھی کرتے ہیں اور پانے فیصلوں کا اختیار بھی رکھتے ہیں ، ویسے بھی ذہنی طور پر غلام انسان میں ایسی صلاحیت ہو ہی نہین سکتی وہ کسی کی اطاعت کریگا تو بنا سوچے سمجھے کرتا ہی کچلا جائے گا ۔ اور مخالفت کرنے پر آئے گا  تو کچھ سوچے سمجھے بنا ہی مخلفت کرتا چلا جائے گا ۔ جو اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ اس کا وجود ہی نہیں ، اس کی سوچ بھی غلامی کا طوق پہنے ہوئے ہے ۔
                                    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تجربے ہار جاتے ہیں





تجربات ہار جاتے ہیں 
ممتازملک. پیرس





انسان ہرروز ایک نئی بات سیکھتا  ہے.  ہر آنے والا پل اس کی زندگی کو نئے تجربات سے روشناس کراتا ہے . ہماری پیدائش سے لیکر ہماری موت تک ہم بے شمآر خواہشات سے بھی دوچار ہوتے ہیں اور تجربات کی بھٹی سے پک پک کر بھی نکلتے ہیں یہ نظام قدرت ہے کہ دنیا ان تجربات سے فائدہ بھی اٹھاتی ہے اور ہمیں اپنے آپ کو سیکھنے سے لیکر سکھانے تک کے مراحل سے گزرنا خود بھی بے حد سکون دیتا ہے اور بارآوری کے احساس سے ہمکنار کرتا ہے .
 پندرہ برس تک بچپن، تیس برس تک نوجوانی ،پنتالیس  برس تک جوانی  اور پچپن برس کی عمر کے بعد کا عرصہ بڑھاپا کہلاتا ہے . بچپن میں ہر چیز نئی لگتی ہے . نوجوانی میں ہمیں لگتا ہے ساری دنیا بیوقوف ہے اور خاص ہمی سیانے پیدا ہو گئے ہیں جو اللہ کا اس دنیا پر الگ سے احسان ہے . جوانی میں ہم اسی دنیا میں اپنے لیئے جگہ بناتے بناتے کئی بار کبھی اپنے دل سے لڑتے ہیں اور کئی بار اپنی عقل سے ہار جاتے ہیں کہ سامنے کئی اور سورما میدان میں ہمیں پچھاڑنے  اور لڑانے کو تیار بیٹھے ہوتے ہیں .
ادھیڑ عمری میں ہمیں لوگوں کے لب و لہجے اور اندازوآداب زندگی کی سمجھ آنے لگتی ہے اور ہم اس سے بہتر انداز میں نبرد آزما ہونے لگتے ہیں . دنیا بھر میں اس عمر کے لوگوں کو معتبر جانا جاتا ہے اور انہیں باوقار اور پراعتماد سمجھا جاتا ہے . کیونکہ ان کے پاس دنیا کو سکھانے کا مواد آ چکا ہوتا ہے اور اسے  وہ بہتر انداز میں دوسروں تک منتقل کر سکتے ہیں . یہاں تک کہ پیغمبر کے پیغبرانہ  اعلان کے لیئے بھی اللہ پاک نے چآلیس سال کی عمر تک پہنچنے کا حکم دیا. وجہ یہ ہی کہ تب تک تم دنیا کو اور دنیا تمہیں جان جائے سمجھ جائے .
دنیا کے بڑے بڑے رائٹرز ،شاعر، اداکار، مصور  وغیرہ وغیرہ وغیرہ سب کے سب بڑی بڑی عمر کے خواتین و حضرات ہیں اور ان کی بے حد عزت و احترام اور قیمت ہے . لیکن ہمارے ہاں یا ہمارے ملک میں ہمیشہ ہی گنگا الٹی بہتی ہے . ہمارے ہیں جوان اور ناتجربہ کار لوگوں کو فیلڈ میں لاکر ان کی پشت پناہی کرنے والے فورا اسے اس کرسی پر بٹھانے کی کوشش کرنے لگتے ہیں کہ جس کے کرسی سے زمین تک ابھی قدم بھی پورے نہیں پہنچ رہے ہوتے . اور ان کے سامنے ان لوگوں کو بٹھانے کی کوشش کی جاتی ہیں کہ جنہوں نے اس دشت کی سیاحی  میں اپنا آپ کھو دیا ہوتا ہے .
خود کو ہتھیلی پر سرسوں جمانے والا جوان ، جسم تو طاقتور  لے آتا ہے لیکن اس میں بڑھاپے کا اعتماد ، علم اور تجربہ بھرنے کی کوشش بھی شروع کر دیتا ہے، اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے قدرتی کھاد سے تیار ہونے والی فصل جو تیار ہونے میں زیادہ وقت لیتی ہے لیکن لذت اور تاثیر میں بےحد فائدہ مند ہوتی ہے جبکہ دوسری جانب کیمیکل اور مصنوعی کھادوں کے زور پر راتوں رات پیدا کی جانے والی فصل جو سائز میں شکل ضرورت میں بہت بڑی بھی ہو گی اور خوبصورت بھی ہوگی لیکن لذت اور طاقت میں صرف بھس کے برابر.
اس تمہید سے آپ کو یہ تو اندازہ ہو ہی گیا ہو گا کہ ہم بات کو کس رخ پر بیان کر رہے ہیں . آج کل ہماری عمر کے لوگ کہ جن کی اولادیں ٹین ایج میں یا جوانی میں داخل ہو چکی ہیں ان کی سوچی سمجھی یا ناسمجھی  منصوبہ بندی نے ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ ہم بحیثیت قوم کے ہمیشہ ہی تنزلی کا شکار کیوں رہتے ہیں تو ایک ہی بات سمجھ پائے کہ جس عمر میں دنیا اپنے لوگوں سے ان کے تجربات سے فائدہ اٹھانے لگتی ہیں اس عمر میں ہمارے ہاں رواج ہے کہ آپ اب گھر بیٹھیں ہم نیا خون میدان میں لا رہے ہیں . سو ہم خون ہی لاتے ہیں تجربات کو لانے یا استعمال کرنے کا نہ ہمیں شوق ہے اور نہ ہی شعور . لہذا دنیا کامیاب ہو رہی ہے اور ہم ناکام .... اس لیئے کہ پرانے تجربات پر نئے نخرے اور انداز بازی مار جاتے ہیں . تجربات ہار جاتے ہیں .......

                                     ..........................

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/