میرا خدا
ممتازملک۔پیرس
جوگدڑیوں سے لعل نکالے میرا خدا
آئی بلائیں سر سے جو ٹالےمیرا خدا
خوشیوں میں بھی اداس سا رہنا رواج ہے
ورنہ غم حیات میں پالے میرا خدا
دامن تو دوستوں نے سبھی کا کِیا ہے تار
رنجش نہ کوئی مجھ پہ نکالے میرا خدا
ہر گام پہ گِروں یہ میری اپنی غلطیاں
ہر لگام پہ جو بڑھ کے سنبھالے میرا خدا
جن کے تصورات بھی ہیں دسترس سے دور
ان کو سمندروں سے گھنگھالے میرا خدا
جس سے نہ ہو سکے میری دلجوئی ایک پل
مجھ کو کرے نہ اس کے حوالے میرا خدا
ہر بار جب گھرے ہیں مصیبت جہان میں
ممتاز بڑھ کے لاج بچالے میرا خدا
.........
.........
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں