ہاتھوں پہ جس کے سارے زمانے نے بیعت کی
اپنے ہی اس کے ہاتھوں مسلماں نہ.ہو سکے
کیسا ہے گل فروش کہ گل تو بہت سے ہیں
ان کے سنبھالنے کو جو گلداں نہ ہو سکے
رحمت کا صبح و شام جو بیغام لا رہا
اس کے لیئے ہی رحم کا سماں نہ ہو سکے
اس.شہر کی فضاؤں میں رقصاب رہے گی موت
جو اپنے رہنماوں پہ حیران نہ ہو سکے
ہر روز سانحات مقدر ہیں ان کے جو
اپنے کیئے پہ سالوں پشیماں نہ ہو سکے
قاتل کھڑے ہیں ایسے جنازے میں صف بصف
ممتاز ان سے بڑھ کے نگہباں نہ ہو سکے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں