ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

ہفتہ، 11 نومبر، 2017

خوشی منانا



میں بھی طلاق سلیبریشن کی سب سے بڑی حامی ہوں اگر انسان کسی عذاب میں مبتلا ہو اور اسے اس سے نجات ملے تو وہ خوشی مناتا ہے نا..
 اور ہم اسے مبارک بھی دیتے ہیں تو پھر ایک انسان (عورت یا مرد کوئی بھی ) شادی کے بندھن میں گھٹ گھٹ کر روز جی اور روز مر رہا ہو تو اسے اس بندھن سے نکلنے پر اللہ کا شکر بھی کرنا چاہیئے. اور جشن بھی منانا چاہیئے
 آہو 😁
کوئی میں جھوٹ بولیا ..
 کوئی میں کفر تولیا...
 کوئی نہ بھئی کوئی نہ بھئی کوئی نہ 🙈🙉🙊 ممتازملک. پیرس

ویکھ تے سہی.۔ میرا انتخاب ۔ بلھے شاہ



وے بندیا ویکھ تے سہی ،
اے پنکھ پکھیرو کی کردے نے

نہ او کردے رزق ذخیرہ ،
نہ او بھُکے مردے نے

کدی کسے نے پنکھ پکھیرو
بھُکے مردے ویکھے نے ؟

بندے ای کردے رزق ذخیرہ
بندے ای بھُکے مردے نے

بلھے شاہ رحمتہ اللہ علیہ


وے بندیا ویکھ تے سہی ،
اے پنکھ پکھیرو کی کردے نے

نہ او کردے رزق ذخیرہ ،
نہ او بھُکے مردے نے

کدی کسے نے پنکھ پکھیرو
بھُکے مردے ویکھے نے ؟

بندے ای کردے رزق ذخیرہ
بندے ای بھُکے مردے نے

بلھے شاہ رحمتہ اللہ علیہ

جمعرات، 9 نومبر، 2017

چھپے راز بتائے .....اقبال ۔ سراب دنیا



اقبال تیرا پھر سے تعارف. ....
(کلام/ممتازملک. پیرس) 



اقبال تیرا پھر سے تعارف میں کراؤں
تجھ کو میں نئی نسل سے اک بار ملاؤں 

 اقبال نے قرآن میں چھپے راز بتائے 
جو اس میں ہیں پیغام وہ پیغام سنائے
موجوں کو طلاطم  سے کیا آشنا اس نے 
اقبال نے سوئے ہوئے جذبات جگائے 


ظلمات کے ہر بحر میں گھوڑے بھی دوڑائے
پیروں میں جوانوں کو جو استاد بنائے 
انداز زمانے کے بدل ڈالے تھے جس نے
افلاک پہ گر اس نے کمندوں کے سکھائے 


اقبال کے شاہین کو بیدار ذرا کر
کرگس کے مقابل اسے تیار ذرا کر 
جا بیٹھا جواہر کی نگہبانی پہ جا کر
یہ کام ہے ناگوں کا خبردار اسے  کر

جو خود سے کرے پیار حکمران ہے لعنت
 کر پائے حفاظت نہ نگہبان ہے لعنت
مر جائے کوئی بھوک سے دروازے پہ جسکے
مفلس ہے بھلا اس سے وہ دھنوان ہے لعنت 

دمدار ہے گر کام سفارش سے مفرکر
چوروں کی طرح چھپ کے نہ اسناد لیا کر 
جس کام میں محنت نہیں داخل کہے اقبال  
ممتاز تو  شاباش سے بھی دور رہا کر


----------------------------


منگل، 7 نومبر، 2017

عزت کا بھاء




عزت کا بھاؤ
ممتازملک. پیرس 



ڈیرہ اسماعیل خان میں سولہ سالہ لڑکی کو برہنہ کر کے گلیوں میں گھمایا گیا . کسی ارباب اختیار کے ہاں پر جوں تک نہ رینگی. "پھر کیا ہوا " کے کلچر نے ہمیں بے غیرتی کی حد تک بے حس کر دیا ہے
میں حیران پریشان ہوں کہ یہ اور اس جیسے بےشمار جرائم  ملک کے کسی بھی  علاقے میں ہو رہے ہیں آج تک  کسی بھی مجرم کو آج تک کسی مرد  نے ہی کیا کسی ملا نے عالم نے بھی  نہ سولی چڑہایا نہ ہی اس کی موت کا مطالبہ کیا . درپردہ اس لڑکی یا عورت کا ننگا جسم ہر مرد کو کوئی نہ کوئی شیطانی مزا دے ہی رہا ہو گا نا.....
ہر ایک دیکھنے والے سننے والے مرد نے حسب توفیق اس عورت کی آبرو ریزی میں اپنا حصہ ڈالا
کسی نے اس لڑکی کیساتھ  ہاتھ سے زنا کیا
کسی نے آنکھ سے زنا کیا
اور جس کی پہنچ اس کی جسم تک نہ ہوئی اس نے اس کے ذکر سے ایک دوسرے کو آنکھ مار کر زبان اپنے ہونٹوں پر پھیر کر اس زنا کا چٹخارہ لیکر اپنی شیطانی روح کو قرار پہنچایا ....
سبھی شیطان ہو چکے ہیں کیا ؟ کوئی غیرت مند مرد نہیں بچا ہمارے معاشرے میں جو ایسے سؤروں کو سولی چڑھا کر دہائیوں تک عورت کو اس کی مرضی کے بنا چھونے یا چھونے کی خواہش کرنے والوں کو  نشان عبرت بنا سکے ؟
کیا واقعی کوئی نہیں؟؟؟؟؟
یا
اسوقت تک کوئی نہیں ..جب تک آپ  ارباب اختیار کی کوئی اپنی بیٹی لوٹ نہ لی جائے ...
اگر اسطرح اور اس شرط پر اس معاشرے میں  یہ جرم رک سکتا ہے. عورت کا حسب توفیق و قدرت زنا رک سکتا ہے .تو خدا کرے ان بااختیار لوگوں کی بیٹیوں پر یہ دن جلد ہی آ جائے تاکہ اسے بھی کسی عام  عورت کی عزت کی قیمت کا احساس ہو سکے . اسے معلوم ہو سکے کہ اللہ نے بہت  سی چیزیں بلا رنگ و نسل و مذہب ہر انسان کو ایک سی عطا کی ہیں.
ہر انسان کی پیدائش ایک ہی طرح رکھی گئی
ہر انسان دنیا میں روتے ہوئے پیدا ہوتا ہے
ہر انسان کی رگوں میں خون کا رنگ ایک سا رکھا گیا
ہر انسان کے جسم دل اور دماغ کے کام ایک سے رکھے گئے
ہر انسان کے کفن کا رنگ ایک سا رکھا گیا
ہر انسان کی عزت  اور عزت نفس ایک ہی سی رکھی گئی ہے
ہر انسان کے آنسوؤں کا رنگ ایک  سا رکھا گیا ہے
ہر انسان  کے لیئے موت لازم اور ایک سی رکھی گئی ہے
ہر انسان کی پیٹ کی بھوک ایک سی رکھی گئی ہے
ہر انسان کے کھانے کو منہ کی ضرورت اور سمجھ  ایک سی رکھی گئی ہے
پھر کیا بات ہے ہم انہیں خانوں میں بانٹ کر کم اور زیادہ کا دعوی کیسے کر سکتے ہیں . شاید غیرت کا فرق ہے یہ پیمانہ اللہ نے ہر انسان میں اس کی اوقات کے حساب سے رکھا ہے . اور جس معاشرے میں عورت کو ننگا کر کے اپنے علاقے میں گھمانے والا مونچھوں پر تاؤ دیکر زندہ رہ سکتا ہے اس علاقے کے ہر مرد کو پہلی فرصت میں اپنا نام ہیجڑوں کی فہرست میں درج کروا لینا چاہیئے .......

                                                         ----------------------
                     





کھلا خط



بہت ہی محترم
 اور
پیارے
                      Ahsen Qureshi بھائی
 السلام علیکم

سنا ہے آج کل آپ کچھ علیل ہیں . تو فکر ہوئی . سوچا آپ کے نام ایک کھلا خط بھیجوں. کسی کبوتر کے پاوں سے اس لیئے نہیں باندھا کہ کسی اور کے چوبارے پر نہ جا بیٹھے . "مسوم" سا پرندہ ہی تو ہے اس سے ہم خوامخواہ ہی ای میل والی امیدیں باندھ لیتے ہیں اور اکثر ہمارا خط " شیدے سنار "کی تھائیں کسی" میدے لوہار" کے ہاتھ جا لگتا ہے . اور اپ توجانتے ہی ہیں دونوں کا اپنی اپنی جگہ اس خط کے ساتھ ہونے والا سلوک کیا ہو گا...
جلدی سے ٹھیک ہو جائیں . ہمیں آپ سے ابھی بہتتتت سے بحث مباحثے کرنے ہیں .اور بہت کچھ سیکھینا ہے ..
آپ سب سناروں میں، میں ایک لوہار ہوں.کوئی بات بری لگے تو معاف کر دیا کیجیئے .
 میرا آپ سب سے محبت اور عزت کا بڑا پیارا سا رشتہ بن دیکھے ہی قائم ہو گیا ہے.
باقی "تسی سارے ڈریور تے میں خالی کنڈیکٹر"
 ہر وقت پائیدان  پر کھڑا رہنا میرا شوق بھی ہے اور مجبوری بھی .
سمجھا کریں نااااا
اللہ پاک آپ کو لمبی عمر،صحت،عزت اور ایمان کیساتھ عطا فرمائے .
آمین
 طالب دعا
 ممتازملک 

اتوار، 5 نومبر، 2017

کیوں؟ ؟؟


کیوں؟؟؟

ہمارے ہاں شادی سے پہلے لڑکے کے اماں باوا کو لڑکی کی سات پشتوں کا شجرہ چاہیئے ہوتا ہے...
اور شادی کے اگلے ہی روز
اسے وہ لڑکی یتیم و یسیر چاہیئے .
گھر بسانا ہے تو 😈
(ممتازملک . پیرس)
(چھوٹی چھوٹی باتیں)
MumtazMalikparis.blogspot.com


ایک ہی خواہش / کوٹیشن



ایک ہی خواہش


زندگی نہ تو اتنی لامحدود ہے
اور نہ ہی بیکار
کہ اسے کسی ایک ہی خواہش پر قربان کر دیا جائے .
سو جو لمحہ موجود ہے اس میں سامنے آنے والی خوشی اور مواقع کو یادگار بنایئے.
ممتازملک .پیرس
چھوٹی چھوٹی باتیں
MumtazMalikParis.BlogSp
ot.com



جمعہ، 3 نومبر، 2017

سینیئرز کا مقام





جو قومیں اپنے سینئیرز کو گھر بٹھانے کا سوچ لیتی ہیں وہ ہمیشہ دربدر اور ذلیل ہی ہوتی ہیں .
 یہ وہی ہیں جن سے نہ اپنی جوانیاں سنبھالی جاتی ہیں اور نہ علم...
(چھوٹی چھوٹی باتیں)
ممتازملک. پیرس
MumtazMalikParis.blogspot.com 

منگل، 31 اکتوبر، 2017

الفاظ کے ذخم




الفاظ کے زخم معذرت کے مرہم سے ہی مندمل ہوتے ہیں
اور
 تلافی کی پٹی سے شفا پاتے پیں .
ممتازملک. پیرس 

بدھ، 25 اکتوبر، 2017

شوہروں کی دو اقسام




☺😀😀
شوہر  دو طرح کے ہوتے ہیں
 پہلے وہ 😍😍😍
* جو اپنی بیوی سے محبت سے پیش آتے ہیں *اس کی عزت نفس کا خیال رکھیتے ہیں *خوشی سے اس کے حقوق ادا کرتے ہیں *اس کے ساتھ وابستہ رشتوں کو دل سے عزت دیتے ہیں 
 *اس کی خامیوں کو نظر انداز کرتے ہیں
 *اس کیساتھ وفادار ہوتے ہیں
 اور دوسری قسم کے وہ😳
 جو سب کے پاس ہوتے ہیں  😫😫😫😫
ممتازملک. پیرس 

منگل، 24 اکتوبر، 2017

میں کس کو مانوں. ..


کس کو مانوں ؟
ممتازملک. پیرس 


ویسے عجیب بات ہے نا کہ ملاوں کو ساری حدیثیں اور ساری آیات صرف عورت کو عیب دار ثابت کرنے والی ہی
 ملی ہیں 😱
اس کے باوجود کہ اسے ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم  نے کہیں چادر بچھا کر بیٹی کو رحمت کہا 
کہیں ماں بنا کر جنت اس کے قدموں میں بچھا دی 
کہیں بہن بنا کر بہترین دوست کہہ دیا
کہیں بیوی کے منہ میں  پیار سے رکھے ہوئے والے کو بھی مرد کے لیئے بہترین صدقہ قرار دے دیا  
سبحان ہے وہ ذات جو عورت کو وقار اور عزت عطا کر گئی ..
اب میں ان دو نمبر ملاوں اور  مفاد پرست عالموں کی 
 بات کا اعتبار کروں 
یا 
اپنے اللہ اور اس کے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ اللہ کی
پیروی ؟

              ۔۔۔۔۔۔۔                               




اتوار، 22 اکتوبر، 2017

اچھی رہنمائی اچھا مستقبل / کالم



 اچھی رہنمائی اچھا مستقبل 
ممتازملک. پیرس 

اب  وہ وقت گزر گیا ہے جب بچہ گریجویشن یا ایم اے کرنے کے بعد بڑا آدمی بن جایا کرتا تھا . اب تو مقابلے کا زمانہ ہے جناب . جو شخص اپنے شعبے میں جتنی عملی مہارت رکھتا ہے وہی آگے نکل پاتا ہے . ہر جدید علم اور ٹیکنالوجی سے باخبر رہنا وقت کی اہم ضرورت اور کامیابی کے کنجی ہے. ایسے میں  بچوں کو ان کے مستقبل کے لیئے مضامین کے چناو میں رہنمائی کی اشد ضرورت ہوتی  ہے .  بدقسمتی سے ہمارے  اکثر تعلیمی اداروں میں ایسی کسی کونسلنگ کا کوئی انتظام ہی نہیں ہے 
 اور جن ممالک میں یہ انتظام موجود بھی ہے وہ سو فیصد مثبت رہنمائی پر مشتمل ہی نہیں ہے . کیوں کہ کونسلرز کی اکثریت بچے کو رہنمائی کرنے سے زیادہ اس پر اپنی رائے مسلط کرنے کی فکر میں ہوتی ہے . یہ سوچے سمجھے بنا کہ اس کے نتیجے میں اس بچے کا سارا مستقبل داؤ پر لگ جائیگا .  اس لیئے ضروری ہے کہ ادارے اچھے اور ذمہ دار کونسلرز کا  اپنے اداروں میں تعین کریں . اور انہیں بچے کے رجحان کو سمجھنے کے لیئے اسے کم از کم ایک سال تک چھوٹے چھوٹے مختلف مضامین اور ٹیکنیکس کے ٹیسٹ کے ذریعے  پرکھا جائے . انہیں مختلف سوالنامے حل کرنے کو دیئے جائیں . جسے حل نہ کرنے کی صورت میں  اس پر دباو نہ ڈالا جائے بلکہ سمجھا جائے کہ اسے کس ٹائپ کے سوالنامے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے . گویا بچے کی جانب سے یہ بھی اس مضمون میں عدم دلچسپی کا بھرپور اظہار ہے . سو اگلے مضمون کا سوال نامہ اسے سونپا جائے . یا بہت سے سوالنامے الگ الگ مضامین  پر تیار کیئے جائیں اور طالبعلم کے سامنے ایک ساتھ رکھے جائیں اور اسے مکمل اور خوش کن اختیار دیا جائے کہ  جو چاہو سوال نامہ پر کرنے کے لیئے اٹھا لو . اور اس کے منتخب کردہ سوالنامے پر کسی کو اعتراض کا کوئی حق نہیں ہونا چاہیئے . کیونکہ یہ اس طالبعلم کی پوری زندگی کا دارومدار ہے .اس کے ساتھ نہ تو آنے والی زندگی میں کام تلاش کرتے ، نوکری کرتے یا کاروبار کرتے وقت آپ میں سے یا والدین میں سے بھی کوئی اس کے ساتھ نہیں ہو گا . اسے روزگار کمانے کی جنگ اکیلے ہی لڑنی ہے اور مستقبل بنانے کا سفر اکیلے ہی طے کرنا ہے . سو اس کا اختیار بھی صرف اسی کے پاس ہونا چاہیئے 

بچوں کو پروفیشنل اور ٹیکنیکل  ڈگری کی جانب راغب کیا جانا بھی بے حد ضروری ہے .
ورنہ خالی جولی چار چار ایم اے بھی اس کے روزگار کی ضمانت نہیں ہو سکتے .
ابس لیئے اب یہ بچے کی پسند  اور دلچسپی پر منحصر  ہے کہ وہ  کمپیوٹرز پروگرامز میں ہے یا
تعمیراتی کاموں میں ،فیشن سے متعلق شعبوں میں (جس میں  میک اپ ، سٹچنگ،  ڈیزائننگ اور اس سے متعلق بےشمار موضوعات شامل ہیں)
انٹیرئیر یا ایکسٹیرئیر ڈیکوریشن  کے مشامین. ..
پاکستان اور دنیا بھر میں بہت اچھے ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹس  موجود ہیں . جو آپ کو پروفیشنل اور ٹیکنیکل  تعلیم کیساتھ اپنے پیروں پر  خود مختار طور پر کھڑا کرتے ہیں .
لیکن یاد رکھیں طالب علم کو  جبرا کوئی مضمون اختیار مت کروایئے اس طرح اس کی کامیابی  کے  امکانات آدھے رہ  جاتے ہیں . اسے سارے مضامین سامنے رکھ کر ان میں سے  اس مضمون  کو چننے کی اجازت دیجیئے جس میں کام.کر کے وہ  دلی خوشی محسوس کرے اور اپنے مضمون اور کام کو انجوائے کرے.تبھی وہ اسمیں کمال دکھا پائے گا
. ممتازملک  . پیرس 






منگل، 17 اکتوبر، 2017

بچے بچپن اور تحمل / کالم



           بچے بچپن اور تحمل
      (تحریر:ممتازملک .پیرس)



گذشتہ دنوں گونگے بہرے بچوں کیساتھ بس میں کنڈیکٹرز کے ہاتھوں  مارپیٹ اور تشدد کرنے والے مجرمان میں سے  ایک نے خود کو حافظ قرآن کہا تو ایک نے خود کو چوتھے امام کی اولاد ...

اور ان کے پیچھے لوگ کبھی نماز ادا کرتے ہیں اور کبھی رمضان کی مبارک راتوں میں میں تراویح ادا کرتے ہیں .
* ایسے بے دین اور بے شرم لوگوں کے پیچھے نماز پڑھنے والے کیا فیض پاتے ہونگے؟
* اور ان کی دعاوں میں کیا تاثیر ہو گی ؟
* کیا ان کے اپنے بچے ان کے گندے ہاتھوں سے محفوظ ہونگے ؟
سکولوں کے اساتذہ کو دیکھیں تو وہ ایسے  کہ جنہیں کہیں نوکری نہ ملی وہ استاد بن گئے اور اپنے گھر کا روز کا ڈپریشن بچوں کہ کھال اتار کر نکالتے ہیں . 
کام سکھانے والے استادوں کو دیکھے تو وہ ان معصوم  بچوں کیساتھ بدفعلیوں اور  اوربدسلوکی کی انتہا کر دیتے ہیں .
بچوں کے ساتھ نرسنگ میں ہوں تو .نومولود بچوں کو ساری رات تڑپتا چھوڑ کر خود خوش گپیوں  میں ٹائم پاس کیا جاتا ہے. یا بچوں کی خریدو فروخت اور بچے بدلنے کا کاروبار کیا جاتا ہے .
کنڈر گارڈن یا نرسریز میں کام کرتے ہیں تو بچوں کو نومولود سے لیکے تین سال تک کے بچوں کو بری  طرح خوفزدہ کیا جاتا ہے یا انہیں رونے اور بھوکا ہونے پر مار مار کر آدھ موا  کر دیا جاتا ہے.  
چوکیدار میں ہوں تو معصوم بچوں بچیوں پر گندی نظر رکھی جاتی ہے اور ان کا شکار کرنے کے لیئے گھات لگائی جاتی ہے .
  ہم مسلمان ہیں ہمیں تو حکم ہے کہ حالت جنگ میں بھی بچوں اور عورتوں پر ہاتھ مت اٹھاو ..
جو بزرگوں سے محبت اور بچوں پر شفقت نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں . 
مسجد میں بھی بچوں کی شرارتوں کو  نظر انداز کر دو کہ مبادا کہیں تمہاری جھڑکیوں سے ڈر کر وہ مسجد میں آنا ہی نہ چھوڑ دیں . سو اس پر صبر کرو .

بچوں کیساتھ کہیں بھی کسی بھی شعبے میں کام کرنے کے لیئے بیحد صبر اور تحمل کی ضرورت ہوتی ہے . اگر آپ میں یہ صبر و تحمل نہیں ہے تو بہتر ہے کہ خدا کے لیئے آپ بچوں کے ساتھ کوئی بھی ملازمت کرنے سے پرہیز  کریں .

یورپ میں جب بھی آپ بچوں سے وابستہ کسی شعبے میں کام کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے آپ کا کیریکٹر اور آپ کی شخصیت کو دیکھا اور پرکھا جاتا ہے . 
آپ سے آپ کی حقیقت اگلوانے کے لیئے گھما پھرا کر سوالات کیئے جاتے ہیں کہ 
* آپ بچوں کے ساتھ کیوں کام کرنا چاہتے ہیں؟
* آپ کو بچوں کیساتھ ہی کام کرنے کا خیال کیسے آیا ؟
* آپ بچوں کے بارے میں کیا جانتے ہیں ؟
*کیا کبھی آپ کو بچوں کے ساتھ وقت گزارنے یا کام کرنے کا موقع ملا ہے ؟
* اگرملا ہے تو آپ نے اس سے کیا سیکھا؟
* بچہ ایسا کرے تو آپ کیا کرینگے ؟
* بچہ ویسا کرے تو کیا کرنا چاہیئے؟
* بچہ کسنموڈ میں کیا کرتا ہے ؟
بچہ پیدا ہونے  کے فورا بعد کس پوزہشن میں ہوتا ہے؟
*اسکی مٹھی کتنی دیر بعد کھلتی ہیں ؟
* اس کی آنکھیں کتنی دیر کے بعد پوری طرح کھلتی ہیں ؟
* وہ کتنے دنوں کے بعد کیا کرتا ہے ؟
وغیرہ وغیرہ وغیرہ وغیرہ 
کیا ان سب سوالات کے جوابات ہمارے ہاں کے بچوں کی فیلڈز میں کام کرنے والے کسی بھی استاد یا دوسری ملازمتوں میں موجود کسی بھی فرد سے حاصل کر سکتے ہیں ؟
میرا خیال ہے اگر ان سوالات اور اس سے متعلق تربتی مواد پڑھنے اور عملی تربیت کے بنا آپ بچوں کے کسی بھی شعبے میں کام کر رہے ہیں تو آپ صرف حرام کی تنخواہ لے رہے ہیں .کیونکہ اصل میں آپ میں سے کسی کو بھی اس کے بغیر بچوں کے ساتھ کسی بھی شعبے میں کام نہیں کرنا چاہیئے .
ذراسوچیئے 
کہ آپ کے بچے کن ہاتھوں میں پل رہے ہیں ؟
خود آپ بھی بچوں کی نفسیات اور جسمانی تقاضوں کو کتنا جانتے ہیں ؟

اتوار، 15 اکتوبر، 2017

تین سال تین کتب


السلام علیکم دوستو

کل 14 اکتوبر 2017 بروز ہفتہ مجھے کتاب "شہر سخن" کی تین کاپیاں تین سال کے انتظار کے بعد بالآخر موصول ہو ہی گئیں .
اکمل شاکر اور عاکف  غنی کی جانب سے مرتب  36 شعراء کرام کا کلام اس کتاب میں شامل کیا گیا ہے .
حالانکہ دس کاپی کا وعدہ تھا لیکن پہنچی تین کاپیاں ہیں ابھی تک . تین سال میں
فی سال ،فی کاپی شاید 😂😂😂
خیر اس کے لیئے عاکف غنی بھائی آپ کا بیحد شکریہ. کتاب بہت اچھی لگی . سبھی کا کلام بہت  زبردست ہے . شاعری سے شغف رکھنے والوں کے لیئے ایک خوبصورت اضافہ ہو گی یہ کتاب
ان شاء اللہ
پڑھنے والوں کے لیئے اس کتاب کی خاص بات یہ بھی رہیگی کہ اس میں 36 میں سے 35 شعراء کرام  کا بڑا دھانسو تعارف ہر ایک کے کلام سے پہلے کرایا گیا ہے . ماسوائے ممتازملک کے .
* ہو سکتا ہے کاغذ کی کمی ہو گئی ہو، سو اسے ہورا کرنے کے لئے ممتازملک کا تعارف غیر ضروری سمجھ کر نکال دیا گیا ہو ...
*  یا ہو سکتا ہو معصوم پرنٹرز  کسی اور کی بجائے صرف ممتازملک کا ہی تعارف لگانا بھول گئے ہوں ....
*  یا یہ بھی ہو سکتا ہے کسی خفیہ ہاتھ نے اسے چھاپنے سے روک دیا ہو ...
*   یا یہ بھی ہو سکتاہے کہ سب نے سوچا ہو کہ
         آپ اپنا تعارف ہوا بہار ہے 😜

بھئی یہ کتاب ضرو پڑھیئے گا. کیونکہ اس میں میرے سوا سبھی کا تعارف خوب معلوماتی ہے .😂
خیر... جو بھی سوچا ہو ،
لیکن یہ ضرور ثابت کیا  کتاب کے مرتبین  نے کہ یا تو ممتازملک اتنی اہم ہی نہیں ہے کہ اس کا تعارف کوئی جاننا چاہے ....
یا پھر
ممتازملک  اتنی ی ی ی اہم ہے کہ اس کا  تعارف لگانے سے  ڈر  لگتا  ہے...😱
بہرحال کتابیں بھجوانےکا بہت بہت شکریہ . اور اللہ پاک کا ہر پل میں کروڑ ہا بار شکریہ کہ اس نے انسان کی عزت اور بے عزتی اپنے ہی ہاتھ میں رکھی ہے . اور ہزاروں بار شکریہ Facebook  کا بھی . کہ اس نے اس مفت کی کتابیں اینٹھنے اور "کتب گداگری" کے دور میں بھی ہمیں ساری دنیا میں ہمارے قارئین سے جوڑ رکھا ہے . .....
ورنہ
  خاک مجھ میں کمال رکھا ہے
   پردہ اللہ  نے ڈال رکھا ہے
       ممتازملک . پیرس

جمعرات، 28 ستمبر، 2017

ٹماٹر ہی کیوں ؟




                ٹماٹر ہی کیوں ؟
           (تحریر/ممتازملک ۔پیرس)   

ٹماٹر ٹماٹر ٹماٹر 
سن سن کر کان پک گئے ہیں ...بھئی دنیا کا کوئی کام کسی چیز کے کم ہونے سے کبھی رکا ہے . لیکن ہمارے ہاں زبان کے چٹورے کبھی کھانے میں پیاز کو روتے ہیں تو کبھی ٹماٹر کا قل پڑھتے دکھائی دیتے ہیں . جبکہ ہم سمجھتے ہیں کہ
سوائے نمک کے ہر شے کے بنا سالن بن سکتا ہے .
دنیا کے دو تین ممالک  کے سوا ساری دنیا ٹماٹر کے بنا یا پیاز کے بنا جو کچھ کھاتی ہے وہ کھانا نہیں ہے گویا 
نہیں تو 
انار دانہ اور امچور  بھی استعمال کیئے جا سکتے ہیں.  لیکن جنہیں ٹماٹر ہی چاہیئے ان کے لیئے دودہ سے دہی جمانا  بہت آسان اور لذیذ طریقہ ہے .
اور اگر کچھ نہ بھی ڈالیں تو بھی کوئی قیامت نہیں آ جاتی . ساری دنیا میں سالن پیاز ٹماٹر ڈال کر ہی تو نہیں پکائے جاتے نہ ہی انہیں ڈالنا کوئی اللہ کا حکم ہے . سو ان چیزوں کے بہانے واویلا کرنے سے کہیں اچھا ہے کہ جو میسر ہے اسی میں کھانا بنایا جائے . جو چیز مہنگی ہو اس کے سستا ہونے تک اسے چھوڑ دیا آئے . 

220 روپے کلو ٹماٹر  تو میں نے خود آج کا ریٹ دیکھا ہے  ٹی وی پر 
اور اس میں دو لیڑ  دودہ  باآسانی آ سکتاہے . 
ویسے بھی ٹماٹر کے ایک کلو میں زیادہ سے سے زیادہ سات آٹھ دانے نکلیں گے جبکہ دہی کی کیوبز اس سے کہیں زیادہ ہو گی اور سالن کی لذت بھی بڑہائینگی .
اب کسی نے فرمایا بی بی دہی کی کیوبز فریزر میں جمنے کے لیئے بجکی چاہیئے..
تو  بھسئی لوگ  آپ فریزر کو بار بار مت کھولیں تاکہ اس کی کولنگ  زیادہ دیر چلے.  
اور دوسرا طریقہ کومن سینس بھی استعمال کیآ کریں . 
اگر فریزر یا بجلی نہیں ہے تو آپ آدھا لیٹر دودھ  کا دہی جمالیں . جتنا چاہیئے استعمال کریں ایک دن دو تین دن تک بنا جمائے چلا لیں . زیادہ سے زیادہ دہی کھٹا ہو جائے گا تو کیا ہوا  اور اگر دہی کھٹا ہو گیا اس کی تو اور بھی کم مقدار ڈلے گی اور کھانا لذیذ بنے گا . 
بہانے چھوڑیں 
بی پریکٹیکل 
ویسے بھی گھر میں دہی جمانے سے بھی کیوں جان جاتی ہے اکثر ہماری خواتین کی . حالانکہ بہتریں دہی رات کھانے کے بعد دودہ کو جاگ لگا دیں تو صبح ناشتے  تک  تیار ہوتا ہے .
رنگین دہی چاہیئے تو بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے آپ جس رنگ کا چاہے دہی جما لیں جناب 
دودھ ابال کر نیم گرم ہونے پر اس میں کوئی سا فوڈ کلر بھی ایڈ کر لیجیئے پھر مٹی کے  برتن  میں دہی کا تھوڑا سا پانی جسے  جاگ  کہتے ہیں ملا کر اسے ڈھک کے کسی گرم جگہ پر بارہ گھنٹے  کے لیئے رکھ دیجیئے.  رات کو رکھیں صبح تازہ دہی تیار .
چاہیں تو اس میں دودھ میں  چینی ڈال کر میٹھا دہی جمایئے. 
اپنا تو اصول ہے جناب جو چیز مہنگی ہو تب تک چھوڑ دو جب تک وہ گلی گلی  رلنے  نہ لگے 

بدھ، 13 ستمبر، 2017

نظر انداز


یاد رکھیں
  نظر انداز کیئے جانے اور بےوفائی         سے بڑا کوئی دکھ نہیں ہے جو آپ       کسی کو دیتے ہیں 😢
       ممتازملک. پیرس

پیشکش


پیشکش

کچھ لوگ غلط ہوتے ہیں لیکن وہ خود کو اس طرح پیش کرتے ہیں کہ بڑے بڑے پاکباز بھی ان کے سامنے چھوٹے ہو جائیں 😥
اور بعض لوگ درست ہوتے ہوئے بھی خود کو اس طرح بودا  بنا کر  پیش کرتے ہیں کہ برے سے برے  انسان  کو بھی اس سے نفرت ہو جائے 😫
سو غور کیجیئے آپ جیسے ہیں خود کو ویسا ہی پیش کر رہے ہیں یا ......
ممتازملک. پیرس

جمعہ، 8 ستمبر، 2017

● اے قاید اعظم تیرے مشکور رہینگے ۔ سراب دنیا


اے قائد اعظم تیرے مشکور رہینگے 
کلام/ ممتازملک ۔پیرس 





اے قائد اعظم تیرے مشکور رہینگے 
دل تیری محبت سے یہ معمور رہینگے

ذلت سے غلامی سے ہمیں تو نے نکالا
اس قوم کی کشتی کو بھنور میں تھا سنبھالا 
ہم بھی انہیں جذبات سے بھرپور رہینگے
 اے قائد اعظم تیرے مشکور 
رہینگے 

ہم آج بھی تیرے دیئے اسباق کو لیکر
کرتے ہیں چراغاں رہ عشاق کو لیکر 
دل لے کے ہتھیلی پہ یہ منصور رہینگے 
اے قائد اعظم تیرے مشکور رہینگے 


وعدے جو کیئے ہم نے نبھائینگے ہمیشہ 
دنیا کو عمل کر کے دکھائینگے ہمیشہ 
دشمن تیرے تاعمر ہی رنجور رہینگے 
اے قائداعظم تیرے مشکور رہینگے 
۔۔۔۔۔۔۔


جمعرات، 7 ستمبر، 2017

کیا کریں ان کا


کیا کریں ان کا ...
ممتازملک. پیرس

جیسے جیسے وقت کا انداز بدلا اس کی ضروریات بدلتی ہیں ویسے ویسے لوگوں کے سوچنے اور عمل کرنے کا انداز بھی بدلنے لگتا ہے .
آج ہم جس زمانے میں سانس لے رہے ہیں اسے اگر ہوائی زمانہ کہیں تو کچھ غلط نہ ہو گا . پہلے وقتوں میں ہوائی روزی ہوا کرتی تھی یا پھر ہوائی مخلوق کے قصے سنائی دیتے تھے . باقی سب کچھ نظر کے سامنے ہوا کرتا تھا . جیسے کون کس سے ملتا ہے ؟اس کے دوست احباب کیسے ہیں ؟ اس کے گھر کس کس کا انا جانا ہے ؟ اسی تناظر میں اس کے چال چلن کا بھی تعین کر لیا جاتا تھا . کہنے والے اسے دوسرے کی زندگی میں پرائیویسی  پر حملہ یا دخل اندازی بھی کہہ سکتے ہیں لیکن انہیں بھی یہ ماننا پڑیگا کہ پرائیویسی کے نام پر نئے نئے گل نہیں کھلائے جا سکتے تھے . ہر شخص دوسروں کی نظر میں رہتا تھا . اوراس کا کردار بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہہں رہ سکتا تھا .  اور جوابدہی کے لیئے بھی ذمہ دار تھا .
لیکن آج کیا کریں کہ ہر انسان خود کو اخلاقی قدروں  سے اخلاقیات سے بھی خود کو اس موئی پرائیویسی کے نام پر آزاد کر کے دوسرے کی پرائیویسی میں دخل اندازی کے نت نئے حربے آزمانے اپنا حق سمجھنے لگا ہے.
سادہ لفظوں میں کہئیے تو  کسی کے گھر مہماں بنکر گئے ہوں تو اس کے دوسرے مہمانوں یا رشتہ داروں کے اتے پتے بڑے رازدارانہ انداز سے  حاصل کر لیئے جاتے ہیں . پھر اس بلانے والے میزبان کی  مل کر خوب بینڈ بجائی  جاتی  ہے . جس کے دسترخوان پر انہیں اکھٹے متعارف ہونے کا موقع ملا اسی کے کردار پر،اس کے خاندان پر اور تو اور اس کے  دو چار سال کے بچوں پر بھی ایسی ایسی موشگافیاں کی جاتی ہیں . کہ جس کا علم ان کو ملانے والے کے کیا، اسکے فرشتوں  کو بھی خواب و خیال میں بھی نہ ہو گا . پھر اس ملانے والے کو بیچ میں سے صفر کر دیا جاتا ہے اور آپس میں محبت کے منافقانہ پینگیں بڑھائی جاتی ہیں .
اسی کی ایک اور مثال آج کا سوشل میڈیا فون اور خصوصا فیس بک لے لیجیئے . اس میں اکثر دوسرے کی محبت میں فرینڈ ریکوئسٹ نہیں بھیجتے بلکہ ان کا مقصد اس لسٹ میں موجود فرینڈ  سرکل کو تاڑنا ، پھر ان سے عقیدت اور محبت رکھنے والوں کو ان بکس میں جا کر ہاتھوں پر ڈالنا ؟ ان سے خصوصی تعلقات استوار کرنا ؟ اس کی کردار کشی کر کے اسے دوسرے کی نظر سے گرانا، اور پھر اس کے جو کام نکلوانا ہے اس کے لیئے ہر قیمت پر کام نکلوانا، یہاں تک کہ اس بات پر اسے ہراساں کرنا کہ اچھاااا آج کل بڑا فلاں فلاں کی پوسٹ پر لائیک اور کومنٹس کیئے جا رہے ہیں ، ہوں ں ں ں ں. کیا چکر ہے 😜 یہ سب اس انداز میں کہا جائیگا اور فون پر اس کا ایسا برین واش کیا جائے گا کہ اچھا بھلا شریف اور بہادر انسان بھی پریشان ہو کر اچھے سے اچھے دوست سے بھی کنی ٹکرانے لگتا ہے کہ خدا جانے اور میری باتوں کو کیا کیا رنگ لگا کر پیش کر دیا جائیگا . سو اپنی بھی عزت تو نہیں بنتی وقتی فائدے ہی لینے ہوتے ہیں . لیکن دوسرے کے لیئے اگلے کے دل میں شیطانی کا بیج ضرور بو دیا جاتا ہے .
ایسے لوگ کبھی کسی کے مخلص دوست نہیں ہو سکتے . یہ ٹائم پاس لوگ ہوتے ہیں . ان کی کبھی مستقل دوستیاں نہیں دکھائی دیں گی . جو دوستیاں  ہونگی بھی  ان کے ساتھ ان کی آئے دن کی لڑائیوں کے بعد وقتی مفادات کے لیئے ایک میز پر اکٹھے ہو کر جھوٹے قہقہے اور مشروط ملاقاتیں ہی  ہوں گی .
اب کیا کہیں ایسے لوگوں کو جو ہوائی انداز سے ہواوں میں گھر بناتے ہیں . دوست پالتے ہیں اور ہوش آتے ہی حقیقت کے فرش پر دھڑام  سے گرتے ہیں.
  بقول "باقی صدیقی" کے

خود فریبی سی خود فریبی ہے
پاس کے ڈھول بھی سہانے لگے

ایک پل میں وہاں سے ہم اٹھے
بیٹھنے میں جہاں زمانے لگے
                    ********

ہفتہ، 26 اگست، 2017

واہ واہ خان صاحب


واہ واہ خان صاحب
ممتازملک. پیرس
خان صاحب "کےپی " کے نیرو نہ بنیں
*جب وہاں بچے قتل ہو رہے تھے تو آپ عشق فرما رہے تھے
*جب وہاں دھماکے ہو رہے تھے تو آپ دھرنے میں ناچ گانا کر رہے تھے
*جب وہاں چوہے لوگوں کو نوچ  رہے تھے تو آپ مری کی سیریں  فرما رہے تھے
اور اب
* جب  وہاں لوگ  ڈینگی سے مر رہے تو آپ پنجاب میں لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی پریکٹس کر رہے ہیں . اس" کے پی کے" میں جہاں آپ نے کاغذوں میں ہسپتالوں سکولوں کالجوں کا جال بچھا دیا ہے وہاں آج اس سال 2017 میں بھی  بارہ ہراز بچے کالج نہیں جا سکیں گے کہ اتنے کالج ہی نہیں ہیں .
ڈینگی کے مریض بیچارے پنجاب سے گئے میڈیکل سٹاف کو بھی اپنا مرض نہیں بتا سکتے ،اپنی جان بچانے کی دوا نہیں لے سکتے  کہ "کی پی "کا نیرو انہیں زندہ رہنے کی اجازت نہیں دے رہا ....اور میڈیکل سٹاف  کی گاڑیاں پارک کروا دی گئی ہیں .
کوئی انسان اتنا ظالم کیسے ہو سکتا ہے کہ صرف اپنی ناک بچانے کے لیئے اس نے پورے صوبے کو مچھروں کے ہاتھوں مرنے کے لیئے چھوڑ دیا اور منہ کے سامنے کھڑی گاڑیوں اور ڈاکٹروں  سے دوا لینا اس لیئے منظور نہیں کہ یہ اس کے مخالف نے بھیجی ہیں .
کیا یہاں اس کا باپ بھائی یا بیٹا زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہوتا تو یہ ایک منٹ کو بھی سوچتا کہ یہ دوا کھلانے والا دوست ہے یا دشمن.
کبھی نہیں یہ اس کی جان بچانے کی کوشش کرتا .
بجائے بجایئے  بانسری بجائیے لوگ مرتے ہیں مرتے رہیں آپ کی بلا سے ...نہ ان میں کوئی
آپ کا باپ نہ آپ کا بھائی..
نہ ہی  بیٹا ،نہ بیٹی
نہ ماں نہ بہن ...
انجوائے خان صاحب 
تاریخ آپ کو ضرور یاد رکھے گی کہ ایک تھا عمران خان جسے پورا صوبہ حکومت کرنے کو ملا . اس نے لوگوں کے لیئے کینسر ہسپتال بنایا لیکن اس کی عوام چوہوں  اور مچھروں کے کاٹنے سے مرتی رہی .
کیوں ؟؟
کیونکہ اسے مچھروں اور چوہوں سے عوام کی جان بچانے کے عوض اربوں روپے ذکوات خیرات اور غیر ملکی فنڈنگ میں نہیں مل رہے تھے... افسوس...
ممتازملک. پیرس

منگل، 22 اگست، 2017

سچ کا استعمال


سچ کا استعمال 

سچ کو دوا کی طرح استعمال کرو
ہتھیار کی طرح نہیں...
کیونکہ دوا علاج کرتی ہے اور
ہتھیار تباہ کرتا ہے ....
(چھوٹی چھوٹی باتیں )
ممتازملک. پیرس         



اپنی زبان

اپنی زبان ہی ترقی کہ ضامن...

اتوار، 20 اگست، 2017

ایک نیا طریقہ واردات

 

ایک نیا طریقہ واردات
ممتازملک. پیرس 

جب بھی کوئی نئی ٹیکنالوجی یا چیز مارکیٹ میں آتی ہے تو  اس کے استعمال کے اچھے اور بڑے دونوں ہی پہلو سامنے آنے لگتے ہیں . 
گذشتہ دس سالوں میں عوامی رابطے میں جتنا بھرپور کردار فیس بک اور سوشل سائیڈز  نے ادا کیا ہے اس سے پہلے  رابطوں کی یہ تیزی محض ایک خواب تھی . کہاں خطوط کا لمبا انتظار اور اور پھر فون کالز کی بکنگ کے صبر آزما اور مہنگے ذرائع اور کہاں اب ساری دنیا ہماری انگلی کی پور  پر آ گئی ہے . 
چوبیس گھنٹوں اور سات دن آپ کی خدمت میں یہ آسان سروس حاضر ہے . اب تو پردیس بھی پردیس کم ہی لگتا یے .  فاصلے سمٹ گئے اور آنکھوں کا انتظار بھی اب مختصر ترین ہو گیا بلکہ ختم ہی ہو گیا.
. ایک دوسری سے بات کیجیئے  . پیغام بھیجیئے.فوٹو اور ویڈیوز بھیجیئے  .ہر طرح سے اپنوں کیساتھ رہیئے.
کسی شاعر نے کیا ہی خوب  کہا تھا کہ 
دل کے آئینے میں ہے تصویر یار
بس ذرا گردن جھکائی دیکھ لی 
سو آج موبائل اور نیٹ کے لیئے  بجا طور پر  ہم کہہ سکتے ہیں کہ واقعی
جیب میں ہے اب میرے تصویر یار
بس ذرا انگلی لگائی دیکھ لی 
سن لی 
سنا لی 
سجا لی 
ہٹا لی 
واہ واہ کیا بات ہے 
لیکن اتنی ساری سہولیات کے ساتھ ساتھ اس کے غلط استعمال کرنے والے ہڈ حرام  لفنگوں تلنگوں کو بھی گھر بیٹھے ہڈ حرامی کا ایک ذریعہ ہاتھ آ گیا . ان بلیک میکرز اور ڈاکوؤں کو کمپیوٹر کی زبان میں ہیکرز کہا جاتا ہے . اور اکثر ان کا فل ٹائم کاروبار ہی یہی ہے. لوگوں کے اکاونٹس میں جا کی ان کی ذاتی معلومات  چرانا،  ان کے ذاتی رابطے گفتگو،تصاویر اور ویڈیوز چرانا اور پھر ان لوگوں کو ڈاکووں کی طرح رقم یا کسی اور ناجائز تقاضے سے تنگ کرنا اور بلیک میلنگ کے ذریعے مفادات حاصل کرنا . ابھی چند روز قبل ہمارے ایک فیس بک فرینڈ کیساتھ بھی ایسی ہی ایک واردات ہوئی اور ان کی ذاتی تصاویر ہیگ کر کے ان سے ایک لاکھ روپے دینے کا مطالبہ کیا گیا . ورنہ آپ کی پرائیویٹ تصاویر کو پبلک کر دینگے . بیچارے بہت پریشان ہوئے ..ہم سے بات ہوئی تو ہم نے بتایا کہ
جی ہاں جناب بلکل ایسے واقعات سننے میں آ رہے ہیں کہ لوگوں کی ذاتی تصاویر  اور اکاونٹس ہیک کر کے ان سے تاوان مانگا جا رہا ہے .اور ڈریئے مت بلکہ ان کے خلاف سائبر کرائم اور ایف آئی اے دونوں جگہ جا کر کیس درج کروایئے . 
تو سبھی دوستوں سے گزارش یے کہ ایسے جرائم پیشہ افراد  سے ڈرنے کی قطعی کوئی ضرورت نہیں ہے  اور غلطی سے بھی انہیں ایک پیسہ بھی مت دیجیئے گا ورنہ ساری عمر ایسے گروہوں کا شکار بنے رہینگے . 
جرات کیجیئے اور ایسے واقعات اور دھمکیوں کو پولیس اور سائبر کرائم میں رپورٹ کر کے انہیں ایسے جوتے لگوائیں کہ الٹا وہ آپ کو تاوان ادا کر کے آپ سے معافی مانگیں . یاد رکھیں آج کی آپ  کی بزدلی آپ کے پورے خاندان کو خطرے میں ڈال دیگی .اور سائبر کرائم کے ادارے پاکستان میں بھی اب اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں . امید ہے کہ ان انٹرنیٹ ڈاکووں اور بلیک میلرز کو اب یہ دھندا  اتنا بھی فائدہ نہیں دے سکتا جتنا کچھ لوگوں کی خاموشی اور بزدلی سے وہ پہلے اٹھا چکے ہیں . 
سو والدین آپ بھی اپنی نوجوان اولادوں پر بھی نظر رکھیئے اور ان کے پاس آنے والے مال کا بھی حساب رکھیں کہ وہ کہاں کہاں سے یہ دھن برسوا  رہا ہے.  کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کے چار دن کی خاموشی انہیں برسوں  کے لیئے جیل یاترا کروا دے. پھر جو لوگوں کے سے منہ چھپاتے پھریں گے تو اس سے بہتر ہے کہ آج ہی ان کی آمدنی اور لائف سٹائل پر نظر رکھیں .   
                 *********' 8

جمعہ، 18 اگست، 2017

نجف علی شاہ گریٹ مین


تسلیمات
نجف علی شاه بخاری شخصیت اور فن میں میری 27 سالہ ریڈیو  Tv اور  دیگر ادبی خدمات کا احاطه کیا گیا ھے جسے پروفیسر Dr.قیصر نجفی صاحب  "میرے چاره گر  "  کے عنوان سے کتابی شکل دے رھے
ھیں مذکوره کتاب میں میری نثری اور شعری تخلیقات    اشکوں میں رعنائ / برف میں lipti آگ / منوتی / بستیاں آباد / صحرا میں اذان / اسم اعظم پڑھ لیا کرتا ھوں میں /   پر معروف شخصیات کے تبصرے بھی شامل ھیں
مجھے خوشی ھوگی اگر آپ ایک صفحه پر مشتمل میری  اس شاعری  پر کچھ لکھیں جو‌ آپ فیس بک پر پڑھ چکے ھیں تاکہ اسے کتاب کی زینت بنا سکوں اردو‌ میں لکھی یہ تحریر مجھے  اگلے هفتے تک what's aap  کر دیں
خیراندیش
نجف علی شاہ بخاری
( ایم‌ فل اردو سکالر )
ریزه نجف محله سادات بھکر  پنجاب 03336841024
Syednajafalishah@gmail.com

                ***********

یہ پیغام( بلکہ میرے لیئے ایک استاد شاعر کا حکم کہوں تو زیادہ خوشی ہو گی )
ملا سو ہم نے جرات کی اس رائے کی . جو کہ ذیل میں پیش ہے .
              ***********
میں آج تک نجف علی شاہ صاحب سے کبھی نہیں ملی ...میں نہیں جانتی وہ کس عمر کے ہیں کیا کرتے ہیں اور کس شہر کے رہنے والے ہیں . نجف صاحب سے میرا تعارف فیس بک پر ہوا .
جب انہوں نے مجھے اپنے کام پر تبصرے کے لیئے کہا تو مجھے یقین ہی نہیں آیا . کہ اتنے استاد شاعر اور لکھاری پر میں کیا لکھ سکتی ہوں . یہ تو میری اوقات ہی نہیں . لیکن ان کے اصرار پر ان کا دل رکھنے کو   یہ جسارت کرنے کا ارادہ کر لیا ..
ان کی شاعری اور خیالات پڑھنے کا موقع بھی مجھے فیس بک پر ہی ملا .
تو معلوم ہوا زندگی بھر کے تجربات اور مشاہدات کا نچوڑ ان کے الفاظ سے ٹپکتا ہے. انکی تحریریں پڑھ کر  ایک معتبر، ذہین، حساس اور ہمدرد سے انسان کی شبیہہ زہن میں اتر آتی ہے .
جو خواب تو دیکھتا ہے لیکن حقیقت کے حصار میں رہتے ہوئے.  وہ خود کو خوابوں میں گم نہیں  ہونے دیتے . بلکل اس تتلی کی طرح جو اڑتی تو ہے لیکن اس کے پاوں سے بندھی ڈور اسے اس ڈور کی لمبائی سے آگے جانے نہیں دیتی .
میں ذاتی طور پر نجف علی شاہ کے کلام کو بہت پسند کرتی ہوں . اور ان کے خیالات سے بہت کچھ سیکھتی بھی ہوں .
آپ کے لیئے بہت ساری دعاوں اور نیک  تمناؤں کیساتھ آپ کی ان کامیابیوں کے لیئے بھی پرامید ہوں جو صدقہ جاریہ بن کر دونوں جہانوں میں آپ کو سرخرو کرینگی . انشاءاللہ
اللہ پاک آپ کو لمبی عمر ایمان ،عزت اور صحت کیساتھ عطاء فرمائے. آمین
ممتازملک. پیرس

مائے نی مائے میرے گیتاں دے۔۔۔ انتخاب۔ نصرت فتح کا گایا کلام

انتخاب
ممتازملک
----؛
مائے نی مائے ' میرے گیتاں دے ' نیناں وچ ' برھوں دی ' رڑک پوے
ادھی ادھی راتی ' اٹھ رون موئے متراں نوں ' مائے سانوں ' نیند نہ پوے

بہہ بہہ ، شوگندھیاں وچ ' بنھاں پئے چاننی دے ' تاں وی ساڈی ' پیڑ نہ سہوے
کوسے کوسے ساھاں دی میں ' کراں جے ٹکورمائے ' سگوں سانوں کھان نوں پوے

آپے نی میں بالڑی ھاں ' ھالے آپ متاں جوگی ' مت کیہڑا ' ایس نوں دوے
آکھ سونی مائے ایہنوں ' رووے بلھ چتھ کے نی ' جگ کیتے سن نہ لوے

آکھ سونی کھائے ٹک ' ھجراں دا پکیا ' لیکھاں دے نے پٹھڑے توے
چٹ لئے تریل نوں وی ' غماں دے گلاب توں ای ' کالجے نوں حوصلہ رھوے

کھڑیاں سپیریاں توں ' منگاں کونج میل دی میں ' میل دی کوئی کنج دوے
کیھڑا ایہناں غماں دیاں ' روگیاں دے دراں اتے ' وانگ کھڑا جوگیاں رھوے

پیڑے نی پیڑے ' ایہ پیار ایسی تتلی ھے ' جیہڑی سدا سولی تے بہوے
پیار ایسا بوڑھ ھے نی ' جہدے کولوں آشنا وی ' لکھاں کوساں دور ھی رھوے

پیار اوہ محل ھے نی ' جیہدے وچ پنکھوواں دے ' باجھ کجھ ھور نہ رھوے
پیار ایسا آلھنا ھے ' جہدے وچ وصلاں دا ' رتڑا نہ پلنگ ڈھوے

آکھ مائے ادھی ادھی ' راتی موئے متراں دے ' اُچی اُچی ناں نہ لوے
متے ساڈے مویاں پچھوں ' جگ ایہ شریکڑا نی ' گیتاں نوں وی چندرا کہوے
کلام ،،،شیو کُمار بٹالوی

بدھ، 16 اگست، 2017

جاگیر سمجھ کر ۔ سراب دنیا



جاگیر سمجھ کر   
 (کلام/ممتاز ملک۔پیرس )                          

مذہب کو اپنے باپ کی جاگیر سمجھ کر
رسوا ہوئے ہیں تجھ کو کوئی پیر سمجھ کر



اک روز کوئی ہاتھ مٹا ڈالے نہ ہمکو
دیوار پہ لکھی ہوئی  تحریر سمجھ کر


چپکے سےکسی کونےمیں ہونےکےنہیں ہم
مقتل کو ہی انسان کی تقدیر سمجھ کر


مانا میرے حالات کے پلٹے کئی منظر
خوش ہو نہ انہیں پاوں کی زنجیر سمجھ کر


پی لیتے ہیں یہ سوچ کے ہر تلخ دوا بھی
میٹھی ہے کہیں اسکی تو تاثیر سمجھ کر


منزل کا پتہ اسکے ہی ہاتھوں سے ملا تھا 
چھوڑ آئے تھے جسکوکوئی راہگیر سمجھ کر


ممتاز چلے آئے ہیں محفل سے کبھی کے
ہم بھی دل آوارہ کی تحقیر سمجھ کر

                    ..........                      

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/