


1۔ مدت ہوئ عورت ہوۓ ۔ ممتاز قلم۔ 2۔میرے دل کا قلندر بولے۔ 3۔ سچ تو یہ ہے ۔ کالمز۔ REPORTS / رپورٹس۔ NEW BOOK/ نئ کتاب / 1۔ نئی کتاب / 2۔ اردو شاعری ۔ نظمیں ۔ پنجابی کلام۔ تبصرے ۔ افسانے۔ چھوٹی چھوٹی باتیں ۔ کوٹیشنز سو لفظی کہانیاں ۔ انتخاب۔ نعتیں ۔ کالمز آنے والی کتاب ۔ 4۔اے شہہ محترم۔ نعتیہ مجموعہ 5۔سراب دنیا، شاعری 6۔اوجھلیا۔ پنجابی شاعری 7۔ لوح غیر محفوظ۔کالمز مجموعہ
بیوی کی شاپنگ ..
ممتازملک. پیرس
بھئی جلدی کرو مجھے دیر ہو رہی ہے سٹور میں دال کا پیکٹ، ہاتھ گاڑی میں رکھتے ہوئے وہ جلدی سے سودے کی لسٹ کو پڑھتے ہوئے گھی کا ڈبہ اٹھا رہی تھی کہ میاں کی آواز سنکر بولی بس بس ہو گیا
فون کی گھنٹی بجی تو میاں نے کان سے لگا کر چلتے چلتے دوست سے بات کی
ارے یار کچھ نہیں تمہیں تو پتہ ہے ان عورتوں کا ،
"شاپنگ "کے لیئے دکان میں گھس جائیں تو نکلنے کا نام نہیں لیتیں ....وہ بات کرتے کرتے دکان سے باہر نکل گیا اور بیوی کے کان میں ایک لفظ سیسہ پگھلا گیا
گھر کا دال چاول گھی مرچیں اور بیوی کی "شاپنگ ".......
سو لفظوں کی کہانی
ہاتھوں پہ جس کے سارے زمانے نے بیعت کی
اپنے ہی اس کے ہاتھوں مسلماں نہ.ہو سکے
کیسا ہے گل فروش کہ گل تو بہت سے ہیں
ان کے سنبھالنے کو جو گلداں نہ ہو سکے
رحمت کا صبح و شام جو بیغام لا رہا
اس کے لیئے ہی رحم کا سماں نہ ہو سکے
اس.شہر کی فضاؤں میں رقصاب رہے گی موت
جو اپنے رہنماوں پہ حیران نہ ہو سکے
ہر روز سانحات مقدر ہیں ان کے جو
اپنے کیئے پہ سالوں پشیماں نہ ہو سکے
قاتل کھڑے ہیں ایسے جنازے میں صف بصف
ممتاز ان سے بڑھ کے نگہباں نہ ہو سکے
عبادت
ممتازملک.پیرس
گلی میں ایک واٹر پمپ کی ضرورت ہے.
محلہ پیاس سے مر رہا ہے .
پڑوس میں سیریل حاجی صاحب سے درخواست ہے کہ دو لاکھ کا عمرہ پھر کرلیا بھائی اگلے مہینے یہ ایک لاکھ تیس ہزار کا پمپس لگوا دو .
استغفار کہہ کر حاجی صاحب نے اپنے گھر کا دروازہ بند کر لیا ....
پڑوس میں سیریل حاجی صاحب سے درخواست ہے کہ دو لاکھ کا عمرہ پھر کرلیا بھائی اگلے مہینے یہ ایک لاکھ تیس ہزار کا پمپس لگوا دو .
استغفار کہہ کر حاجی صاحب نے اپنے گھر کا دروازہ بند کر لیا ....
وہ ملا قریب رگ گلو
ممتازملک. پیرس
واہ اے مولا
ہم تجھ سے کتنی محبت کرتے ہیں . پہلے ہم تجھے اونچا اور خود کو نیچا رکھ کر گڑگڑایا کرتے تھے اور تو ہم پر کرم فرما دیتا تھا . بلکل ایسے ہی جیسے ماں کے قدموں میں بچہ اپنی ہر غلطی سے معاف کر دیا جاتا ہے . اور آج....
ہارے تاریک دل تیرے گھر سے بلند یوٹلوں میں بڑے بڑے چراغوں کے روشنی میں جب چاہے تجھے نیچے منہ کر کے جھانک لیتے ہی اور سوچتے ہیں کیا مقدر ہے ہمارا ...
ہم تو اپنے ہوٹل کے کمرے سے خدا کے گھر میں جھانک لیتے ہیں . واہ واہ واہ واہ . ... تو وہاں کیا ڈھونڈنے جاتے ہیں پھر
یہ چراغاں ،یہ بلند و بالا عمارتیں ،اور خریدوفروخت کی تیزی ...
یہ ہی رہ گیا نا جبکہ خدا تو میری شہہ رگ کے پاس میری ہر سانس کیا، سوچ سے، تصور سے بھی قریب موجود ہے..
جسے ڈھونڈتا تھا میں کو بکو
وہ ملا قریب رگ گلو
ہم اس قدر منافق ہیں کہ سامنے گلے ملتے ہیں اور پیٹھ میں یہ یاد کر کے خنجر گھسیڑ دیتے ہیں کہ اس نے دس سال پہلے مجھے یہ کہا تھا، وہ کہا تھا ..
لیکن ہر مہینے تیرے در کا یہ چراغاں بھی دیکھنے آتے ہیں ،تیرے گھر سے اونچی عمارت میں کھڑکی سے تیرے گھر پر جھانکتے بھی ہیں .
جبکہ سوچیں تو پڑوس کے گھر میں جھانکنا بھی بے ادبی ہے ،جرم ہے ، لیکن خیر" اللہ معاف کرنے والا ہے" کہتے ہوئے ہم یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ اللہ ہی سزا دینے والا بھی ہے، پکڑ کرنے والا بھی ہے،الٹ دینے والا بھی ہے ،
ہر نئے ڈیزائن کا جبہ ، عبایا اور نت نئے ڈیزائن کے حجاب، نہ خریدنا بھولتے ہیں نہ پہننا . اور ہاں سونے کا زیور اگر اللہ کے محلے سے نہ خریدہ تو کہاں برکت والا ہو گا . ..
ہر سال حج بھی ضرو کرنا ہے ان نظاروں میں کھونے کے لیئے،
حج بدل.. وہ کیا ہوتا ہے ؟
لو اب کسی فقرے کو بھیج کر ہمیں کیا فائدہ ..کیا پتہ ہمارے لیئے دعا کرے نہ کرے ..اور ویسے بھی اپنے پلے سے حج کرے،عمرہ کرے، ہم نے کوئی ٹھیکہ اٹھا رکھا ہے ..
ویسے ہم ہر مسجد میں ہر مہینے کوئی نہ کوئی راشن بھی تو سٹاک میں بھجوا دیتے ہیں . اس لیئے ہمیں تو اللہ کے ہاں منافق کی فہرست سے کھلی خارجیت ملی ہوئی ہے .
اب اللہ کے نام پر اتنا مال خرچ کرتے ہیں تو کوئی تو رعایت ہماری بھی بنتی ہی ہے، اللہ سے تعلق داری کے فاضل نمبرز....
اب ہم در سے جائیں یا سر سے ہمیں سب اجازت ہے ....
ہمارے پاوں بھی اس اللہ کے گھر سے اوپر ہیں، دعائیں قبول نہنہونے کا گلہ کرتے ہیں ، یہ سوچے بنا
کہ ماں کے سر سے بھی پاوں اوپر ہو جائیں تو قبولیت کا در بند ہو جاتا ہے ...
جانے دیں میں توپاگل ہوں 😢😢😢😢
ممتازملک. پیرس
3 روز کی ہماری ان تھک محنت ہمارا حوصلہ لیکن 28 مئی 2016 یوم خواتین اور یوم تکبیر کے موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی خواتین ونگ کی صدر محترمہ روحی بانو صاحبہ نے عید میلہ کے عنوان سے ایک مینا بازار کا اہتمام کیا.
اور معروف سوشل ورکر محترمہ روحی بانو صاحبہ کی کتنی کمال محنت ہے. ہم اس کا بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں . جو ایک کامیاب عید میلہ کی صورت سامنے آئے . جس کا انعقاد خاص طور پر یوم تعبیر اور خواتین کے عالمی دن کے موقع پر کیا گیا. جس میں پیرس میں موجود تمام معروف متحرک افراد اور برانڈذ نے حصہ لیا .
پاکستانی ایسوسی ایشن " لے فام دو موند" کی صدر محترمہ شمیم خان صاحبہ نے بھی اپنا سٹال لگایا .
جنہیں Best Mother 2016 کا ایواڈ دیا گیا.
خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے بھرپور انداز میں اس میلے میں شرکت کی . جس کی صدر محترمہ روحی بانو صاحبہ تھیں اور مہمان خصوصی سارسل کے میئر کی بیگم مادام شاربے تھیں .
پروگرام میں رنگا رنگ فیشن شو کا انعقاد بھی کہا گیا . جس میں مختلف ڈیزائنرز نے حصہ لیا . خوبصورت کیٹ واک نے سماں باندھا . جس میں نیناں خان صاحبہ کو پہلا انعام ملا . مختلف شعبہ جات سے منتخب افراد کو انعامات دیئے گئے .ممتاز ملک کو بھی بہترین شاعرہ کہہ کر انعام سے نوازہ گیا جو کہ ہم خود کو بلکل بھی نہیں سمجھتے . میزبانوں کی ذرہ نوازی ہی کہا جا سکتا ہے . میلے میں سبھی دوستوں سے ملاقات ہوئی . ایک ہی جگہ پر فوڈ فیسٹیول کا سا مزا بھی ملا . یہ ایک جمنازیم ہال تھا . سو جگہ کی کوئی تنگی نہیں تھی اور انتظامات بھی بہترین تھے . ہم روحی بانو صاحبہ اور شمیم خان صاحبہ اور تمام انتظامیہ کو کامیاب پروگرام کی مبارکباد پیش کرتے ہیں . اور آئندہ بھی ایسے پروگرامز کے منتظر رہیں گے .