ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 16 اگست، 2013

مجھے امید ہے




امید


مجھے امید ہے اک دن اندھیرے روٹھھ جائیں گے
 نئ صبح طلوع ہو گی سویرے مسکرائیں گے

   خراماں اور سبک رفتار ہواؤں کے تھپیڑے ہوں 
  نہ بنکر آندھیاں سر سے چھتوں کو یہ اڑائیں گے 

  چراغاں اب مزاروں کا مقدر ہی نہیں ہو گا  
 محلے اور گلی کوچے  بھی اک دن جھلملائیں گے 

   نئ اب کونپلیں پھوٹیں نۓ پتے اگیں گے اب   
  درختوں کے لبادے  بھی نیا جوبن دکھائیں گے

  نہ پانی کا کبھی لہجہ کہیں سیلاب سا ہو گا 
   بھری ندیاں چلیں گی اور دریا گنگنائیں گے  

ہمارا ہاتھ تو تھاما ہے قدرت نے فراغت سے  
  پسینہ لے کے ماتھے پر قدم آگے بڑھائیں گے   

 بہت ہی جلد  ایسی بھی کوئ صبح طلوع ہو گی 
  جہاں جا کر اندھیرے اب سدا کو منہ چھپائیں گے  

  زرا ہمت کرو مُمتاز کہ اُمید زندہ ہے
  ہمارے کھیت پھر اس شان سے ہی لہلہائیں گے
........................

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/