زندگی کی زلف
تم زندگی کی زلف کو کتنے بھی پیچ دو
سچی گواہیاں بھی سر عام بیچ دو
کر نہ سکو گے مجھ کو کبھی مبتلاۓ خوف
چاہے کسی جگہ بھی میری کھال کھینچ دو
ہم کو اگر نصیب نہیں بارش مراد
وادئ حیا کی خون جگر سے ہی سینچ دو
مقدور بھر جو میری اطاعت نہ ہو قبول
مٹھی میں میرا نامة اعمال بھینچ دو
یا تو میری حیات کا مُمتاز ہو معیار
یا پھر میری حیات کا نقشہ ہی کھینچ دو
کلام/ مُمتاز ملک
..................
سچی گواہیاں بھی سر عام بیچ دو
کر نہ سکو گے مجھ کو کبھی مبتلاۓ خوف
چاہے کسی جگہ بھی میری کھال کھینچ دو
ہم کو اگر نصیب نہیں بارش مراد
وادئ حیا کی خون جگر سے ہی سینچ دو
مقدور بھر جو میری اطاعت نہ ہو قبول
مٹھی میں میرا نامة اعمال بھینچ دو
یا تو میری حیات کا مُمتاز ہو معیار
یا پھر میری حیات کا نقشہ ہی کھینچ دو
کلام/ مُمتاز ملک
..................
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں