ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 6 جون، 2025

بکرا اور قصاب ۔ ہاتھ نہ آئے ۔ اردو شاعری ۔



بکرا اور قصاب

اک معصوم سا بکرا ہے کوئی شیر نہیں ہے 
آپ تو ایسے ڈر کر بھاگے ہاتھ نہ آئے 

کچھ تو سوہنے کی لاتوں محظوظ ہوئے
کچھ تو  کھا کر ٹکر بھاگے ہاتھ نہ آئے

کیا ہیں قصابی ششکے اس دن وی وی آئی پی 
انکو لاؤ  چاہے لڑ کر ہاتھ نہ آئے

اماں باوا بھول چکے  بچے نہیں یاد اب
ایک ہی ورد اس روز برابر ہاتھ نہ آئے

قیمت سن کر چپ سی لگ گئی گونگے ہو گئے
بول رہے تھے فرفر بھاگے ہاتھ نہ آئے

ایک مبارک بھی نہ انکی منہ سے نکلی
کچھ تو حسد سے مر کر بھاگے ہاتھ نہ آئے 

آدھا بکرا بنوا کر دوجے کو لپکے
 چوٹی کوئی سر کر بھاگے ہاتھ نہ آئے 

نقلی بکرے کی شہرت اسپیکر پر
بھاگ گیا کا قصہ لیکر در در بھاگے ہاتھ نہ آئے
 
اتنے دن ممتاز نے رکھی گھاس بچا کر 
آپ کے بکرے  چر کر بھاگے ہاتھ نہ ائے
              ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/