کوزہ گر
تو نے جب چاک پہ پٹخا مجھے مٹی بنکر
اور پھر اس پہ دکھایا تھا ہنر کوزہ گر
مجھکو لگتا ہے اس وجود کے ہر ذرے پر
تیرے ہاتھوں کے ہنر کا تھا اثر کوزہ گر
کتنی شکلوں میں مجھے ڈھالا نکالا مجھ کو
تیرے جادو کی تو قائل ہوں مگر کوزہ گر
بس تو اک روح نہیں پھونک سکا باردگر
جان محسوس ہوئی سوئے نظر کوزہ گر
روح لیکر مجھے جینے کی تمنا نہ ہوئی
ایک مٹی کے لبادے میں بھی ہو جائے بسر کوزہ گر
اب تو یہ یاد نہیں کیوں ہوئے ممتاز کبھی
لے کے ہاتھوں پہ چلے آئے جگر کوزہ گر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں