ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعرات، 22 مئی، 2025

دنیا پر اپنا سکہ جمائیں؟ کالم


      دنیا پر اپنا سکہ جمائیں کیسے ؟
      تحریر: (ممتازملک ۔پیرس)


اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر صدی  میں ایک وقت ایسا ضرور آتا ہے جب قوموں کو اس بات کا موقع قدرت دیتی ہے کہ وہ اپنے راستے متعین کریں ۔ ایسا ہی ایک تاریخی وقت آج پاکستان ہندوستان کی جنگ کی صورت میں قدرت نے نہ صرف پاکستان کو عطا کیا کہ وہ اپنے راستوں کو متعین کرے ، دنیا پر اپنے آپ کو ثابت کرے بلکہ ہندوستان کی ان قوموں کو بھی یہ موقع دیا ہے  جو دہائیوں سے اپنی آزادی کے لیئے جدوجہد کر رہی ہیں، ذلیل ہو رہی ہیں ، مار کھا رہی ہیں، جن کے بچے امان میں نہیں، جن کی بیویاں بیٹیاں  برہنہ کر کے سڑکوں پر دوڑائی جا رہی ہیں، جن کے جوانوں کو شہید کیا جا رہا ہے، جب دل کرتا ہے بنیا اور ہندو سماج ان کو  اپنی تلواروں کے سائے میں رکھ کر اپنے ہاتھ ان معصوم نہتے  لوگوں کے خون سے رنگتا ہے۔ کبھی ہولی کھیلتا ہے اور کبھی ان کے لہو سے دیوالی کے دیئے جلاتا ہے۔ وقت نے ثابت کیا کہ جب بھی اس خطے میں ہندو حکمران ہوئے، انہوں نے ہمیشہ اپنے نیچے باقی قوموں کو ذلیل اور خوار کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔  آج کی اس جنگ نے ثابت کیا کہ دنیا میں علم اور ٹیکنالوجی یہی دو چیزیں آپ کا زور بھی دکھائیں گی اور آپ کو کامیاب بھی کریں گی۔  دنیا میں آپ کی سربلندی اس کے سوا اور کچھ نہیں۔  آج آپ کو چائنہ کے سنگت میں چائنہ کی تعلیمی فارمولے کو اپنانا ہوگا ۔ یہ بات یاد رکھیئے ہم رٹے رٹائے سسٹم کے اندر اپنی جس نوجوان نسل کو تخلیق کر رہے ہیں۔ وہ تباہی کا ایک گڑھ ہے اور کچھ نہیں۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ چائنہ کے ساتھ مل کر اس پروگرام کے اوپر عمل کیا جائے جہاں پر ان کے معصوم بچے  چار اور پانچ سال کی عمر کے بچے سکولوں کے اندر کیا  پڑھائے اور سکھائے جا رہے ہیں۔وہ   اپنی زبانوں میں  نہ صرف پڑھائے جاتے ہیں بلکہ ان کو اپنے ہی ملک اور دنیا  کی ضرورت کی سکلز کے لیئے تیار کیا جاتا ہے۔ انہیں ہنر مند بنایا جاتا ہے اور زبردستی نہیں بنایا جاتا یہ دیکھا جاتا ہے کہ کون سا بچہ کس چیز کی دلچسپی لے کر اس دنیا میں آیا ہے۔  بے شک دنیا میں آتے ہوئے ہم اپنی پسند ناپسند ، اپنے ہنر ، اپنے ساتھ لے کر آتے ہیں۔ ضرورت ہوتی ہے صرف اس ہنر کو  سمجھنے اور اسکی آبیاری (پالش) کرنے کی. اور اس کے مطابق اپنے لیئے اچھے استاد منتخب کرنے کی.  پاکستان کو اس وقت شدت سے ضرورت ہے کہ اپنے بچوں سے ابھی سے اسی وقت سے پچھلے سارے سسٹمز کو، پچھلی ساری کی ساری تعلیمی ڈگریوں کو اور پچھلے سارے نصابوں کو رد  کر انہیں ردی میں بیچ دیں۔ انہیں نالے میں بہائیے۔  جنہوں نے صرف یہاں کلرک پیدا کیئے،  جہاں بے روزگار پیدا کیئے ۔نالائق اور نکمے اور بوٹی مار پیدا کیئے ۔ آج کا بچہ کوئی کھانا پکانے میں دلچسپی رکھتا ہے،  تو اسے شروع سے کھانے پکانے کی سکل کو جاننے کے بعد اس میں جانے دیا جائے۔  استاد یہ طے نہیں کرے گا کہ تم نے کیا سیکھنا ہے ۔ شاگرد کو خود یہ موقع دیا جائے گا کہ وہ کیا سیکھنا چاہتا ہے ۔ لڑکا ہو یا لڑکی  جب چار پانچ سال کے بچے کھیل کھیل میں اپنی توجہ اپنے دلچسپی کو ثابت کرتے ہیں کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں۔  کسی کو کھانے پکانے میں دلچسپی ہے۔  لڑکا ہے یا لڑکی اس سے باہر نکل کر یہ بات دیکھیئے کہ وہ کس چیز میں دلچسپی رکھتا ہے۔  کیا وہ بالوں سے کھیلتا ہے،  بالوں کی کٹنگ میں دلچسپی رکھتا ہے؟  کیا وہ گاڑی توڑنے اور جوڑنے میں دلچسپی رکھتا ہے؟ کیا وہ موٹر سائیکلوں میں دلچسپی رکھتا ہے؟ کیا وہ انٹرنیٹ کے اوپر بٹن کے ذریعے کھیل میں دلچسپی رکھتا ہے؟ کیا وہ گیمز بنانے میں دلچسپی رکھتا ہے؟ ہر بچہ اپنی دلچسپی کو آپ کے اوپر واضح کر دے گا، کہ وہ کمپیوٹر کے پروگرامز میں دلچسپی رکھتا ہے؟  کیا وہ جہاز اڑانے میں دلچسپی رکھتا ہے؟ کیا وہ وردی پہننے میں دلچسپی رکھتا ہے؟ کیا وہ گنز اور ہتھیاروں  کے ساتھ کھیلنا پسند کرتا ہے؟ اپنی قوم کے بچوں کو ہمیں ان کی پیدائشی صلاحیتیں جو وہ  لے کر پیدا ہوئے ہیں اس کے مطابق ڈھالنا ہوگا،  اور یہی کسی قوم کی کامیابی کی بنیاد ہیں۔  یہ بات آپ کو اگر سیکھنا ہے تو چائنہ کے تعلیمی سسٹم سے سیکھیئے کہ آج وہ اپنے چھوٹے بچوں کو کیسے تربیت کر رہے ہیں کہ ہر بچہ 15، 16 سال کی عمر تک آتے آتے نہ صرف برسر روزگار ہو چکا ہوتا ہے۔ کمال کا باصلاحیت ہو چکا ہوتا ہے،  بلکہ اپنے ملک کے لیے بہترین اثاثہ بن چکا ہوتا ہے۔  تو ضرورت ہے اپنے قومی نصاب پر فورا توجہ دیجیے پرانے نصابوں کو جو گل سڑ چکا ہوا ہے ۔ جو آج آپ کو انگریزی کے صرف رٹے لگانے پہ مجبور کر رہا ہے۔ اس سے باہر نکلیں۔  زبان کو زبان سمجھ کر ضرور سیکھیئے ۔ مختلف زبانیں سیکھیئے ۔ سب سے پہلے اپنے پڑوس کی زبانیں سیکھئے تاکہ کل جب ان سے واسطہ پڑے تو آپ انہیں اپنی بات سمجھا سکیں اور ان کی یہ بات سمجھ سکیں اور اگر وہ آپ کے لیئے کہیں خطرہ بننا چاہیں تو آپ فوری وقت رہتے اس خطرے کو بھانپ سکیں اور اس کا تدارک کر سکیں۔
 لیکن یہ بچہ خود طے کرے گا کہ وہ کونسی زبان سیکھنا چاہتا ہے ۔ انگریزی ، ہندی ، فارسی ، چائنیز ، فرینچ ، اٹالین ، جرمن ، زبانوں کے میدان کھلے رکھیئے ۔ لیکن زبانوں کو سکھانے کے لیئے اچھا ماہر استاد ہر سکول میں موجود ہونا چاہیئے ۔ اس کے لیئے کمپیوٹر پر موجود زبانوں کے مختصر اور بہترین کورسزز اساتذہ کی نگرانی میں یوٹیوب پر بلا معاوضہ دستیاب ہیں۔ ان سے استفادہ کیجیئے۔ والدین کو اس سوچ سے باہر نکلنا ہو گا کہ آ جا کر بس ڈاکٹر اور انجینئر ہی بننا ہے، چاہے بچہ اس کے لیئے اپنا مزاج موزوں سمجھتا ہے یا نہیں ۔ دنیا میں اس کے علاوہ بھی  شعبہ جات کے میدان کھلے ہیں ۔ اپنے بچے کو وہ شعبہ بخوشی چننے دیجیئے جس میں قدرت اسے خود لانا چاہتی ہے۔ 
آپ کے بچے کو آج یہ طے کر کے بڑا ہونا ہے کہ 15 سے 20 سال کی عمر تک اس کو صاحب روزگار بھی ہونا ہے۔ اس کو اس دنیا کے لیئے کارآمد فرد بننا ہے۔ آج ہی سے شروع کیجئے اپنی قومی نصاب کو چائنہ کے قومی نصاب کی رہنمائی لیتے ہوئے بدل دیجئے۔  وقت بدل چکا ہے۔  خود کو بدل لیجئے۔  دنیا نے اس چند روزہ پاک بھارت جدید ترین جنگ میں پاکستان کی علمی اور مہارتیں میدان میں برتری سے اپنے رویے سے عملی طور پر یہ ثابت کر دیا ہے کہ  یہ وہ علم والوں کو اور طاقت والوں کو سلام کرتی ہے ۔ آئیے ہم اپنا محاسبہ کریں۔ اور روایتی سوچوں اور معیار سے باہر نکل کر اس جدید علمی اور قابلیت کے میدان میں اپنا سکہ جمائیں ۔ 
               ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/