مدینے والے
(کلام/ممتازملک۔پیرس)
میرے سرکار کی چاہت میں مجھے موت آئے
خواہش مومن و امی ہے مدینے والے
بن کے میں خاک اڑوں تیرے کسی زائر کی
قطرہء آب جھٹکتے پروں سے طائر کی
جو تیرے در کے مجاور ہیں بڑا ہے رتبہ
بادشاہ بھی تیرا کمی ہے مدینے والے
خواہش مومن و امی ہے مدینے والے
تیرے پوشاک کے پیوند کی قسمت اچھی
تیرے ہاتھوں سلے ان ٹکڑوں کی قیمت اچھی
تیرے جوتے کے مقدر پہ بھی رشک آتا ہے
تیری دستار کا دمی ہے مدینے والے
خواہش مومن و امی ہے مدینے والے
رات بھر کی وہ نمازوں کا قیام
دن کے روزے تو نام کا وہ طعام
بخششیں مانگتے سجدوں کی طوالت کو سلام
کتنا بے مثل صلہ رحمی مدینے والے
خواہش مومن و امی ہے مدینے والے
۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں