ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

منگل، 27 مئی، 2025

روداد میلہ یوم پاکستان۔ رپورٹ





ایک میلہ سو ٹھیکیدار

ایک خاتون تو گھر بیٹھے اپنے مردانہ واقفان کے ذریعے ہی نہ صرف میلے کی ہیروئن بننے میں ایڑھی  چوٹی کا زور لگا چکی ہیں .بلکہ دو تین خوشامدی خیالی قصیدے میلے سے پہلے ہی اسکی کامیابی پر اور ہمارے نئے سفیر محترم معین الحق صاحب کی شان میں لگا چکی ہیں . چور دروازے سے جا جا کر پھول کیک اور قصیدوں کی  پٹی ان کی آنکھوں پر باندھتی رہی . تاکہ ہم اپنے ان کاموں کے قصیدوں کا زور ان کے کانوں میں پھونکتی رہی جس کا ایک ورک بھی کتابی شکل میں  کسی نے کبھی نہیں  دیکھا  جس کی وجہہ شہرت  ہی لوگوں سے رقوم اور فائدے لیکر ان کے قصیدے لکھنا ہے . معصوم خواتین کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر کے دو نمبر عزت کمانا ہے .جبھی تو ان کی  عظیم تحریریں پچھتر فیصد قصیدوں پر ہی مبنی ہیں. دوسروں کو اس حد تک اپنی چکنی چپڑی باتوں سے برین واش کر کے مجبور کر دینا کہ وہ ان کے کہنے پر ہی . .دن کورات اور رات کو دن کہنے پر مجبور ہو جائے ....
بھئی اب اتنا مکھن ہو گا تو کون کافر نہیں پھسلے گا .
یہ وہی بدنام زمانہ  آڈیو  سکینڈل میں ملوث باجی ہیں جو ہر بار نئی اور معصوم خواتین کو پھانس کر ان کے ساتھ کسی تنظیم یا گروپ کا فیتہ کاٹتی  ہیں. اس ڈرامے خے لیئے بھی لازمی یہ ہے کہ صدر وہ خود ہونی چاہئیں اور ان نئی ناتجربہ کار معصوم خواتین سے اپنے لیئے قصیدے لکھوا کر ان کو ایسا روپ دکھاتی ہیں کہ وہ انہیں کک آوٹ کر کے چلتی بنتی ہیں یا یہ  دو ماہ میں  انہیں دودہ سے بال کی طرح نکال باہر کرتی ہیں کسی سوال کے پوچھنے یا حساب  کتاب کرنے کے جرم میں .
قصیدے کے بدلے ہماری ایمبیسی ان خاتون  کو سرکاری خزانے سے کس خدمت کے عوض دو ہزار یا پانچ ہزار یورو کی گرانٹ عنایت کرتی ہے . آج تک ہمیں  نہ اس کا جواب ملا نہ سمجھ  آسکی .
وہ کون سا کام ہے جو فرانس کی ایک لاکھ سے زیادہ کی پاکستانی کمیونٹی کو نظر نہیں آیا لیکن ہماری ایمبیسی کے کچھ خاص افراد کو نظر ا جاتا ہے . وہ سب جادو گر سلمان سرمہ دار آنکھوں والے سفارتخانہ اہلکار کون ہیں جو اس عورت سے کس قسم کے تعلقات رکھتے ہیں . جسے ان کے نامعلوم کاموں پر حصہ لیئے بنا ہی کبھی اسناد اور کبھی اعزازات سے گھر بیٹھے ہوئے  نوازا جاتاہے .  ہمیں آمدید ہے کہ پاکستانی سفارتخانہ ان تمام کالی بھیڑیں کو بے نقاب کریگا اور اور ہمارے سوالوم کا کھلے دل سے جواب دیگا . یا پھر ان چور راستوں کو اعلانیہ کنفرم کر دیگا کہ ہم سبھی پاکستانیوں  کو وہی سارے اعمال کرنے ہونگے جو یہ خاتون کرتی ہے  ہم سب وضاحت کے منتظر ہیں .
..
فائنل ریہرسل کے  لیئے جب سب حصہ لینے والو کو پاکستان ایمبیسی بلایا گیا . تو وہان ناچتے گاتے والے سبھی بچوں کو خوب تالیاں بجا کر داد دی گئی . محترم قمر بشیر صاحب شاید موبائل کے استعمال کے زیادہ ہی دلدادہ ہیں وہ مسلسل موبائل پر مصروف رہے .  ان  کو.مہمانوں کی آمد یا رخصتی  سے کوئی  دلچسپی نظر نہیں آئی . جبکہ بظاہر ہماری رائے ان خک بارے میں بہت اچھی ہے . 
بڑے شوق سے گانے والوں ناچنے والوں کی ویڈیوز بھی بناتے رہے . تلاوت کلام پاک کی تیاری کی کسی کو.مکوئ ضرورت محسوس نہیں ہوئی . اور میری نعت پروگرام کی محنتی آرگنائزر روحی بانو صاحبہ نے شامل کی تھی . اس کا عالم یہ تھا  . کہ جیسے ہی میں نے نعت پاک کے لیئے مائیک لیا  تمام موجود خواتین و حضرات یوں  منہ موڑ کر تتر بتر ہو گئے . جیسے اعوذ کے پڑھنے پر شیطان بھاگ جاتے ہیں ھھھھھھھ جی ہاں مذاق کے علاوہ سچ مچ یہ ہی دیکھا میں نے .
تلاوت کلام پاک ہوئی ہی نہیں . شاہدہ امجد صاحبہ کی پر زور درخواست پر انہیں حمد کے لیئے تمام لسٹ مکمل ہونے کے بعد خوب سفارشوں پر  شامل  کیا گیا.   جسے موصوفہ نے اپنے پوسٹر بنوانے میں ایمبیسی کی پرزور فرمائش لکھوا کر نہ صرف ایمبیسی پر جھوٹ باندھا بلکہ نعت اورحمد جیسی مقدس  اصناف کی بھی توہین کی . محض ذاتی نام و  مود کے لیئے آج کل فیشن بن چکا ہے کہ اکضر خواتین نہ تو نعت سیکھتی ہیں نہ اردو تلفظ کی پرواہ کرتی ہیں بس انے وائی جہاں دل کیا . موقع نظر آیا . کوئی واقف اور سفارش کرنے والا نکرا نظر آیا تو فورا پرچیاں لکھیں ،موبائل پر میسیج  ہوئے اشارے بازیاں ہوئیں اور منت ترلا خر کے مائیک حاصل کیا گیا . وہیں سے موبائل ہر تصویں اپ لوڈ ہوئیں اور رات کی رات میںنان پاکستان میں بیٹھے نیٹ ماسٹرز سے (جنہیں ہر مہینے منتقلی بھجوائی جاتی ہے ) کے ذریعے من چاہی فرمائشی خبر بنوا کر لگا دی جاتی ہے .واہ واہ.واہ کتنا آسان.ہے نا مشہور ہونا آج پیسے لگا کر ...ایک وہ بیوقوف لوگ جو تیس تیس سال سے حمد و نعت پڑھتے ہیں لیکن پھر بھی  پچاس بار ریہرسل کرتے ہیں انہیں تو پتہ ہی نہیں کہ بھائی مشہوری کیسے کروائی جاتی ہے .
جبکہ نعت رسول مقبول کی سعادت مجھے (ممتازملک ) کو حاصل ہوئی .  خدا کے لیئے رپورٹ تو ایمانداری سے سچی دیا کیجیئے
ایک ہفتے سے پروگرام کے بارے میں ایسی ہی من گھڑت اور جھوٹی خبریں یہ سوچ کر پڑھ رہی ہوں کہ شاید کسی کو خود ہی شرم آ جائے . اور خود ستائشی کا ڈرامہ ختم کر دے .
اللہ ہی معاف کرے ہمیں
سنگر آریش ارمان جنہوں نے پاکستان فیسٹیول فرانس میں فری میں پرفارمنس کی تاکہ پاکستان کا نام روشن ہو۔ لیکن اسے عزت کیا شاباش تک نہ دی گئی . نہ ایکبار باہر جا کر آنے پر بیٹھنے کی جگہ دی گئی .
امیش احمد ایک چمکتا ہوا نوجوان ستارہ جسے پندرہ لوگوں کے سامنے گوایا  گیا . اور کسی بھی باصلاحیت فنکار کی توہین ہے یہ.
پاکستانی سفارت خانہ پیرس کی سر پرستی میں بزنس مین کمیونٹی کے مالی تعاون سے یہ پروگرام آرگنائزر کیا گیا . جس کی مین آرگنائزر تھین محترمہ روحی بانو صاحبہ. جس کا نام کسی بھی اعلی ظرف شخصیت نے ابھی تک پھوٹے منہ بھی  نہیں لیا . یہ فیملیز صرف اور صرف روحی بانو  صاحبہ اور ہم سب خواتین کی دعوت پر
گھر سے باہر نکلی تھیں مرد ٹھیکیداروں  کے کہنے پر تو انکے گھر کا کوئی ایک  فرد  تک میلے میں نہ پہنچا . پھر بھی ہر ایک اپنے سر سہرا باندھ رہا ہے . ہم حصہ لینے والوں کے لیئے کوئی کرسی تک بیٹھنے نہ رکھی گئی . ایک بار اٹھ  کر ہال سے باہر گئے تو جگہ ختم
خواتین کے لیئے بیٹھنے کا کوئی مناسب انتظام نہیں تھا. یہ خرابی بیٹھنے کا انتظام کرنے والوں کی تھی. ہاف ٹو ہاف ہال کرسیاں  لگا کر بیچ میں ریڈ کارپٹ ڈال کر ہال کو ڈیوائڈ کیا جاتا.  تو واپس جانے والے لوگ بھی پروگرام انجوائے کرتے .  
مرد حضرات جو آرگنائزر ہونے کا.دعوی کرتے رہے ان کے ذریعے سب سے پہلے سٹال.بک کروانے والے گھنٹو خوار ہوئے . اور توزھی بانو صاحبہ کی مداخلت سے انہیں سٹال مل پائے جبکہ اس کی ایڈوانس ادائیگی بھی کی جا چکی تھی . پھر ہاں کے اندر پروگرام کروانا پڑا تو وہاں ہال کے  اپنی موڈ دو ڈھائی سو کرسیوں کے سوا کوئی فاضل خرسیاں موجود نہیں تھیں جن کا کئی صاحبان نے بندوبست کرنے کا دعوی کیا تھا . نتیجہ ہاوس فل ہال میں مردوں گھنٹوں کھڑے رہنے یا واپس جانے پر مجبور ہوئے . پھر اس سے بڑا بلنڈر اس وقت ہوا جس وقت  عزت ماآب سفیر پاکستان پارک میں   تشریف  لائے تو ان کے رفقاء نے میں آرگنائزر کے ساتھ کوئی کوآرڈیشن نہیں دکھائی . بلکہ ایک.سیاسی پارٹی کے ٹولے نے سمجھو اس پروگرام کو سیاسی پارٹی کا پروگرام ثابت خرنے کے لیئے انہیں.اپنے حصار موجود م کے لیا . اور محترم سفیر گویا ان کے ذاتی مہمان تھی میلے  میں.انکی پاکستانی  حیثیت کو.ایک طرف رکھ دیا گیا . بیگم صاحبہ بھی تشریف لائیں تو ان کیساتھ میں ایک مخصوص گروپ نے یہ ہی کام کیا . آرگنائزر نے انہیں جو احترام سے خوش آمدید کہنا تھا اس پر خوب پانی پھیر دیا گیا . اس میں ایمبیسی کے عملے کی اپنی کوتاہیاں بھی خوب دکھائی دیں . 
میلے میں کھانے پینے کے جو میز کرسیاں لگائی گئیں تھیں . ان کے لگوانے والے کی عقل میم یہ بات کہیں نہیں آئی کہ جو کچھ یہاں کھایا جائیگا اس کا کچرا پھینکنے کے لیئے بھی خاطر خواہ انتظام ڈسٹ بن کی صورت جگہ جگہ ہونا چاہیئے. لیکن ہزاروں.لوگوں کی آمد کے میلے میں کوئی ڈوٹ بن.موجود نہیں تھا . بلکہ پروگرام کے آخر میں.ایک صاحب خود ہی ہاتھ میں  کچرے کی تھیلیام.اٹھائے کچرا چنتے دکھائی دیئے 😦
سفیر پاکستان کے آنے کے بعد پروگرام کا باقاعدہ آغاز کیا جانا چاہیئے تھا . جو ہال کے بھرنے سے مشروط ہوتا .
ممتازملک

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/