کبھی دل کے دھڑکنے سے سنا تھا رابطہ ہو گا
میں سایہ ہوں تیرا مر کر ہی جو تجھ سے جدا ہو گا
اکھٹے اب رہیں ہم تم یا پھر قصدا بچھڑ جائیں
جہاں جوڑے بنے تھے اب وہیں پر فیصلہ ہو
بہت سے راز آنکھوں سے جھلک پڑتے ہیں بن چاہے
نگاہوں کے تصادم سے کوئی فتنہ بپا ہو گا
ابھی تو عشق میں ہے تو میری تعریف کرتا ہے
تیرا لہجہ میں دیکھوں گی تو مجھ سے جب خفا ہو گا
متانت اور شرافت جب تیری باتوں سے چھلکے گی
محبت میں جو دیتے ہو یہ حق اس دن ادا ہو گا
زبانی کے جمع خرچے میں کب اخلاص کی لذت
تمہارا قد تمہاری سوچ سے مل کر بڑا ہو گا
میں اپنے حوصلے پہ دشت سارے پار کر لونگی
مجھے ممتاز رہنے دو بھلے سے سے تن جلا ہو گا
●●●