تمہارے ساتھ سنگت ہو گئی ہے
یہی اک ہم سے عجلت ہو گئی ہے
بھلا سا نام تھا وہ دشمن جاں
بھلائے جس کو مدت ہو گئی ہے
ہمیں راس آ گیا ہے سرد لہجہ
ستم سہنے کی عادت ہو گئی ہے
نہیں دل چاہتا ملنا کسی سے
عجب سی اب طبیعت ہو گئی ہے
ہر اک شے میں کمی کرنے لگے ہیں
بہت کم ہر ضرورت ہو گئی ہے
سفر تیزی سے طے ہونے لگا ہے
کٹھن تھی جو مسافت ہو گئی ہے
چھپانا ہے بڑا مشکل عمل کا
دکھاوے کی اجازت ہو گئی ہے
فرشتوں کو بھی دھوکا دے رہی ہے
بڑی مکار خلقت ہو گئی ہے
سند ممتاز ہونے کی ملے گی
اگر صاحب سلامت ہو گئی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں