زندگی میں جو اضطراب نہ ہو
کون جیتا ہے گر جو خواب نہ ہو
میں بھٹک جاؤں یہ ہے ناممکن
ذہن میرا اگر خراب نہ ہو
کچھ تو حاصل ہے اختیار نفس
ورنہ کچھ حاصل ثواب نہ ہو
دل گناہوں سے باز آئے اگر
ایک مدت سے یہ عذاب نہ ہو
بیچ مجبوریاں نہ گر ہوتیں
تو میرا حسن انتخاب نہ ہو
ہم کو گھیرا ہے ان سوالوں نے
جن سوالوں کا کچھ جواب نہ ہو
کچھ کتابیں ہوں اس قدر ممتاز
جس میں گستاخیوں کا باب نہ ہو
۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں