عجب ہے
سنا ہے تو بہت اعلی نسب ہے
نہیں کردار میں عظمت عجب ہے
محبت مسئلہ ہے یار تیرا
تیری بربادیوں کا بھی سبب ہے
اگر پیچھا چھڑا لے اس بلا سے
تو خوش رہنے کی کوشش پاس تب ہے
گھلی ہیں سسکیاں ہر ایک لے میں
یہی اس گیت کا رنگ طرب ہے
نہیں مقبول ہوتی زندگی میں
یہ وہ مانگی دعائے نیم شب ہے
کبھی کرتے تھے صدقہ جو سمجھ کر
مگر وہ آج کل سب کا کسب ہے
لگاتے ہیں ہمارے سامنے اور
پکڑ پائے نہ کوئی وہ نقب ہے
لبوں کا کھولنا ممکن نہیں ہے
میرا منصف شریکو جاں بلب ہے
نہیں لائق وہ اس منصب کے لیکن
جما بیٹھا ہے یہ کیسا غضب ہے
مجھے ازبر تو ہے ممتاز قصہ
بھلا پوری گواہی میری کب ہے
:::::::::::
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں