گھر کر دو
کلام:
(ممتازملک ۔پیرس)
تھک چکی یوں یوں دربدر ہو کر
تم میرے نام کوئی گھر کر دو
تھوڑی عزت وقار دے پاو
چاہتوں کا یہی نگر کر دو
گر صلہ کوئی دینا چاہو تو
اب مکمل میرا سفر کر دو
موت جیسی حیات کیا کرنی
زندگی سے قریب تر کر دو
دیر اب بھی نہیں ہوئی کم تو
فاصلے سارے مختصر کر دو
چھوٹ جائے نہ منزل امید
اپنے قدموں کو تیز تر کر دو
جس جہاں میں نہیں سوا غم کے
اس سے ممتاز بے خبر کردو
●●●
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں