دوبارہ
سرکار پھر بلا لیں ہم کو وہاں دوبارہ
جس در سے دیکھ پاوں جنت کا میں نظارہ
یہ دل میرا ہے عآصی اور آپ شافعی ہیں
پھر دور آپ سے یہ کیسے رہے بیچارہ
رب کو کیا ہے ناخوش ہم نے ہر اک عمل سے
راضی اسے کریں ہم سن لیجیئے خدارا
جس جاء پہ ہم کو کوئی رستہ دکھائی نہ دے
آقا وہاں پہ ہم نے ہے آپکو پکارا
حرص و ہوس میں گر کر خود کو تباہ کیا ہے
ہم جیسے بدنصیبوں کو آپ کا سہارا
ظالم جہان والے دیتے نہیں ہیں جینے
دل ان کے ہاتھوں آقا اپنا رہا سیپارہ
ممتاز کر گدائی آقائے دو جہاں کی
کیا بیچتا ہے پھر یہ حاسد سماج سارا
●●●
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں