( مصرعہ طرح :
دستک دیئے بغیر میرے گھر میں آ گیا )
وہ خواب تھا جو سوچ کے محور میں آ گیا
اک روز سامنے میرے منظر میں آ گیا
ہنس کر اسے جو دیکھا برابر میں آ گیا
دستک دیئے بغیر میرے گھر میں آ گیا
پیچھا چھڑا کے جس سے جہاں سے گزر گئے
وہ ہی خدائی خوار تو محشر میں آ گیا
اب ہار جانے کا ہمیں پختہ یقین ہے
وہ جان جاں حریف کے لشکر میں آ گیا
آنکھیں چھلک پڑیں جو بہانہ ملا انہیں
طوفان غم کا دل کے سمندر میں آگیا
کتنی سیاہیاں ہوئیں پوشیدہ رات میں
آنچل میں اسکے شر نئے پیکر میں آ گیا
ممتاز وہ گناہ بڑا معتبر رہا
جو اہل اقتدار کے بستر میں آ گیا
●●●
کلام
ممتازملک ۔پیرس
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں