ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

بدھ، 7 دسمبر، 2022

وائرل صرف گندگی/ کالم

 وائرل صرف گندگی
تحریر: 
(ممتاز ملک ۔پرس)

کیا وجہ ہے کہ ہمیشہ غلط بات اور گندگی ہی ہوتی ہے؟ 
ہم نے تو خود کو شریف کو انتہائی نیک اور پرہیز گار دکھاتے ہیں، لیکن قندیل بلوچ جب نعت پڑھتے ہیں تو کسی کو سننا پسند نہیں کیا، اسے ملی نغمہ گاتی تو کسی سے پسند نہیں تھی، لیکن جیسے ہی ہمیں معلوم ہوا ہے کہ قندیل بلوچ آفریدی کے نام پر اپنے کپڑے اتارنے کی آفر کر رہی ہے تو منٹوں میں لوگ آپ کے مداح بن جاتے ہیں، انتظار کرتے ہیں کہ آپ اپنے آپ سے رال ٹپکتے ہیں، اس وقت۔ کی شرافت اور پرہیزگاری جاتی ہے۔ مسلم فالوور وہ شریف النفس ڈرامے بازپر جو اس کے کومنٹس میں جا کر اپنی مردانگی اور اپنے جسم کو اعضاء کو خود دکھاتے ہیں۔ لیکن حقیقت میں اگر وہ یہ سمجھیں کہ اس نامحرم لڑکی کے بہانے اپنی بہنوں کو بے لباس کرتے ہیں تو ایک نے گویا سب کو دیکھا۔ نہ نظر جھکانی یادگار ہیں نہ حیاداری کا پاس ہے اور تو آج کے ٹک ٹاک پر جا کر ہمارے لوگوں کی مردانگی فرمائیئے کس لچرپنے کے کمرے پر تبصرے کیئے ہیں ۔ان پر اپنی زبان کے خاندانی برسائے ہیں اور پھر اسی طرح باقی بازاری دھڑا دھڑ دیکھنے کے لیے، لائیک کرنے کا فریضہ آخر ممکن ہے۔ کمال کی بات ہے کہ گندگی پر پہلے میرے بے خبر لوگ بھی ڈال دیتے تھے لیکن آج ان کے نام نہاد باخبر اور پڑھے،معزز عزت باخبر،مذہبی تک کہلانے والے لوگ اسی گندگی کو پلیٹ میں سجا کر اس کی قیمت لگاتے ہیں۔ اور کبھی اسے آگے سے مشتہر کرتے ہیں۔ مذہب تو چھوڑیے ہم اخلاقی طور پر اس پر تنزلی میں گر گئے ہیں کہ اب ہمیں گٹر کی بو بھی نہیں لگتی بلکہ "سمیل" لگتی ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ آج دیکھنے کیلئے سوشل میڈیا میڈیا ٹک ٹک اور یوٹیوب پر ناچ گانے واہیاتی پر مبنی "کونٹینٹ" مواد بیچ رہا ہے۔ صرف پیسے کمانے کے لیے۔ عزت کی جاتی ہے۔ آپ تو دھڑا دھڑا لگتے ہیں۔ حدیث شریف کا حصہ مکمل ہوا کہ جس میں قیامت کی نشانیوں میں واضح نشانی بتائی گئی کہ "گھر گھر ناچ گانا"۔ آج لوگ خود اپنی مرضی سے خوش ہو جاتے ہیں اپنے ماں بہن بیٹیوں اور نانیاں دادیاں تک مجرا کر کے مشہور اور مالدار ہونا کوئی عیب نہیں سمجھتا۔ ہمارے بزرگ کہتے تھے کہ دولت تو کنجروں کے پاس بھی "بلکہ کنجروں کے پاس" ہی ہوتی ہے لیکن عزت نہیں ہوتی۔ کاش بزرگ آج آپ کو دیکھ نہیں سکتے کہ بابا جی عزت صرف پیسے کی ہی ہوتی ہے۔ کیسے آئے؟ کیوں آئے؟ کوئی نہیں پوچھنا چاہتا۔ وہ میرے بچے سے پوچھتے تھے کہ میں نے تو نہیں لکھا لیکن میرے پاس۔
 کہاں سے آئے ہیں یہ جھمکے؟
 کس نے یہ جھمکے؟ 
کیوں خطرے ہیں جھمکے؟
آج تو خود کئی جہنمی مائیں اپنی بیٹیوں کو جھمکے کمانے اور جھمکے دلانے کو پھانسنے کے طریقے سکھاتی ہیں۔ کیوں کہ وہ بھی مان چکے ہیں کہ کوئی تم سے پوچھے گا کہ یہ جھمکے ہیں؟
                  ●●●

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/