ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

ہفتہ، 29 جنوری، 2022

✔ خون اور دودھ ضرور بولتا ہے/ کالم۔ لوح غیر محفوظ


دودہ اور خون ضرور بولتا ہے
تحریر: (ممتازملک ۔پیرس)

ہم فرانس میں رہتے ہیں جو دنیا کے سب سے جدید اور ترقی یافتہ ممالک میں سے ایک ہے۔ لیکن ہماری پاکستانی کمیونٹی کی اکثریت  یہاں تک آ کر بھی نہ اپنے دماغ کا گند دھو پائے ہیں اور نہ ہی اس ملک کے لوگوں سے کوئی اچھی بات سیکھنا چاہتے ہیں ۔ خصوصا خواتین کے حوالے سے یہاں کی چھوٹی اور گھٹیا ذہنیت نہ بدلنے کی تو گویا اکثر لوگوں نے قسم کھا رکھی ہے ۔ یہ  ان لوگوں کے بارے قران پاک کی قسمیں اٹھا کر گواہیاں دیتے پائے جاتے ہیں جن سے نہ یہ کبھی زندگی بھر ملے ہیں اور نہ ہی کبھی کسی حوالے سے ان کے روبرو آئے ہیں ۔ لیکن پھر بھی بقول انکے یہاں پر کام کرنے والی عورت بدکردار ہے اور ہر لکھاری عورت دو نمبر ہے۔ جس عورت کا فیس بک پر اکاونٹ ہے وہ بازاری عورت ہے ۔ جو سامنے کھڑی ہو کر جرات سے بات کرتی ہے وہ تو پیدائشی بے غیرت ہے ۔۔۔ یہ فتوے لگانے والے وہ مرد ہوتے ہیں جن کے گھروں کی نانیوں دادیوں اور ماوں  نے گھرں میں پردوں میں بیٹھے ہوئے گونگے بنے رہنے کے باوجود بھائیوں کے آپس میں سر پھڑوائے ۔ گریبان چاک کروائے۔ ایکدوسرے کی بیٹیوں کو طلاقیں دلوائیں ۔ جیتے جی دوسروں کی زندگیاں موت سے بھی بدتر کر دیں لیکن پھر بھی وہ شرفاء اور معززین کی فہرست میں شامل رہیں کیونکہ وہ یہ سب کرتی تھیں لیکن گھر کے اندر پردہ دار اور گونگی بیبیاں بن کر کیا کرتی تھیں ۔ انہیں کے سپوت آج یورپ اور امریکہ میں بیٹھ کر یہی فریضہ دوسری خواتین پر تہمتیں اور فتوے لگا کر سرانجام دے رہے ہیں ۔ کیونکہ یہ سوچیں ماوں کے خون اور دودہ سے سفر کرتی ہوئی آپ کے دماغ تک پہنچتی ہیں ۔ سچ کہتے ہہں ایک اچھی ماں اور ایک بری ماں کی پہچان اس کے بیٹے کی کسی بھی عورت کے لیئے کی گئی گفتگو اور الفاظ کے چناو  سے چھلکتی ہے ۔ وہ بولتا ہے تو گویا اپنی ماں کے کردار اور گفتار کی پرتیں کھولتا ہے ۔ کسی بھی عورت پر گند اڑانے والا گندے تبصرے کرنے والے مرد کی اکثر اپنی جوانی اسی ملک میں رنگ رنگ کا پانی پی کر گزری ہوتی ہے جس کے لیئے ہر عورت ویسی ہی ہے جیسا وہ خود ہے ۔ اسی لیئےجب وہ کسی میدان عمل میں کام کرنے والی خاتون یا اپنا نام اور مقام بناتی ہوئی خاتون کو دیکھتا ہے تو فورا اپنی اصلیت دکھانے پر اتاولا ہو جاتا ہے ۔ پھر اس کا ساتھ دینے کے لیئے وہ نکمی اور بیکار عورتیں بھی اس کے ساتھ "راون کے سروں "کی طرح اس کے بیانیئے کو پھیلانے میں شیطانی کردار ادا کرنے کے لیئے پھیل جاتی ہیں ۔ یہاں وہ اپنے احساس کمتری کے تحت اپنی قبریں بھلا کر کام کرنے والی لکھنے لکھانے والی خواتین کی کردار کشی میں پیش پیش ہوتی ہیں ۔ اپنے گھروں میں ان شیطان خواتین کے ٹولے کبھی ون ڈش پارٹی کے نام سے اکٹھی ہوتی ہیں تو کبھی میلاد پاک کے نام پر باریاں رکھ کر یہ مشن سرانجام دینا ہوتا ہے ۔ یہاں اکھٹے ہو کر ایک ہی  میز پر کھانا کھانے کے بعد وہ اسی گھر سے نکلتے وقت غیبتیں اور الزام تراشی کرنا اور تو اور اکثر میزبان خاتون کی کردار کشی کرنا بھی کبھی نہیں بھولتیں ۔ پھر گھر پہنچ کر ہاتھوں میں تسبیحیں پکڑے فون پر ایک دوسرے کی ذات پر اور کل کے پروگرام میں ملنے والیوں پر خوب مرچ مصالحے لگا کر خبریں گھڑی جائینگی ۔ اس کی بیٹی اس کے ساتھ بھگائی جائے گی ۔ اس کا بیٹا اس غیر مسلم کیساتھ رہتا ہے سنایا جائے گا ۔ اور پھر استغفار کی تسبیح پڑھنے اور دعاوں میں یاد رکھنے کی درخواست اور پھر " نماز کا وقت ہو گیاہے" کہہ کر فون رکھا جائیگا ۔  لیکن کہتے ہیں نا کہ جھوٹ کے پاوں نہیں ہوتے اس طرح اللہ پاک نے عزت و ذلت کو اپنے ہاتھ میں رکھا اور ان کی تسبیحیں، نمازیں، سجدے اور تلاوت قران کو ان کے منہ پر مارنے کا اعلان بھی کر دیا ۔ کیونکہ واقعی جو ہم نہیں جانتے وہ ہمارا رب جانتا ہے ۔ 
ایسے تمام خواتین و حضرات بیچارے ہوتے ہیں۔ کیسے؟ وہ ایسے کہ نیکیاں تو وہ اپنی ان الزام تراشی و بہتان تراشی میں ویسے ہی اس کے نام کر چکے ہوتے ہیں دوسرا اپنا پردہ بھی اپنی ہی زبان سے کھول چکے ہوتے ہیں کیونکہ جو کچھ انہوں نے اپنے گھروں میں دیکھا سنا وہ ہی انکی  زبان سے دوسری خواتین کے نام سے نکل گیا ۔ ابکی نشانی یہ  ہوتی ہے کہ نہ یہ سکون سے سو سکتے ہیں ۔ نہ یہ اپنی اولادوں کی جانب سے سکون پاتے ہیں ۔ نہ ہی انکے چہروں پر نور ہوتا ہے نہ ہی ان کے دلوں میں سکون ہوتا ہے۔ نہ انکے گھر میں برکت ہوتی ہے اور نہ ہی انکے رشتوں میں محبت اور عزت ہوتی ہے۔ 
 سو دنیا و آخرت دونوں جہانوں کی ذلتوں کا طوق اپنے گلے میں اپنے ہی ہاتھوں لٹکانے والوں کو بیچارہ نہیں کہیں گے تو کیا کہیں گے ؟ جن کے سامنے آپکی لمبی زبانیں کھلتی ہیں وہ چاہے کسی بھی وجہ سے اس وقت یہ باتیں سن تو لینگے لیکن آپ کے بارے میں جو تبصرہ آپ کی پیٹھ پیچھے ہو گا وہ تو آپ نے کبھی سوچا بھی نہیں ہو گا ۔  سو خلاصہ یہ ہوا کہ جو آپ نہیں کر سکتے اس پر حسد کرنے کی بجائے اس پر دوسروں کی حوصلہ افزائی کرنا سیکھیں ۔ ان کا حوصلہ بڑھائیں ہو سکتا ہے کہ آپ کے لہو میں اور سوچوں میں دوڑتی ہوئی اس گندگی کی کچھ صفائی ہو سکے اور آپ کی پرورش کرنے والیوں کی قبروں کا عذاب کچھ کم ہو سکے ۔ آمین
                  ●●●

جمعرات، 27 جنوری، 2022

ہم سب کا پاکستان بیٹھک/ رپورٹ

 
      "ہم سب کا پاکستان "بیٹھک
          رپورٹ: (ممتازملک ۔پیرس)













پیرس لاکورنیوو میں 25جنوری 2022ء بروز منگل رات 8 بجے ادارہ منہاج القران کے نوجوان  صدر بابر حسین اور پی ٹی آئی فرانس کے صدر ملک عابد صاحب نے ایک اہم کام کا بیڑا اٹھایا ۔  اور" ہم سب کا پاکستان" کے عنوان سے پیرس میں موجود مختلف نوعیت  کی  تنظیمات کی ایک اہم بیٹھک بلائی ۔ جس میں 32 تنظیمات کے صدور و نمائندگان نے شرکت کی ۔
 یہ اپنی نوعیت کی پہلی بیٹھک تھی جس میں بلاتخصیص خواتین و حضرات اور پسند ناپسند کے سبھی متحرک نمائندگان کو منہاج القران کے میڈیا سیل نے مخلصانہ انداز میں دعوت دی ۔  ان میں ادبی ، مذہبی، سیاسی، تفریحی ، کشمیری، کھیلوں کی، غرض کہ متنوع قسم کی تنظیمات کی نمائندگی نے ہمیں خوشگوار  حیرت میں ڈال دیا کہ پیرس میں اتنی ساری تنظیمات کہاں کہاں کیا کیا کام کر رہی ہیں ۔ یہ ہم سب کا ایکدوسرے سے پہلا باقاعدہ تعارف تھا ۔ دونوں کزن جماعتوں کے صدور بابر حسین اور ملک عابد نے مہمانوں کو ایک۔جھنڈے تلے متحد ہونے اور ہم سب کا پاکستان کے نعرے کیساتھ پاکستان کی نیک نامی اور کامیابی کے سفر کی دعوت دی جس میں کوئی جھنڈا اور کوئی  ذاتی نمود ونمائش آڑے نہ آنے پائے۔ اور خلوص دل کیساتھ دیار غیر میں اپنے اہم دنوں اور اہم مواقعوں کو ایکساتھ منا کر دنیا کو اپنی یکجہتی کا پیغام دیا جائے۔ سبھی تنظیمات کے صدور نے اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کہا اور وہ تنظیمات اور اہم دوست جو اس بیٹھک میں نہیں پہنچ سکے یا جن کو دعوت نہیں پہنچ پائی، انہیں بھی ان کے تحفظات دور کر کے آئندہ اس پلیٹ فارم پر لانے کا عزم ظاہر کیا گیا۔
اس بات کا اعلان بھی کیا گیا کہ ادارہ ہر طرح کی خدمات اور تنظیمات کے پروگراموں کے لیئے اپنی مدد کی یقین دہانی کراتا ہے ۔ ہم کسی بھی قسم کی مالی مدد اور چندوں کا مطالبہ بالکل نہیں کرہنگے۔  ہم سب کا پاکستان کے تحت صرف اور صرف پاکستانی بن کر اپنی سماجی خدمات سرانجام دینگے ۔   خواتین میں روحی بانو صدر پیپلز پارٹی ۔ ممتازملک صدر راہ ادب۔ شازملک صدر فرانس پاک رائیٹرز فورم ۔ نیناں خان نمائندہ کومل میک اپ  نے کمیونٹی کے نوجوانوں اور حضرات سے درخواست کی کہ اپنے رویئے کو اور سوچوں کو مثبت دائرے میں لائیے تاکہ ہماری خواتین جو قومی اور ادبی پروگرامز میں آنے سے جھجھکتی ہیں اور ہم اپنے گھروں میں اپنے آدھے وجود کو  عضو معطل کیطرح چھوڑ کر خود اپنی طاقت کو نصف کر لیتے ہیں اس کا سد باب کیا جا سکے ۔ اور ہر پلیٹ فارم سے خواتین کی عزت کا سبق بھی دیا جائے اور ان کی تربیت بھی کی جائے تاکہ ہماری محنتی اور باصلاحیت بیٹیاں اور خواتین اپنی کمیونٹی اور ملکوں فرانس اور پاکستان کے لیئے بلاجھجھک کھل کر اپنے خدمات سرانجام دے سکیں ۔ 
پروگرام بہت اہم نوعیت کا تھا ۔ عزائم بھی بہت بلند تھے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو ان عزائم کی تکمیل میں اپنی مدد سے نوازے آمین
پروگرام کے اختتام پر علامہ حسن میر قادری صاحب نے سب کی شرکت پر دلی شکریہ ادا کیا اور دعائے خیر و برکت کی۔   مہمانوں کو ایک پرتلف عشائیہ دیا گیا ۔ 
                   ●●●
 

بدھ، 26 جنوری، 2022

پہلا پنجابی مشاعرہ ۔ فرانس پاک رائیٹرز فورم/ رپورٹ

 فرانس پاک رائیٹرز فورم کا 
            
           پہلا پنجابی مشاعرہ 
         رپورٹ:( ممتازملک ۔پیرس)


  23 جنوری 2022ء بروز اتوار پیرس کے ایک مضافاتی ریسٹورنٹ میں میں معروف شاعرہ اور ناول نگار محترمہ شاز ملک صاحبہ نے اپنی ادبی  تنظیم "فرانس پاک رائٹرز فورم" کے تحت اپنے پہلے پنجابی مشاعرے کا انعقاد  کیا۔ خواتین کے لئے  پنجابی لک کا تھیم دیا گیا گیا جس نے اس پروگرام  میں رنگ بکھیر دیے ۔
نظامت کے فرائض شازملک اور طاہرہ سحر نے بخوبی سرانجام دیئے۔ مہمانان خصوصی میں شامل تھے عظمت نصیب گل، شاکر اکمل، منیر ملک ، ممتازملک اور سکھ ویر سنگھ۔۔  پروگرام کا آغاز قاری معظم کی خوبصورت تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا ۔ جہاں پروگرام میں پیرس کے معروف شعراء کرام نے اپنی شاعری سے شرکاء کو محظوظ کیا  وہیں چھوٹے چھوٹے چٹکلوں نے محفل کو زعفران زار بنائے رکھا ۔ اس موقع پر  تنظیم "فرانس پاک رائیٹرز فورم " کے سرپرست اعلی جناب ملک سعید صاحب بھی شریک رہے ۔ جنہوں نے تمام شعراء کی بھرپور حوصلہ افزائی کی اور انہیں آئندہ بھی ایسے پروگراموں کے انعقاد کی ترغیب دی ۔ اور اس سلسلے میں سبھی ادبی تنظیمات کو اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ پنجابی کلام سنانے والے شعراء میں معروف  نام یہ تھے ۔۔۔۔ عاشق حسین رندھاوی، آصف جاوید آصی، وقار ہاشمی، نبیلہ  آرزو ، عظمت نصیب گل، راجہ زعفران ، وقار بیگ، گلو کار و شاعر سکھ ویر سنگھ (نمائندہ پی ٹی سی پنجابی ٹی وی )، ممتازملک، شمیم خان صاحبہ  اور خود شاز ملک صاحبہ نے اپنے کلام سنا کر بھرپور داد سمیٹی۔ پروگرام  کی صدارت معروف شاعر جناب عاکف غنی صاحب  نے کی۔ ان کے کلام  کو بھی سب  نے بے حد سراہا اس کے علاوہ  پروگرام میں شریک معروف شاعرہ شمیم خان صاحبہ، شہلا رضوی ، نینا خان، ابوبکر گوندل، ملک منیر  اور سرپرست اعلی جناب ملک سعید صاحب  نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور تمام شعراء کو دل کھول کر داد دی ۔
پروگرام کی خاص بات معروف ناول نگار سرفراز بیگ  کی  پندرہ سالہ صاحبزادی پرنیا کا تعارف تھا جو انگلش اور فرانسیسی زبانوں میں شاعری کرتی ہیں اپنا ایک میوزک بینڈ بنا کر بہت حساس اور نوجوانوں سے متعلق  موضوعات پر شاعری اور گیت بنانے کی تیاری میں ہیں ۔ سب نے اس بچی کو نیک خواہشات اور دعاوں سے خوش آمدید کہا ۔  
 پروگرام کے اختتام پر ملک سعید صاحب اور انکی بیگم شاز ملک صاحبہ نے تمام  مہمانان گرامی اور شعرائے کرام کا شکریہ ادا کیا۔ میڈیا میں سے شاہزیب ، سلطان محمود، وقار ہاشمی کا شکریہ ادا کیا  اور
پرتکلف عشائیے سے مہمانوں کی تواضح کی ۔ 
                   ●●●

منگل، 25 جنوری، 2022

■ اتھرو سارے/ پنجابی کلام ۔ او جھلیا


اتھرو سارے
کلام:
(ممتازملک ۔پیرس)

خورے کدروں  آجاندے نے
اکھیاں دے وچ اتھرو سارے

مٹھیاں گلّاں کر کر ہر پل
توں وی کنے لوکی  مارے

اپنی جند تے جان تے ہارے 
ایہہ اپنا ایمان وی ہارے 

میرے بن نہیں چلنی دنیا
خوش فہمی اے اپنے بارے

او تے  ہو گئے سفنے کد دے
جیڑے چڑھ جاندے سی دارے 

خواباں دے محلاں دے باسی
دن وچ ویکھن غیبی تارے 

مان جنہاں تےآپ توں ود کے
ہن کدرے او سنگی سارے 

ممتاز توں فیدے چکن والے
ہن وی لک لک رون وچارے
●●●




جمعرات، 20 جنوری، 2022

■ ● کی پچھدے آو دل دا یار / پنجابی کلام۔ او جھلیا


کی پچھدے او دل دا یار
کلام:(ممتازملک۔پیرس)

دنیا دے نے رنگ ہزار 
کی پچھدے او دل دآ یآر 

ہر کوئی میرے دل نال کھیڈے
مطلب پا کے مارے ٹھیڈے 
ہور ٹٹے گا کنی وار 
کی پچھدے او دل دا یار 

چوٹھے دی کوئی ذات نہیں ہوندی 
ایس تو سچی بات نہیں ہوندی
ویچ  کے اپنا قول و قرار
کی پچھدے او دل دا یار 

کیویں نندراں پے جاندیاں نیں
ہس ہس گلاں کہہ جاندیاں نیں 
کھو کے ساڈا ہر اعتبار 
کی پچھدے او دل دا یار 

سارے دشمن رل جان تھائیں 
بچ جاویں تے بل جان تھائیں 
جے ممتاز توں اتریں پار
کی پچھدے او دل دا یار
              ●●●
              

اتوار، 16 جنوری، 2022

● برفیلی قبریں نااہل حکومت/کالم

       
       برفیلی قبریں نااہل حکومت
        تحریر: (ممتازملک ۔پیرس)




مری حادثے پر سیاست نہ کی جائے۔۔۔ واقعی ۔۔بھول گئے کیا
کہ  یہ کام بھی اسی ہنڈسم اچھی انگریزی بولنے والے صاحب نے ہی قوم کو سکھایا یے کہ جو بھی غلط کام ہوتا ہے وہ حکومت ہی کی وجہ سے ہوتا ہے ۔ آج لوگوں کو ورغلا ورغلا کر مری میں آو نظارے تمہارے منتظر ہیں ریکارڈ توڑ  دوخزانہ بھر دو گے ۔۔۔ کی میڈیا پر خبریں چلا چلا کر نااہل انتظامیہ اور انتظامات کی سچائی کیوں نہیں بتائی۔ 
کسی غیرت مند ملک کا حکمران ہوتا تو اپنی اس مجرمانہ غفلت پر خودکشی کر چکا ہوتا ۔ 
لیکن کہاں جناب یہ خوشی غیرت مند قوموں کے مقدر میں ہوتی ہے ۔
مطلب مٹی پاو 
لاشوں پر سیاست 
دھرنوں سے ملکی معیشت کی تباہی
خود کو صادق اور امین کہہ کر توہین رسول کرنا اور بھی بہت کچھ انہیں صاحب کی سوغاتیں ہیں ۔ انکے سکھائے ہوئے انکے آگے آئے تو یہ سیاست ہو گئی کل تک تو یہ انقلاب اور درس تبدیلی نہیں تھا 🤔 پچھلے دو سال لوگوں نے مری والوں کے رویے کے خلاف ایسا ہی احتجاج کر رکھا تھا جب خواتین کو وہاں ہراساں کیئے جانے اور لوگوں کی بدتمیزویوں کے واقعات عروج پر پہنچ گئے تھے ۔ لیکن حکومت نے میڈیا پر جعلی ایفیشنسی کے ڈھول بجا بجا کر لوگوں کو پھر وہاں جانے پر اکسایا۔ کیونکہ اصل میں ڈاکو راج برائے ہوٹلز،  ریسٹورنٹس ، ریسٹ ہاوسز کسی عام آدمی کے تو ہیں نہیں ۔ یہ کرپشن کے گڑھ صاحب اختیار لوگوں کی ہی ملکیت ہیں اور اس کا خسارہ حکومت کو کیسے منظور ہوسکتا ہے؟ آخر کو فی کمرہ ڈھائی سو روپے کا ٹیکس جو قومی خزانے میں بھرا جاتا ہے۔ لیکن بوقت ضرورت ہزاروں روپے فی کمرہ 50 سے 70 ہزار روپے تک  غلطی سے مری جیسے علاقے میں آنے والوں کی جیبوں سے نچوڑا جاتا ہے۔ 
دعا ہے کہ اللہ پاک ہماری نااہل حکومتوں کو اور  ہمیں اگلے حادثے کے انضرورت نہ پڑے کہ انفراسٹرکچر کی کیا ضرورت ہوتی ہے ؟ پلوں اور سڑکوں سے ترقی نہیں ہوتی؟ میٹرو کی کیا ضرورت ہے؟ اور عمارتیں گلیاں نالیاں، نالے، نکاسی کے انتظام، کوڑا اٹھانے اور ٹھکانے لگانے کی ضرورت آخر ہے ہی کیوں ؟ مری میں ہزاروں لوگوں کی اموات وہاں انہیں چیزوں کے نہ ہونے اور مقامی لوگوں کی بے حسی اور موقع پرستی کے سبب ہوئی ۔ جسے بیس بائیس اموات کہہ کر اپنے قومی جرم کو قالین کے نیچے چھپانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ کیا ایک سے ڈیڑھ لاکھ گاڑہوں میں ایک ایک فرد سوار تھا؟ 
پاکستانی سیاحوں کی اکثریت مڈل کلاس طبقے سے ہوتی ہے جو یا تو دوست یا فیملی مل کر کرائے کی گاڑی یا کسی کی مانگی ہوئی ادھار کی گاڑی میں ایسی سیر کا بندوبست کرتے ہیں اور اکثر پانچ سیٹوں پر سات آٹھ لوگ بھی ٹھس ٹھس کر بیٹھتے ہیں ۔ اس حساب سے ان گاڑیوں میں سوار افراد کی تعداد کتنے لاکھ ہوئی؟ پھر مری کے پیسے کے عاشق مہربان مقامیوں نے کیا ان لاکھوں لوگوں کو اپنے گھروں میں مفتے میں پناہ دیدی۔ ۔۔۔ مطلب ایسا نہیں ہوا تھا اسی لیئے مجبورا ان معصوم لوگوں ( جیب میں آنے جانے کے حساب کی گنتی کی رقم لیکر چلنے والوں) کو اپنی گاڑیوں میں پناہ لینے پر مجبور ہونا پڑا ۔ اور سادہ سی حساب سے ہی سمجھ میں آ جائے گا کہ اموات سینکڑوں اور ہزاروں میں ہوئی ہونگی۔  یہی گاڑیاں انکی ٹھنڈی قبریں بن گئیں ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون 
اب جو کہتے ہیں کہ حکومت خطرے سے الرٹ کر رہی تھی تو ان تاریخوں کی ٹوئیٹس اور خبریں سن پڑھ لیجیئے جو چیخ چیخ کر بتا رہی ہیں کہ 
حکومت الرٹ نہیں کر رہی تھی گاڑیاں گن گن کر بغلیں بجا رہی تھی۔ وہ کہانی کار نے خوب لکھا تھا کہ لفنگوں نے مشٹنڈے کے کہنے پر ناچ ناچ کر گھنگھرو توڑ دیئے تھے۔
                 ●●●

جمعرات، 13 جنوری، 2022

● پل جاتی ہیں/ شاعری


آرزوئیں معصوم ہیں 
(کلام: ممتازملک ۔پیرس)

خون جماتی سردی میں کر شل جاتی ہیں 
 بے گھر اور مفلوک نگاہیں کھل جاتی ہیں 

آتے جاتے لوگ رحم کھاتے ہیں مجھ پر
سانسیں چند سکوں میں میری ڈھل جاتی ہیں
 
اس نے کہا کیا لینا تیرا خوشیوں سے ہے
یہ تو شکم سیروں کو دے کر بل جاتی ہیں 

میں نے کہا نہ اس پہ اجارہ داری ہو گی 
آرزوئیں معصوم ہیں ہر جاء پل جاتی ہیں 

میرے بوسیدہ سے کمبل کی موری سے 
جھانکتی ہیں جو چاہتیں اکثر جل جاتی ہیں 

آنکھ میں پانی دل میرا صحراوں جیسا 
اس کا سمندر پی یہ سارا تھل جاتی ہیں 

روشنی کی ممتاز دعائیں کیا دیں انکو
اپنی کالک دوجے کے منہ مل جاتی ہیں 
                ●●●

منگل، 4 جنوری، 2022

● رپورٹ ۔ پاک فرانس رائیٹرز فورم کا قیام۔



رپورٹ :
(ممتازملک ۔پیرس)

معروف شاعرہ و ناول نگار محترمہ شازملک صاحبہ نے 2 جنوری 2022ء بروز اتوار اپنی ادبی تنظیم "  فرانس پاک انٹرنیشنل رائٹرز فورم "  کے قیام کا باقاعدہ اعلان کیا اور اس کے تحت پیرس کے ایک معروف ریسٹورنٹ میں  نہایت شاندار اردو و پنجابی مشاعرے کا انعقاد کیا ۔ جس میں پیرس میں موجود تقریبا تمام ادبی تنظیمات کے شعراءکرام کی نمائندگی موجود تھی ۔ پروگرام کی نظامت شاز ملک اور طاہرہ سحر نے بخوبی انجام دیئے۔ پروگرام کا باقاعدہ  آغاز آن دیسی ٹی وی اور نیوز33 کے سی وی او اور معروف پنجابی شاعر وقار ہاشمی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔ غزالہ یاسمین نے نعت رسول مقبول پڑھنے کی سعادت حاصل کی ۔ پروگرام کی صدارت معروف پنجابی شاعر جناب عظمت نصیب گل صاحب نے کی ۔ جبکہ مہمانان خصوصی میں راہ ادب کی صدر محترمہ ممتازملک ، پی ٹی سی پنجابی کے نمائندہ جناب ویر سنگھ صاحب، سماجی اور سیاسی رہنما محترمہ روحی بانو صاحبہ ، راجہ زعفران صاحب  اور بزم سخن کے صدر معروف شاعر جناب عاکف غنی صاحب شامل تھے۔ 
جبکہ شعراء کرام میں عظمت نصیب گل، ممتازملک، عاکف غنی ، عاشق حسین رندھاوی، آصف جاوید ،  وقار بیگ ، شازملک ، وقار ہاشمی، روحی بانو نبیلہ آرزو اور راجہ زعفران  نے اپنے خوبصورت کلام سنا کر  حاضرین سے داد سمیٹی ۔ جبکہ طاہرہ سحر صاحبہ کی پہلی شعری کوشش کو بھی حاضرین نے سراہا۔ 
پروگرام کا ماحول چھوٹے چھوٹے جملوں اور چٹکلوں سے بہت خوشگوار رہا ۔ فرانس پاک رائیٹرز فورم کے سرپرست اعلی ملک سعید صاحب کے لیئے نیک کلمات کا تبادلہ ہوآ ۔ پروگرام کے آخر میں شاز ملک صاحبہ جو کہ اس فورم کی بانی و صدر بھی ہیں نے اس فورم کے اغراض و مقاصد سے حاضر کو آگاہ کیا اور باقی ادبی تنظیمات کو بھی ساتھ لیکر چلنے کا عزم ظاہر کیا اور اپنی خدمات سے انہیں مستفید کرتے رہنے  کی یقین دہانی کروائی ۔ 
پروگرام کے آخر میں میڈیا کے دوستوں شبانہ چوہدری ، ناصرہ خان اور معروف فیشن ڈیزائینر نینا خان صاحبہ نے فورم کے لیئے نیک خواہشات و خیالات کا اظہار کیا ۔ جبکہ سلطان محمود، وقار ہاشمی نے آڈیو ویڈیو اور تصاویر بنانے میں اپنی خدمات پیش کیں ۔ پروگرام کے بعد مہمانوں کو لذید اور پرتکلف عشائیہ دیا گیا ۔  یوں ہنستے مسکراتے سال نو 2022ء کی مبارکباد اور دعاوں کے ساتھ ایک نئے عزم کے ساتھ مہمانان گرامی رخصت ہوئے ۔ 
                          ●●●









ہفتہ، 1 جنوری، 2022

● بھنانے ‏چلے ‏/ ‏شاعری ‏۔ ‏


بھنانے چلے

ہم نےجانا کہ ردی کے بھاو نہیں 
کیش جب زندگی کا بھنانے چلے

لوگ پاگل کہیں نہ تو پھر کیا کہیں 
غم کے طوفان میں مسکرانے چلے

ساری بستی کو آتش زدہ کر کے وہ
جگنووں کی طرح ٹمٹمانے چلے

اپنے اندر کی حالت سے ہیں باخبر
دیکھو کتنی ہے وقعت بتانے چلے

ایک اک کر کے گرنے لگے جو نقاب
اپنے چہرے کی خفت مٹانے چلے

قہقہے اسطرح کب اگے ہیں کہیں
سسکیاں ریت میں جو دبانے چلے

تیرا ممتاز گھڑیوں کا ہے کاروبار 
وقت کاہے کو اپنا گنوانے چلے
              ●●●              

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/