ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعرات، 22 فروری، 2018

تبصرہ ۔ سجاد ہاشمی صاحب کا ۔۔۔



معروف شاعر سجاد ہاشمی صاحب کا میری سالگرہ پر خصوصی پیغام 22.02.2018

بہت مبارک دلی مسرت ہوئی۔
 آپ ممتاز نام ہی کی نہیں ادبی منظر نامے پر بھی ممتاز شخصیت ہیں میری نظر میں اور لوگ ادبی کاموں پر  مسرور ہوتے بھی  ہیں ۔۔ پیار سلام اور دعا  دوستی کے اہم جز ہیں اک دوسرے کی خوشیوں میں شریک ہونا ہی دوستی ہے ۔۔۔ کسی سے بات کرنا یا ملاقات ۔۔ جزوی عمل ہیں شادرہیں
آمین
سجادہاشمی




https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1321939927951860&id=100004075955332

شعری مقابلہ/گلستان اردو ادب

السَّـــــــلاَمُ عَلَيــْــكُم وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكـَـاتُهُ
سلسلہ وار شعری مقابلہ کے نتائج لفظ
*****  ▬▒ کردار▒▬  *****
مورخہ21فروری 2018
ـــــ●▬▬▬▬ ءஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬●ـــــ
عمدہ کاوش▬⭐
محترم عبدالطیف خالد

افسوس  ہے کہ آج وہ خوددار مر گیا
افکار زندہ ہو گئے کردار مر گیا
بت خانہ خود ہی شیخ نے تعمیر جب کیا
ایک اور آج صاحبِ دستار مر گیا

عبداللطیف خالؔد
ـــــ●▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬●ـــــ
عمدہ کاوش▬⭐
محترمہ ممتاز ملک
                                                                              کردار سنوارے نہ ہی گفتار سنوارے۔ 
ہاں مفت میں جنت کا نگہبان بڑا ہے

(ممتازملک )
ـــــ●▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬●ـــــ
عمدہ کاوش▬⭐    
محترمہ مریم ناز
                                                                                  ہم میں زندہ ھے فنکار کہانی کا
کیسے  بدلے گا  کردار  کہانی کا

مریم ناز
ـــــ●▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬●ـــــ
عمدہ انتخاب▬⭐
محترم مظہر منیر ہاشمی  
                                                                                 کچھ اس طرح سے وہ شامل ہوا کہانی میں
کہ اس کے بعد جو کردار تھا فسانہ ہوا

“سلیم کوثر”
ـــــ●▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬●ـــــ
عمدہ انتخاب ▬⭐
محترم تنویر احمد تاجدار 
                                                                                   ان کے بھی قتل کا الزام ہمارے سر ہے
جو ہمیں زہر پلاتے ہوئے مر جاتے ہیں
یہ محبت کی کہانی نہیں مرتی لیکن
لوگ کردار نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

عباس تابش
ـــــ●▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬●ـــــ
عمدہ انتخاب▬⭐
محترم عابدعلی                                                                                                                         شہرت کی بھوک ہم کو کہاں لے کے آگئ                                                                                                            ہم محترم  ہوئے بھی تو کردار  بیچ  کر   
                                                                                                                    معراج فیض آبادی
ـــــ●▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬●ـــــ
لائیکس ونر▬⭐                                                                  محترم ڈاکٹر قمر عالم قمر

اچھے کردار سے ہرفن میں جو روحیں ڈالے
وہ اگر چپ بھی  ر ہے اس کا ہنر بولتا ہے
                             ڈاکٹرقمرعالم"قمر"
ـــــ●▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬●ـــــ
لائیکس ونر⭐                                                                                          محترم ابو بکر صدیق

جل گئے دھوپ میں جو ان کا شمار ایک طرف
کم نہیں سایۂِ دیوار کے مارے ہوئے لوگ

دیکھتے رہتے ہیں خود اپنا تماشا دن رات
ہم ہیں خود اپنے ہی کردار کے مارے ہوئے لوگ

مرزا اطہر ضیا
ـــــ●▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬●ـــــ
لائیکس ونر▬⭐   
محترم عامر شہزاد تشنہ
                                                                                 لوگ انگلی اٹھائیں  گے کردار پر
یوں نہ ہم سے خدارا دغا کیجیے
تشنہ
ـــــ●▬▬▬▬ஜ۩۞۩ஜ▬▬▬▬●ـــــ
جیتنے والے سبھی احباب کو گلستان اردو ادب انتظامیہ کی جانب سے مبارک باد
اور بزم میں شامل ہونے والے سبھی احباب کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہیں کہ آپ نے بزم شامل ہو کر بزم کی زینت بڑھائی.

https://m.facebook.com/groups/456251808056641?view=permalink&id=579343529080801

منگل، 20 فروری، 2018

یہ شور کیسا ??

یہ شور کیسا???
ممتاز ملک. پیرس

ارے کیا ہوا جو خان نے شادی کر لی?
کیا یہ کوئی جرم ہے ?
کیا یہ کوئی گناہ ہے ?
کیا اس سے پاکستانی معیشت پر کوئی اثر مرتب ہو گا ?
کیا اس سے پاکستانی معاشرت پر کوئی فرق پڑے گا?
یہ اس کا زاتی معاملہ ہے
وہ جو چاہے کرے
یہ  اور اس جیسے سوالات اٹھانے والوں سے صرف ایک درخواست ہے  کہ آپ کے اپنے گھر میں کسی بھائی, بیٹے یا والد نے ایسا کوئی بھی قدم اٹھایا ہوتا تو آپ اس کے لیئے بھی یہ ہی دلائل اور توجیہات پیش کرتے?
کیا آپ اس کے لیئے بھی یہ ہی دريادلی دکھاتے ?ِ
آپ کے گھر کی کوئی خاتون اپنے 30  یا 35 سال کے خوشگوار تعلق کو اس انداز میں ٹھوکر مار کر پہلے تعلقات اور پھر طلاق اور پھر دوران عدت کسی سے نکاح  کر لیتی تو آپ اس خاتون کو معاف کر دیتے جبکہ وہ خود دینداری اور پردہ داری  کی دعویدار بھی ہو. ..
کیا توہم پرستی کی اس حد پہ پہنچا ہوا شخص جو خدا کے بجائے پیر پیرنیوں  اور جادو ٹونے اور عملیات کی  اعلی منازل سر کر رہا.ہو ...اس  شخص کے نقش قدم پر کوئی بھی ماں یا باپ اپنی اولاد کو چلانا پسند کریگا یا ایسی زندگی گزارنے کی اجازت اپنی خوشی سے اپنی  اولاد کو بھی دیگا  ?
ایک عام آدمی اور ایک ذمہ دار عہدیدار میں کچھ تو فرق ہوتا ہی ہے .  ترقی یافتہ اور مادر پدر آزاد قوموں کو ہی دیکھ لیں.وہ بھی خود جس قدر بھی برائی کا شکار ہوں اخلاقی پستی میں گرے ہوں لیکن لیڈر وہ ہمیشہ باکردار اور باوقار ہی چننا پسند کرتے ہیں . کیونکہ ایک لیڈر ان کے لیئے ایک رول ماڈل ہوتا ہے . جسے وہ اپنے لیئے اور اپنے بچوں کے لیئے مثال بنا کر پیش کرنا چاہتے ہیں . جسے وہ اقوام عالم میں اپنی معاشرت اور کردار و اخلاق کا بہترین نمونہ بنا کر پیش کرنا چاہتے ہیں .
سو شخصیات کے عشق میں اندھے ہو کر  ایسی بے سروپا توجیہات پیش کرنے والوں  کے دست بستہ عرض ہے کہ اس ملک کے سماجی ڈھانچے اور اخلاقی  معیار پر للہ ترس کھائیں اور اس پر مذید عذابوں کا باعث مت بنیں . حالات کا تجزیہ غیر جانبدار ہو کر کیا  کیجیئے اور کسی کا کوئی اعتراض جانبداری کی رنگین عینک اتار کر ٹھنڈے دل سے کیا کیجیئے . تاکہ آپکو سچائی کے رنگ واضح دکھائی دے سکیں ...
ویسے تو ہمارے ملک میں دن بھر میں سینکڑوں ںشادیاں طلاقیں اور بھاگا بھاگیاں  ہوتی ہی ہیں . اور کسی کو بھی ان سے( سوائے دعوت اڑانے والوں کے یا جس کے گھر میں یہ وقوعہ رونما ہوا ہو ) قطعی کوئی دلچسپی نہیں ہوتی .
لیکن یہاں معاملہ اس شخص کی شادی کا ہے جو  بیس کروڑ لوگوں کا رہنما, لیڈر , ٹھیکیدار اور
ہمسر قائد اعظم ہونے کا دعویدار ہے .
جو قوم کی  دس کروڑ خواتین  کی عزتوں کی حفاظت کا اختیار لینا چاہتا ہے .
جو اس قوم کے کروڑوں  نوجوانوں کے مستقبل اور کردار سازی کا ذمہ دار بننا چاہتا ہے.
تو اس بدنصیب قوم کو خدارا اتنا تو جاننے کا حق دیجیئے کہ اس دعویدار کی اپنی ذات ,کردار ,سوچ اور اعمال  کی اصلیت کیا ہے ...
کیوں اس کی زندگی کے کسی فیصلے میں اس کے ماں باپ اور بہن بھائیوں کی دعائیں ک بھی شامل نہیں رہیں ?
میں اور آپ اپنے گھر کا چوکیدار رکھنے سے پہلے, سبزی خریدنے سے پہلے جتنی سوچ بچار اور بحث کرتے ہیں کیا ہم اتنا وقت بھی ایسے شخص کے بارے میں آگاہی پر صرف نہیں کر سکتے ?? کیونکہ آہ نے اس کے بارے میں.کچھ بھی نہ سننے اور ناسمجھ کی ٹھان رکھی ہے ......
                           ---------------------

                      

پیر، 19 فروری، 2018

دعائیں ۔ کوٹیشنز۔ چھوٹی چھوٹی باتیں

       

        دعائیں

دعائیں کمانی  پڑتی ہیں. .
آدمی جو دیتا ہے آدمی جو لیتا ہے وہ دعائیں زندگی کے بعد بھی وہ پیچھا کرتی ہیں ..
جبکہ ہماری نیکیاں اور اچھے اعمال ہمیں ہر سانپ بچھو اور آگ کے وار سے بچائیں گے .
سو اعمال صالح پر دھیان دیجیئے..
اچھا سوچیئے ۔ اچھا کیجیئے ۔
آگے کیا ہو گا اسے پھر رہنے دیجیئے ۔
    (چھوٹی چھوٹی باتیں )
          (ممتازملک. پیرس)

بدھ، 7 فروری، 2018

حکیم سعید کی ایک قیمتی۔ انتخاب نظم

یہ نظم آج سے 35 سال قبل حکیم سعید صاحب نے کہی تھی ،

جہاں تک کام چلتا ہو *غذا* سے
وہاں تک چاہیے بچنا *دوا* سے

اگر *خوں* کم بنے، *بلغم* زیادہ
تو کھا *گاجر، چنے ، شلغم* زیادہ

*جگر کے بل* پہ ہے انسان جیتا
اگر ضعف جگر ہے کھا *پپیتا*

*جگر* میں ہو اگر *گرمی* کا احساس
*مربّہ آملہ* کھا یا *انناس*

اگر ہوتی ہے *معدہ* میں گرانی
تو پی لی *سونف یا ادرک* کا پانی

تھکن سے ہوں اگر *عضلات ڈھیلے*
تو فوراََ *دودھ گرما گرم* پی لے

جو دکھتا ہو *گلا نزلے* کے مارے
تو کر *نمکین* پانی کے *غرارے*

اگر ہو درد سے *دانتوں* کے بے کل
تو انگلی سے *مسوڑوں* پر *نمک* مَل

جو *طاقت* میں *کمی* ہوتی ہو محسوس
تو *مصری کی ڈلی ملتان* کی چوس

شفا چاہیے اگر *کھانسی* سے جلدی
تو پی لے *دودھ میں تھوڑی سی ہلدی*

اگر *کانوں* میں تکلیف ہووے
تو *سرسوں* کا تیل پھائے سے نچوڑے

اگر *آنکھوں* میں پڑ جاتے ہوں *جالے*
تو *دکھنی مرچ گھی* کے ساتھ کھا لے

*تپ دق* سے اگر چاہیے رہائی
بدل پانی کے *گّنا چوس* بھائی

*دمہ* میں یہ غذا بے شک ہے اچھی
*کھٹائی* چھوڑ کھا دریا کی *مچھلی*

اگر تجھ کو لگے *جاڑے* میں سردی
تو استعمال کر *انڈے کی زردی*

جو *بد ہضمی* میں تو چاہے افاقہ
تو *دو اِک وقت* کا کر لے تو *فاقہ*

*لائف کو سپورٹ کریں*
یہ پیغام پیاروں تک پہنچائیں

منگل، 6 فروری، 2018

ہندوپاک سرحد دیوار برلن نہیں ہے


ہندوپاك سرحد دیوار برلن نہیں ہے 
ممتاز ملک .پیرس 

پچھلے دنوں دیوار برلن کے گرائے جانے کے حوالے سے دن 
منایا گیا تو بھارتی پاکستان دشمنوں کے ساتھ کچھ پاکستانی ناعاقبت اندیش لکھاریوں کے قلم.سے بھی بھارت نوازی کے قصیدے پڑھنے کا.موقع ملا . جو ہمیشہ کی طرح "کاش ہندو پاک مل جائیں" کے فلمی ڈائیلاگ سے بھرپور تھے. ان سب کو اپنی قابلیت اگر اپنے ملک کے مفادات اور ترقی کے لیئے استعمال کرنی ہوتی تو واقعی کایسا کر سکتے تھے لیکن ایسا.ان.کی خواہش نہیں تھی تو یہ سب این جئ اوز کی پیداوار ہستیاں ہیں ھو دنیا کی سب سے بڑی ہجرت سب سے بڑے خونی سفر اور سب سے بڑی آبروریزی کی حقیقت کو مٹی دھول میں گم کرنے کے پروگرام پر عمل پیرا ہیں کیا?
خدا نہ کرے کہ ہندو پاک کی سرحد کوئی ایسا دیوار برلن والا انجام دیکھے
ایسا سوچنے والوں کے بھی منہ میں خاک
بار بار کلچر ایک جیسا کی رٹ لگانے والوں سے سوال.ہے کہ 
کونسا کلچر ایک جیسا ہے ہندو پاک کا ?
وہاں کی متبرک چیزیں ہمارے لیئے حرام ہیں
ان کی آزادی ہمارے لیئے گالی ہے
ان کا کلچر ہمارے لیئے لچر پن ئے
کس اینگل سے کوئی ہند و پاک کلچر کو ایک کہہ سکتا ہے ?
اس لیئے کہ ان  کی کچھ علاقوں میں  بولی جانے والی زبان کسی حد تک آپ کو سمجھ آ جاتی ہے ??
ورنہ باقی سب کچھ تو سری لنکا, نیپال اور بھوٹان  میں بھی ایک جیسا ہے .تو کیا وہاں کا کلچر بھی پاکستان سے مشابہہ ہو گیا ?
انڈیا اور پاکستان دو حقیقتیں ہیں ایک دوسرے سے نوے ڈگری پر موجود .
بھارت کو اپنے دانشوران کی زہنی بالیدگی کرنی ہو گی اور اپنا پیسہ اور وقت سرحد کو لکیر کہہ کر مانتے والے ارمان کو اسی سرحد پر دفن کر دینا چاہیئے اور ان ممالک کو یہ جان لینا چاہیئے کہ
انہیں ایک دوسرے کو اسی حیثیت میں قبول کرنا ہو گا جبھی اس خطے میں امن قائم ہو سکتا ہے .وگرنہ یہ رسہ کشی چلتی رہیگی.
پاکستان کروڑوں لوگوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے اور ان قربانیوں کے خلاف بات کرنے والا صرف کوئی بے ضمیر انسان یا کسی این جی او کی پیداوار ہی ہو سکتا ہے .
ایک نے فرمایا کہ پاکستان کو اپنے امن کے لیئے بھارت کیساتھ جھک کر چلنا پڑیگا تو ان کے لیئے یہ سوچنا ضروری ہے کہ
پاکستان میں امن اپنے دفاع کو مضبوط کر کے کیا جانا ہے جناب
پڑوسی ہاتھ میں تیزاب کی بوتل لیکر کھڑا ہو تو اس کے سامنے اپنا منہ پیش کر کے اپنے گھر کا اور گھر والوں کا دفاع نہیں کیا جاتا.
ستر سال سے پاکستانیوں  کو این جی او کے ایجنٹ دانشوران نے  اسی دھوکے میں رکھا کہ ہمارا کلچر ایک ہے .
برائے مہربانی اس ہندووانہ پراپیگنڈے کو فروغ دینے کے بجائے
اس حقیقت کو تسلیم کریں کہ آج پاکستان سے زیادہ بڑی تعداد مسلمانوں کی بھارت میں آباد ہے . وہ جو ذلالت بھری زندگی گزار رہے ہیں . ان کا کلچر بھارت جیسا کیوں نہیں ہے ??میٹھے ضرور بنیئے لیکن
میٹھا بننے کے چکر میں کہیں کوئی ہمیں چبا کر کھا جائے تو پھر حیرت کیسی ...
ہندوستان کی حکومتیں ہمیشہ شرپسند رہی ہیں .. اس میں شک کرنا ایسا ہی ہے  جیساکہ آپ رات میں سورج کے چمکنے کا انتظار کریں .
ہم محبت میں اندھے پن کو تسلیم نہیں کرتے . 
بہت سے بھارتی مردوزن ہمارے بہت اچھے دوستوں میں شامل ہیں . ہم  سبھی بھارتیوں کی, ان کی سوچ کی عزت کرتے ہیں .
لیکن وہاں پر ہمیشہ ہی پاکستان دشمن طبقہ اقتدار میں رہا ہے . ان کے حکومتیں ہمیں دھمکاتی رہیں اور ہماری حکومتیں ہمیشہ ہی ان کے آگے بچھتی رہی ہیں . تو کیا ملا ?
آخر ان کے حکومتیں بھارت کی اکثریت کے ووٹ سے ہی برسر اقتدار آتی ہیں. تو ان کی ہر حکومت کی پشت ہر اسی سوچ کی حامل اکثریت  موجود ہے . اس سچ کو مان لینا چاہیئے .
ہندوپاک تعلقات کی بہتری کا مطلب ہے  اس دنیا کے ایک چوتھائی افراد کی ترقی اور بہتری .
اس میں ہماری  خون سے کھنچی گئی لکیر  مٹانے کی بات گویا  نیزوں ہر چڑھائے گئے خاندانوں سے غداری کے مترادف ہے .
بھارت کو اپنے ہاں مسلمانوں کے حالات اچھے کر کے اور کشمیریوں کو اپنی مرضی سے زندہ رہنے  کا حق دے کر یہ ثابت کرنا ہو گا  کہ وہ بھی انسانیت کا احترام کرتا ہے ..ورنہ سب جھوٹ ہے ...

ہفتہ، 3 فروری، 2018

مارننگ شوز بے حیائی کی دکانیں



مارننگ شوز یا بے حیائی کی دکانیں
ممتاز ملک. پیرس



سالوں پہلے صلاح الدین ایوبی جیسے مجاہد نے کہا تھا کہ کسی معاشرے کو تباہ کرنا ہو تووہاں فحاشی پھیلا دی جائے .
پاکستانی  ٹی وی  شوز مارننگ شو کے نام پر چلائے جانے والے پروگراموں میں  بے حیائی اور بے غیرتی کا طوفان بدتمیزی برپا کیئے ہوئے ہیں . کبھی شادیوں کے نام پر نت نئے فیشن اور آلتو فالتو کے تماشے رسم رواج کے نام پر شامل کر کے لڑکے لڑکیوں کو حرص و لالچ کی دنیا میں پہنچا کر چور ڈاکو اور  جھوٹا بنا رہے ہیں  .
ایک دوسرے سے زیادہ حسین اور جوان بننے کی عجیب مجنونانہ کیفیات میں مبتلا یہ اینکرز پورے قوم کے خواتین اور بچیوں کو میک اپ, فیشن اور  ناچا بنانے کی بھرپور مہم  پر کامیابی سے رواں دواں ہیں . جہاں وہ اپنے لیئے تو ہر  روز لاکھوں کے چیک  کٹواتی ہیں لیکن ان بے حیا اینکرز کو اس بات سے کوئی غرض نہیں ہے  کہ انکے گھر کا چولہا پوری قوم  کی غیرت کو بھسم  کیئے دے رہا ہے . انہیں  دیکھ کر بے راہ رو ہونے اور نت نئے مطالبات کرنے والی نوجوان نسل
 کے ماں باپ کی راتوں کی نیند اور دن کا سکون حرام ہو چکا ہے.  تو دوسری  جانب   یہ ہی شوز لڑکیوں اور  اداکاروں کے مجروں کا بڑے  زروشور کیساتھ ڈانس مقابلے  کے نام ہر اہتمام کروا کر رہے ہیں. اوردین اور دنیا  دونوں ہی برباد کرنے کی مہم میں مصروف ہیں. جس ملک کی یہ بے حیا لوگ نقل کر رہے ہیں ان کے تو مذہب کا حصہ ہے یہ ناچ گانا . آپ کو  کس بت کے سامنے جا کر اپنے رقص کی بھینٹ چڑھانی ئے آخر ? جو ناچ ناچ کر مرنے والے ہو چکے ہو .
ادھ ننگی عورتوں اور بچیوں کا جمعہ بازار سجا ہو ہے گویا . اب کوئی ان کے دعوت گناہ دیتے جسموں سے ٹکرا گیا تو وہ ٹھہرا نانسینس ..تو بیبیو اپنی ہی شرم اور اور سینس کا استعمال کر لو . جو تمہیں پورے کپڑے ہی پہننا نہ سکھا سکی اس پر کون سا سیسنس ڈھونڈنے کو نکلی ہو ?
کہاں ہیں ہمارے ہر چھوٹی چھوٹی بات پر سوو موٹو ایکشن لینے والی عدلیہ . کیا اسے بے حیائی اور بے غیرتی کا یہ طوفان نظر نہیں آ رہا . . کہاں غرق ہو گیا ہے پیمرا جو اس کا نام لینا ہے اور اس کا نام نہیں لینا ہے جیسی باتوں ہر تو پابندیاں لگاتا ہے لیکن جوان بچیوں کے واہیات مجروں پر وہ وہ ریت  میں گردن دبا کر بیٹھ جاتا ہے . کونسا دباو ہے جو ایسے رزیل ہروگرامز مارننگ شو کے نام سے پیش کرنے پر انہیں مجبور کر رہا ہے . بدنام زمانہ اینکرز   پاکستان اور اسلام دشمن این جی اوز کی ایجنٹس کا حق بخوبی ادا کر رہے ہیں .
کون  روکے گا اس قوم کی رگوں میں اتارا جانے والا سلو پوائزن ان مارننگ شوز  کی صورت میں .
دو ایک مارننگ شوز کے سوا کوئی پروگرام ایسا نہیں ہے جو کوئی شریف عورت اپنی بیٹی کو دیکھنے کا مشورہ دے . خود بھی دیکھنے بیٹھ جائے تو پروگرام کے آخر میں سوائے احساس محرومی اور  احساس زیاں کے کچھ بھی لیکر نہیں اٹھتی .
حکومت پاکستان فوری  طور پر ان فحاشی ناموں کو بند کروائے اور ان کے اینکرز اور ٹی وی چینلز کو قرار واقعی سزائیں دے . جج صاحبان بھی کبھی بطور پاکستانی یا بطور مسلمان ہی یہ پروگرام کبھی دیکھ لیا کیجیئے کہ آپ کو معلوم رہے کہ آپ کی ناک کے نیچے کون کون سے گل کھلائے جا رہے ہیں .
اور پیمرا کو.بھی اب کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو جانا چاہیئے . یہ پیسہ آپ کی قبروں کا عذاب کم نہیں کرے گا . کچھ آپ بھی اپنے مسلمان ہونے کا نہیں تو اچھا انسان ہونے کا ہی حق ادا کیجیئے . تاکہ یہ طوفان فحاشی اور  بےحیائی  پر بندھ باندھ کر ہمارے معاشرے کی بڑھتی ہوئی بے راہ روی پر قابو پانے میں آپ بھی ایک اچھے انسان اورایک اچھے مسلمان کا کردار ادا کر سکیں .....
                             ----------------


جمعرات، 11 جنوری، 2018

آو ہم زینب کو منائیں ۔ سراب دنیا

آو ہم زینب کو منائیں 

ڈرئیے اس دن سے جب
زینب خود سوال کرنے والوں میں کھڑی ہو گی
اور ہم مسئول  بنے سر جھکائے
کہیں اس روز بے ردا نہ کر دیئے جائیں اس دن کی دہشت  سے بچنے کے لیئے
آو خاموشی کو توڑدیں
مل کر اب آواز اٹھائیں
اب خاموش اگر رہ جائیں
کس منہ سے آقا کو  بلائیں
کیونکر آب کوثر پائیں
ہم بھی پیاسے نہ مر جائیں
زینب کے مجرم کو ڈھونڈیں
اور اسے سولی پہ چڑہائیں
زینب ہم سے روٹھ چکی ہے
آو ہم زینب کو منائیں
اپنی ہر زینب کو بچائیں
😭😭😭

غیرت اور چناو



کبھی مٹی کی سادہ سی صاف ستھری رکابی  میں چٹنی ڈال کر آپ کو احترام سے  پروس دی جائے ....😍
ساتھ میں سونے کی  تھالی میں بنا اسے  دھوئے بریانی ڈال کر آپ کے سامنے پٹخ کر رکھ دی جائے ...😬
تو آپ کیا کھانا پسند فرمائیں گے . 😤
مجھ جیسے لوگ تو چٹنی کی رکابی کو ہی تبرک سمجھیں گے  . ...❤
زندگی کے معاملات بھی انہیں دو مثالوں جیسے ہیں . معاملہ بس ہماری غیرت اور چناو کا ہوتا ہے 😤
(چھوٹی چھوٹی باتیں)
ممتازملک. پیرس 

جمعہ، 5 جنوری، 2018

ملک کی حفاظت سب کا حق سب کا ذمہ




ملک کی حفاظت سب کا حق سب کا ذمہ 
ممتازملک. پیرس 



سنا ہے کسی احمق نے اسمبلی میں یہ تجویز پیش کی ہے کہ قادیانیوں  کی فوج میں داخلے پر پابندی لگائی جائے
یہ کیا تک ہے بھائی . ہم اس بات کی بلکل سپورٹ نہیں کرتے..
یقینا کسی احمق نے ہی  یہ تجویز پیش کی ہو گی.
قادیانی بھی دوسری اقلیتوں کی طرح پاک فوج میں شامل ہونے کا پورا حق رکھتے ہیں . کیا وہ پاکستانی نہیں ہیں . یہ درست ہے کہ قادیانی مسلمان نہیں ہیں  لیکن مذہب  کہ بنیاد پر کسی کو بھی حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ کیسے دیا جا سکتا ہے . ایک گھر میں رہنے والے چار لوگ چاہے کسی بھی مذہب ،رنگ ،نسل یا ذات کے ہوں جب انہیں اس گھر کا مالک قرار دیا جاتا ہے تو وہ اس گھر کی سلامتی اور حفاظت  کے لیئے  ایک جیسا ہی  کردار ادا کرتے ہیں . کیونکہ وہ گھر ہی ان کی پہچان اور جائے پناہ ہے . اب اگر کسی ایک کو اس گھر کا مالک بنا دیا جائے اور باقی کسی کو اس کی ملکیت کا یقین نہ ہو تو اس گھر میں آگ لگے تو اس ایک کے سوا کوئی اسے بجھانے کو آگے نہیں بڑھے گا . کوئی اس گھر کی اینٹیں بھی ان کے سامنے اٹھا کر لے جائے تو بھی وہ گونگے بہرے ہی رہیں گے . کیونکہ  وہ جانتے ہیں کہ ہمارا کونسا یہ اپنا گھر ہے کہ ہم خود کو اس کے لیئے خوار کریں . ہمارا تویہ عارضی ٹھکانہ ہے . نہ رہا تو کوئی اور ڈھونڈ لینگے اس لیئے ہوش کے ناخن لیجیئے .خدارا اس ملک سے محبت ہے تو اس میں رہنے والے ہر انسان کو اس کی ملکیت کا برابر کا حصہ دار سمجھئے . محض ان کے مذہب کی بنیاد پر ان پر پاکستان کی نوکریوں کے دروازے بند کرنا یا یہ کہنا کہاں کی عقل مندی ہے کہ انہیں پاکستان سے محبت کرنے اور اس کی حفاظت کرنے کا حق نہیں ہے .
کیوں مذہب کی مٹی پلید کرنے پر تلے ہوئے ہیں یہ جاہل سیاستدان .....
ہمارا خیال ہے کہ  کسی بھی ملک  کے  ہر شہری کو  اس کی ذاتی خوبیوں خامیوں اور تعلیم و تربیت کے حساب سے ہر عہدے تک جانے کی اجازت ہونی چاہیئے . اس سے وہ اپنےآپ کو اس ملک  کا ذمہ دار اور حقدار شہری سمجھتے ہیں .
ویسے بھی سچ بتائیں کیا اللہ نے میرے اعمال کا حساب آپ سے لینا ہے یا
میری کوئی سزا آپ کو دینی ہے ؟
کیا آپ کے اعمال اور سزا و جزا  میرے حصے میں آئیں گے ؟
نہیں ناااااا
تو پھر سیاسی اور ترقیاتی کاموں میں مذہب کو گھسیڑ کر صرف ملا کو کیوں خوش کیا جائے ...
کیا قرآن پاک یا نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی ملا کو اسلام کا ٹھیکہ دیا تھا ....
اگر ہاں تو حوالہ کوڈ کریں ...
اگر نہیں تو خدا کے لیئے  ہم خود  کو ملا کا شکار بنا کر طالبان اور داعش کا لقمہ بننے سے بچائیں.
اگر ہمیں اس ملک سے پیار ہے تو اس کے ہر رنگ ، ہر نسل اور ہر مذہب کو مکمل آزادی اور محبت دینا ہو گی .

                ------------------

منگل، 2 جنوری، 2018

ہم سب گدھے ہیں ؟



پیرس میں پاکستان ایمبیسی نے ذاتی دوستانے کی بنیاد پر تھوک کے حساب سے ان گھر بیٹھے افراد کو بھی تعریفی  اسناد تقسیم کیں جن کا پہلے پاکستانی میلے سے دور دور تک کوئی واسطہ اور حصہ ہی نہیں تھا . یہ ہماری ایمبیسی کی فراخدلی اور دوست نوازی کا جیتا جاگتا ثبوت ہے . گویا اسناد نہ ہوئیں . پکوڑے ڈالنے کی ردی ہو گئی ...
لو بھئی تم بھی لے لو
ارے ارے تم بھی لو
ارے ہاں ہاں آپ کا فون کرنا ہی کافی ہے  سند پلیٹ میں رکھ کر آپ کے گھر پہنچ جائے گی فکر نہ کریں
ارے ارے آپ کے گھر کاکا ہونے والا ہے اسی خوشی میں میلے کی یادگار سند بھجواتا ہوں  جناب 😜😜😜

ہم سب کام کرنے والے گدھے
ہم سب ریہرسلیں کرنے والے گدھے
ہم سب فنانس کرنے والے گدھے
اپنی مہربان ایمبیسی کو سلام پیش کرتے ہیں اور آئندہ
ہمیں امید کرنی چاہیئے اور ایمبیسی ابھی سے ہمیں بھی گارنٹی دے کہ ہم بھی گھر میں آرام کریں گے اور ہماری اسناد ایمبیسی تیار رکھے گی انشاءاللہ آخر ہم ہیں پاکستانی ہم تو بولیں گے 😁

بدھ، 27 دسمبر، 2017

واقف حال



بچہ بندوق سے نہیں ڈرتا
کیونکہ وہ موت کی حقیقت سے ناواقف ہوتا ہے.
ممتازملک. پیرس

فحش گوئی اور دعوی حب رسول ص۔ کالم

     


   فحش گوئی اور دعوی حب رسول ص ع و
   (تحریر/ ممتازملک. پیرس)

پچھلے دنوں ہمارے سامنے نئے نئے کردار آئے اور اپنے نرالے کاموں سے لوگوں میں اپنی پہچان چھوڑ گئے . یہ صاحبان اس سے پہلے نہ کسی نے دیکھے نہ سنے . انہیں آپ موسمی بٹیرے بھی کہہ سکتے ہیں . ان کی حیثیت اس وقت اور زیادہ تکلیف دہ ہو جاتی ہے جب یہ مذہب کا لبادہ اوڑھ کر  ہمیں ایکدوسرے کے لہو سے غسل دینے  کا پروگرام لیکر کوئی کھیل رچانے کو میدان میں پہنچ جاتے ہیں . انسان کی زبان ہی اس کا پہلا تعارف اور اس کے خاندان کی پہچان ہوتی ہے . اس حساب سے ہمارے پاس کس کس خاندان اور کس کس کی تربیت کے نمونے اکٹھے ہو چکے ہیں . یہ ایک لمحہ فکریہ ہے . ایک مثال تو یہاں  دیکھ لیں کہ
 جو لوگ غلیظ اور فحش گو ہوتے ہیں ان کے پیچھے نماز پڑھنا تک جائز نہیں  ہے .
کیونکہ غلاظت بکنے والا پہلے گندگی اپنے دل دماغ میں پکاتا ہے پھر اسے اپنے نگاہوں اور زبان سے الٹتا ہے.
اور ایسا آدمی جب نبی پاک ص  کے نام کی دہائی دیتا ہے تو صرف منافقت کرتا ہے اور منافق کے بارے میں قرآن پاک میں اللہ پاک  کیا فرماتا  ہے یہ آپ مجھ سے بہتر جانتے ہیں.  سو پلیز ایسے لوگوں کی وکالت  کسی بھی رتی بھر ایمان رکھنے والے  کو بھی زیب نہیں دیتی . افسوس کا مقام ہے کہ ہم اس زمانے میں سانس لے رہے ہیں جہاں گالی دینا یا فحش گوئی کرنا اتنا عام ہو چکا ہے کہ خود کو علماء کہنے والے بھی اس سے محفوظ نہیں رہے . کیا قرآن پاک میں ان باتوں سے سختی سے روکا نہیں گیا . حتی کہ ایک دوسرے کو اچھے ناموں سے پکارنے کا حکم دیا گیا ہے . لیکن ہمارے ملا صاحبان اور علمائے دین اس قسم کے احکامات کو یا آیات کو کبھی عام آدمی تک نہیں پہنچاتے . وہ ہمیشہ وہ آیات اور احادیث وہ آدھی ادھوری اس وقت ہی بیان کرتے ہیں  جو ان کے مخصوص مواقعوں پر ان کے مفادات کو پورا کر سکیں . یا ان کے لیئے کوئی محفوظ راستہ بناتی رہیں .  اگر دھیان دیں تو آج ہر عالم یہ ہی کچھ کر رہا ہے . ہمیں آج تک کبھی کسی مسجد کے سپیکر سے بدکاروں اور زانیوں کے بارے میں احکامات الہی کیوں سنائی نہیں دیتے؟
. ہمیں کیوں بیوی اور بچوں کے تحفظ کی آیات اور احادیث منبر سے سنائی نہیں دیتیں ؟
ہمیں کیوں ذکوات وقت پر ادا کرنے اور مسافروں کو کھانا کھلانے یا ان کی مدد کرنے کی احادیت و آیات سنائی نہیں جاتیں ؟
ہمیں کیوں یتیموں کا مال کھانے پر عذاب الہی کے احکامات نہیں سنائے جائے ؟
ہمیں کیوں ہمارے منبر سے یتیم و مسکین کی پرورش اور ان پر شفقت کے انعامات و خوش خبریاں  نہیں سنائی جاتیں ؟
ہمارے منبر اپنی آنکھوں کو نیچا رکھنے والی آیات و احادیث کیوں نہیں سناتے ؟
ہمارے علماء کیوں ہمارے سپیکرز پر اپنی جوانیوں کو گناہوں میں لتھڑنےسے بچانے والے پر انعامات کیوں نہیں گنوائے ؟
ہمارے منبر سے اپنی بزرگی کی حفاظت اور گناہ سے بچنے کی ترغیب کیوں نہیں دی جاتی ؟
یہ سب کام کس کے ہیں ؟  جنہیں کرنا چاہیئے  وہ دھرنوں اور چرنوں میں بیٹھ کر غلاظت اگل اور نگل رہے ہوتے ہیں . تو ہم جیسے  کم علموں کو یہ علم اٹھانا ہی پڑتا ہے .
بلکل اس چڑیا کی طرح  جو ابراہیم علیہ السلام کے لیئے بھڑکائی ہوئی آگ پر اپنی چونچ میں پانی کا قطرہ لا لا کر پھینکتی تھی . کسی نے ہنس کر پوچھا اری چڑیا تیری چونچ کی ان قطروں سے کیا آتش نمرود بجھ جائے گی ؟ تو اس نے جواب دیا میں جانتی ہوں کہ میری چونچ کے ان قطروں سے یہ آگ نہیں بجھے گی لیکن میں قیامت کے روز اس آگ کے بجھانے والوں میں ضرور شمار کی جاؤنگی نہ کہ تماشا دیکھنے والوں میں.....
                 ----------





ہفتہ، 16 دسمبر، 2017

بریکنگ نیوز




باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سسرال میں ماری جانے والی اور خوار کی جانے والی خواتین کی اکثریت
سچ بولنے کے مرض میں مبتلا تھی ..
جن میں کچھ کو کئی کئی سال بعد منافقت کے ٹیکے لگوانے پر بظاہر بچایا جا سکا 😉
(چھوٹی چھوٹی باتیں)
ممتازملک. پیرس  

ڈو مور


اندر کی  باتیں

یہ جو سسرائیلی ہوتے ہیں نا
یہ ہمیشہ بہو سے مطالبہ کرتے ہی کہ
ڈو مور 😠
ڈو مور 😠
اور بہو کا دل کرتا ہے کہ کاششش
میرا بس چلے تو ان سب کو دوں لات
اک ہور 😧
اک ہور 😧
😁😁😁😁
(چھوٹی چھوٹی باتیں)
ممتازملک. پیرس  

دل کا کیل

ایک خط ماں کے نام

                 دل کا کیل
             (تحریر/ممتازملک. پیرس)


ہر زمانے میں اکثر ہی مائیں اپنی بیٹیوں سے پریشان یوتی ہیں کہ بڑی بڑبولی ہے . بہت سست ہے .بڑی نکمی ہے . بڑی ہی کام چور یے . بڑی منہ پھٹ یے . بڑی بدتمیز ہے ....
کیا بنے گا اس لڑکی کا ؟ کون بیاہے  گا اسے ؟
اور پھر ایک دن اس کے نصیب کا جوڑ اسے بیاہ کر لے ہی جاتا یے . بابل کے گھر کو پردیس بنا کر وہ کسی اور کے گھر کو اپنا گھر بنا کر اسے  سجانے میں ماہر ہو جاتی ہے . پیسے بچانے سیکھ جاتی ہے . تمیز سے بات خرنا سیکھ جاتی ہے ، باتوں کو چھپانا اور زبان کو دانتوں میں دبانا بھی سیکھ جاتی ہے ، آنسو پینا بھی سیکھ جاتی ہے ، صبر کرنا بھی سیکھ جاتی ہے ، رنگ رنگ کے پکوان بنانے سیکھ جاتی ہے اور پھر ایک دن آتا ہے کہ . ہر ملبے والا اس کے  سگھڑاپے کی تعریف کرتا ہے
 اور وہ سب کو اکھلاپنے ہاتھ سے پکا کر کھلا  کر خوش ہوتی ہے. سی سی کر داد لیتی ہے  لیکن اپنی میکے کی نادانیوں اور نافرمانیوں کا کیل اس کے دل میں گڑھا رہ جاتا ہے . جب اس کے اندر سے آواز آتی ہے واہ ری سگھڑ خاتون خانہ ساری دنیا سے تعریفیں سمیٹنے والی  تیرے ہاتھ کی روٹی کا کوئی نوالہ تیری ماں کے منہ میں نہ گیا ...میرے ابو نے میرے ہاتھ کے کھانے کا ذائقہ کیوں نہ چکھا ...میں نے اپنی ماں کو اپنے ہاتھ سے پکا کر کیوں کچھ نہ دیا ...کوئی کپڑا اپنے ہاتھ سے سی کر اپنی ماں کو کیوں نہ پہنایا .... دو گرم آنسو آنکھوں سے پھسل کر اس کی گود میں جا گرتے ہیں  . واقعی بہت دیر یو گئی امی جی...
 میں نے آپ کو سینے سے لگا کر کیوں کبھی آپ کو اپنی محبت کا احساس نہ دلایا . سا ری دنیا کو آئی لو یو کہنے والے ہم اپنی ماں اور اپنے ہی باپ سے آئی لو یو کہنے سے کیوں ہچکچا جاتے ہیں . جنہوں نے ہمیں پاوں پاوں چلنا سکھایا . زبردستی دنیا کی ہر لذت کو ہمارے منہ میں رکھا . اپنی حیثیت سے اچھا ہمیں پہنایا اوڑھایا لیکن انہیں سے اپنی محبت کا کھل کر اظہار ہم کبھی نہیں کر پاتے . سنو پڑھنے والو سننے والو
ماں اور باپ جیسے  مہربان رشتے انسان کو دنیا میں ایک ہی بار ملتے ہیں اور جو ان انمول نگنیوں کو کھو دیتا ہے وہ فقیر ہو جاتا ہے . چاہے دنیا کے خزانے کتنے بھی بھر جائیں لیکن اس کے دل کی تجوری ہمیشہ ہی خالی رہتی ہے .
امیر ہونا ہے تو ان کے جسم کے لمس کو بھی محسوس کرو
کبھی ان کے پاوں دبا کر
کبھی انکے ہاتھ چوم کر
کبھی انہیں جپھی دیکر
کبھی ان کا چشمہ بنوا کر
کبھی ان کی پسند کی جوتی دلا کر
کبھی ڈاکٹر سے ان کا چیک آپ کروا کر
کبھی ان کے لیئے سوٹ یا شال خرید کر
کبھی انہیں اپنے ہی بچوں کی لوٹ مار سے بچا کر
کہ خبردار ماں یا باپ کے نام پر آئی کوئی شے نہ تو آپ کی کوئی بہن ہاتھ لگائے نہ بھائی استعمال کرے
انہیں خود سے لپٹا کر اپنے بچپن کا قرض لوٹانے کی کوشش تو کیجیئے.
تاکہ بعد میں یہ سوچ کر دل نہ مسلنا پڑے کہ
ہائے نی مائے کبھی دیکھ تو سہی تیری نکمی بیٹی کتنی سگھڑ ہو گئی ہے . کاش میں تجھے اپنے ہاتھ سے بنے سموسے کھلاتی .
تجھے بازار کی بنی  پوریاں  پسند تھی نا ...آج تیری بیٹی اس سے بھی اچھی پوریاں بناتی ہے مگر تیرے منہ میں اس کا لقمہ تک نہیں رکھ پاتی .آج کھانے والے میرے پکوان کی تعریف کرتے ہیں تو میرے دل میں گڑا کیل مجھے اور درد دینے لگتا ہے کہ تیری نکمی کے سگھڑ ہونےکی خوشی مناوں یا اپنے دل کا کیل  دباوں ❤💔💘
                                             ---------------------



بدھ، 6 دسمبر، 2017

راستے جدا ٹہرے / کالم


راستے جدا ٹہرے 
ممتازملک. پیرس 

ماں اور باپ کی محبت فطری محبت ہوتی ہے وہ اس کو خون کے لوتھڑے ہونے سے لیکر بھرپور جوان ہونے تک پروان چڑہاتے ہیں اس کی ضروریات اور شوق پورے کرتے ہیں چڑیا کے بچے کی طرح اسے اڑنا سکھاتے ہیں۔
 لیکن جب وہ اڑنا سیکھ لیتا ہے تو کہاں کہاں کس کس شاخ پر بسیرا کرتا ہے، یا کس ماحول  میں جاتا ہے،  کس انداز سے فیصلے کرتا ہے، یہ  سب اکثر انکے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا .
بہن بھائی جن کیساتھ اس کی نسل کا تار فطرت نے جوڑ رکھا ہے . وہ بھی اس کے ساتھ لڑتے جھگڑنے ایک دوسرے سے مفاد حاصل کرتے زندگی کے گول چکر پر آ کر اپنی اپنی پسند کی راہ  منتخب کر کے اپنے اپنے خاندان میں گم ہو جاتے ہیں . وہ آپ کو اتنا ہی جانتے ہیں جتنا آپ ان سے کبھی کبھار رابطے میں آتے ہیں .
نکاح ایک انتہائی خوبصورت رشتہ ،جس کے دو بول ایک عورت اور مرد کو ایسے تعلق میں باندھ دیتے ہی کہ گویا وہ ایک دوسرے کا لباس ہو گئے۔ دو انسانوں کے دل کے تار ایک دوسرے سے  خالق نے اس طرح جوڑ دیئے کہ ایک تار کو چھیڑنے پر دوسرا تار خود بخود اسی سر میں بجنے لگتا ہے . دونوں کی خوشی، غمی، نفع ، نقصان، عزت اور بے عزتی جتنی اس رشتے میں ایک دوسرے کے ساتھ جڑ جاتی ہے شاید وہ کسی بھی دوسرے رشتے میں اس طرح وابستہ دکھائی نہیں دیتی.
لیکن کچھ لوگوں کی زندگی میں زندگی کا ساتھی کبھی ایسا مل جائے جو اس کی سوچ اور تصور یا اس کی امید سے  نوے ڈگری کے اینگل  پر کھڑا نظر آتا ہے . یا جب آپ کو اس کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ آپ کی پشت سے  غائب ہی ملتا ہے . آپ کی خوشی اور غم سے اسے کوئی غرض نہیں ہوتی یا آپ کی آنکھ کا آنسو اس کے دل پر نہیں گرتا تو جان لیجیئے کہ دو غلط لوگ ایک مقام پر اکھٹے ہو چکے ہیں . ایسے میں شروع ہوتی ہے روز کی چخ چخ...  ایک دوسرے کو نیچا دکھانا ، شک کر کر کے اس کا خون جلانا، اس کی کامیابیوں سے حسد کرنا ، اس کے ہر کام میں کیڑے نکالنا ،  گھریلو تشدد کا شکار ہونا (مرد و عورت دونوں ہی اس کا شکار ہو سکتے ہیں ) ایکدوسرے کی زندگی سے آرام اور سکون کو تباہ کر دینا، تحفظ کے احساس سے خالی زندگی، اپنے شریک زندگی  کیساتھ دوستی کا فقدان ... .
یہ سب کچھ انسان کو اس بات پر سوچنے پر مجبور کر دیتا  ہے کہ کیا اسے اپنی مرضی اور خوشی سے زندگی گزارنے کا کوئی حق نہیں ہے ؟
لیکن ہمارا معاشرہ  ہمیں نام نہاد عزت کی دہائی دیکر، کبھی بچوں کا واسطہ دیکر ، کبھی  لوگ کیا کہیں گے کا بینڈ بجا کر تاحیات اس ذلت بھری زندگی میں جڑے رہنے پر مجبور کرتا رہتا ہے اور اس فیصلے کو بھی لینے سے روکتے رہتے ہیں جس کا حق ہمیں ہمارا قانون، اللہ کی کتاب اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت بھی دیتی ہے . 
ہمارا دین تو عورت کو پورا پورا حق دیتا ہے کہ اسے اپنے شوہر کی اگر شکل بھی پسند نہیں ہے تو اسے چھوڑ سکتی ہے لیکن ہماری عورت کبھی اپنا یہ حق کسی چھوٹی موٹی بات پر استعمال کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی . اور جب وہ ایسا سوچ لے تو سمجھ لیں وہ صبر کہ آخری منزل تک  آ پہنچی ہے .
شادی پسند نا پسند کا معاملہ ہو تو شادی سے پہلے علم بغاوت بلند بھی کیا جا سکتا ہے لیکن جہاں شادی کے بعد آپ کی زندگی دوذزخ بنا دی جائے تو بھی بڑوں کے طعنے پر عورت  یہ سوچ کر اولاد پیدا کر لیتی ہے کہ چلو یہ آدمی اپنے بچے کی محبت میں ہی ٹھیک ہو جائیگا. لیکن پوتڑوں کے بگڑے بھی کبھی ٹھیک ہوئےہیں کیا؟
اور ویسے بھی اولاد تو چند سال میں ویسے ہی بیاہ کر چھوڑ کرچلی جائے گی تب تک بھی اکثر ماں ہی اور کبھی کبھی اکیلا باپ ہی قربانی دیتا ہے . تو کیا یہ ظلم نہیں ہے .کچھ بھی کر لو بعد میں اولاد سے انعام تو یہ ہی ملتا ہے کہ آپ نے ہمارے لیئے کیا ہی کیا ہے؟
انہیں کون بتائے کہ کس نے اپنی جوانی ،اپنی طاقت، اپنے ہنر، اپنی زندگی ،تمہاری خاطر راکھ کر دی .
اور ذرا سی بھی انسانیت اس مرد میں ہے تو اسے عزت سے اپنی زندگی سے رخصت کر دے . ورنہ یہ حق وہ اپنے پاس تو رکھتی ہی ہے. ہمارےمعاشرے میں بچے پہلے عورت کے پاؤں کی بیڑی بن جاتے ہیں اور جوان ہو کر اسی عورت کے گلے کا پھندا. شادی کو عورت کے لیئے تحفظ اور سکون کے رشتے کے بجائے شاید اسے توڑنے اور اذیت دینے کا ایک ذریعہ بنا دیا جاتا ہے . جہاں نہ اس کی کوئی ذات باقی رہے، نہ اس کا کوئی ہنر بچے، نہ ہی اس کا کوئی شوق سلامت رہنے دیا جائے .اس کی اپنی شخصیت کو مرد اور بچوں کے جوتوں کے نیچے کچل دیا جائے . جبکہ اسے بھی اللہ نے ایک جیتے جاگتے دل دماغ اور کچھ صلاحیتوں کیساتھ اس دنیا میں پیدا کیا ہے .
افسوس اسے انسان سمجھنے اور اس کے جذبات کی قدر کرنے والے دنیا میں بہت کم لوگ پائے جاتے ہیں.  لیکن خدا کو جوابدہ سبھی کو ہونا پڑے گا، اسے انسان سمجھنے والوں کو بھی اور نہ سمجھنے والوں کو بھی ۔                                                              ---------    



ہفتہ، 2 دسمبر، 2017

یا محمد نور مجسم



یا محمدؐ نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
تصویرِ کمال محبت تنویرِ جمالِ خدائی
تیرا وصف بیاں ہو کس سے تیری کون کرے گا بڑائی
اس گردِ سفر میں گم ہے جبریلِ امیں کی رسائی
اے مظہرِ شانِ جمالی اے خواجہ وبندہ ءِ عالی
مجھے حشر میں کام آجائے میرا ذوقِ سخن آرائی
مااجملک تیری صورت مااحسنک تیری سیرت
مااکملک تیری عظمت تیری ذات میں گم ہے خدائی
یہ رنگِ بہارِ گلشن یہ گل اور گل کا جوبن
تیرے نورِقدم کا دھوون اس دھوون کی رعنائی
تیری ایک نظر کے طالب تیرے ایک سخن پر قرباں
یہ سب تیرے دیوانے یہ سب تیرے شیدائی
تو رئیسِ روز شفاعت تو امیرِ لطف و عنایت
ہے ادیبؔ کو تجھ سے نسبت یہ غلام ہے تو آقائی

جمعہ، 24 نومبر، 2017

انٹرویو بزم خواتین


     سوالات فیس بک گروپ بزم خواتین
    جوابات.. ممتاز ملک. پیرس


سب ممبرز بتائیں۔کہ اپنے لائف پارٹنر یا محبوب جو بھی ہو آپ کی زندگی میں۔
آپ دونوں ایک دوسرے کو کیسے ٹریٹ کرتے ہیں۔

۱-
اُس کی جیب خالی کرنا یا اُس کے لئے خود حاتم طائی کی قبر پر لات مارنا؟
۲-
اُس کی باتیں سُننا زیادہ مزا دیتا ہے۔یا آپ زیادہ بولتی ہیں۔
۳-
دونوں میں سے کئیرنگ کون ہے؟
۴-
غصہ کس کو زیادہ آتا ہے؟اور کون سے ایشوز پر؟اور لڑائی کے بعد منانے میں پہل کون کرتا ہے۔مطلب کہ منتیں کرنے کی لاٹری ہمیشہ کس کی نکلتی ہے۔
۵-
شاپنگ آپ کرتی ہیں اُس کے لئے یا وہ کرتا ہے آپ کے لئے۔
۶-
ڈائیلاگز آپ زیادہ بولتی ہیں یا وہ؟
۷-
آپ دونوں کو ایک دوسرے میں سب سے زیادہ کیا چیز یا عادت اچھی لگتی ہے؟اور سب سے زیادہ الرجک ایک دوسرے کی کس بات سے ہوتے ہیں۔
۸-
فرمائش زیادہ تر کس چیز کی کرتے ہیں ایک دوسرے سے؟
۹-
دونوں میں نرم مزاج کون اور غصیلا کون؟یعنی کہ گزارا کون کرتا ہے زیادہ۔
۱۰-
ہر بات اور ہر کام میں ایک دوسرے سے صلاح و مشورہ لیتے ہیں۔یا اپنی اپنی مرضی ہوتی ہے؟
۱۱-
مذھبی اور سنجیدہ مزاج کون ہے؟اور آذاد خیال ٹینشن فری اور مست مزاج کون؟
۱۲-
رومانٹک کون ہے زیادہ اور بورنگ کون؟



لو پھر جگر تھام کر سنو بہنو 😜


1-
پیسہ مجھے بس ضرورتا ہی درکار ہوتا ہے ورنہ اکثر گھر سے نکلوں تو جیب میں  ہاتھ ڈالکر معلوم ہوتا ہے کہ دو یورو ٹکٹ کے بھی نہیں ہیں.
اندازہ لگا لیں ویسے مانگوں تو مل جاتے ہیں شوہر سے الحمداللہ
"مانگنا" شرط یے 😜
2- میں زیادہ بولتی ہوں سو میرا کوئی راز نہیں ہے ....نقصان
جبکہ میاں صاحب گھنا ایم اے 😜
3-
میں زیادہ کیئیرنگ ہوں ہر ایک کا ہر موقع مجھے ہی ازبر ہوتا ہے
نک سان 😬
4-
مجھے غصہ اسی لیئے آجاتا ہے جب میرے کسی خاص موقع پر سب کومے میں چلے جاتے ہیں. وہی گھنا شوہر ہر بار  منانے تو آ جاتا ہے پر باز نہیں آتا دل جلانے سے 😨
5-
خود  ہی کرتے ہیں اپنی اپنی شاپنگ
6-
میں ہی بولتی اس امید پر
کہ شاید سچ ہو  جائے یا میری کسی بات کا اس چکنے گھڑے پر اثر ہو جائے.
7-
ہم دونوں ہی بذلہ سنج ہیں اور ہماری شادی بچائے رکھنے میں یہ ہی گرینڈ پاور ہے
بری عادت میری ہر کسی پر رحم کھانے کی عادت انہیں بری لگتی ہے  اور
انکی بات دھیان سے نہ سننے اور ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکالنے کی عادت مجھے
بیحد بری  لگتی ہے.
8-
کوئی خاص نہیں
9-
میں زیادہ نرم بھی ہوں عام طور پر اور غصیلی بھی اصولی باتوں ہے.
مجھے جھوٹ دھوکہ اور نظرانداز کیئے جانا  قطعی پسند نہیں ہے
جبکہ ہمارے شیخ صاحب کو پتہ ہے میرے جیسی اور کوئی نہیں ملنی 😂
10-
اکثر آپس میں مشورہ کر لیتے ہیں جہاں ضروری ہو
11-.
ہم دونوں ہی ...لیکن
مذہبی میں کچھ زیادہ
12-
میں رومینٹک
وہ بورنگ 😄
ہن آرام اے 😂😁😁😁
ممتازملک. پیرس

مبارک جمعہ بلیک کیوں کریں ؟




آخر "بلیک " فرائیڈے ہی کیوں ؟
بلیک سیچرڈے یا بلیک سنڈے  کیوں نہیں ؟؟؟
جناب یہ انگریز یورپئین اور امریکن کہیں تھوکتے ہیں تو اس کی بھی کوئی لوجک اور مفاد ان کی  سکیم میں ہمیشہ پہلے سے موجود ہوتا ہے بنا کسی مقصد  کے یہ اپنے ابا کو سلام بھی نہیں کرتے. .
"وچلا " مقصد سمجھا کرو بابیو 😜😜😜
ممتازملک. پیرس
MumtazMalikPoetryBlog.BlogSpot.Com 

پیر، 20 نومبر، 2017

زنانہ بدہضمی


زنانہ بدہضمی
ممتازملک. پیرس


ہم خواتین میں سب سے بڑی ایک ہی خرابی ہے جس  کے سبب ہم گھر اور باہر کئی بار نقصان ہی اٹھاتی  ہیں لیکن باز نہیں  آتی ہیں
وہ یہ کہ ہم اپنے پیٹ میں کوئی بات رکھنے کو تیار نہیں ہیں . مرد لوگ ٹھیک ہمارے لطیفے بناتے ہیں .
سب سے پہلے تو اپنے شوہر کے سامنے اپنی بڑ بڑ بدہضمی روکی جائے .
ہر بات کام کی ہو ،
رشتہ داروں کی ہو ،
محلے داروں کی ہو،
اور تو اور صفائی والی ماسی کی بھی ہو، فورا اپنے میاں سے بیان کرنا شروع کر دیتی ہیں .
میاں پہلے مزے لیکر سنتے ہیں بعد میں جب جب جو جو موقع اسے بیوی پر غضب نکالنا یا طعنہ دینا ہو انہی باتوں کو جو بیگم بے پھول بنا کر  اس کی جھولی میں  ڈالے تھے . اسے گملے میں لگا  لگا کر اس کی طرف اچھالے جاتے ہیں ....
سو پلیز خواتین ہر بات جہاں بھی ہو اسے امانت سمجھ کر وہیں  ہم چھوڑ دینے کی عادت اپنائیں
یقین مانیئے زندگی میں سکون ہو جائے گا .
آزمائش شرط ہے
اور یاد رکھیئے
سارے میاں ایک سی فطرت کے مالک ہوتے ہیں سوہنیو
بس کوئی بول کے دکھاتا ہے کوئی رول کے 😄
ممتازملک. پیرس
(چھوٹی چھوٹی باتیں)
MumtazMalikParis.BlogSpot.Com



ہفتہ، 18 نومبر، 2017

ام المنافکین کی جادو گریاں



   ام المنافکین کی جادو گریاں
     ممتازملک. پیرس

پیرس دنیا کے خوبصورت اور ترقی یافتہ شہروں میں سے ایک ہے . ہر نئی ٹیکنالوجی, فن اور ہنر یہاں سب سے پہلے نمائش پذیر ہوتا ہے . دنیا یہاں اپنے شعبوں کی مہارت حاصل کرنے آتی ہے .
وہیں ہماری پاکستانی کمیونٹی بھی کسی سے پیچھے نہیں ہے . لیکن افسوس اس وقت ہوتا ہے جب ہماری کمیونٹی کے اکثر افراد شارٹ کٹ اور یاری دوستی کے سر پر ان لوگوں کے سر پر پاؤں رکھ کر اپنا قد بڑھانے  کی کوشش کرتے ہیں . جو اپنے کام میں دن رات  محنت کر رہے ہوتے ہیں.
اور جب محنت کرنے والے کی محنت کے برابر ہی کیا اس سے کہیں زیادہ کا پھل اس ناکارہ انسان کو طشتری میں رکھ کر پیش کر دیا جائے تو محنت کرنے والوں کا غصہ اور تڑپ یقینی ہوتا ہے  . ان گندی مچھلیوں کا صفایا کرنا بے حد ضروری ہے اور یہ اس وقت اور بھی ضروری ہے جب ایسے افراد کے نوازنے والے ہمارے اپنے ہی سفارتخانے میں پاکستان کے خزانے سے یہ سب کچھ کرنے میں ملوث ہوں .
کون ہیں وہ کالی بھیڑیں جو ان دو نمبر خواتین و حضرات کے لیئے سفارتخانے کے دروازے کھل جا سم سم  کہہ کر کہلواتے ہیں ؟
ان سبھی چور دروازے تلاشنے والی ایک خاص یا بدنام خاتون کا تذکرہ ہمارا آج کا موضوع ہے . یہ خاتون اپنی میٹھی میٹھی  چرب زبانی سے لوگوں کو اپنے پھندے میں لانے کے بعد ان کے ذریعے اپنی شہرت کی سیڑھیاں تیار کرتی ہے . لیکن "خواتین کو راستہ دینے اور آگے بڑھنے کے مواقع دینے" جیسے دلکش نعرے کے ساتھ خواتین کو اپنے دام میں لانے والی یہ خاتون پچھلے پچیس سال میں کسی بھی ٹیم کیساتھ دو چار ماہ سے زیادہ کبھی کام نہیں کر سکی . خود کو رائٹر کہتی ہے.  نیٹ ہر سارا دن بیٹھی فیک آئی ڈیز کے زریعے لوگوں کی جاسوسی کرتی  ہے . ہزاروں تحروں کی دعویدار خاتون کی کوئی تحریر ایک سو صفحات تک کی کتابی صورت میں بھی موجود نہیں ہے . آج تک یہ اپنے گھر سے (دباؤ زور زبردستی یا منت ترلے سے ہی سہی ) کسی پروگرام میں کرسی اور مائیک پر کنفرمیشن کے بغیر کہیں کسی پروگرام میں نہیں گئی . کیونکہ وہ جانتی ہے کہ گھر سے پکا کیئے بنا انہیں پبلک میں بیٹھنا پڑیگا جو ان کی شان اعلی کے خلاف ہے . اور اپنے ہنر کے بل پر یہ پیشکش انہیں کریگا کوئی نہیں 😜
اس خاتون کی تازہ واردات یہ ہے کہ پاکستان کے پہلے میلہ 2017 میں پاکستانی کمیونٹی نے دن رات محنت کی . ان کی تعداد ساٹھ سے ستر کے قریب بنتی ہے . جنہیں تعریفی اسناد کے لیئے ایمبیسی میں دعوت دی گئی اور اسناد تقسیم کرنا تھیں
 لیکن وہاں اس جیسی خاتون اور جانے اس جیسے کتنے مردوزن کی اسناد  بھی تیار کی گئی جو دو سو کے قریب ہیں . جو نہ تو اس میلے کے آرگنائزر میں تھے نہ پرفارمرز  میں تھے. اور نہ ہی اس میلے کے فنانسرز میں تھے .یہاں تک کہ یہ خاتون اس روز میلہ دیکھنے والوں میں بھی شامل نہیں تھی . لیکن اس نے اپنے لیئے اور اپنی بیٹی کے لیئے گھر بیٹھے سفارتخانے کی کالی بھیڑیں کے ذریعے تعریفی اسناد بنوائیں.یہ تو اب ہمارے محترم سفیر پاکستان ہی بتا سکتے ہیں کہ یہ اسناد تھیں یا ریوڑیاں  🙊🙉🙈
اور تو اور گھر بیٹھے اپنے مردانہ واقفان کے ذریعے ہی نہ صرف میلے کی ہیروئن بننے میں ایڑھی  چوٹی کا زور لگا چکی ہیں .بلکہ دو تین خوشامدی خیالی قصیدے میلے سے پہلے ہی اسکی کامیابی پر اور ہمارے نئے سفیر پاکستان محترم معین الحق صاحب کی شان میں لگا چکی ہیں . چور دروازے سے جا جا کر پھول کیک اور قصیدوں کی  پٹی ان کی آنکھوں پر باندھتی رہی . اور اپنے ان کاموں کے قصیدوں کا زور ان کے کانوں میں پھونکتی رہی جس کا ایک ورک بھی کتابی شکل میں  کسی نے کبھی نہیں  دیکھا  جس کی وجہ شہرت  ہی لوگوں سے رقوم اور فائدے لیکر ان کے قصیدے لکھنا ہے . معصوم خواتین کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر کے دو نمبر عزت کمانا ہے .جبھی تو ان کی  عظیم تحریریں پچھتر فیصد قصیدوں پر ہی مبنی ہیں. دوسروں کو اس حد تک اپنی چکنی چپڑی باتوں سے برین واش کر کے مجبور کر دینا کہ وہ ان کے کہنے پر ہی . .دن کورات اور رات کو دن کہنے پر مجبور ہو جائے ....
بھئی اب اتنا مکھن ہو گا تو کون کافر نہیں پھسلے گا .😆😆😆
یہ وہی بدنام زمانہ  آڈیو  سکینڈل میں ملوث خاتون  ہیں جن کی بدنامی کی کالک دھونے کے لیئے ہم نے اپنے ہاتھ بھی کالے کر لیئے تھے . لیکن ڈسنا بچھو کی فطرت ہیں سو ہم بھی دو بار روپ بدلنے کی امید پر ڈسے گئے . پیرس کا کوئی بھی لکھنے والا اس خاتون کیساتھ چار دن سے زیادہ کام نہ کر سکا . آخر کیوں نہ کر سکا. کیونکہ سامنے تعریف کا پٹارہ کھولنے والی یہ خاتون اسی انسان کی پشت پر اس کی جڑیں کاٹنے اور اسے بدنام کرنے کا کام خوب زورشور سے کرنے پر یقین رکھتی ہیں . جھوٹ بولنا اور منافقت کرنا اس کی فطرت میں گندھا ہوا ہے . انسان اپنے دشمن سے تو بچ سکتا ہے لیکن منافق کے وار سے صرف اللہ ہی کسی کو بچا سکتا ہے . 
  جو جب چاہے رات کے دو بجے سر سے دوپٹہ اتارے مردوں کی ٹولی میں تنہا کھڑی نظر آتی ہیں. تو کبھی حجاب اور جبہ پہنے دین کے نام پر سودے بازیاں کرتی دکھائی دیتی ہیں . 

 ہر بار نئی اور معصوم خواتین کو پھانس کر ان کے ساتھ کسی تنظیم یا گروپ کا فیتہ کاٹتی  ہیں. اس ڈرامے کےلیئے بھی لازمی یہ ہے کہ صدر وہ خود ہونی چاہئیں اور ان نئی ناتجربہ کار معصوم خواتین سے اپنے لیئے قصیدے لکھوا کر ان کو ایسا روپ دکھاتی ہیں کہ وہ انہیں کک آوٹ کر کے چلتی بنتی ہیں یا یہ دو ماہ میں  انہیں دودہ سے بال کی طرح نکال باہر کرتی ہیں کسی سوال کے پوچھنے یا حساب  کتاب کرنے کے جرم میں .
قصیدے کے بدلے ہماری ایمبیسی ان خاتون  کو سرکاری خزانے سے کس خدمت کے عوض دو ہزار یا پانچ ہزار یورو کی گرانٹ عنایت کرتی ہے . آج تک ہمیں  نہ اس کا جواب ملا،نہ سمجھ  آسکی .
وہ کون سا کام ہے جو فرانس کی ایک لاکھ سے زیادہ کی پاکستانی کمیونٹی کو نظر نہیں آیا لیکن ہماری ایمبیسی کے کچھ خاص افراد کو نظرآ جاتا ہے . وہ سب جادو گر سلمانی سرمہ دار آنکھوں والے سفارتخانہ اہلکار کون ہیں  اور اس خاتون سے کس قسم کے تعلقات رکھتے ہیں . جسے ان کے نامعلوم کاموں پر حصہ لیئے بنا ہی کبھی اسناد اور کبھی اعزازات سے گھر بیٹھے ہوئے  نوازا جاتا ہے .  ہمیں امید ہے کہ پاکستانی سفارتخانہ ان تمام کالی بھیڑیں کو بے نقاب کریگا اور اور ہمارے سوالوں کا کھلے دل سے جواب دیگا . یا پھر ان چور راستوں کو اعلانیہ کنفرم کر دیگا کہ ہم سبھی پاکستانیوں  کو وہ  ساری جادوگریاں سکھانے کا انتظام  کریگا تاکہ ہمیں بھی گھر بیٹھے  ہی یہ سبھی انعام واکرام و اسناد حاصل ہو سکیں .
  ہم سب وضاحت کے منتظر ہیں .





ہفتہ، 11 نومبر، 2017

خوشی منانا



میں بھی طلاق سلیبریشن کی سب سے بڑی حامی ہوں اگر انسان کسی عذاب میں مبتلا ہو اور اسے اس سے نجات ملے تو وہ خوشی مناتا ہے نا..
 اور ہم اسے مبارک بھی دیتے ہیں تو پھر ایک انسان (عورت یا مرد کوئی بھی ) شادی کے بندھن میں گھٹ گھٹ کر روز جی اور روز مر رہا ہو تو اسے اس بندھن سے نکلنے پر اللہ کا شکر بھی کرنا چاہیئے. اور جشن بھی منانا چاہیئے
 آہو 😁
کوئی میں جھوٹ بولیا ..
 کوئی میں کفر تولیا...
 کوئی نہ بھئی کوئی نہ بھئی کوئی نہ 🙈🙉🙊 ممتازملک. پیرس

ویکھ تے سہی.۔ میرا انتخاب ۔ بلھے شاہ



وے بندیا ویکھ تے سہی ،
اے پنکھ پکھیرو کی کردے نے

نہ او کردے رزق ذخیرہ ،
نہ او بھُکے مردے نے

کدی کسے نے پنکھ پکھیرو
بھُکے مردے ویکھے نے ؟

بندے ای کردے رزق ذخیرہ
بندے ای بھُکے مردے نے

بلھے شاہ رحمتہ اللہ علیہ


وے بندیا ویکھ تے سہی ،
اے پنکھ پکھیرو کی کردے نے

نہ او کردے رزق ذخیرہ ،
نہ او بھُکے مردے نے

کدی کسے نے پنکھ پکھیرو
بھُکے مردے ویکھے نے ؟

بندے ای کردے رزق ذخیرہ
بندے ای بھُکے مردے نے

بلھے شاہ رحمتہ اللہ علیہ

جمعرات، 9 نومبر، 2017

چھپے راز بتائے .....اقبال ۔ سراب دنیا



اقبال تیرا پھر سے تعارف. ....
(کلام/ممتازملک. پیرس) 



اقبال تیرا پھر سے تعارف میں کراؤں
تجھ کو میں نئی نسل سے اک بار ملاؤں 

 اقبال نے قرآن میں چھپے راز بتائے 
جو اس میں ہیں پیغام وہ پیغام سنائے
موجوں کو طلاطم  سے کیا آشنا اس نے 
اقبال نے سوئے ہوئے جذبات جگائے 


ظلمات کے ہر بحر میں گھوڑے بھی دوڑائے
پیروں میں جوانوں کو جو استاد بنائے 
انداز زمانے کے بدل ڈالے تھے جس نے
افلاک پہ گر اس نے کمندوں کے سکھائے 


اقبال کے شاہین کو بیدار ذرا کر
کرگس کے مقابل اسے تیار ذرا کر 
جا بیٹھا جواہر کی نگہبانی پہ جا کر
یہ کام ہے ناگوں کا خبردار اسے  کر

جو خود سے کرے پیار حکمران ہے لعنت
 کر پائے حفاظت نہ نگہبان ہے لعنت
مر جائے کوئی بھوک سے دروازے پہ جسکے
مفلس ہے بھلا اس سے وہ دھنوان ہے لعنت 

دمدار ہے گر کام سفارش سے مفرکر
چوروں کی طرح چھپ کے نہ اسناد لیا کر 
جس کام میں محنت نہیں داخل کہے اقبال  
ممتاز تو  شاباش سے بھی دور رہا کر


----------------------------


منگل، 7 نومبر، 2017

عزت کا بھاء




عزت کا بھاؤ
ممتازملک. پیرس 



ڈیرہ اسماعیل خان میں سولہ سالہ لڑکی کو برہنہ کر کے گلیوں میں گھمایا گیا . کسی ارباب اختیار کے ہاں پر جوں تک نہ رینگی. "پھر کیا ہوا " کے کلچر نے ہمیں بے غیرتی کی حد تک بے حس کر دیا ہے
میں حیران پریشان ہوں کہ یہ اور اس جیسے بےشمار جرائم  ملک کے کسی بھی  علاقے میں ہو رہے ہیں آج تک  کسی بھی مجرم کو آج تک کسی مرد  نے ہی کیا کسی ملا نے عالم نے بھی  نہ سولی چڑہایا نہ ہی اس کی موت کا مطالبہ کیا . درپردہ اس لڑکی یا عورت کا ننگا جسم ہر مرد کو کوئی نہ کوئی شیطانی مزا دے ہی رہا ہو گا نا.....
ہر ایک دیکھنے والے سننے والے مرد نے حسب توفیق اس عورت کی آبرو ریزی میں اپنا حصہ ڈالا
کسی نے اس لڑکی کیساتھ  ہاتھ سے زنا کیا
کسی نے آنکھ سے زنا کیا
اور جس کی پہنچ اس کی جسم تک نہ ہوئی اس نے اس کے ذکر سے ایک دوسرے کو آنکھ مار کر زبان اپنے ہونٹوں پر پھیر کر اس زنا کا چٹخارہ لیکر اپنی شیطانی روح کو قرار پہنچایا ....
سبھی شیطان ہو چکے ہیں کیا ؟ کوئی غیرت مند مرد نہیں بچا ہمارے معاشرے میں جو ایسے سؤروں کو سولی چڑھا کر دہائیوں تک عورت کو اس کی مرضی کے بنا چھونے یا چھونے کی خواہش کرنے والوں کو  نشان عبرت بنا سکے ؟
کیا واقعی کوئی نہیں؟؟؟؟؟
یا
اسوقت تک کوئی نہیں ..جب تک آپ  ارباب اختیار کی کوئی اپنی بیٹی لوٹ نہ لی جائے ...
اگر اسطرح اور اس شرط پر اس معاشرے میں  یہ جرم رک سکتا ہے. عورت کا حسب توفیق و قدرت زنا رک سکتا ہے .تو خدا کرے ان بااختیار لوگوں کی بیٹیوں پر یہ دن جلد ہی آ جائے تاکہ اسے بھی کسی عام  عورت کی عزت کی قیمت کا احساس ہو سکے . اسے معلوم ہو سکے کہ اللہ نے بہت  سی چیزیں بلا رنگ و نسل و مذہب ہر انسان کو ایک سی عطا کی ہیں.
ہر انسان کی پیدائش ایک ہی طرح رکھی گئی
ہر انسان دنیا میں روتے ہوئے پیدا ہوتا ہے
ہر انسان کی رگوں میں خون کا رنگ ایک سا رکھا گیا
ہر انسان کے جسم دل اور دماغ کے کام ایک سے رکھے گئے
ہر انسان کے کفن کا رنگ ایک سا رکھا گیا
ہر انسان کی عزت  اور عزت نفس ایک ہی سی رکھی گئی ہے
ہر انسان کے آنسوؤں کا رنگ ایک  سا رکھا گیا ہے
ہر انسان  کے لیئے موت لازم اور ایک سی رکھی گئی ہے
ہر انسان کی پیٹ کی بھوک ایک سی رکھی گئی ہے
ہر انسان کے کھانے کو منہ کی ضرورت اور سمجھ  ایک سی رکھی گئی ہے
پھر کیا بات ہے ہم انہیں خانوں میں بانٹ کر کم اور زیادہ کا دعوی کیسے کر سکتے ہیں . شاید غیرت کا فرق ہے یہ پیمانہ اللہ نے ہر انسان میں اس کی اوقات کے حساب سے رکھا ہے . اور جس معاشرے میں عورت کو ننگا کر کے اپنے علاقے میں گھمانے والا مونچھوں پر تاؤ دیکر زندہ رہ سکتا ہے اس علاقے کے ہر مرد کو پہلی فرصت میں اپنا نام ہیجڑوں کی فہرست میں درج کروا لینا چاہیئے .......

                                                         ----------------------
                     





کھلا خط



بہت ہی محترم
 اور
پیارے
                      Ahsen Qureshi بھائی
 السلام علیکم

سنا ہے آج کل آپ کچھ علیل ہیں . تو فکر ہوئی . سوچا آپ کے نام ایک کھلا خط بھیجوں. کسی کبوتر کے پاوں سے اس لیئے نہیں باندھا کہ کسی اور کے چوبارے پر نہ جا بیٹھے . "مسوم" سا پرندہ ہی تو ہے اس سے ہم خوامخواہ ہی ای میل والی امیدیں باندھ لیتے ہیں اور اکثر ہمارا خط " شیدے سنار "کی تھائیں کسی" میدے لوہار" کے ہاتھ جا لگتا ہے . اور اپ توجانتے ہی ہیں دونوں کا اپنی اپنی جگہ اس خط کے ساتھ ہونے والا سلوک کیا ہو گا...
جلدی سے ٹھیک ہو جائیں . ہمیں آپ سے ابھی بہتتتت سے بحث مباحثے کرنے ہیں .اور بہت کچھ سیکھینا ہے ..
آپ سب سناروں میں، میں ایک لوہار ہوں.کوئی بات بری لگے تو معاف کر دیا کیجیئے .
 میرا آپ سب سے محبت اور عزت کا بڑا پیارا سا رشتہ بن دیکھے ہی قائم ہو گیا ہے.
باقی "تسی سارے ڈریور تے میں خالی کنڈیکٹر"
 ہر وقت پائیدان  پر کھڑا رہنا میرا شوق بھی ہے اور مجبوری بھی .
سمجھا کریں نااااا
اللہ پاک آپ کو لمبی عمر،صحت،عزت اور ایمان کیساتھ عطا فرمائے .
آمین
 طالب دعا
 ممتازملک 

اتوار، 5 نومبر، 2017

کیوں؟ ؟؟


کیوں؟؟؟

ہمارے ہاں شادی سے پہلے لڑکے کے اماں باوا کو لڑکی کی سات پشتوں کا شجرہ چاہیئے ہوتا ہے...
اور شادی کے اگلے ہی روز
اسے وہ لڑکی یتیم و یسیر چاہیئے .
گھر بسانا ہے تو 😈
(ممتازملک . پیرس)
(چھوٹی چھوٹی باتیں)
MumtazMalikparis.blogspot.com


ایک ہی خواہش / کوٹیشن



ایک ہی خواہش


زندگی نہ تو اتنی لامحدود ہے
اور نہ ہی بیکار
کہ اسے کسی ایک ہی خواہش پر قربان کر دیا جائے .
سو جو لمحہ موجود ہے اس میں سامنے آنے والی خوشی اور مواقع کو یادگار بنایئے.
ممتازملک .پیرس
چھوٹی چھوٹی باتیں
MumtazMalikParis.BlogSp
ot.com



جمعہ، 3 نومبر، 2017

سینیئرز کا مقام





جو قومیں اپنے سینئیرز کو گھر بٹھانے کا سوچ لیتی ہیں وہ ہمیشہ دربدر اور ذلیل ہی ہوتی ہیں .
 یہ وہی ہیں جن سے نہ اپنی جوانیاں سنبھالی جاتی ہیں اور نہ علم...
(چھوٹی چھوٹی باتیں)
ممتازملک. پیرس
MumtazMalikParis.blogspot.com 

منگل، 31 اکتوبر، 2017

الفاظ کے ذخم




الفاظ کے زخم معذرت کے مرہم سے ہی مندمل ہوتے ہیں
اور
 تلافی کی پٹی سے شفا پاتے پیں .
ممتازملک. پیرس 

بدھ، 25 اکتوبر، 2017

شوہروں کی دو اقسام




☺😀😀
شوہر  دو طرح کے ہوتے ہیں
 پہلے وہ 😍😍😍
* جو اپنی بیوی سے محبت سے پیش آتے ہیں *اس کی عزت نفس کا خیال رکھیتے ہیں *خوشی سے اس کے حقوق ادا کرتے ہیں *اس کے ساتھ وابستہ رشتوں کو دل سے عزت دیتے ہیں 
 *اس کی خامیوں کو نظر انداز کرتے ہیں
 *اس کیساتھ وفادار ہوتے ہیں
 اور دوسری قسم کے وہ😳
 جو سب کے پاس ہوتے ہیں  😫😫😫😫
ممتازملک. پیرس 

منگل، 24 اکتوبر، 2017

میں کس کو مانوں. ..


کس کو مانوں ؟
ممتازملک. پیرس 


ویسے عجیب بات ہے نا کہ ملاوں کو ساری حدیثیں اور ساری آیات صرف عورت کو عیب دار ثابت کرنے والی ہی
 ملی ہیں 😱
اس کے باوجود کہ اسے ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم  نے کہیں چادر بچھا کر بیٹی کو رحمت کہا 
کہیں ماں بنا کر جنت اس کے قدموں میں بچھا دی 
کہیں بہن بنا کر بہترین دوست کہہ دیا
کہیں بیوی کے منہ میں  پیار سے رکھے ہوئے والے کو بھی مرد کے لیئے بہترین صدقہ قرار دے دیا  
سبحان ہے وہ ذات جو عورت کو وقار اور عزت عطا کر گئی ..
اب میں ان دو نمبر ملاوں اور  مفاد پرست عالموں کی 
 بات کا اعتبار کروں 
یا 
اپنے اللہ اور اس کے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ اللہ کی
پیروی ؟

              ۔۔۔۔۔۔۔                               




شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/