ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 16 اگست، 2013

● (62) اک چھت تلے/ اردو شاعری ۔ میرے دل کا قلندر بولے

             



              (62) اک چھت تلے
 

 اک چھت تلے رہتے ہوۓ پرواہ نہیں تھی
   گھر جب سے ہوۓ دور تو یاد آنے لگے ہیں

  پہلے جو تھے اک دوسرے کی شکل سے بیزار  
  آج اپنی ہی صورت سے وہ بیگانے لگے ہیں
   
  آۓ نظر اپنا کوئی شیرینیاں بانٹوں
   شدت سے یاد آکے جو تڑپانے لگے ہیں

   میں اپنی بیقراری کا نوحہ کہاں پڑھوں 
  قبروں پہ وہ چراغاں تو کروانے لگے ہیں

  میں روک نہ  پاؤں انہیں جاتے ہوۓ دیکھوں 
 ہاتھوں سے لمحے ریت جیسے جانے لگے ہیں

 اک شاخ کے پھولوں کو کچلتے ہوۓ دیکھا
  کیا میری طرح سب کو یہ دیوانے لگے ہیں

 مُمتاز جو ہونٹوں کو ہنسی دے نہیں پاۓ 
   غم ہنستی ہوئی آنکھوں میں چھلکانے لگے ہیں 
●●●
کلام: ممتازملک 
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے 
اشاعت: 2014ء
●●●

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/