شرم سے اپنی نظریں جھکانے چلا
کر کے گھر سے میں کتنے بہانے چلا
اپنی یہ بے بسی میں نے خود مول لی
عزت نفس اپنی خودی تول دی
سوچ کے آبگینے سبھی توڑ کر
گُن جو احسان مندوں کے گانے چلا
شرم سے اپنی نظریں جھکانے چلا
کر کے گھر سے میں کتنے بہانے چلا
اپنی فطری گواہی بڑی معتبر
اہمیت اسکی سمجھا نہ میں جان کر
اب کٹہرے میں آیا جو دل کا وکیل
سارے بھولے وہ قصے سنانے چلا
شرم سے اپنی نظریں جھکانے چلا
کر کے گھر سے میں کتنے بہانے چلا
دوستو تم نہ جذبوں کا سودا کرو
اپنے افکارواظہار سے نہ ڈرو
یہ تمہاری ہی تہذیب کا ہے سبق
اپنی تہذیب کیوں یوں گنوانے چلا
دوستو تم نہ جذبوں کا سودا کرو
اپنے افکارواظہار سے نہ ڈرو
یہ تمہاری ہی تہذیب کا ہے سبق
اپنی تہذیب کیوں یوں گنوانے چلا
شرم سے اپنی نظریں جھکانے چلا
کر کے گھر سے میں کتنے بہانے چلا ●●●
کلام: ممتازملک
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے
اشاعت: 2014ء
●●●
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں