ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 16 اگست، 2013

● (33) جھکی نظریں/ اردو شاعری ۔ میرے دل کا قلندر بولے


(33) جھکی نظریں



شرم سے اپنی نظریں جھکانے چلا 
 کر کے گھر سے میں کتنے بہانے چلا

     اپنی یہ بے بسی میں نے خود مول لی
   عزت نفس اپنی خودی  تول دی 
  سوچ کے آبگینے سبھی توڑ کر  
 گُن جو احسان مندوں کے گانے چلا  

  شرم سے اپنی نظریں جھکانے چلا  
 کر کے گھر سے میں کتنے بہانے چلا 

  اپنی فطری گواہی بڑی معتبر 
  اہمیت اسکی سمجھا نہ میں جان کر 
 اب کٹہرے میں آیا جو دل کا وکیل 
  سارے بھولے وہ قصے سنانے چلا  

  شرم سے اپنی نظریں جھکانے چلا 
  کر کے گھر سے میں کتنے بہانے چلا 

دوستو تم نہ جذبوں کا سودا  کرو
   اپنے افکارواظہار سے نہ ڈرو
  یہ تمہاری ہی تہذیب کا ہے سبق
  اپنی تہذیب کیوں یوں گنوانے چلا

  شرم سے اپنی نظریں جھکانے چلا 
  کر کے گھر سے میں کتنے بہانے چلا 
●●●
کلام: ممتازملک 
مجموعہ کلام: 
میرے دل کا قلندر بولے 
اشاعت: 2014ء
●●●

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/