کیا ہیں وہ اصل میں یہ چھپاتے ہیں لوگ
من پسند رنگ میں دنیا آئے نظر
اپنی انکھوں پہ چشمہ لگاتے ہیں لوگ
جس سے کچھ حیثیت اور اونچی لگے
پاس اپنے انہیں کو بٹھاتے ہیں لوگ
پاؤں دھرتی پہ اور آسماں پہ کمند
جو نہیں ہیں وہ اپنا بتاتے ہیں لوگ
مسکرا کر یہ محفل میں ملتے تو ہیں
آستینوں میں خنجر چھپاتے ہیں لوگ
وہ جو معصوم اور سادہ دل رہ گئے
کیسے درد اپنے دل کا دباتے ہیں لوگ
منہ پہ کرتے ہیں تعریف اور نااہل
پشت پر طنزیہ مسکراتے ہیں لوگ
اتنا ممتاز ہونے کا کیا فائدہ
جب ڈراتے ہیں آنکھیں دکھاتے ہیں لوگ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں