رپورٹ:
تین اگست 2025 بروز اتوار پیرس کے ایک مقامی ریسٹورنٹ میں معروف شاعرہ، لکھاری، نظامت کار، محترمہ ممتاز ملک کے اردو شعری مجموعہ کلام "اور وہ چلا گیا" کی باوقار تقریب رونمائی انکی ادبی تنظیم " راہ ادب فرانس " کے زیر اہتمام منعقد ہوئی ۔ جس میں پیرس میں موجود تمام ادبی تنظیمات نے بھرپور حصہ لیا۔ جن میں بزم اہل سخن فرانس، صدائے وطن فرانس، پنجابی ادبی سنگت، اور پاک فرانس پاک انٹرنیشنل رائٹرز فورم، لے فم دو موند شامل تھیں۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض معروف ایونٹس آرگنائزر پاکستان پیپلز پارٹی ویمن ونگ کی صدر محترمہ روحی بانو صاحبہ اور ممتاز ملک صاحبہ نے مل کر ادا کیئے۔ پروگرام کی صدارت معروف ناول نگار، شاعرہ اور ڈرامہ رائٹر شاز ملک صاحبہ نے کی ۔ پروگرام کے پہلے حصے میں ممتاز ملک کے فن اور شخصیت اور ان کی کتاب "اور وہ چلا گیا" پر مبصرین نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔ جس میں ایاز محمود ایاز ، عاکف غنی، شمیم خان ، کامران شفیق سیفی، مقبول الہی شاکر، طاہرہ سحر ، ناصرہ خان، غزالہ یاسمین اور شاز ملک صاحبہ نے اپنے خیالات کا بھرپور اظہار کیا اور نیک خواہشات سے نوازا ۔ پروگرام کے دوسرے حصے میں بھرپور مشاعرے کا انعقاد ہوا ۔ جس میں تمام مقامی شعراء کرام نے اپنے بھرپور کلام سے نوازا۔ مشاعرے میں شامل ہونے والے شعراء کرام میں عاشق حسین رندھاوی، راجہ زعفران، کامران شفیق سیفی ، طاہرہ سحر، ایاز محمود ایاز ، عاکف غنی، آصف جاوید آسی، کامران شفیق سیفی، مقبول الہی شاکر، عظمت نصیب گل، عاکف غنی، شاز ملک، شمیم خان صاحبہ اور خود ممتاز ملک شامل تھیں ۔
صحافی رائے آصف صاحب نے پیرس سے خصوصی شرکت فرمائی۔ ممتاز ملک کی اب تک نو کتابیں چھپ چکی ہیں جبکہ یہ چھٹا شعری مجموعے کے لحاظ سے، 2020ء کے بعد آنے والی چوتھی اردو شاعری پر مشتمل کتاب ہے جبکہ اس کے علاوہ ان کا ایک نعتیہ مجموعہ کلام "اے شہ محترم ص ع و " ایک پنجابی شعری مجموعہ کلام ، "او جھلیا" کے نام سے آ چکے ہیں۔ جبکہ دو کالمز کا مجموعہ "سچ تو یہ ہے" اور "لوح غیر محفوظ" کے نام سے چھپ چکے ہیں۔ مجموعی طور پر یہ ان کی آٹھویں کتاب ہے۔ جبکہ اس کے بعد چھپنے والی نویں کتاب ابھی اپنی رونمائی کے لیئے منتظر ہے۔ جو کہ افسانوں اور سچی کہانیوں پر مشتمل ہے، اور جلد ہی اس کی رہنمائی بھی متوقع ہے ۔ اس مشاعرے میں اردو اور پنجابی شاعری کے بہترین نمونے سننے کو ملے۔ جسے حاضرین نے بھرپور داد سے نوازا۔ یہ ایک خالص ادبی پروگرام تھا ۔جس میں ادب کے حوالے سے ہی مہمانوں کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ یوں یہ ایک پبلک پروگرام نہیں تھا ۔ بلکہ خالصتا ادبی لحاظ سے ایک ادبی محفل تھی۔ پروگرام کے آخر میں ممتاز ملک صاحبہ نے سبھی تشریف لانے والے مہمان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی اسی طرح سے فرانس کی سبھی تنظیمات ایک دوسرے کو ہمیشہ کی طرح عزت سے نوازتی رہیں گی اور ایک دوسرے کے پروگراموں کی رونق بڑھاتی رہیں گی اور اپنے خوبصورت کلام سے سننے والوں کو محظوظ کرتی رہیں گی۔ انہوں نے فردا فردا سبھی تشریف لانے والے مہمانان کا شکریہ ادا کیا۔ مہمانوں کی تواضع کے لیے بہترین ظہرانہ دیا گیا۔ یہ تقریب کئی لحاظ سے منفرد رہی۔ اس میں سبھی مہمانان نے وقت کی پابندی کی۔
ممتاز ملک صاحبہ کی پوری فیملی نے بھرپور انداز میں حصہ لیا ، انکے شوہر اختر شیخ صاحب اور انکے بچوں ریشمین شیخ، تحریم شیخ ، محمد مفسر شیخ نے سبھی مہمانوں کو خوش آمدید کہا ۔ اور فوٹو گرافی اور ویڈیو ریکارڈنگ کی ذمہ داری نبھائی۔
صبح 11 سے ساڑھے گیارہ بجے تک مہمانان کو تشریف لانے کی درخواست کی گئی تھی تو سبھی مہمان تقریبا ساڑھے گیارہ بجے تک ریسٹورنٹ میں موجود تھے۔ اور اس میں ایک منفرد بات یہ رہی کہ ظہرانہ پروگرام کے باقاعدہ آغاز سے قبل دیا گیا ۔ تاکہ سب لوگ کھانے سے فراغت کے بعد اطمینان سے اپنے پروگرام میں حصہ لے سکیں۔ یوں ظہرانے کے بعد پروگرام کا آغاز ہوا اور بلا توقف یہ پروگرام تین گھنٹے تک جاری رہا۔
اور خوبصورت یادوں اور فوٹو سیشن کے بعد اختتام کو پہنچا ۔ پیش ہیں تقریب کی کچھ جھلکیاں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں