بجھے چراغ بھی جلتے ہیں کوئی بات تو ہے
بہت سے خواب جو پلتے ہیں کوئی بات تو ہے
جو جاگتے ہوئے بڑھنے کو نہ تیار ہوئے
وہ آج نیند میں چلتے ہیں کوئی بات تو ہے
ہمیں جو دھول سے تشبیہہ دے کے ہنستے تھے
وہ دھول چہرے پہ ملتے ہیں کوئی بات تو ہے
سلیقہ ہم میں نہیں کوئی گھورتےکیوں ہو
جو ہم سنور کے نکلتے ہیں کوئی بات تو ہے
نئی دھنوں کے تھے شیدائی کیا ہوا انکو
پرانی لے پہ مچلتے ہیں کوئی بات تو ہے
ہوئے تھے جو کبھی ممتاز ہی حیا کے سبب
نہ آنچل ان سے سنبھلتے ہیں کوئی بات تو ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں