حال زمانے والا
وہ شب و روز میرے ساتھ بتانے والا
اب بھی ملتا ہے مگر حال زمانے والا
جب ضرورت ہو مجھے یاد بھی کر لیتا ہے
بن ضرورت کے نہیں وقت گنوانے والا
مجھ سا بیکار نہیں ہے یہ مجھے علم نہ تھا
ورنہ ہوتا نہ گلہ اس سے ستانے والا
جانے والے کو برا کہتے نہیں لوگ کہیں
خوش رہے مجھ پہ وہ الزام لگانے والا
کتنے ہنگامے تھے وابستہ اسی کے دم سے
وہ جوچپ چاپ میرے شہر سےجانے والا
اس کو نسیان عجب طرز کا لاحق ہے سنا
یاد رہتا نہیں پیمان نبھانے والا
حال اپنا نہ کھلا اس پہ وگرنہ ممتاز
وہ تو ریکھاوں سے تھا راز چرانے والا
۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں