ملاقات
ایک ہی شہر میں رہتے ہیں جناب
چاہے نہ چاہے
ملاقات تو ہو جاتی ہے
بے تکلف نہیں پہلے سے مگر
ہاں رسما
حال بھی پوچھتے ہیں بات تو ہو جاتی ہے
رب سے ملنے کے لیئے سجدے میں جھک جاتے ہیں
ہاتھ اٹھتے ہیں
مناجات تو ہو جاتی ہے
یاد کر کر کے برستی ہیں یہ آنکھیں ایسے
کب سے سوکھی پڑی اس دل کی زمیں پر ممتاز
مینہہ برستا ہے جو
برسات تو ہو جاتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں