ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 14 جولائی، 2024

* نہیں ‏ہو ‏سکتا۔ اردو شاعری۔ اور وہ چلا گیا


نہیں ہو سکتا


اس سے بڑھکر  کبھی اظہار نہیں ہو سکتا
صرف دو لوگوں کا سنسار نہیں ہو سکتا 

 ایک حد سے نہ تجاوز کرو سوچو اس پر
حد سے زیادہ کوئی  حقدار نہیں ہو سکتا 

آدمی پالتو ہے پھر بھی مگر آدمی ہے
سگ سے زیادہ یہ وفادار نہیں ہو سکتا 

خاموشی اپنی جگہ ہم سے وہ ناراض سہی
پر یہ سچ حاصل تکرار نہیں ہو سکتا 

میں نے اک بار لگا دی جو مہر ماتھے پر
اب یہ دشمن میرا دلدار نہیں ہو سکتا

جسکے محبوب بھی شامل ہوئے بدخواہوں میں 
ماسوا رب کے وہ لاچار نہیں ہو سکتا 

اتنے صدمات اگر جھیل کے بھی زندہ ہے
اب میرا دل کبھی بیمار نہیں ہو سکتا 


وہ جو پہلے بھی گیا تھا مجھے رسوا کر کے
وہ میرے پیار کا حقدار نہیں ہو سکتا 

اک زرا ٹھیس پہ ممتاز چٹخ جائے اگر
آبگینہ ہے وہ پندار نہیں ہو سکتا
   ۔۔۔۔۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/