نہیں ہو سکتے
وقت کی قید سے ازاد نہیں ہو سکتے
ہم تیری یاد میں برباد نہیں ہو سکتے
دعوی ء عشق تو رلتا ہے یہاں گلیوں میں
عشق والے سبھی فرہاد نہیں ہو سکتے
روکنا ٹوکنا ہوتا ہے ضرورت بھی کبھی
جو حفاظت کریں صیاد نہیں ہو سکتے
جس کی سوچوں کا سفر آپ سے پہلے ہو فنا
وہ کبھی آپ کے عمزاد نہیں ہو سکتے
چاند سورج کے مزاجوں کے ہوں حامل متضاد
ایسے لوگوں میں تو الحاد نہیں ہو سکتے
شوق ممتاز نگاہی کا سلامت رکھنا
ہوئے محروم تو پھر شاد نہیں ہو سکتے
۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں