میری کوئی کہکشاں نہیں تھی
کلام/ ممتازملک ۔پیرس
کلام/ ممتازملک ۔پیرس
یہاں نہیں تھی وہاں نہیں تھی
کہیں بھی رکھتی نشاں نہیں تھی
میں ایک ٹوٹا ہوا ستارہ
میری کوئی کہکشاں نہیں تھی
کہیں تو ہو گا کوئی ٹھکانہ
وہ ذات تو لامکاں نہیں تھی
سوال کرنے سے چوکتے ہو
ضرورت امتحان نہیں تھی
جو سوچتے جلد لوٹ آتے
حیات بھی بے کراں نہیں تھی
تمام ممتاز خواب گم تھے
کوئی بھی خواہش عیاں نہیں تھی
.....
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں