قابل غور ہوں
(کلام/ممتازملک۔پیرس)
نہ ہوں ہمت میں کم نہ میں کمزور ہوں
نام عورت میرا قابل غور ہوں
یہ نہ سمجھیں کہ ہوں بے زباں پالتو
تہہ میں اترو سنو شور ہی شور ہوں
نہ الجھنا کبھی میرے پندار سے
ظلم کو کاٹنے والی اک ڈور ہوں
تم سے آگے نہیں تو نہیں پر سدا
ہاں مقابل تمہارے بہر طور ہوں
جو تناور درختوں کے بس میں نہ تھا
آندھیوں سے الجھتا میں وہ زور ہوں
بن میں ناچے اور اس کو بھی رنگیں کرے
خاموشی میں پکارے میں وہ مور ہوں
راحت جاں ہوں سمجھو تو مرہم ہوں میں
درد کا میں علاج ایسا فی الفور ہوں
مجھ کو جتنا بھی پیچھے دھکیلا گیا
اتنا ممتاز بڑھتا ہوا دور ہوں
۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں