ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعرات، 31 جنوری، 2019

بدھ، 30 جنوری، 2019

محترم استاد ۔ سراب دنیا


محترم استاد
(کلام/ممتازملک ۔پیرس)

بڑے محترم ہیں یہ استاد سارے 
پڑھاتے ہیں قرآن کےہم کو پارے 

بروں کو یہ حق کی نشانی دکھائیں 
جو اچھے ہیں انکو بشارت سنائیں 
یہ گمراہ کے واسطے راہنما ہیں 
سبھی پائیں منزل انہی کے سہارے


بڑے محترم ہیں یہ استاد سارے 
پڑھاتے ہیں قرآن کے ہم کو پارے 

جو استاد اچھا تو ہے خوش نصیبی
ہے شاگرد اچھا تو دنیا اُسی کی
بھلے سے نہ پھر کتنے طوفان آئیں 
پہنچ جائینگے ہم بھی اک دن کنارے

بڑے محترم ہیں یہ استاد سارے 
پڑھاتے ہیں قرآن کے ہم کے پارے 

انہی کی عطا سے خدا مل گیا ہے
اسی رہنمائی میں رب کا پتہ ہے 
یہ قرآں سے جوڑیں سبھی بھید کھولیں 
عنایت ہے انکی کہ یہ ہیں ہمارے 

بڑے محترم ہیں یہ استاد سارے 
پڑھاتے ہیں قرآن کے ہم کو پارے 

حقیقت دکھائیں ہمیں زندگی کی
کہ فرما کے تفسیر یہ بندگی کی
تڑپ یہ سبھی کے دلوں کی مٹائیں 
مسائل کو سلجھائیں دےکے اشارے

بڑے محترم ہیں یہ استاد سارے 
پڑھاتے ہیں قرآن کے ہم کو پارے 

نہ سالوں یہاں وقت کا کچھ ضیاں ہے
یہاں منفرد ہر کسی کا بیاں ہے   
نہیں اور کچھ یہ تو نورالقراں ہے
جہاں پر تراشے ہیں ہیرے یہ سارے


بڑے محترم ہیں یہ استاد سارے 
پڑھاتے ہیں قرآن کے ہم کو پارے 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


جمعہ، 25 جنوری، 2019

دیکھیں یا نہ دیکھیں . چھوٹی چھوٹی باتیں





کہتے ہیں نا کہ 
"ہو دیکھنا تو دیدہ عبرت نگاہ ہو "
بس یہ ہی معاملہ ہے ،
ہم اکثر وہ باتیں دیکھتے ہیں جو ہمیں نظرانداز کر دینی چاہئیں،
 لیکن ہم اکثر وہ باتیں نہیں دیکھتے جو  ہمیں ضرور دیکھنی چاہیئیں ۔
 شاید یہ ہی ہمارا قومی المیہ ہے۔
(چھوٹی چھوٹی باتیں )
(ممتازملک ۔پیرس) 
MumtazMalikParis.BlogSpot.com 




بدھ، 23 جنوری، 2019

میرا خدا ناانصاف نہیں



            میرا خدا ناانصاف نہیں 
                              (تحریر: ممتازملک )




اس پولیس کو  دیکھو پاکستانی غنڈہ پولیس والو۔۔
یہ بھی اسی دنیا میں بستے ہیں، 
اسی زمین کا رزق کھاتے ہیں  ،
یہ سب بھی تنخواہ دار ہیں اور بغیر رشوت کے اپنی تنخواہ کی چادر میں پاوں سمیٹ کر زندگی گزارتے ہیں ،
لیکن جو کچھ یہ کرتے ہیں تمہارے فرشتے بھی شاید اس درجے تک سماجی خدمت کی خ تک بھی نہیں پہنچ سکتے۔ 
کیوں ؟
کیونکہ یہ صرف کلمہ نہیں پڑھتے لیکن یہ ہر کام اسی طرح کرتے ہیں جس طرح ہمیں کلمہ پڑھانے والے نے پسند فرمایا ۔۔
تو پھر جنت کی دعویداری تم جیسے غنڈوں کے لیئے کیوں؟ جن کے سائے میں نہ کسی کی عزت محفوظ ہے ،نہ جان اور نہ مال ۔۔بلکہ ہر بڑے سے بڑے اور چھوٹھے سے چھوٹے جرم کے ڈانڈے جا کر کسی نہ کسی پولیس والے سے ہی ملتے ہیں ۔۔
جبکہ یہ پولیس والے جنت کے حقدار کیوں نہیں ۔۔جو اپنی جان ہتھیلی پر لیئے اپنے ہر شہری کی جان مال اور عزت کا تحفظ کرنے کے لیئے چاک و چوبند اور مستعد رہتے ہیں ۔۔۔
ہم پاکستان میں اپنے گھر والوں ، اپنے بچوں اور خصوصا اپنی خواتین کو گھر سے نکلتے ہوئے لازمی ہدایت کرتے ہیں کہ سنو جہاں کہیں پولیس نظر آئے یا پولیس کا معاملہ ہو تو فورا وہاں سے کھسک جاو، غائب ہو جاو۔ ورنہ تم خطرھ میں پڑ جاو گے۔
جبکہ یہ پولیس، یورپ کی پولیس جسے دیکھ کر ہماری جان میں جان آ جاتی ہے ۔ ہم اپنے بچوں اور عورتوں کو خصوصا یہ کہہ کر گھر باہر بھیجتے ہیں کہ کسی بھی مشکل میں ہو، کوئی پریشان کرے تو جہاں کہیں پولیس نظر آئے تو فورا ان کے پاس پہنچو ۔ تمہاری جان ،مال اور عزت محفوظ ہو جائے گی ۔ اب تم ہی بتاو جنت کس پر واجب ہوتی ہے؟ تم جیسے کلمہ پڑھکر منافقت حرامخوری ،بدکاری ، اورمعصوموں کو قتل کرنے والوں پر ۔۔۔
یا ان بنا کلمہ پڑھے ایماندار، محنتی ، باکردار،اور زندگیاں اور عزتیں بچانے والوں پر ۔۔۔
مجھے پورا  یقین ہے کہ میرا خدا ناانصاف تو ہر گز نہیں ہو سکتا ۔۔
                  ۔۔۔۔۔۔۔

ہفتہ، 19 جنوری، 2019

میرے ہاتھوں میں تتلی ہے




*میری مٹھی میں تتلی ہے جگنو ہیں ستارے ہیں 
مگر پھر بھی تہی داماں مقدر کیوں ہمارے ہیں 

*کبھی گرنا پڑے  تو سب نقاب اترے ہوئے دیکھو
کوئی کتنے کرے دعوے سبھی جھوٹے سہارے ہیں 

*انوکھے کھیل ہم سے زندگی نے خوب کھیلے ہیں 
وہی غیروں میں جا بیٹھے جو کہتےتھے تمہارے ہیں 

*اندھیرے اور اجالے میں بدل جاتے ہیں سائے بھی 
تو پھر کیسے نہ یہ بدلیں کہ بے بس ہیں بیچارے ہیں 

* ہم اکثر چاہ کر بھی کام نہ ممتاز آ پائے 
یہ ہی ہے شومئی قسمت سبھی قسمت کے مارے ہیں 
                        ۔۔۔۔۔

حب بتان سیاہ ست ۔ کالم


         حب بتان سیاہ ست
                    (تحریر: ممتازملک ۔پیرس) 


آج جب ہر طرف پاکستان سے باہر رہ کر بھی  پاکستانی سیاسی پارٹیوں کے عشق اور بخار میں غرق ہو چکے ہیں انہیں بات کرتے ہوئے نہ کسی دلیل  کی پرواہ ہوتی ہے ، نہ کسی کے احترام سے غرض ۔ منہ سے جھاگ اڑاتے ، ہذیان بکتے ہوئے یہ لوگ سیاسی پارٹیوں کی جانب سے ہماری قوم کے ماتھے پر وہ کلنک کا ٹیکہ ہیں جو اپنی روح بجا طور پر  سیاسی مفاد پرست شیطانوں کے پاس گروی رکھ چکے ہیں ۔ 

 ۔ اور کسی بات کا کریڈٹ ہماری سیاسی پارٹیوں کو، ان کے لیڈران کو جائے یا نہ جائے لیکن بیہودگی ، بدزبانی اور لچر پن کا کلچر متعارف کروانے میں ان کا نام بجا طو پر سر فہرست رہیگا ۔ ۔ دنیا بھر کے ممالک میں سیاسی  پارٹی کا کام صرف اپنے ملک کے اندر سیاسی بحث مباحثے کرنا  اور لوجک کی بنیاد پر دوسرے کی رائے سننا بھی ہے ، اس پر غور بھی کرتے ہیں اور بڑی اعلی ظرفی کیساتھ اس کی مخالفت ہی نہیں  حمایت بھی کرتے ہیں اس کے لیئے سامنے والا چاہے کتنی ہی شدید مخالفت رکھنے والی پارٹی کا نمائندہ یا کارکن ہی کیوں نہ ہوں ۔ لیکن بھلا ہو ہماری سیاسی جماعتوں کا، جنہوں نے کوئی نہ کوئی بت تراش کر سارے کارکنان کو اس بت کی پرستش پر لگا دیا ۔ اب بت پرستوں کے مذہب میں  اس کی اپنی پیدائش پر کسی کا اعتراض تو قبول ہے ، لیکن اگر نہیں قبول تو اس بت کی شان میں کوئی بھی سچ سننا یا اعتراض کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے ۔ یہ ہی فرق ہے پاکستان کی  ناکامی اور دنیا کی ترقی کا ۔ جب تک ہمارے ملک میں سیاسی بت تراشی اور بت پرستی ختم نہیں ہو گی، یہاں سے بت پرستوں کا خاتمہ ناممکن ہے ۔ ملک سے محبت بھی توحید کی طرح ہی ہوتی ہے ۔ جس طرح  خدا ایک ہے اسی طرح ہر انسان کی مدر لینڈ ، دھرتی ماں،  مادر وطن بھی ایک ہی ہوا کرتی ہے ۔ قومیتیں یا نیشنیلٹیاں چاہے وہ کتنے بھی ممالک کی حاصل کر لے، لیکن اس کا خمیر جس مٹی سے اٹھا ہے ۔ نہ وہ اس سے انکار کر سکتا ہے اور نہ ہی اسے نظرانداز کر سکتا ہے ۔ اسی لیئے اس ملک سے وفاداری ہمارے خون میں بہنی چاہیئے ۔ یہ کیسی وفاداری ہے جو کسی بھی ایک لیڈر یا بت کے نام سے وقف ہونے کے بعد ، نہ ہمیں کچھ سنائی دیتا ہے اور نہ ہی دکھائی دیتا ہے ۔ اور آنے والا ہر طوفان ہمیں برباد کرنے کو تیار ہو اور ہمارا اسے پھونک سمجھ کر نظر انداز کرنا، بہت بڑی حب ال بتاں سمجھ لیں ۔
یاد رکھیں :
ایمان کی لڑائی میں بس ایمان ہوتا ہے  نہ اس میں کوئی کسی کا باپ ہلوتا ہے اور نہ بیٹا ۔ نہ کوئی رشتہ ہوتا ہے اور نہ مفاد ۔ ہمارا مقصد صرف سچائی اور ایمان ہوتا ہے ۔ جس میں ایمان نہیں، اسمیں سچائی نہیں ، ہمارے ملک کی بھلائی نہیں ، پھر نہ وہ ہمارا لیڈر ہو سکتا ہے اور نہ ہی وہ ایک اچھا انسان ہو سکتا ہے ۔      
             ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اک میں ہی نہیں تنہا


اک میں ہی نہیں تنہا 


اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
جو ربِ دوعالم کا محبوب یگانہ ہے

کل جسنے ہمیں پُل سےخود پارلگانا ہے
زہرہ کا وہ بابا ہے ، سبطین کا نانا ہے


اس ہاشمی دولہا پر کونین کو میں واروں
جوحسن وشمائل میں یکتائے زمانہ ہے


عزت سےنہ مرجائیں کیوں نام محمد پر
ہم نے کسی دن یوں بھی دنیا سے تو جانا ہے


آؤ درِ زہرہ پر پھیلائے ہوئے دامن
ہے نسل کریموں کی، لجپال گھرانا ہے


ہوں شاہِ مدینہ کی میں پشت پناہی میں
کیا اس کی مجھے پروا دشمن جو زمانہ ہے


یہ کہہ کر درِ حق سے لی موت میں کچھ مُہلت
میلاد کی آمد ہے، محفل کو سجانا ہے

قربان اُس آقا پر کل حشر کے دن جس نے
اِس امت آسی کو کملی میں چھپانا ہے


سو بار اگر توبہ ٹوٹی بھی تو کیا حیرت
بخشش کی روایت میں توبہ تو بہانہ ہے


پُر نور سی راہیں بھی گنبد پہ نگاہیں بھی
جلوے بھی انوکھے ہیں منظر بھی سہانا ہے

ہم کیوں نہ کہیں اُن سے رودادِ الم اپنی
جب اُن کا کہا خود بھی اللہ نے مانا ہے


محرومِ کرم اس کو رکھئے نہ سرِ محشر
جیسا ہے "نصیر" آخر سائل تو پرانا ہے


(کلام/ سید نصیر الدین نصیر ر ح ع)

جمعہ، 18 جنوری، 2019

اچھا بننے کا دکھاوا ۔ چھوٹی چھوٹی باتیں



MumtazMalikParis.BlogSpot.com



اچھا "بننے کا دکھاوا" کرنے والوں کو یہ کون بتائے کہ
 "اچھا بن جانا" کس قدر شاندار اور کس قدر اطمینان بخش ہوتا ہے ۔
(چھوٹی چھوٹی باتیں)
(ممتازملک ۔پیرس)


زندگی آسان بھی مشکل بھی







زندگی اتنی آسان بھی نہیں جتنی ہم سمجھتے ہیں،
اور 
اتنی مشکل بھی نہیں جتنی ہم اسے بنا لیتے ہیں۔
  
(چھوٹی چھوٹی باتیں)
(ممتازملک۔ پیرس)

پیر، 14 جنوری، 2019

سال نو دعوت راہ ادب




رپورٹ :
ممتازملک۔پیرس
 

 





13 جنوری 2019ء بروز اتوار پیرس کے ایک  مقامی ریسٹورنٹ میں خواتین کی ادبی تنظیم "راہ ادب" کی  صدر کی جانب سے ادب نواز خواتین کو خصوصی ظہرانہ دیا گیا ۔ جس میں  سال نو کی مبارکباد اور نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا ۔ راہ ادب کی صدر ممتاز ملک نے تنظیم  کے اغراض و مقاصد سے انہیں آگاہ کیا اور  نئی لکھنے والی خواتین کو اپنی راہنمائی  کا یقین دلایا ۔ اس ظہرانے میں خواتین سے متعلق مختلف مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اور راہ ادب کے پلیٹ فارم سے آئندہ پروگرامز کی منصوبہ بندی اور مشاورت بھی کی گئی ۔ محفل کا ماحول بیحد دوستانہ اور خوشگوار رہا ۔ بہترین کھانوں سے مہمان خواتین کی تواضح کی گئی ۔
پروگرام میں راہ ادب کی صدر ممتاز ملک ، نائب صدر محترمہ شمیم خان صاحبہ کے علاوہ روبینہ جہانگیر، فاخرہ اکرم ، ارم فیصل ، نگہت بٹ ، تحریم شیخ، ذنیرا اور زہراء نے شرکت کی ۔ 
ممتاز ملک نے تمام تشریف لانے والی خواتین کو اپنا قیمتی وقت نکال کر پروگرام میں شرکت کرنے پر شکریہ ادا کیا ۔  
یوں ہنستے مسکراتے اگلی ملاقات کے وعدے پر سب نے دعاوں کیساتھ ایکدوسرے سے رخصت لی ۔ 
                ۔۔۔۔۔۔
https://www.facebook.com/DaisPerdaisNews/videos/2055448021206827/
https://www.facebook.com/DaisPerdaisNews/videos/2055448021206827/

جمعہ، 11 جنوری، 2019

خالد دانش کا تبصرہ

تبصرہ کار:خالد دانش 
8جبوری 2019ء 

ممتاز ملک۔۔۔خوشبو میں بسا اک نرم ہوا کا جھونکا۔۔۔
محترمہ ممتاز ملک صاحبہ متعدد شعری مجموعوں کی تخلیق کار۔۔جن کی علمی استعداد اشعار سے عیاں ہے۔۔ممتاز ملک وہ شاعرہ ہیں جو لفظوں کو اہتمام سے برتنے کا سلیقہ جانتی ہیں۔علم،حسن،رعنائی،فکر،دور اندیشی اور شاعری کا شعور انکے اضافی اوصاف ہیں۔۔۔اپنے اشعار میں لفظوں سے کھیلنا اور کرب و طرب،غم و مسرت اور ماحول کی پیچیدگیوں کو اپنے قلم سے قرطاس کی زینت بنانا اور اس احسن اسلوب سے سنوار کر لکھنا کہ پڑھنے والے کی آنکھ سے دل میں سرایت کر جائے۔۔ممتاز ملک کا کہنا ہے کہ۔۔۔۔اس خوبی پر عبور و دسترس حاصل کرنےکے لیے تپتے ہوئے ریگستانوں میں آبلہ پائی کرنی پڑتی ہے۔۔تب کہیں جا کر عرفان نصیب ہوتا ہے۔۔۔۔۔
راقم کے نذدیک ایک سچے شاعر کی پہچان یہ ہے کہ اسکا کلام پڑھ کر یا سن کر کیف و سرور طاری ہو جائے۔۔۔اور یہ خوبی ممتاز ملک کے اشعار میں مضمر پاتا ہوں۔۔دعا ہے کہ ممتاز ملک صاحبہ کے علم میں برکت ہو اور چار سو انکی ناموری کا نقارہ سنائی دے۔۔آمین۔


شمیم خان صاحبہ





محترمہ شمیم خان صاحبہ
 ایک بردبار متحمل اور معاملہ فہم شخصیت ایک پیاری اور مخلص انسان  . جو ہر ایک پر پیار اور محبت نچھاور کرنا جانتی ہیں . میں جب بھی ان سے بات کرتی  ہوں مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں اپنے کسی بڑے پیارے دوست سے بات کر رہی ہوں. جس پر اعتبار کیا جا سکتا ہے . اپنوں بیگانوں سب کے لیئے چھاوں جیسی، ماوں جیسی شمیم خان جنہوں نے اپنے شریک حیات کی جدائی کو بھی اتنی شدت سے محسوس کیا کہ ان کی شاعری میں ان کا درد بخوبی جھلکتا ہے . ان کے کلام میں لوگوں کے رویوں ،دنیا کی بے ثباتی اور معاشرتی  بے انصافی پر تڑپ واضح دیکھی جا سکتی ہے .
اللہ تعالی انہیں لمبی عمر ایمان عزت اور صحت کیساتھ عطا فرمائے.  آمین
ممتازملک. پیرس

ساجد علی کا تبصرہ


  تبصرہ کار:معروف گلوکار و موسیقار ساجد علی 

8جنوری 2019ء
آج یہ اجلی بشارت سن کر بے حد خوشی ہوئی کہ محترمہ ممتاز ملک صاحبہ کا نیا شعری مجموعہ۔۔۔۔۔۔۔۔کے نام سے منظر عام پر آنے والا ہے۔راقم کے نزدیک تصویر کی حیرت،قوس و قزح کے رنگ،موسیقی کا طلسم،کھتک کا بھاو،اشعار کا حسن ،توازن اور ایک میٹھی و توانا آواز کو یک جا کر کے لفظی پیراہن دیا جائے تو بلا مبالغہ محترمہ ممتاز ملک صاحبہ کی تصویر بنے گی۔۔۔
مجھے مسلم یقین ہے کہ سچے جذبوں اور خوابوں کی نمو پزیری کا عمل دوسری روحوں میں اس وقت پھلتا پھولتا ہے جب شاعر قوت،محبت اور باطنی سچائی کے ساتھ روح شاعری میں جلوہ گر ہوتا ہے۔۔اور محترمہ ممتاز ملک صاحبہ کو میں نے شاعری کے عمیق سمندر  میں غوطہ زن ہی پایا ہے وہ اس قدر گہرائی میں جا کر لفظوں کے موتی نکالتی ہیں کہ ہر لفظ کو جیسے قوت گویائی میسئر آ گئی ہو۔ان کے اشعار میں لفظ چاندنی میں نہائے اپنی پاکیزگی کا احساس دلاتے ہیں۔۔یاد رکھیے۔۔سماعت سے ٹکرا کر جو شعر دل سے ہم آہنگ ہو جائے وہ جاذب توجہ تخلیق صرف ممتاز ملک صاحبہ کی ہو سکتی ہے۔۔۔حمد و نعت لکھتی ہیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ پلکوں سے بارگاہ الہی اور در حبیب پر دستک دے رہی ہوں۔۔روشنی اور خوشبو سے ملاقات سعادت عظمی ہے اور حمد و نعت میں  آپ کے قلم سے چمکتا ہر ہر لفظ قلب و نگاہ میں نور پھیلاتا دکھائی دیتا ہے۔۔اور دوسری جانب انکے اشعار ذہنی انتشار اور روحانی خلفشار کے اندھیروں کو دور کرنے میں روشن لکیر مانے جاتے ہیں۔۔الغرض انکی اس کتاب کو میں گلدستے سے تعبیر کرتا ہوں جسمیں انواع و اقسام کے رنگ برنگے پھول اشعار میں ڈھلے ہوں گے جو یقینا کیف و سرور کا ذریعہ بنیں گے اور یہی ایک سچے شاعر کی پہچان ہے کہ اسکا کلام وجدانی کیفعیت سے سرشار کر دے۔۔رب کریم ممتاز ملک صاحبہ کے علم میں خیر و برکت عطا فرمائے آمین۔

پاس نہیں قریب رہو


   
پاس نہیں قریب رہو
   (تحریر: ممتازملک ۔پیرس)


ایک ماہر نفسیات کا مضمون پڑھنے کا اتفاق ہوا ۔ جس میں ویت نام کی جنگ سے جان بچا کر امریکہ میں آباد ہونے والی خاتون کی کہانی تھی ۔ جس نے چون برس کی عمر میں تین جوان بچوں کے ہوتے، پیار کرنے والے شوہر اور گھر بار کے ہوتے ہوئے بھی خودکشی کر لی ۔ اس کے حالات اور اس کی آخری حرکات و سکنات اور اس کے بیان کو سن کر اس کا اپنا شوہر اور بچے حیرت کے سمندر میں غوطہ زن تھے اور انہیں  معلوم ہوا کہ اصل میں تو وہ اپنی ماں کے اندر کے انسان سے کبھی ملے ہی نہیں ۔ اس کا ایک کامیاب پتھالوجسٹ سے پناہ گزین بننے کا درد،  اس نئے ملک میں انگریزی مکمل لب و لہجے میں نہ سیکھ پانے کی ناکامی کا شدید احساس، اپنے زمانے سے پیچے رہ جانے کا صدمہ اور پھر عراق پر حملے میں روز سامنے آتی اموات، لہو، چیخ و پکار، بچوں کی دلخراش چیخیں ، عورتوں کی بیچارگی و بیحرمتی غرض ہر جنگ میں اپنی ہی بیچارگی اور خوف اسے بار بار ہر روز  مار  ڈالتا۔۔۔درد کے  اس بوجھ کو جسے بالآخر وہ  اٹھا نہ سکی تو خوکشی کی صورت اتار پھینکا ۔ کیونکہ وہ سکون کی نیند سونا چاہتی تھی جو اتنے سالوں میں ان چیخوں کے ہنگام میں ،خوف کے سائے میں وہ کبھی سو نہ پائی ۔ وہ  اتنی ذہنی اذیت میں تھی کہ اسے موت آسان لگی ۔ 
اسکی  زندگی سے یہ سبق ملتا ہے کہ   جنگ ، دہشت،  خوف سبھی انسانوں پر مختلف انداز میں اثرانداز ہوتا یے۔ اسی طرح پڑھے لکھے  ذہین اور کامیاب لوگ جب جنگ کی بھٹی میں جھونکے جاتے ہیں تو ان کی مثال ان لکڑیوں کی سی ہوتی ہے جو سب سے ذیادہ چٹختی ہیں جن کے شعلے اڑ اڑ کر اپنے جلنے کی خبر دیتے ہیں ۔  وہ دوسروں کو اپنے غم اور صدمات سے بچانے کے لیئے اپنے ناکامیوں کے درد کو کبھی کھل کر بیان نہیں کرتے ۔ دنیا سمجھتی ہے کہ اولاد کا رشتہ ہی سب سے قریبی رشتہ ہوتا ہے جبکہ میں سمجھتی ہوں کہ یہ ہی آپ کے احساسات اور جذبات سے  سب سے بے خبر رشتہ ہوتا ہے ۔ بظاہر ہم اپنے ماں باپ کے ساتھ زندگی کے سب سے زیادہ سال گزارتے ہیں لیکن حقیقتا ہم ان کیساتھ زندگی کے سب سے کم گھنٹے گزارتے ہیں ۔ اس سے زیادہ وقت تو شاید ہم اپنے کسی پالتو جانور کیساتھ گزار لیتے ہیں ۔ والدین کی اندر کی خوبیاں، اس اولاد کے  دنیا میں  آنے کے پہلے کی زندگی،  ہنر ، کمالات ، ذہانتیں یہ سب کتنی اولادیں ہیں جو جانتی ہیں ؟ کتنی اولادیں اپنے  والدین کے پاس بیٹھ کر ان کے بچپن ، انکی جوانی اور کیرئیر کر قصے سننا اہم سمجھتے ہیں ؟ بلکہ اکثر وہ کچھ بتانا بھی چاہیں تو اولاد بڑی بے زاری سے انہیں نظرانداز کرتے پہلو بچاتے گزر جاتی ہے ۔
او نو بابا اور نو ماما آپ کو کیا پتہ یہ کیسے ہوتا ہے ؟
چھوڑ دیں ماما یہ آپ نہیں کر سکتیں ۔۔
آپ یہ نہیں سیکھ سکتیں ۔۔۔
کتنا فرق ہوتا یے نا اولاد اور والدین ے رویے میں،  والدین نالائق سے نالائق بچے کو بھی ہمیشہ اس کی صلاحتیوں سے بڑھ کر بتاتے ہیں تم کر سکتے ہیں ۔۔
تم کر لو گے۔۔
تم ذہین ہو ،
تم حسین ہو،
تم سے زیادہ عقلمند اور کوئی نہیں ۔۔
کرو کرو شاباش تم کر لو گے ۔۔
یہ فرق  ہے اولاد اور والدین کے اظہار خیال اور انداز خیال کا ۔۔۔۔ سو ساری دنیا کو دریافت کرنے سے پہلے اپنے گھر والوں کو، اپنے والدین کو، اپنے شوہر کو ،اپنی بیوی کو دریافت کیجیئے کیونکہ آپ کی زندگی میں ڈائناسور  کی تخلیق کو نہ جاننا اتنا بڑا احساس محرومی یا گلٹ نہیں ہو سکتا جتنا بڑا ان رشتوں میں چھپے انسان کو دریافت نہ کر سکنے کا ہو گا ۔ اس لیئے خود کو نزدیک کے رشتے میں چھپے انسان سے متعارف کروائیے۔ یقین جانیئے یہ تجربہ آپ کی اپنی ذات کو بیزاری کے بہت سے اندھیروں سے نکال کر  محبت کی روشنی میں کھڑا کر دیگا ۔ تاکہ کسی کو یہ نہ کہنا پڑے کہ
وہ میرے پاس تھے لیکن میرے قریب نہ تھے

میرے رفیق بہت تھے مگر حبیب نہ تھے 
                   ۔۔۔۔۔۔۔
                  ۔۔۔۔۔۔۔

نسیم بانو تبصرہ


محترمہ نسیم بانو صاحبہ 

11 جنوری 2019ء 
فرماتی ہیں کہ

ممتاز ملک جی دیارِ غیر میں اردو کی ترقی وترویج کے لیے جو خدمات انجام دے رھی ھیں وہ قابلِ قدر ھیں۔۔اللہ ممتاز ملک کی ھمت کو پروان چڑھائے۔۔انھیں زورِ قلم عطا کرے۔۔آمین💐💕🌷🌺
سلیقے سے ھواؤں میں جو خوشبو گھول سکتے ھیں🌷🌹🌺🌹
ابھی کچھ باقی ھیں جو اُردو بول سکتے ھیں🌺🌺🌹

جمعرات، 10 جنوری، 2019

مٹھاس کو ڈھانپ کر رکھو


مٹھاس کو ڈھانپ کر رکھو
 ہزاروں لاکھوں سالوں سے یہ دنیا مرد کی آنکھ کو حیا نہیں دلا سکی تو ہم اس بے نتیجہ کام پر اپنی کوششیں کیوں ضائع کریں ۔ 
جب مکھیاں ختم نہیں کی جا سکتیں اور میٹھا بھی چاہیئے تو یہ ہی بہتر ہے کہ میٹھا ڈھانپ کر رکھا جائے نہ کہ مکھیوں کو چلا چلا کر میٹھے پر بیٹھنے سے روکا جائے ۔۔۔ 
(چھوٹی چھوٹی باتیں)
(ممتازملک۔پیرس  )


خالد دانش صاحب کا تبصرہ



خالد دانش صاحب کا تبصرہ 


ممتاز ملک۔۔۔خوشبو میں بسا اک نرم ہوا کا جھونکا۔۔۔
محترمہ ممتاز ملک صاحبہ متعدد شعری مجموعوں کی تخلیق کار۔۔جن کی علمی استعداد اشعار سے عیاں ہے۔۔ممتاز ملک وہ شاعرہ ہیں جو لفظوں کو اہتمام سے برتنے کا سلیقہ جانتی ہیں۔علم،حسن،رعنائی،فکر،دور اندیشی اور شاعری کا شعور انکے اضافی اوصاف ہیں۔۔۔اپنے اشعار میں لفظوں سے کھیلنا اور کرب و طرب،غم و مسرت اور ماحول کی پیچیدگیوں کو اپنے قلم سے قرطاس کی زینت بنانا اور اس احسن اسلوب سے سنوار کر لکھنا کہ پڑھنے والے کی آنکھ سے دل میں سرایت کر جائے۔۔ممتاز ملک کا کہنا ہے کہ۔۔۔۔اس خوبی پر عبور و دسترس حاصل کرنےکے لیے تپتے ہوئے ریگستانوں میں آبلہ پائی کرنی پڑتی ہے۔۔تب کہیں جا کر عرفان نصیب ہوتا ہے۔۔۔۔۔
راقم کے نزدیک ایک سچے شاعر کی پہچان یہ ہے کہ اسکا کلام پڑھ کر یا سن کر کیف و سرور طاری ہو جائے۔۔۔اور یہ خوبی ممتاز ملک کے اشعار میں مضمر پاتا ہوں۔۔دعا ہے کہ ممتاز ملک صاحبہ کے علم میں برکت ہو اور چار سو انکی ناموری کا نقارہ سنائی دے۔۔آمین۔

خالد دانش


تبصرہ کار ۔ خالد دانش 

10جنوری 2019ء 

 ایک اہم بات ممتاز ملک کے حوالے سے ضرور کہوں گا کہ ایسے شاعر و ادیب جو دیار غیر میں قیام پذیر ہیں اور اردو کی خدمت کر رہے ہیں میں انھیں نہ صرف اردو بلکہ پاکستان کے محسنوں میں شمار کرتا ہوں۔۔۔قابل رشک ہیں ممتاز ملک جیسے پاکستانی جو دلجمعی سے اردو کی فروغ و تشہیر میں جتے ہیں۔۔۔اور وطن سے دور رہ کر بھی پاکستان کا نام روشن کرنا مقصد حیات سمجھتے ہیں۔۔۔سلام پیش کرتا ہوں اردو کے ان شیدائیوں کو۔۔۔جو ہمارا ناز ہیں۔

پیر، 7 جنوری، 2019

شہر دغا ۔ سراب دنیا







شہر دغا
کلام / ممتاز ملک


وہ تجھے پیار کے بولوں سے دیوانہ کر کے
چھوڑ جائے گا کسی روز بہانہ کر کے

زہر بنیاد میں تھا شہد چٹایا برسوں
پھر اسے منہ میں رکھا اس نے زُبانہ کر کے

جانے کتنے تهے مسافر جنہیں منزل نہ ملی
میں بھی آیا یہ کہا جن کو روانہ کر کے

سادگی دیکھ تیری مجھکو بھی رونا آیا
فطرتیں کون بدل پایا زمانہ کر کے

بھول جا اسکو تیری یاد کے قابل وہ نہیں
کیا ملے گا یوں اسے یاد روزانہ کر کے


ہم فسانے کو بھی سچائ سمجھ کر روئے
بات سچی بھی وہ کرتا ہے فسانہ کر کے

 قہقہے پهیل  گئےاسکے ہوا میں اکثر   
سسکیاں جس نے دبائ ہیں خزانہ کر کے    
                                                      ان میں جرات نہ تھی کہ  ہم سے مخاطب ہوتے   
   بات اوروں سے کہی ہم کو نشانہ کرکے 

دوستی نام ہے ٹھوکر پہ نئی ٹھوکر کا 
جو بھی آیا وہ گیا مجھ کو سیانا کر کے

تو منافق نہیں ممتاز یہ ہے شہر دغا
ہو جا بےفکر تو اس دل کو توانا کرکے
۔۔۔۔۔

ایک سا سوچیں


ایک سا سوچیں ؟




سب لوگ ایک ہی بات سوچیں اور بس میری طرح ہی سوچیں 🤔
بھئی یہ کام تو اللہ نے ہی ہمارے ساتھ نہیں کیا تو ہم کیوں کرنا چاہتے ہیں🙄

(چھوٹی چھوٹی باتیں)
 (ممتازملک۔پیرس)

اتوار، 6 جنوری، 2019

رنگ بتا ۔ اردو شاعری

رنگ بتا
کلام/ممتازملک ۔پیرس 


اے میرے ہم سفر زمانہ شناس
مان جاونگی میرا رنگ بتا

کیا کوئی بےوفائی کا لمحہ 
وہ جو بیتا تمہارے سنگ بتا

تو میرے میں تیرے لیئے راضی 
مجھکو آجائے ایسا ڈھنگ بتا

کیوں ہے مایوس ان جھمیلوں سے
زندگی نے کیا ہے تنگ بتا

آئینہ ہوں تمہاری ذات کا میں 
بن تیرے ہے کوئی ترنگ بتا

ہم کو اک دوسرے سے ملتی ہے 
یہ جو جینے کی ہے امنگ بتا

ساری باتیں ہیں صرف قصے ہیں 
کون چاہت میں ہے ملنگ بتا

کیا نہیں ساحلوں پہ اڑتی ہوئی
تیرے ہاتھوں کوئی پتنگ بتا

اک سہارا تیرا ہی کافی ہے 
کیوں نہ ممتاز ہو دبنگ بتا
۔۔۔۔۔۔۔

جمعرات، 3 جنوری، 2019

● تعارف ممتازملک/ کتب



            تعارف 
            ممتاز ملک۔ پیرس 






6.او جھلیا 
  پنجابی شعری مجموعہ کلام
اشاعت ۔2022ء
صفحات ۔ 200

4.اے شہہ محترم ص
حمدیہ نعتیہ مجموعہ کلام ۔
اشاعت ۔ 2019ء
صفحات ۔ 200


5. سراب دنیا 
 اردو شعری مجموعہ کلام
اشاعت ۔ 2020ء
صفحات ۔ 200

1.مدت ہوئی عورت ہوئے 
اردو شعری مجموعہ کلام ۔
اشاعت 2011ء
صفحات ۔ 160
۔۔۔۔۔۔۔۔
2. میرے دل کا قلندر بولے
اردو شعری مجموعہ کلام
اشاعت ۔ 2014ء
صفحات. 160
۔۔۔۔۔۔
3. سچ تو یہ ہے
مجموعہ مضامین
اشاعت ۔ 2016ء
صفحات ۔ 200
۔۔۔۔۔۔


7. لوح غیر محفوظ 
مجموعہ مضامین ۔
اشاعت۔ 2023ء
صفحات۔ 200 




8۔ اور وہ چلا گیا 
اردو شعری مجموعہ کلام 
اشاعت۔ 2024ء
صفحات۔ 200















2020ء




2021ء


❤پیدائشی نام ۔ ممتازملک 
❤تخلص۔ ممتاز
❤پیدائش :
           سول ہاسپٹل راولپنڈی 
❤والد:
 ملک خالد لطیف  
پنجابی، قطب شاہی اعوان (ملک)
   (انتقال دسمبر 1996ء)
 ❤والدہ:
خورشید بیگم
     پختون (انتقال.مارچ1999ء)
❤ بہن بھائی۔ 5
    میں اکلوتی بہن اور چار بھائی
    .میرا نمبر دوسرا
❤تاریخ پیدائش ۔22 فروری
❤تعلیم۔
میٹرک گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نمبر 2 مری روڈ راولپنڈی 
ایف اے ، بی اے پرائیویٹ
❤کورسز۔۔۔
❤سلائی، کڑھائی، بیوٹیشن 
❤مشاغل۔۔۔
مطالعہ کرنا، لکھنا، فلاور میکنگ، ہوم ڈیکوریشن، ڈرائنگ، سکیچنگ، ککنگ، سوشل ورک،  ٹیچنگ۔
❤مصروفیات۔۔
نعت خوانی، شاعری، کالمنگاری،  لکھاری ، ٹی وی ہوسٹنگ، اصلاحی و تربیتی لیکچرز دینا، بلاگر، کوٹیشن رائیٹر، سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ۔
 عالمی مشاعروں کی نظامت کاری۔
❤ فرانس میں پہلے پاکستانی ویب ٹی وی / Ondesi tv پر پروگرام انداز فکر کی میزبان اور لکھاری ہوں۔
اس کی 29 (انتیس) قریب قریب اقساط یوٹیوب پر بھی موجود ہیں۔
❤ مستقل قیام ۔پیرس فرانس 
     مارچ 1998ء سے
❤حیثیت۔شادی شدہ (لاہور)
    جنوری  1996ء
❤شوہر کا نام : شیخ محمد اختر 
❤بچے ۔ 3
    2 بیٹیاں ۔ 1 بیٹا
❤ تحریری زبانیں ۔ 2
          اردو۔ پنجابی 
❤تخلیقات ۔
مدت ہوئی 
شعری مجموعہ کلام (2011ء)
2۔ میرے دل کا قلندر بولے 
شعری مجموعہ(2014ء)
3۔ سچ تو یہ ہے 
کالمز کا مجموعہ(2016ء)
4۔ اے شہہ محترم صلی اللہ علیہ وسلم  
نعتیہ مجموعہ( 2019 ء)
5۔ سراب دنیا 
 شعری مجموعہ کلام (2020ء) 
6- او جھلیا 
پہلا پنجابی شعری مجموعہ کلام 2022ء
7. لوح غیر محفوظ
کالمز کا مجموعہ 2023ء
8۔اور وہ چلا گیا 
اردو شعری مجموعہ 2024ء
9۔قطرہ قطرہ زندگی 
افسانے ۔ سچی کہانیاں

❤زیر طبع کتب ۔ 7
1۔ پنجابی شعری 1 مجموعہ کلام 
2۔ نظموں کا 1 مجموعہ
3۔ شاعری کے 3 مجموعہ کلام 
4۔ کالمز کا 1 مجموعہ کلام
5۔کوٹیشنز کا 1 مجموعہ کلام 
   بنام ۔ چھوٹی چھوٹی باتیں 
❤فرانس میں  پہلی پاکستانی نسائی ادبی تنظیم "راہ ادب"
(قائم 2018ء) کی بانی اور صدر ہوں۔
💖اعزازات ۔ 
 میری کتاب سراب دنیا پر ایک ایم فل کا مقالہ ۔ طالب علم نوید عمر (سیشن 2018ء تا 2020ء) صوابی یونیورسٹی پاکستان سے لکھ چکے ہیں ۔ 

بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے طالب علم مبین نے کتاب" سراب دنیا" پر  بی ایس کا مقالہ  23 تحریر کیا ۔

1۔ دھن چوراسی ایوارڈ 
 چکوال پریس کلب 2015ء/ چکوال
2۔حرا فاونڈیشن شیلڈ 2017ء/ امریکہ
3۔کاروان حوا اعزازی شیلڈ 2019ء/ پشاور 
4۔ دیار خان فاونڈیشن شیلڈ 2019ء/ پشاور 
 5۔عاشق رندھاوی ایوارڈ 2020ء/ پیرس
6۔ بے نظیر بھٹو  ادبی ایوارڈ 2022ء پیرس
الفانوس ادبی ایوارڈ
2023ء لاہور
7. گلوبل رائیٹرز ایسوسی ایشن اٹلی 
فروری 2024ء

  اور بہت سی دیگر اسناد۔۔۔۔
❤موجودگی ۔
 ریختہ ۔ اردو پوائنٹ ۔ یوٹیوب ، گوگل، فیس بک،  ٹوئیٹر، ٹک ٹاک،  انسٹاگرام 
❤میرا بلاگ سائیٹ ایڈریس  یہ ہے
MumtazMalikParis.Blogspot.com
میری ویب سائیٹ ہے۔۔۔
MumtazMalikParis.com 
                 .......

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/