*میری مٹھی میں تتلی ہے جگنو ہیں ستارے ہیں
مگر پھر بھی تہی داماں مقدر کیوں ہمارے ہیں
*کبھی گرنا پڑے تو سب نقاب اترے ہوئے دیکھو
کوئی کتنے کرے دعوے سبھی جھوٹے سہارے ہیں
*انوکھے کھیل ہم سے زندگی نے خوب کھیلے ہیں
وہی غیروں میں جا بیٹھے جو کہتےتھے تمہارے ہیں
*اندھیرے اور اجالے میں بدل جاتے ہیں سائے بھی
تو پھر کیسے نہ یہ بدلیں کہ بے بس ہیں بیچارے ہیں
* ہم اکثر چاہ کر بھی کام نہ ممتاز آ پائے
یہ ہی ہے شومئی قسمت سبھی قسمت کے مارے ہیں
*کبھی گرنا پڑے تو سب نقاب اترے ہوئے دیکھو
کوئی کتنے کرے دعوے سبھی جھوٹے سہارے ہیں
*انوکھے کھیل ہم سے زندگی نے خوب کھیلے ہیں
وہی غیروں میں جا بیٹھے جو کہتےتھے تمہارے ہیں
*اندھیرے اور اجالے میں بدل جاتے ہیں سائے بھی
تو پھر کیسے نہ یہ بدلیں کہ بے بس ہیں بیچارے ہیں
* ہم اکثر چاہ کر بھی کام نہ ممتاز آ پائے
یہ ہی ہے شومئی قسمت سبھی قسمت کے مارے ہیں
۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں