ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

پیر، 13 جولائی، 2015

جلدی کیجیئے۔ کالم۔ افسانہ



جلدی کیجیئے
ممتازملک ۔ پیرس






آج پھر  دنیا بھر مسلمان انشااللہ شب القدر  کی مبارک رات سے فیضیاب ہونے جارہے ہیں .
چراغاں کیا جا رہا ،ختم  قرآن کی مبارک محفلیں سجائی جا رہی ہیں ۔

عید کی تیآریاں عروج پر پہنچ چکی ہیں . 
لیکن ہمارے ہی گھر  کے بغل میں کوئی یتیم بچی اور  اسکا بھائی روز گلی سے گزرنے والے خوش باش ماں باپ کے ساتھ کودتے پھلانگتے بچوں کو ہاتھوں میں شاپر  خریداری کے تھیلے پکڑے آتے جاتے حسرت سے دیکھ رہے ہیں ۔
اور ہر بار اپنے دو کمرے کے کرائے کے گھر میں جا کر اپنی امی سے سوال کرتے ہیں ۔۔
امی ہمارے کپڑے بنا لیئے ہیں عید کے لیئے .
ماں نے ایک قمیض کے دامن پر کڑھائی کرتے ہوئے سر اٹھایا اور آنکھوں میں دنیا جہاں کی بے بسی لیئے مسکرانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے بھرائی آواز سے کہا
 ہاں  ہاں بن جائیں گے ابھی تو بہت دن ہیں ....
چپ کرو جن کے ابو نہیں ہوتے ان کے نئےکپڑے بھی نہیں ہوتے. 
پانچ سال کی نور نے ماں کے ساتھ لگ کر جانے کس لہجے میں کہا کہ
 ماں کے ہاتھ میں سوئی چبھی اور ایک آہ اس کے منہ سے نکل گئی۔۔
دروازے پر بیل سن کر نور نے بھاگ کر دروازہ کھولا 
پڑوس کی رافعہ خالہ نے اسے پیار کیا اور پوچھا امی ہیں گھر پر ۔۔۔
جی اندر ہیں 
اس نے تمیز سے جواب دیا .
اتنے میں دروازہ دھڑ دھڑ بجا 
ایک بھاری اور بدتمیز آواز آئی
آمنہ بھابی  تین ماہ سے کرایہ نہیں دیا دو دن میں پیسے بھجوا دو ورنہ اپنا کہیں اور ٹھکانہ کر لو۔ پرسوں آوں گا کرایہ لینے۔۔
خالہ رابعہ نے آمنہ سے گِلہ کیا آپ نے پہلے کیوں نہیں بتایا کہ آپ اتنی تنگی میں ہیں .
آمنہ نے شرمندگی کے مارے سر جھکا دیا 
کیا بتاتی یہ تو ہمارے روز کی مجبوری ہے آپ لوگوں کا ٹھیکہ تھوڑی ہے کوئی . سلائی کے کام سے چولہا ہی بمشکل جلا پاتی ہوں ۔ باقی اخراجات جانے کیسے پورے کروں .
رافعہ کو اس کے حالات سے اتنی آگاہی نہیں تھی
 اس نے اپنا سلا ہوا سوٹ اٹھایا ۔ سلائی کے پیسے دیئے اور خدا حافظ کہہ کر نکل گئی۔
چاند رات کی رونق میں ہر ایک مصروف تھا۔
صبح عید تھی اور اس کے بچوں کے پاس سوائے بہکاوے کے کچھ بھی نہ تھا .
سات سال کا قاسم اداس تھا۔ ماں سے لپٹ کر بولا 
امی آپ اداس نہ ہوں .اب میں کبھی نئے کپڑے نہیں مانگوں گا .مجھے باجی نے بتا دیا ہے۔
 جن کے ابو نہیں ہوتے وہ نئے کپڑے نہیں پہنتے .
آمنہ نے اسے زور سے اپنے سینے سے بھینچ کر لگا لیا .
شدت کرب سے آنکھیں میچ لیں . 
قریب تھی کہ اس کا دل بند ہو جاتا دروازے کی گھنٹی بجی ....
کون۔۔۔
میں رافعہ ہوں آمنہ بھابی 
آمنہ نے دروازہ کھولا تو رافعہ نے مسکراتے ہوئے  ایک بڑا سا شاپر اس کے ہاتھ میں تھما دیا اور بولی
 چاند رات مبارک ہو بھابی
آپ کو بھی مبارک ہو ۔
یہ کیا ہے ؟
یہ بعد میں کھولیئے گا ۔
پہلے تو یہ بتا دوں کہ آپ کا تین ماہ کا کرایہ مالک مکان کو پہنچ گیا ہے ۔اب آپ پریشان مت ہوئیئے گا ۔
اور ہاں آئیندہ سے جب تک آپ کے بچے اٹھارہ سال کے نہیں ہو جاتے ، ہم گلی والے مل کر آپ کے گھر کا کرایہ اور راشن کا خرچ ادا کیا کریں گے .
کیا؟ 
حیرت سے آمنہ گنگ سی کھڑی رہ گئی.
لیکن 
لیکن ویکن  کچھ نہیں مجھے افسوس ہے کہ ہمیں یہ سب آپ کے شوہر کی وفات کے وقت ہی کرنا چاہیئے تھا ۔ 
لیکن ہمیں خیال ہی نہیں رہا .اس محلے میں پچیس گھر ہیں اور ہر گھر سالانہ کچھ نہ کچھ زیورات اور فطرانہ کی مد میں ضرور  نکالتا ہے  ۔ اس ساری رقم سے اتنا ضرور ہو سکتا ہے کہ ہم اپنے کسی ایک ضرورت مند خاندان کی مدد کر سکیں .اور یہ کوئی احسان نہیں ہے بلکہ اللہ کا حکم اور ہمارا دینی فریضہ ہے . 
پچھلی کوتاہی کے لیئے سارے محلے کی جانب سے معذرت چاہتی ہوں .
یہ کہتے ہوئے رافعہ تو چلی گئی، 
لیکن بچوں نے بے صبری سے وہ بڑا شاپر کھولا تویہ کیا ۔۔چم چم کرتی چوڑیوں کے سیٹ۔ تینوں بچوں اور ماں کے لیئے دو دو ریڈی میڈ سوٹ ، بچیوں کے لیئے بندے ہار .
اور تو اور عید کی صبح کے لیئے شیر خورمہ اور دن کے کھانے کا خشک سامان ....
آمنہ نے تخت پوش پر اپنا سر سجدے میں جھکا دیا .اور
 اس کے دل سے آواز آئی یا اللہ ان تمام لوگوں پر جنہوں نے ان یتمیوں پر شفقت فرمائی تو بھی اپنی شفقت فرمانا ۔
جنہوں نے ہماری مشکل آسان کی ان کی بھی تمام مشکلیں آسان فرمانا .
 سجدہ شکر میں گرم گرم آنسووں نے اس کی گلوں  کو دھو دیا .
اگر سب لوگ یہ سوچ لیں کہ 
ذرا دیکھیئے ہمارے پڑوس میں بھی کوئی ایسا سفید پوش خاندان تو آباد نہیں . جس کے لیئے  در یتیم نبی کائنات صلی الیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا کہ جس کا پڑوسی بھوکا سویا اور اس نے پیٹ بھر کر کھایا تو گویا وہ ہم میں سے نہیں .
ذکوات اور فطرانہ دینا فرض ہے  تو کیوں نہ اسے عید سے پہلے بلکہ رمضان کا،چاند دیکھتے ہی ایسے مستحق خاندانوں میں پہنچا دیا جائے۔
 تاکہ وہ بھی عزت سے ان خوشیوں میں شامل ہو سکیں .
جلدی کیجیئے......
                     ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/