ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

اتوار، 20 جولائی، 2014

● (9) بہو ڈھونڈ نے کی آڑ میں /کالم۔ سچ تو یہ ہے


(9) بہو ڈھونڈ نے کی آڑ میں 
               تحریر:ممتازملک۔ پیرس


بیٹے کے لیئے بہو ڈھونڈنے کی آڑ میں پاکستان میں تو لڑکے والوں کا دعوتیں اڑانا  آٹھ آٹھ  اور دس دس سال تک شادی کے نام پر بیٹوں اور بھائیوں کو اُ لّو بنا کر ان کی کمائی لپیٹنا ماؤں  بہنوں کی اکثریت کا ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ  پسندیدہ مشغلہ تھا ہی ۔  لیکن اب یہ وباء پاکستان کے چھوٹے چھوٹے علاقوں سے آئ ہوئی ان پڑھ  اور جاہل خواتین  نے یہاں یورپ میں بھی پہنچا دی ہے ۔ اور تو اور اپنی یہاں پیدا ہونے والی بیٹیوں کو بھی ورثہ میں ایسی حرکتیں دینا شروع کر دی ہیں   ۔ یہ ہی وجہ ہے کہ لڑکے خوش شکل بھی ہیں ، بسر روزگار بھی ہیں ، شریف بھی ہیں، لیکن ایسی ماں بہنوں کے ہاتھوں 35 ، 35 سال کی عمر کا ہونے پر بھی بن بیاہے بیٹھے ہیں ۔  نتیجہ  انہی خواتین کرداروں  کی وجہ سے ہی نکاح مشکل اور زنا آسان ہوتا جا رہا ہے ۔ گھر گھر جا کر پروٹوکول لینا ، دعوت اڑانا اور آخر میں دوسروں کی بیٹی میں کوئی نہ کوئی عیب نکال کے منظر سے غائب ہو جانا ۔ کیا ہی فارغ اور بیکار نہیں ہوتی ہیں ایسی خواتین  ۔ ان خواتین کے پاس شاید  وقت گزاری کی اور کوئی بھی مثبت صورت نہیں ہوتی جبھی تو وہ ایسی گناہ گارانہ سرگرمی  میں ملوّث پائی جاتی ہیں ایک تو انہیں معلوم ہوتا ہے کہ لڑکے کی شادی ہو گئی تو یہ دعوت نوازیاں ختم ہو جائیں گی۔ بیٹے کی کمائی بھی ہاتھ سے جائے گی ،  اور گھر میں ایک نئے فرد کو بھی برداشت کرنا پڑے گا ۔ لہذا اس شادی کو جتنا لٹکایا جا سکتا ہے لٹکا دیا جائے ۔ ہاں جب بھائی بیٹا آنکھیں دکھانے یا اپنا فیصلہ خود کرنے کی ٹھان لے تو پھر مجبورََا شادی کر دیں گے کہ کوئی چارہ جو نہیں اس کے سوا  ۔  اسی تصویر کا ایک اور بھیانک پہلو لیجیئے یا تو مادر  پدر آزاد لڑکی کو لیکر آئیں گے کہ جن کے گھر کا ماحول کافی آزاد ہے تو اسے حجاب اور برقعہ پہنانے کی کوشش شرع ہو جائے گی یا پھر حجاب نقاب والی لڑکی کو لا کے اس کا حجاب اتار کر ماڈرن بنانے کی کوشش شروع ہو جائے گی ۔ یہ بھی ایسی ہی ماں بہنوں  کی لڑکے کے دل سے اس کی نئی بیوی کو اتارنے ہی کی ایک کوشش ہوتی ہے اور اسی کھینچا تانی میں کئی بار نکاح کا یہ مقدس رشتہ  کچے دھاگے کی طرح ٹوٹ جاتا ہے ۔ اس لئے سب سے بہتر ہے کہ آپ کو لڑکی بھی ایسے گھر سے بیاہ کر لانی چاہیئے جس کے گھر کا ماحول آپ کے گھر کے ماحول سے مطابقت رکھتا ہے تاکہ آنے والی لڑکی کو بھی ماحول کے بدلاؤ سے کوئی پریشانی نہ ہو ۔ اور یہ کون نہیں جانتا کہ اللہ کے نزدیک تمام حلال کاموں میں سب سے ناپسندیدہ حلال کام طلاق کا ہے ۔ یہ ہی نہیں یہاں تک فرمایا گیا ہے کہ میاں بیوی کے بیچ میں اختلافات پیدا کرنے والے کو بھی شیطان کا بھائی کہا گیا ہے اور ہمارے گھروں میں یہ کام لڑکوں کے ماں بہنیں یا کوئی بھائی کا مال چاٹنے والا مفت خورہ بھائی  بڑے ہی خوبی سے انجام دے  رہے ہیں ۔  پہلی بات تو لڑکوں کو یہ دھیان میں رکھنی چاہیئے کہ اگر تو وہ جراءت رکھتا ہے کہ بیاہ کر آنے والی نئی بیوی کو اس کے جائز حقوق دینے کے لیئے سب کو ہینڈل کر سکتا ہے تب تو وہ اپنی مرضی اس  رشتے میں شامل کرے ورنہ اسکے لیئے بہتر یہ ہی ہے کہ وہ اپنی ماں بہن کو ہی ان کی مرضی کی لڑکی لانے دے ورنہ جس گھر میں وہ حق کی بات اپنے لیئے ہی نہیں کر سکتا وہاں کسی اور کی بیٹی لا کر اسکی مٹی پلید کرنے کا گناہ اپنے سر لینے  کا کیا فائدہ۔ دنیا میں بھی بے سکونی اور آخرت میں بھی بیوی اور اسکے بعد بچوں کی حق تلفی کی وجھ بنتا ہے  ۔  ہمارے ہاں ویسے بھی شادی لڑکی اور لڑکے کی نہیں ہوتی  بلکہ ان دونوں کی ماؤں کی ہوتی ہے ۔  تو یاد رکھیں اگر آپ کو اپنی شادی کو کامیاب اور پرسکون بنانا ہے تو ایسی جگہ شادی کریں جہاں لڑکے کی ماں اور لڑکی کی ماں  کی آپس میں دوستی ہو یا ایک دوسری کی عزت کرتی ہوں  کیونکہ اگر ان دونوں کی دوستی نہیں ہے تو یہ ہی دونوں خواتین  بچوں کی شادی کو برباد کرنے کی سب سے بڑی  وجہ بن جاتی ہیں   ۔ ایسی ماؤں کو تو یہ  یاد رکھنا چاہیئے کہ اپنی بیوی کی منہ میں شوہر کی جانب سے محبت سے رکھا ہوا ایک لقمہ بھی دنیا بھر کے نیکی کے کاموں پہ خرچ کیئے ہوئے کاموں میں سب سے بہتر کہا گیا ہے ۔ ایسی تمام ماؤں بہنوں سے گزارش ہے کہ  نہ تو اپنا وقت برباد کریں نہ ہی دوسروں کی دل آزاری کی وجہ بنیں ۔ اور ویسے بھی ہماری تہذیب تو ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ جب کسی کا نمک کھا لو تو اس کا بہت ہی لحاظ بھی رکھو ۔ کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ کسی کی بچی کو کسی تیسری جگہ ہی دیکھ لیا جائے اور لڑکے کو بھی دکھا دیا جائے جب اچھی لگے تو ہی اس کے گھر کا دورہ کیا جائے اور کبھی بھی کسی کو کھانے کے تردّد میں ڈالنے کی بجائے 3 بجے سے 6 بجے کے وقت  تک ہی جایا جائے چائے کیساتھ کوئی ہلکے پھلکے ایک دو لوازمات رکھے جائیں  پہلی ملاقات میں اپنا تعارف کروائیں لڑکا لڑکی ایک دوسرے کو دیکھ لیں ۔ دوسری ملاقات کیلیئے لڑکے والے لڑکی والوں کو اپنے گھر مدعو کریں لڑکی بھی ماں باپ کیساتھ جائے اور لڑکے کا گھر بار دیکھے آخر کو اسے اپنی ساری ذندگی اس گھر میں اس گھر کے لوگوں کیساتھ گزارنی ہے ۔ جب دونوں خاندانوں کو ایک دوسرے سے انسیّت لگے تو تیسری ملاقات میں رشتے کی بات بڑھائی جائے اور ہاں ڈنر کی میز پر صرف اور صرف تب ہی جایا یا لیجایا جائے جب دونوں گھرانے رشتے کی بات طے کر لیں ۔ اور منگنی پر پیسہ اور وقت ضائع کرنے کی بجائے اسی پیسے کو نکاح  پر خرچ کیا جائے  کیوں کہ منگنی کی کوئی بھی شرعی حیثت نہیں ہے ، جب کہ نکاح بھی صرف اپنے گھر والوں کی موجودگی یا  مذید دو تیں قریبی دوستوں  کی موجودگی میں ہی منعقد کر کے ایک ساتھ دونوں گھرانے کھانا کسی بھی جگہ کھانے کا اہتمام کریں ۔ کتنا آسان ہے یہ سب مگر کس قدر مشکل بنا دیا گیا ہے ۔ پیاری ماؤں بہنوں کو چاہیئے کہ اپنے بھائی اور بیٹے سے اپنی محبت کو بھی وہ سانس لینے کی جگہ فراہم کریں اس کی شادی کو جلد اور آسان بنا کے منعقد کرنے کا اہتمام کریں اور اس کی شادی شدہ زندگی میں اپنی دخل اندازی کے شوق  کو روک کر رکھیں۔ شادی شدہ بہن یا بھائی کو اسی صورت میں کوئی مشورہ دیں جب اسے آپ سے کوئی مشورہ چاہیئے ۔ جبھی آپ کی عزت اور محبت آنے والی بہو یا بھابی  کے دل میں بھی پیداہو گی اور  یہ ہی بات آپ کے بھائ، بیٹے کی خوشی کا باعث بنے گی اور آپ کی عزت بھی بھائ اور بیٹے کی نظر میں زیادہ ہو گی ۔ نہیں تو پھر وہی ہو گا کہ عجب محبت کی غضب کہانی ۔ کیا آپ کو زندگی کی اس بے سکونی میں مزہ آتا ہے ۔ اگر آپ کا جواب ہاں میں ہے تو پہلی فرصت میں کسی ماہر نفسیات سے اپنا معائینہ کروائیں ۔
 اللہ پاک ہمیں آسانیاں بانٹنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین 

                      ●●●
تحریر: ممتازملک 
مجموعہ مضامین: سچ تو یہ ہے 
اشاعت: 2019ء
                       ●●●

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/