ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

پیر، 21 جولائی، 2014

اسرائیل کی ساری ماؤں۔ سراب دنیا


اسرائیل کی ساری ماؤں
کلام/ممتازملک۔پیرس 



اسرائیل کی ساری ماؤں
مجھکوآج اک بات بتاؤ
عورت ہونا کیا ہوتا ہے 

 عورت جب پیدا ہوتی ہے
تب سے ہی وہ ماں ہوتی ہے 
ماں کیا تیرا میرا جانے
یہ کب کوئی منطق مانے 

ماں تو سب کی ماں ہوتی ہے
جس میں سبکی جاں ہوتی ہے

جسکے دل میں نرمی نہ ہو
اوراحساس کی گرمی نہ ہو
جو اوروں کا درد نہ جانے
دھوپ میں نہ کوئی سایہ تانے

وہ تو عورت بھی نہیں ہوتی
تم کہتی ہو ماں ہوتی ہے

ماں کب خون کے تحفے بانٹے
گالوں پر بچوں کے چانٹے
وہ کب یہ برداشت کرے کہ
ماں کی یوں توہین کہیں ہو

جس دھرتی پر ماں رہتی ہو 
بچہ کوئی یوں مر جائے
ننھا منا ہنستا جسم جو
لمحوں ہی میں لوتھڑ جائے 
ماں کی ہےتوہین غضب کی

ایسی بھی کیا ماں ہوتی ہے
ایسی نہ کوئی ماں ہوتی ہے

بنجر ہیں سب سخت زمینیں 
سوکھ گئے ہیں انکے سینے
کوکھ سے انکے غم اگتا ہے
زہریلے ہوتے ہیں نگینے

سوئی ہوئی ممتا  کو جگاؤ
دنیا کویہ آج دکھاؤ
ماں تو ہے رحمت کی صورت
بے قیمت نہ اسکو بناؤ


ماں تو بس اک ماں ہوتی ہے 
اسکی ٹھنڈی چھاں ہوتی ہے

اسکا کوئی دین دھرم ہو
یا پھر اسکا کوئی کرم ہو
مامتا اسکا مذہب ہے اور 
گھٹی میں اسکی جو شرم ہو 

ایسی پاگل ماں ہوتی ہے 
ہاں ایسی ہی ماں ہوتی ہے

تم خود کو عورت کہتی ہو
لاشوں کے اوپر ہنستی ہو
اور لاشوں پر محل بنا کر
تم کیسے اس میں بستی ہو

تم کو زمیں سے عشق ہے لیکن 
انسانوں سے ڈر لگتا ہے
ہٹلر پر تہمت دھرتے ہو
اسکا چھوٹا شر لگتا ہے

اسرائیل کی ساری ماؤں 
دنیا کو ممتاز  بتاؤ
دیکھوایسی ماں ہوتی ہے 
جو کہ سب کی ماں ہوتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔







کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/