ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 20 جون، 2014

غنڈہ راج ۔ کالم


غنڈہ راج
ممتازملک۔ پیرس

       

کہتے ہیں کہ جب کسی انسان پر کافی دنوں تک کوئی پریشانی نہ آئے یا اسے کوئی تکلیف نہ ہو  تو یہ جان لینا چاہیئے کہ  خدا اس سے ناراض ہے ۔ اسی طرح جس انسان کو حد سے زیادہ طاقت عطا کر دی جائے اور کافی عرصے تک یہ طاقت اس کے پاس بنا کسی چون و چرا کے رہے تو یقین جانیئے کہ وہ آدمی فرعون بن جاتا ہے ۔ اور بلاشبہ خود کو خدا سمجھنے لگتا ہے ۔  آپ کہیں گے کہ ہم نے آدمی کیوں کہا انسان کیوں نہیں کہا اس لیئے کہ ایسا کرنے والا انسانیت کے کسی بھی خانے میں فٹ ہی نہیں ہوتا ۔ 
لاہور جیسے شہر میں جہاں لوگ اپنی ماں بہنوں کے لیئے ان کی خوشی کے لیئے اپنے گھروں کو توڑ لیتے ہیں ۔ اس لاہور شہر میں ہم نے یہیں کے باشندے پولیس کے باوردی غنڈوں کے ہاتھوں انہیں باپردہ خواتین  کا  سفید ریش عبادت گزار بزرگوں کا دودہ پیتے بچوں کا حتَی کے ابھی دنیا میں آنے سے بھی پہلے کے بچے کے ساتھ وہ  وہ حال دیکھا کہ مسلمان تو کیا آج تو یہود اور فرنگی بھی شرما گئے ۔ آج تو سن 47 مین سکھوں کے ہاتھوں ہونے والی لٹنے والی بیٹیوں اور بوڑھوں کی روحیں بھی کانپ گئیں ہوں گی ۔ بربریت کی وہ مثال قائم کی گئی کہ یہ سوچ کر ہم شرما گئے کہ ہم بھی اس دیس کے باسی ہیں جس کے علاقے  مین گھنٹوں قاتل اعلی کے پالتو باوردی اور بے وردی غنڈوں نے سکھوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ۔ سوچیئے انا للہ وانا الیہ رجحان پڑھتا ہوا جوان اپنی جوان بہن اور حاملہ بیوی کے وجود کے ٹکڑے سمیٹنے والے کے دل پر کیا گزری ہو گی ۔ اپنا بچہ گود میں اٹھائے کون سی عورت ہوتی ہے جو کسی پولیس والے پر حملہ کرے گی اور اسکی گردن میں اس کے بچے کے جسم میں گولی داغ  دی گئی ۔ ایک عورت کے منہ میں رائفل رکھ کر گولی مارنے والا قاتل اعلی کا کس درجے کا بڑا دلال ہو گا ۔ جو گھر جا کر شراب کی بوتل چڑھا کر  کسی عیاشی کے اڈے پر محو عیش ہو گیا ہو گا ۔  ان پر حملے کرنے والا بدمعاش  اب  پاگل قرار دیکر اسے قاتل اعظم کا  اپنے گھر سے کوئی رشتہ جوڑنے کا پروگرام ہے کیا ؟
 اس شہر کا قاتل اعلی تو پہلے ہی لوگوں کی اولادوں کو پھڑکانے کے لیئے بدنام  تھا ہی ۔ ان کے ذہنی مریض اور خاندانی ذہنی مریض ہونے میں بھی اب ہمیں بھی کوئی شک و شبہ نہیں ہے ۔  کیا معاملہ ہے ایسی کون سی وجوہات ہیں کہ انہیں اپنے ریکارڈز کا پیٹ بھرنے کے لیئے ایسے معصوم لوگوں  کو اپنے خون کی پیاس بجھانے کے لیئے اس بربریت کا مظاہرہ کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کیا یہ کوئی انکی اپنی  آوارہ بیٹیوں بہنوں کے عاشقی معشو قی کے واقعات پر پردہ ڈالنے کے لیئے کوشش  تو نہیں جو انہیں ایسا کرنے پر  مجبور  ہونا پڑتا ہے  ۔ اگر ایسی کوئی بات ہے جبھی  تو آپ تمام ذہنی مریض اپنے گھروں کی ایسی گندی مچھلیوں کو سرکاری خزانے سے  کروڑوں روپے خرچ کر کے انہیں پاکستانی   گندی سیاست  میں اپنی گندی اور بد کردار اولادوں کو  سیاست کا ہیرو اور ہیروئین اور باپردہ باکردار ثابت کے کی کوششیں کرتے  ہیں ۔  ان کے گندگی کے ڈھیروں  پر چوری کے خزانے کا پرفیوم چھڑک دیا جاتا ہے ۔    کب تک یہ خوفناک کھیل کھیلتے کھیتے اپنی توندیں بڑھاتے رہیں گے یہ خونی پنجے کب تک بڑی بڑی پوزیشز کا سہارا لیکر اپنی غلاظتوں کو معصوم عوام پر تھوپتے رہیں گے ۔ 
 بات تو بہت سنتے تھے کہ کیسے  جوانوں کو پولیس جھوٹ میں بھی  گھروں سے ماؤں کی آنکھوں کے سامنے اٹھا کر لیجاتے ہیں اور کس طرح ان کو ہاتھ پاؤں باندہ کر کسی بھی خاموش مقام پر لیجا کر علاقے میں پولیس مقابلے کا ماحول بنا کر ان معصوم لوگوں کو قتل کر دیا جاتا ہے ۔ استغفار رررر۔ حیرت ہوتی ہے یہ سوچ کر ہی کہ کوئی انسان اس قدر شقی القلب بھی ہو سکتا ہے ۔ 
 چار دن پہلے تک جن لوگوں کی منتیں کر کر کے  ووٹ مانگنے والا منگتا آج اپنے غنڈوں کو شہر میں قانون کی وردی پہنا کر مولاجٹ کی سر عام شوٹنگ کرتا ہے اور خود صبح مدہوشی کی حالت میں کیمرے پر بیان دیتا ہے کہ مجھے تو پتہ ہی نہیں کہ یہ سب کب ہوا ۔ ارے قاتل اعظم یہ تو  جان کے خاموش رہنے سے بھی بڑا جرم ہے کہ چار کوس کی دوری پر بیٹھے ہوئے ڈرامہ باز کو شہر میں ہوتے ہوئے قتل عام کا پتہ ہی نہیں چلا ۔  کیا ہم امید کریں کہ قاتل اعظم خود اپنے آپ کو اللہ اور قانون کی سزا کے لیئے پیش کردیں گے ۔ پہلے بھی آپ کے نامی گرامی جھوٹوں پر آپ کو کئی نام دیئے جا چکے ہیں ۔ لیکن آج کے اس ہفتے کے آپ کے ایکشن سے بھرپور غنڈہ راج ہفتے نے آپ کو پاکستان کا ہی نہیں دنیا بھر کا قاتل  اعظم قرار دیدیا ہے ۔ ہم انتظار کریں گے کہ اپنے خاندانی پاگل پن کے دورے میں آپ اپنے ہی خاندان کو کب چُن چُن کر ماریں گے ۔ ان کی لاشیں کب سڑکوں پر گھسیٹیں گے ۔  کیوں کہ خدا کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے ایسا ہو گا اور ضرور ہو گا کسی اور کے ہاتھو ں نہیں خود آپ کے اپنے معصوم لوگوں کے خون میں سنے ہاتھوں ہی ہو گا ۔ ہر شہید اور اس کا خاندان  آپ کی پکڑ میں دامن پھیلا خدا کے حضور  آپ کی سزا کا طلبگا ر ہے اور خدا کا وعدہ ہے کہ جو اس سے امید لگاتے ہیں وہ انہیں کبھی مایوس نہیں کرتا ۔ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/