ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعہ، 16 اگست، 2013

● (60) کیوں لگتا ہے/ شاعری۔ میرے دل کا قلندر بولے


(60) کیوں لگتا ہے



مجھ کو ایسا کیوں لگتا ہے میرا آنا پہلی بار نہیں ہے 
اپنے سر جو لے بیٹھے ہیں پھولوں کا وہ ہار نہیں ہے 

کیسا گلہ اور کیسا شکوہ اپنے زخموں پر چُپ رہنا
خاموشی سے درد کا سہنا کیا یہ کارو کار نہیں ہے

ہر پل مجھ کو نئی تمّنا ہر پل خواہش شاباشی کی
اے دل مجھ کو سچ کہنا کہ کیا یہ کاروبار نہیں ہے

دنیا میں آنے سے پہلے کیا تم کو معلوم نہیں  تھا
یہ تو جگہ ہے صرف سزا کی کوئی کسی کا یار نہیں ہے

ایک دفعہ جب اس رستے پر چلنا عادت ہو جائے
منزل کو پا لینا پھر تو اتنا بھی دشوار نہیں ہے

عمل سے خالی ہے تو کیا ہے رِیت نرالی ہے تو کیا ہے 
تم اک اچھے قصّہ گو ہوہم کو تو انکار نہیں ہے 

ہاں اب ہم مصروف بہت ہیں لوگوں سے بھی کم ملتے ہیں 
تم  سے بھی نہ مل پائیں اب ایسی مارا مار نہیں ہے 

نہ کوئی رنجش ہے ان سے نہ کوئی مُمّتاز بھرم
اپنے بیچ میں سرٹکرانے کو کوئی  دیوار نہیں ہے

بدن کی تیری ساری چوٹیں خوش ہوں کہ اب دور ہوئیں 
لیکن اس سے ذیادہ خوش کہ روحانی بیمار نہیں ہے 
●●●
کلام:مُمّتازملک
مجموعہ کلام: 
میرے دل کا قلندر بولے 
اشاعت:2014ء
●●●

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/