ساری کائنات تیرے حکم پر رواں دواں
ہم یہ پوچھتے رہے کہ تُو کہاں ہے تُو کہاں
حشر ہو گیا بپا مگر دلوں کا قُفل ہے
جو نہ کھل سکا کہ منتشر ہوا ہے یہ جہاں
میری ہی گواہیاں میرے خلاف جائینگی
مجھ کو دِکھ رہا ہے اک گناہ بحرِ بیکراں
کچھ نہیں ہے ہاتھ میں لٹ گیا ہے ہر سکوں
طفل کی طرح نہ دے تُو مجھکو اب تسلّیاں
آب خورے آنکھ کے بھرے بھی اور چھلک گئے
نہ تو اب وہ جام ہے نہ وہ لن ترانیاں
جسکی جستجو میں اتنی دُور تک ہم آ گئے
وہ تو ہم سے آج بھی اسی طرح رہا نہاں
ولولے وہ شوق اور صدق کی وہ منزلیں
مُمّتاز کس طرح کرے گی دل کا حال اب بیاں
●●●
کلام: مُمّتازملک
مجموعہ کلام:
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے
اشاعت: 2014ء
●●●
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں