(7) تیرے نظارے
اے وطن تیرے نظارے اسقدر سستے نہیں
منزلوں تک جو نہ پہنچیں ایسے بھی رستے نہیں
ہم جنہیں اپنا کہیں وہ جانتے ہیں بات یہ
دوستوں کی ہم لگامیں پر کبھی کستے نہیں
جن گھروں میں چین ہواور صحن میں بھی سکھ بسے
ان گھروں میں بھوت آ کر پھر کبھی بستے نہیں
اے وطن جو لوگ عزت قرض میں لیتے نہیں
یہ جہاں والے کبھی ان لوگوں پہ ہنستے نہیں
جن کے پیروں میں نہیں کانٹوں پہ چلنے کی سکت
ایسے لوگوں پر کبھی گُل آ کے برستے نہیں
کیا بتائیں ہم کہ دنیا پوچھتی ہے ہر جگہ
چاہنے والے تیرے کیا اس نگر بستے نہیں
ممتاز تجھ کو خواب کے نذرانے کیوں کر دے سکے
کیوں کہ میرے ہاتھ یہ اب ریت میں دھنستے نہیں
●●●کلام:مُمتاز ملک
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولےاشاعت:2014ء●●●
کیا بتائیں ہم کہ دنیا پوچھتی ہے ہر جگہ
چاہنے والے تیرے کیا اس نگر بستے نہیں
کلام:مُمتاز ملک
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے
مجموعہ کلام:
میرے دل کا قلندر بولے
اشاعت:2014ء
●●●
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں