ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

منگل، 21 مئی، 2013

عمران خان صاحب اپنی غلطیوں سے سیکھیئے / ممتازملک ۔ پیرس


عمران خان صاحب اپنی غلطیوں سے سیکھیئے

ممتازملک ۔ پیرس


کافی عرصے سے پاکستان میں ایک ایسی پارٹی کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی تھی جو آ کر ملک میں قائم دو پارٹیوں کی اجارہ داری کو توڑ سکے ۔   اپنی 17 سالہ جدوجہد کے بعد اور بلند ارادے اور حوصلے سے بآلاخر تحریک انصاف کی صورت عمران خان نے اپنی پارٹی کو وہ تیسری  پارٹی بنا ہی لیا  جو کہ عوام کی خواہشات کو شرمندء تعبیر کرنے کا عزم لیکر میدان عمل میں کود چکی ہے ۔ آج سے دو سال پہلے عمران خان کی سونامی  کواسوقت ایک بڑا دھکہ لگا جب جوک در جوک دوسری پارٹیز کے ممبران نے اس کا رخ کرنا شروع کیا ۔ اور تحریک انصاف کے نادان مشیروں نے یہ سوچے سمجھے بغیر بھنگڑے ڈالنا شروع کر دیا  کہ جو لوگ بیس بیس سال تک کرسیوں کے مزے لوٹنے کے بعد بھی ملک کے لیئے کچھ اچھا نہ کر سکے اُلٹا ملک کو اربوں روپے کا چونا لگاتے رہے  ۔ وہ  بھلا آپ کی پارٹی کو نوالہ تر سمجھنے کے سوا اور کیا کریں گے ۔   ایک نئی اور ابھی نہ آزمائی ہوئی پارٹی کو شکار کرنے کا منصوبہ اس کے اپنے نادان دوستوں نے بڑی ہی کامیابی کے ساتھ پورا ہونے دیا ۔ نتیجہ کیا نکلا بہت سے وہ مخلص کارکنان جنہوں نے یہ سوچ کر اس  نئی پارٹٰ کو اپنا وقت ، حوصلہ اور طاقت دی کہ کبھی نہ کبھی تو ہمیں بھی اپنے ملک کے لیئے کوئی اچھا کام کرنے کا موقع یہ قوم ضرور دیگی ۔ وہ سب ہی بدظن ہو گئے  ۔ لوگوں کی  امیدوں کا  مورال جو دو سال پہلے ایک دم آسمان کی بلندیوں تک پہنچا ۔ وہ ایک دم سے زمین پر آرہا ۔ اور ایسے نوجوانوں کی اکثریت نے اس پارٹی کا رخ کیا جو بیشک پڑھے لکھے تو بہت تھے لیکن تہذیب اور تمیز سے ان کا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں تھا ۔ انہین فر فر انگریزی بولنی تو آتی تھی لیکن کس سے کیسے بات کرنی ہے اس کی الف بے  سے بھی وہ واقف نہیں تھے  ۔ دوسری جانب عمران خان اس ایکدم کے بہاؤ کو شاید پوری طرح سے سنبھال نہیں پا رہے تھے جسکا ثبوت ان کی پارٹی کے ممبران اور ورکرز کے وقتا فوقتا نظر آنے والی بدتمیزیاں اور بےترتیبیاں تھیں ۔ کہیں پنڈال الٹے ۔   تو کہیں کھانے کی لوٹ مار کی گئی ۔ کہیں کرسیاں اور برتن لوٹ لیئے گئے تو کہیں پارٹی الیکشن کے موقع پر ایک دوسرے کی جم کے دھنائی کی گئی ۔  یہ سب کیا تھا یہ کوئی الزامات نہیں ہیں بلکہ آنکھوں دیکھی کہانیاں ہیں ۔ ہماری بات کا مطلب کہیں بھی تحریک انصاف میں کیڑے نکالنا نہیں ہے بلکہ ایک ایسی پارٹی کو ایک اچھے شہری کے طور پر یہ مشورہ دینا ہے کہ وہ خود اپنے گریبان میں جھانکیں کہ وہ کون کون سی خامیاں رہیں کہ جن کی وجہ سے ایک ایسی پارٹٰ کو جسے کم از کم 100 سے 150 تک نشستیں حاصل کرنی چاہیئں  تھیں وہ صرف 25 سے    35 سیٹوں کے بیچ جھول گئی ۔  کیوں کہ یہ پانچ سال  ہر اس پارٹی کے ایک ایک ممبر کے لیئے ایک ٹرائل پیریڈ ہے جو آئندہ پاکستان میں رہنا چاہتی ہے یا پورے پاکستان پر اپنا سکہ جمانا چاہتی ہے ۔ ایک تو آپ اپنے  ورکرز اور ممبران کو اس بات کا پابند کریں کہ وہ تمیز سے بات کرنے کی عادت ڈالیں اور یہ بات یاد رکھیں کہ پڑھائی لکھائی سرٹیفیکیٹ کی صورت سجانے کا نام نہیں ہے بلکہ اسے عملی طور پر بھی آپ کی بات چیت  ، اخلاقیات اور طور طریقوں میں   نظر آنا چاہیئے ۔  ہر وقت ہر جگہ ہماری ہی مرضی کی بات نہیں ہوتی ہے ۔ اسلیئے جہاں کہیں کسی سے بات کریں تو اتنے اچھے اور مدلل لہجے میں کریں کہ ان کی بات سے کوئی اتفاق کرے یا نہ کرے لیکن ان کے اخلاق کی ایک اچھی چھاپ ضرور اس کے دل پر چھپ جائے ۔ کیوں کہ صرف یہ ہی ایک ایسی صورت ہے جب کوئی شخص آپ کی بات پر غور کرنے پر تیار ہو گا کیوں کہ کوئی بھی شخص زبر دستی ڈنڈے کے زور پر تو اپنی کوئی بات کسی سے کبھی بھی نہیں منوا سکتا ۔ ۔ ہٹ دھرم لوگوں کو ان کے حال پر چھوڑ دینا ہی سمجھداری ہے ۔ ویسے بھی پھل دار ڈالیاں جھکی ہوئی ہی اچھی لگتی ہیں ۔ اکڑے ہوئے پیڑوں کے تو سائے نہیں ہوتے ۔ 

،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/