ممتازملک ۔ پیرس

ممتازملک ۔ پیرس
تصانیف : ممتازملک

جمعرات، 21 فروری، 2013

واہ چیف جسٹس صاحب


 واہ چیف جسٹس صاحب
ممتازملک ۫۔ پیرس
کیا بات ہے آپ کی ۔کہاں تو کسی ایک بھی شخص کے لیۓ آپ سوووموٹو ایکشن لیتے نہ تھکتے تھے اور کہاں اٹھارہ کروڑ لوگوں کی زندگی کے بارے میں اُٹھے ہوۓ نکات کی اہم ترین پٹیشن کو آپ نے سننا تو کیا گوارہ کرنا تھا ۔الٹا یہ بات لانے والے ہی کو بدنیت ، بےایمان اور ،، آپ ہوتے کون ہیں ،،کہہ کر خود کو ایک بہت بڑی اور شاطرانہ گیم کا حصہ بھی بنا لیا ۔ چیف صاب کیا آپ بھی یہ بھول گۓ کہ کون کہہ رہا ہے سے زیادہ اہم ہوتا ہے کہ کیا کہہ رہا ہے ۔ کیوں کہ یہ ہی ہمارا مجموعی قومی المیہ ہے کہ ہم آج تک یہ بات سمجھ ہی نہیں سکے کہ بات اہم ہوتی ہے مقاصد اہم ہوتے ہیں نا کہ کون اور لوگ ۔ ڈوول نیشنیلٹی کا بہانہ بنا کر آپ نے ان لاکھوں لوگوں سے بات کرنے کا حق ہی چھین لیا ۔ جنہوں نے اپنی نسلیں اس ملک کے لیۓ زر مبادلہ کمانے کے لیۓ قربان کر دیں ۔ آپ نے علامہ صاب سے یہ اس وقت نہیں پوچھا جب علامہ صاب ایک ایک پروجیکٹ پر کروڑوں روپیہ لگا رہے تھے ۔ اور لگا رہے ہیں ۔ جب یہ ہی علامہ صاحب دینا کے ایک سو نو ممالک میں پاکستانیوں کو متحد کر کے انہیں پاکستان کے قریب رکھنے کا جرم کرتے رہے ہیں ان کے دلوں میں اپنے پاکستان اور وہاں رہنے والوں کو اپنا بہن بھائ کہہ کر ان کے لیۓ سینکڑوں سکولز ، کالجز ، یونیورسٹیز ، ہاسپٹلز ، جہیز فنڈز ۔ یتیم خانے اور کیا کیا کچھ ان تارکین وطن کی فنڈنگ سے بناتے رہے ۔تب کسی نہیں پوچھا یہ پیسہ کہاں سے آرہا ہے ، کون کس کا ایجنٹ ہے ۔ یا کس کے کیا مقاصد ہیں ، یا یہ تو ہمارے حکومت کا کام ہے آپ کیوں کر رہے ہیں اب جب ایک عام پاکستانی کے حقوق کے لیۓ آواز اٹھانے کی کوشش کی گئ اور پاکستانیوں کے ساتھ ہونے والے65 سالہ دھوکے کا پردہ چاک کرنے کے لیۓ کوشش کی گئ تو آپ نے وہ آواز ان لٹیروں کو خوش کرنے کے لیۓ سنے بنا ہی دبا دی ۔ جو ملک کو جونکوں کی طرح چوس چوس کر قریب المرگ کر چکے ہیں کوئ بھی پٹیشن رد کرنے کا آپ کو پورا پورا حق ہے لیکن اتنے اہم قومی معاملے کو نہ سننا ضرووووووووور خطرے کی گھنٹی بجاتا ہے ۔کتنے ہی مواقع پر آپ کے فیصلوں کی کھلی اڑائ گئ لیکن عوام آپ کے ساتھ کھڑی رہی ۔ لیکن اب جبکہ عوام کے لیۓ کچھ سب سے اہم کرنے کا وقت آیا تو آپ نے انتہائ بچگانہ رد عمل دکھا کران کروڑوں پاکستانیوں کو مایوس کر دیا جنہوں نے اس ملک میں آپ کو اپنا نجات دہندہ سمجھ لیا تھا نہ صرف یہ بلکہ آپ نے اپنی ساکھ بھی مٹی میں ملا دی ۔کبھی آپ کو گیلانی آرڈر مان کر نہیں دیتا ۔ تو کبھی راجہ رینٹل کی گرفتاری کا حکم آپ کے فیصلوں پرآپ کی گرفت کو ظاہر کرتا ہے۔ ان سب باتوں کے باجود آپ کے فیصلوں کا احترام کرنے والوں کو بھی آپ نے مایوس کر دیا ۔کیوں اور کس کے اشارے پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کی وضاحت تو بس آپ ہی کر سکتے ہیں ۔ یا تو اپنے اس اقدام کی وضاحت کیجیۓ یا پھر تارکین وطن کو بھی بہاری قرار دے دیجیۓ ۔ کیجیۓ کچھ تو کیجیۓ ۔
جو آپ کو آسان لگے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شاعری / /مدت ہوئ عورت ہوۓ/ ممتاز قلم / سچ تو یہ ہے/ اے شہہ محترم/ سراب دنیا/ نظمیں/ پنجابی کلام/